وزارتِ تعلیم
azadi ka amrit mahotsav

دیہی اسکولوں میں اندراج میں اضافہ


سالانہ تعلیمی رپورٹ (اے ایس ای آر) 2024

Posted On: 04 FEB 2025 6:13PM by PIB Delhi

تعارف

سالانہ تعلیمی حالت کی رپورٹ  (اے ایس ای آر) 2024 ایک ملک گیر دیہی گھریلو سروے ہے، جس میں ہندوستان کے 605 دیہی اضلاع کے 17,997 گاؤں کے 649,491 بچوں کا احاطہ کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ اے ایس ای آر کے سروے کنندگان نے پرائمری سیکشن کے 15,728 سرکاری اسکولوں کا دورہ کیا ۔ یہاں8,504 پرائمری اسکول اور 7,224 اسکول تھے جن میں اپر پرائمری یا اعلیٰ درجات کی کلاسیں بھی ہوتی تھیں ۔

پری پرائمری کے اہم نتائج (عمر کا زمرہ  5-3سال)

  1. پری پرائمری اداروں میں اندراج
  • 5-3 سال کی عمر کے بچوں کے لیے، کسی بھی طرح کے پری پرائمری اداروں (آنگن باڑی سینٹر، گورنمنٹ پری پرائمری کلاس، یا پرائیویٹ ایل کے جی/یو کے جی) میں ہونے والے  داخلے میں 2018 اور 2024 کے درمیان تیزی سے اضافہ ہوا۔
  • 3 سال کی عمر کے بچوں کے لیے، پری پرائمری اداروں میں داخلہ 2018 کے 68.1 فیصد سے بڑھ کر 2024 میں 77.4 فیصد ہوگیا ہے۔ گجرات، مہاراشٹر، اوڈیشہ اور تلنگانہ میں  اس عمر کے  زمرے کے لیے تقریباً یکساں اندراج  کی شرح درج ہوئی ہے ۔
  • 4 سال کے بچوں کے لیے، پری پرائمری اداروں میں اندراج کی کل تعداد2018 کے 76 فیصد سے بڑھ کر 2024 میں 83.3 فیصد ہوگیا ہے۔ 2024 میں گجرات، مہاراشٹر، کرناٹک، تمل ناڈو اور اوڈیشہ جیسی ریاستوں میں اس عمر کے زمرےکے لیے پری پرائمری میں داخلہ کی شرح 95 فیصد سے زیادہ ہے۔
  • 5 سال کی عمر کے بچوں کے  زمرے میں   بھی اس تعداد  میں اضافہ دیکھا گیا، جو 2018 میں58.5 فیصد سے بڑھ کر 2024 میں 71.4 فیصد ہو گئی ہے۔ اس عمر کے لیے پری پرائمری اداروں میں90 فیصد سے زیادہ اندراج والی ریاستوں میں کرناٹک، گجرات، مہاراشٹر، کیرالہ اور ناگالینڈ شامل ہیں۔
  1. پری پرائمری تعلیمی اداروں کی نوعیت
  • ہندوستان میں آنگن باڑی مراکز پری پرائمری عمر کے  زمرے میں خدمات فراہم کرنے والے سب سے بڑے مراکز بنے ہوئے ہیں ۔
  • 2024 میں5 سال کے تقریباً ایک تہائی بچے پرائیویٹ اسکول یا پری اسکول جاتے ہیں ۔ یہ تعداد 2018 میں37.3 فیصد تھی ، جو 2022 میں گھٹ کر 30.8 فیصد  ہوگئی تھی اور پھر 2024 میں بڑھ کر 37.5 فیصد ہوگئی ۔
  1. پہلی جماعت میں داخلے کی عمر
  • کم عمر (5 سال یا اس سے کم) بچوں کا تناسب وقت کے ساتھ کم ہوتا جا رہا ہے ۔ 2018 میں یہ تعداد 25.6 فیصد تھی ، 2022 میں یہ 22.7 فیصد تھی اور 2024 میں قومی سطح پر پہلی جماعت میں کم عمر بچوں کا فیصد اب تک کی سب سے کم 16.7 فیصد درج کیا گیا ۔ اوسط طو رپرہندوستان کی تمام ریاستوں میں یہ تناسب یا تو کم ہوا ہے یا مستحکم  رہا ہے ۔

بنیادی تعلیمی سطح (عمر  کا زمرہ 14- 6 سال) کے اہم نتائج

  1. اندراج
  • 14-6 سال کی عمر کے زمرے  میں اسکول کے داخلے کی مجموعی شرح تقریباً 20 برسوں  سے 95فیصد سے زیادہ رہا ہے ۔ یہ تناسب 2022 میں98.4 فیصد سے 2024 میں 98.1 فیصد تک تقریباً یکساں رہا ہے ۔ تمام ریاستوں میں ، اس عمر کے زمرے کے اندراج 2024 میں 95 فیصد سے زیادہ ہے ۔
  • 2018 میں ، ہندوستان میں 14-6 سال کی عمر کے 65.5 فیصد بچے سرکاری اسکولوں میں داخل ہوئے تھے ۔ 2024 تک کل ہند تعداد بڑھ کر 66.8 فیصد ہو گئی ۔
  1. خواندگی
  • درجہ  III: درجہ II کی سطح کا متن پڑھنے کے قابل درجہ III کے بچوں کا فیصد2018 میں 20.9 تھا ۔  2024 میں یہ تعداد بڑھ کر 23.4 فیصد ہوگئی ۔  سرکاری اسکولوں کا یہ اضافہ پرائیویٹ اسکولوں کی بہ نسبت زیادہ بہترتھا ۔  2022 میں زیادہ تر ریاستوں کے سرکاری اسکولوں میں تیسری جماعت کے پڑھنے کی سطح میں کمی آنے کے بعد ، 2024 میں تمام ریاستوں میں بہتری آئی ہے ۔  جن ریاستوں میں 2022 اور 2024 کے درمیان سرکاری اسکولوں کے اس تناسب میں 10فیصد سے زیادہ کا اضافہ درج کیا گیا ہے ان میں ہماچل پردیش ، اتراکھنڈ ، کیرالہ ، اتر پردیش ، ہریانہ ، اڈیشہ اور مہاراشٹر شامل ہیں ۔
  • درجہ  V: درجہV کے بچوں کے پڑھنے کی سطح میں نمایاں بہتری آئی ہے ، خاص طور پر ان بچوں میں جو سرکاری اسکولوں میں داخل ہیں۔  سرکاری اسکولوں میں درجہII کی سطح کا متن پڑھنے کی قابلیت والے پانچویں جماعت کے بچوں کا تناسب 2018 میں44.2 فیصد سے گھٹ کر 2022 میں 38.5 فیصد اور پھر 2024 میں بڑھ کر 44.8 فیصدہوگیا ۔  2024 میں میزورم (64.9 فیصد) اور ہماچل پردیش (64.8 فیصد) میں سرکاری اسکولوں میں پانچویں جماعت کے  ایسے بچوں کا تناسب سب سے زیادہ تھا جو درجہ II کی سطح کا متن پڑھ سکتے تھے ۔  جن ریاستوں نے سرکاری اسکولوں میں اس تناسب میں10 فیصد سے زیادہ  کی بہتری درج کی ہے کا اضافہ درج کیا ہے ان میں اتراکھنڈ ، اتر پردیش ، گجرات اور تمل ناڈو شامل ہیں ۔
  • سرکاری اسکولوں میں آٹھویں جماعت میں داخل ہونے والے بچوں میں پڑھنے کی سطح میں اضافہ ہوا ہے ، جو 2018 میں 69فیصد سے گھٹ کر 2022 میں 66.2 فیصد ہو گئی تھی ، مگر 2024 میں دوبارہ بڑھ کر 67.5فیصد ہو گئی ہے ۔  گجرات ، اتر پردیش اور سکم جیسی ریاستوں کے سرکاری اسکولوں میں نمایاں بہتری درج ہوئی  ہے ۔
  1. ریاضی
  • درجہ  III: درجہ III میں پڑھنے والے ایسے بچوں کی کل تعداد ، جو اعداد گھٹانے  کے سوالات کو حل کرنے پر قادر ہیں ، 28.2فیصد تھی ۔ 2024 میںیہ تعداد بڑھ کر 33.7 فیصد ہو گئی ہے ۔ سرکاری اسکولوں کے طلبہ میں یہ تعداد 2018  کے 20.9 فیصد سے بڑھ کر 2024 میں 27.6 فیصد ہوگئی ہے ۔ پرائیویٹ  اسکول کے طلبہ کے لیے ، 2022 کے بعد سے اس تعداد میں قدرے بہتری آئی ہے ۔ 2022 سے زیادہ تر ریاستوں میں سرکاری اسکولوں میں بہتری کا سلسلہ جاری ہے۔ تمل ناڈو اور ہماچل پردیش جیسی ریاستوں نے 15 فیصد سے زیادہ کا اضافہ درج کیا ہے ۔
  • درجہ V:  کل ہند سطح پر ، درجہ V  کے  ایسے بچوں کا تناسب بھی بہتر ہوا ہے جو اعدادکو تقسیم کرنے کے سوال کو حل کر سکتے ہیں ۔ یہ تعداد 2018 میں27.9 فیصد تھی جو 2024 میں بڑھ کر 30.7 فیصد ہو گئی ۔ یہ تبدیلی بھی بنیادی طور پر سرکاری اسکولوں کی وجہ سے آئی ہے ۔ سرکاری اسکولوں میں سب سے زیادہ اضافہ (10 فیصد سے زیادہ پوائنٹس) والی ریاستوں میں پنجاب اور اتراکھنڈ شامل ہیں ۔
  • درجہ VIII:  ابتدائی ریاضی میں درجہ VIII کے طلبہ کی کارکردگی سابقہ سطح کی  مانند رہی ، جو 2018 میں44.1 فیصد سے بڑھ کر 2024 میں 45.8 فیصد ہوگئی ۔

بڑے بچوں کے  اہم نتائج (عمر  کا زمرہ 15- 16سال)

  1. اندراج
  • کل ہند سطح پر اسکول میں داخلہ نہ لینے والے 15- 16 سال کے بچوں کا تناسب 2018 کے13.1 فیصد سے  تیزی سے گھٹ کر 2024 میں 7.9 فیصد ہو گئی ہے ۔
  1. ڈیجیٹل خواندگی
  • اسمارٹ فون تک رسائی 16-14 سال کی عمر کے زمرے  میں تقریباً یکساں ہے ۔ 90 فیصد لڑکوں اور لڑکیوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس گھر پر اسمارٹ فون ہو تا ہے  ۔ 80 فیصد بچوں  نے بتایا کہ وہ اسمارٹ فون استعمال کرنے کے قابل ہیں ۔
  • ان بچوں میں جو اسمارٹ فون استعمال کر سکتے ہیں ، 14 سال کی عمر کے 27فیصد اور 16 سال کی عمر کے 37.8فیصد نے بتایا کہ ان کے پاس اپنا فون ہے ۔
  • 16- 14 سال کی عمر کے 82.2 فیصد بچوں نے بتایا کہ وہ اسمارٹ فون استعمال کرنا جانتے ہیں ۔ ان میں سے 57فیصد بچوں نے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے اسے تعلیمی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا تھا ، جبکہ 76فیصد بچوں نے کہا کہ انہوں نے اسی عرصے کے دوران اسے سوشل میڈیا کے لیے استعمال کیا تھا ۔ تعلیمی سرگرمیوں کے لیے اسمارٹ فون کے استعمال کی سطح لڑکیوں اور لڑکوں کے درمیان یکساں تھی ، لڑکوں کے مقابلے میں  سوشل میڈیا کے استعمال کی اطلاع دینے والی لڑکیوں کی تعداد کم تھی (لڑکیوں کا تناسب 73.4 فیصد جبکہ لڑکوں کا تناسب 78.8 فیصد ہے) کیرالہ اس سلسلے میں سب سے آگے ہے ، جہاں 80 فیصد سے زیادہ بچوں نے بتایا کہ انہوں نے اسمارٹ فون کو تعلیمی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا اور 90 فیصد  سے زیادہ  بچوں نے اسے سوشل میڈیا کے لیے استعمال کیا ۔
  •  سوشل میڈیا استعمال کرنے والے بچوں میں ، آن لائن  خطرے سے خود کو بچانے کے بنیادی طریقوں کا علم نسبتا ًزیادہ تھا ۔ 62 فیصد بچے کسی پروفائل کو بلاک کرنے یا رپورٹ کرنے کا طریقہ جانتے تھے ، 55.2فیصد  بچے پروفائل کو پرائیویٹ  بنانے کا طریقہ جانتے تھے  اور 57.7فیصد پاس ورڈ تبدیل کرنے کا طریقہ جانتے تھے ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0035RU1.png

 

اسکولی مشاہدے کے اہم نتائج

  1. بنیادی خواندگی اور عددی خواندگی (ایف ایل این) کی سرگرمیاں
  • گزشتہ اور موجودہ تعلیمی سال دونوں میں درجہ I-II/III میں بنیادی خواندگی اور عددی خواندگی(ایف ایل این)  کی سرگرمیوں کو نافذ کرنے کے لیے 80 فیصد سے زیادہ اسکولوں کو حکومت کی طرف سے ہدایات موصول ہوئی تھیں ۔  اسی طرح کے تناسب میں کم از کم ایک استاد کوشخصی طور پر ایف ایل این کی  تربیت حاصل تھی ۔
  • 75فیصد سے زیادہ اسکولوں کو ایف ایل این کی سرگرمیوں کے لیے ٹیچنگ لرننگ میٹریل (ٹی ایل ایم) اور/یا  ٹی ایل ایم بنانے یا خریدنے کے لیے فنڈ  موصول ہوئے ۔
  • 75 فیصد سے زیادہ اسکولوں نے گزشتہ اور موجودہ تعلیمی سال  دونوں میں درجہ I میں داخل ہونے سے پہلے طلبہ کے لئے اسکول کی تیاری کے پروگرام کو نافذ کرنے کی اطلاع دی ۔
  • 95فیصد سے زیادہ اسکولوں نے اسکول کی تمام کلاسوں میں نصابی کتابیں تقسیم کرنے کی اطلاع دی ، جو 2022 کی سطح سے کافی اضافے کی نمائندگی کرتی ہے ۔
  1. طلبہ اور اساتذہ کی حاضری
  • سرکاری پرائمری اسکولوں کے طلبہ اور اساتذہ کی حاضری میں2018 کے بعد سے معمولی لیکن مستقل بہتری دیکھنے میں آئی ہے ۔ 2018 میں طلبہ کی اوسط حاضری 72.4 فیصد سے بڑھ کر 2024 میں 75.9 فیصد ہوگئی ۔
  • اساتذہ کی اوسط حاضری 2018 میں 85.1 فیصد سے بڑھ کر 2024 میں 87.5 فیصد ہوگئی ۔ یہ رجحان بنیادی طور پر اتر پردیش میں اساتذہ اور طلبہ کی حاضری میں نظر آیا ۔
  1. چھوٹے اسکول اور  ملٹی گریڈ کلاسوں میں
  • 60 سے کم طلبہ والے سرکاری پرائمری اسکولوں کے تناسب میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے ، جو 2022 میں 44 فیصد سے بڑھ کر 2024 میں 52.1 فیصد ہو گیا ہے ۔ مندرجہ ذیل ریاستوں میں 80 فیصد سے زیادہ پرائمری اسکول چھوٹے درجے کے اسکول ہیں: جموں و کشمیر ، ہماچل پردیش ، اتراکھنڈ ، ناگالینڈ اور کرناٹک ۔ ہماچل پردیش میں75فیصد کے ساتھ چھوٹے اپر پرائمری اسکولوں کا تناسب سب سے زیادہ ہے ۔
  • پرائمری اسکولوں میں پہلی اور دوسری جماعت کی دو تہائی تعداد ملٹی گریڈ کی تھی ، جن میں ایک سے زیادہ کلاس کے طلبہ ایک ساتھ بیٹھے تھے۔
  1. اسکول کی سہولتیں
  • قومی سطح پر ، اے ایس ای آر میں درج کئے گئے  حق تعلیم سے متعلق تمام اشاریے 2018 اور 2024 کی سطحوں کے درمیان قدرے بہتر ہوئے ہیں ۔ مثال کے طور پر ، لڑکیوں کے لیے قابل استعمال بیت الخلاء والے اسکولوں کا تناسب 2018 میں 66.4 فیصد سے بڑھ کر 2024 میں 72 فیصد ہو گیا ہے۔
  • پینے کے پانی کی دستیابی والے اسکولوں کا تناسب 74.8 فیصد سے بڑھ کر 77.7 فیصد ہو گیا اور اسی عرصے میں نصابی کتابوں کے علاوہ دوسری کتابیں استعمال کرنے والے اسکولوں کا تناسب 36.9 فیصد سے بڑھ کر 51.3 فیصد ہو گیا ۔
  • کھیلوں سے متعلق اشاریے 2018 میں مشاہدہ کی جانے والی سطح کے قریب ہیں ۔ مثال کے طور پر ، 2024 میں ، 66.2 فیصد اسکولوں میں کھیل کا میدان تھا ، جو 2018 میں 66.5 فیصد کے برابر ہے ۔

حوالہ جات

https://asercentre.org/wp-content/uploads/2022/12/ASER_2024_Final-Report_25_1_24.pdf

 

*******

(ش ح۔م ش ع ۔ش ت)

U:7242


(Release ID: 2104085) Visitor Counter : 91


Read this release in: English , Hindi , Bengali , Malayalam