زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
مرکزی وزیر جناب جارج کورین نے ’’آبی جانوروں کی بیماریاں - ابھرتے ہوئے چیلنج اور تیاری ‘‘ کے موضوع پر سمپوزیم کا افتتاح کیا
مرکزی وزیر نے آبی زراعت میں تغذیہ اور حیاتیاتی تحفظ کی اہمیت پر زور دیا
جناب کورین نے آبی جانوروں کی صحت کے انتظام میں مسلسل تحقیق اور جدت طرازی کی ضرورت پر زور دیا
Posted On:
13 FEB 2025 4:43PM by PIB Delhi
ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر مملکت جناب جارج کورین نے آج آئی سی اے آر کنونشن سینٹر، پوسا کیمپس، نئی دہلی میں ’آبی جانوروں کی بیماریاں: ابھرتے ہوئے چیلنج اور تیاری‘ کے موضوع پر سمپوزیم کا افتتاح کیا ۔ اس سمپوزیم کا انعقاد 14 ویں ایشین فشریز اینڈ ایکواکلچر فورم (14 اے ایف اے ایف) کے اجلاس کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا جو 12 تا 15 فروری 2025 کے دوران یہاں منعقد ہو رہا ہے جس کا موضوع ’’ایشیا بحرالکاہل میں بلیو گروتھ کی سبز کاری‘‘ ہے۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب جارج کورین نے سمپوزیم کے انعقاد میں آئی سی اے آر کی پہل کی ستائش کی اور آبی زراعت میں تغذیہ اور حیاتیاتی تحفظ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ’’ون ارتھ - ون فیملی‘‘ نقطہ نظر پر زور دیا۔ انھوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ پائیدار آبی زراعت کے طریقے بھارت میں غذائی تحفظ ، ذریعہ معاش اور اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کی کلید ہیں۔ انھوں نے پی ایم ایم ایس وائی جیسے مختلف حکومتی اقدامات کے تحت کی جانے والی کوششوں کا اعتراف کیا اور آبی جانوروں کی صحت کے انتظام میں مسلسل تحقیق اور جدت طرازی کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے بیماری کی نگرانی کو مضبوط بنانے، بائیو سیکورٹی پروٹوکولز کو بڑھانے اور تشخیصی اور علاج معالجے کے اقدامات کو بہتر بنانے کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے سرکاری ایجنسیوں، تحقیقی اداروں اور صنعت کو شامل کرتے ہوئے ایک کثیر اسٹیک ہولڈر نقطہ نظر پر زور دیا۔

آئی سی اے آر کے ڈی ڈی جی (فشریز سائنس) اور سمپوزیم کے کنوینر ڈاکٹر جے کے جینا نے اس پروگرام کا جائزہ پیش کرتے ہوئے بھارت سرکار اور ایشیا بحرالکاہل میں آبی زراعت کے مراکز کے نیٹ ورک کا ان کی حمایت کے لیے شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے مضبوط بائیو سیکورٹی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا اور جاری این ایس پی اے اے ڈی فیز ٹو اور انفر منصوبے پر تبادلہ خیال کیا ، جس کا مقصد آبی زراعت میں بیماری پر بہتر کنٹرول کے لیے حکمت عملی تیار کرنا ہے۔ انھوں نے مچھلی کی صحت سے متعلق نیٹ ورک منصوبے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آبی زراعت میں بیماری کی تحقیق اور کنٹرول کو آگے بڑھانے کے لیے ایک اہم اقدام ہے۔ جو مچھلی کی کاشت کاری میں ممکنہ خطرات کو کم کرنے کے لیے بیماری کے انتظام اور ابتدائی ردعمل کے میکانزم پر توجہ مرکوز کرتا ہے. مزید برآں ، انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ نئی اقسام ، نئے نظاموں اور آبی زراعت کی توسیع کے ساتھ آبی زراعت کے تنوع کی روشنی میں بیماریوں کا انتظام مستقبل کے لیے انتہائی اہم ہوگا۔ انھوں نے آبی زراعت میں بیماری کے موثر انتظام کے لیے تشخیص، علاج اور ویکسین کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔
جناب ساگر مہرا، جوائنٹ سکریٹری، محکمہ ماہی پروری، ماہی گیری اور مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت نے اپنے خطاب میں ذریعہ معاش اور معیشت کو سہارا دینے میں ماہی گیری کے اہم رول کو اجاگر کیا۔ انھوں نے بیماریوں کے پھیلاؤ سے موثر انداز میں نمٹنے کے لیے قومی، علاقائی اور مقامی سطح کی حکمت عملی کی اہمیت پر زور دیا۔ انھوں نے فعال ردعمل کے میکانزم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس بات کو تسلیم کیا کہ بیماری کی منتقلی اکثر زندہ جانوروں کی نقل و حرکت سے منسلک ہوتی ہے۔ انھوں نے آبی زراعت کی صنعت کی پائیداری اور معاشی افادیت کے تحفظ کے لیے بائیو سیکورٹی اقدامات اور ابتدائی تشخیص کے نظام میں اضافے پر زور دیا۔
این ایف ڈی بی کے چیف ایگزیکٹیو ڈاکٹر بی کے بہیرا نے بھارت میں مچھلی کی بیماری کی نگرانی کے پروگراموں کو ادارہ جاتی بنانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ منظم بیماری کی نگرانی ، جلد تشخیص اور مؤثر کنٹرول کو یقینی بنایا جاسکے۔ انھوں نے انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے اور حیاتیاتی تحفظ کے اقدامات کو بڑھانے کے لیے اہم آبی زراعت کے علاقوں میں بیماری سے پاک زون قائم کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ نگرانی کو ادارہ جاتی شکل دینے کے لیے اسے قومی آبی زراعت کی پالیسیوں میں ضم کرنے ، ریگولیٹری فریم ورک کو مضبوط بنانے اور ریاستوں میں پائیدار فنڈنگ اور نفاذ کو یقینی بنانے کی ضرورت ہوگی۔
ڈاکٹر ایڈورڈو لینو، این اے سی اے، تھائی لینڈ نے 1990 سے این اے سی اے کے مشن کے بارے میں بصیرت فراہم کی، جو 20 ممالک میں کام کر رہا ہے اور بیماری کی نگرانی کے پانچ اہم پروگراموں کی قیادت کر رہا ہے۔ انھوں نے آبی زراعت میں جراثیم کش مزاحمت (اے ایم آر) کے بڑھتے ہوئے خطرے کو اجاگر کیا اور آبی حیاتیاتی تحفظ کے لیے پائیدار، بین الاقوامی سطح پر مربوط نقطہ نظر کی فوری ضرورت پر زور دیا۔
قبل ازیں آئی سی اے آر-سی آئی ایف آر آئی کے ڈائرکٹر ڈاکٹر بی کے داس نے استقبالیہ خطاب کرتے ہوئے آبی زراعت کی ترقی اور بیماری کے انتظام کو مضبوط بنانے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انھوں نے قومی نگرانی پروگرام برائے آبی جانوروں کی بیماریوں (این ایس پی اے ڈی) کے تحت مچھلی کی صحت سے متعلق نیٹ ورک منصوبے پر زور دیا جو بیماری کی نگرانی کو بہتر بنانے اور آبی صحت کے حل میں جدت طرازی کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم اقدام ہے۔
آئی سی اے آر سی آئی ایف اے کے ڈائرکٹر ڈاکٹر پی کے ساہو نے تمام معززین اور شرکاء کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا۔
ایشین فشریز اینڈ ایکواکلچر فورم (اے ایف اے ایف) ایشین فشریز سوسائٹی کا ایک سہ سالہ ایونٹ ہے جس کا صدر دفتر کوالالمپور، ملیشیا میں ہے۔ اس تقریب کا اہتمام ایشین فشریز سوسائٹی (اے ایف ایس) کوالالمپور ، انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر)، نئی دہلی؛ محکمہ ماہی گیری (ڈی او ایف)، بھارت سرکار اور ایشین فشریز سوسائٹی انڈین برانچ (اے ایف ایس آئی بی)، منگلور نے مشترکہ طور پر کیا ہے ۔ 2007 میں کوچی میں منعقدہ ویں تقریب کے بعد یہ باوقار تقریب دوسری بار بھارت میں منعقد کی جارہی ہے۔
***
(ش ح – ع ا)
U. No. 6576
(Release ID: 2102986)
Visitor Counter : 30