محنت اور روزگار کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

چائلڈ لیبر کی بازیابی

Posted On: 25 JUL 2024 3:56PM by PIB Delhi

چائلڈ لیبر مختلف سماجی و اقتصادی مسائل کا نتیجہ ہے جیسے غربت، معاشی پسماندگی، بنیادی خدمات تک رسائی کی کمی، ناخواندگی وغیرہ۔

حکومت بچہ مزدوری کے خاتمے کے لیے کثیر الجہتی حکمت عملی اپنا رہی ہے۔ اس کے لیے حکومت نے جامع اقدامات کیے ہیں جن میں قانون سازی کے اقدامات، بحالی کی حکمت عملی، مفت تعلیم کے حق کی فراہمی اور عمومی سماجی و اقتصادی ترقی شامل ہے۔

قانونی اور قانون سازی کے اقدامات، بحالی کی حکمت عملی اور تعلیم کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

چائلڈ اینڈ ایڈول سینٹ لیبر (پروہیبیشن اینڈ ریگولیشن) ایکٹ، 1986 کا نفاذ۔ اس قانون میں 14 سال سے کم عمر کے بچوں کو کسی بھی پیشے یا عمل میں ملازمت دینے پر مکمل پابندی اور 14 سے 18 سال کی عمر کے نوجوانوں کو خطرناک پیشوں اور ملازمت دینے پر پابندی شامل ہے۔ ایکٹ کی خلاف ورزی پر آجروں کے لیے سخت سزا کا بھی التزام ہے اور اس جرم کو قابلِ سماعت قرار دیا گیا ہے۔

چائلڈ اینڈ ایڈول سنٹ لیبر (پروہیبیشن اینڈ ریگولیشن) رولز، 1988 کی تشکیل۔ یہ قواعد، دیگر چیزوں کے ساتھ، ایک ڈسٹرکٹ نوڈل آفیسر (ڈی این او) کے لیے ضلع مجسٹریٹ کی سربراہی اور ضلعی سطح پر ایک ٹاسک فورس فراہم کرتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ایکٹ کی دفعات کو صحیح طریقے سے نافذ کیا گیا ہے۔

چائلڈ لیبر کی بحالی کے لیے قومی چائلڈ لیبر پروجیکٹ (این سی ایل پی)  کا نفاذ، جسے اب سمگرشکشہ ابھیان (ایس ایس اے) کے تحت شامل کیا گیا ہے اور یہ یکم اپریل 2021 سے نافذ العمل اسکیم ہے۔

وزارت محنت اور روزگار نے ماڈل اسٹیٹ ایکشن پلان تیار کیا ہے ، جس میں چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے متعلقہ ریاستی حکومتوں کے ذریعہ کئے  جانے والے ایکشن پوائنٹس کی فہرست دی گئی ہے۔

حکومت نے ٹرینرز، ڈاکٹروں اور انفورسمنٹ اور مانیٹرنگ ایجنسیوں کے لیے ایک معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) بھی تیار کیا ہے۔ وزارت محنت اور روزگار اس ایکٹ کے سختی سے نفاذ کے لیے وقتاً فوقتاً ہدایات/مشورے جاری کرتی ہے۔

یہ معلومات محنت  اور روزگار کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ شوبھا کرندلاجے نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

***

ش ح۔ ک ا۔  ت ع

U     NO     7091


(Release ID: 2103640) Visitor Counter : 44