بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
مرکزی بجٹ بھارت میں نئے میگا کلسٹرس کے ساتھ جہاز سازی کو فروغ دے رہا ہے: سونووال
بجٹ میں 25,000 کروڑ روپے کا سمندری شعبے کی ترقی کا فنڈ (ایم ڈی ایف) قائم کیا گیا ہے، جو بھارت کے سمندری شعبے کو آگے بڑھاتا ہے
لاگت کے نقصانات کو کم کرنے، بھارتی شپ یارڈز کی صلاحیت کو بڑھانے اور گھریلو جہاز سازی کی پیداوار کو فروغ دینے کے لیے ایس بی ایف اے پی 2.0 کو نئی شکل دی گئی ہے۔
بھارتی یارڈز میں جہاز توڑنے کے لئے نئی کریڈٹ نوٹ اسکیم - بھارت میں نئے جہازوں کی خریداری کی ترغیب
بھارتی بندرگاہوں کی کارکردگی کو جدید بنانے،اور خودکار بنانے کے لیے 6100 کروڑ روپے
جہاز سازی اور جہاز توڑنے کے اخراجات پر بنیادی کسٹم ڈیوٹی (بی سی ڈی) کی چھوٹ میں 10 سال کی توسیع
Posted On:
01 FEB 2025 4:39PM by PIB Delhi
مرکزی بجٹ نے بھارت کے جہاز رانی کے شعبے کی بڑی صلاحیت کو محسوس کرنے کے لیے مضبوط تحریک دی ہے۔ مستقبل کے حوالے سے دستاویز کا مقصد بھارت کی جہاز سازی کی صنعت کو سرمایہ کاری کو فروغ دینے، معیشت کے لیے آمدنی پیدا کرنے، انسانی سرمائے کو تربیت دینے اور روزگار فراہم کرنے اور ملک کے مستقبل کے لیے قدر پیدا کرنے کے لیے حوصلہ افزا اور اختراعی اقدامات کے ساتھ مزید قابل بنانا ہے۔ بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے بجٹ کا خیرمقدم کیا اور اسے 2047 تک وکست بھارت کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ویژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ترقی پسند پالیسی قرار دیا۔
اس موقع پر جناب سونووال نے کہا، "میں آج پارلیمنٹ میں پیش کردہ مرکزی بجٹ کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ یہ بجٹ اقتصادی ترقی کے لیے ایک محرک کا کردار ادا کرتا ہے، جووزیراعظم نریندر مودی جی کے 'وکست بھارت، آتم نربھر بھارت' کے وژن کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ میں وزیر خزانہ نرملا سیتھارمن جی کو اس ترقی پسند بجٹ پیش کرنے پر مبارکباد دیتا ہوں، جو اچھی حکمرانی، ترقی پسند اصلاحات، اور جدید پالیسی سازی کے اصولوں کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ بجٹ نہ صرف کاروبار اور تجارت کے جذبات کو مستحکم کرتا ہے بلکہ اقتصادی توسیع، صلاحیت کی تعمیر، اور معاشرتی ترقی کے لیے ایک اسپرنگ بورڈ کا کام بھی کرتا ہے۔ قومی اثاثوں کی قدر کھول کر اور انہیں بہتر بنا کر، یہ پائیدار ترقی اور عوامی ترقی کی بنیاد رکھتا ہے۔ بجٹ کا مقصد دولت پیدا کرنا، فلاحی اقدامات کو فروغ دینا، اور ملک کی تعمیر میں عوامی شرکت کو بڑھانا ہے۔ یہ بھارت کے لوگوں کے معیار زندگی کو بلند کرتے ہوئے آنے والی نسلوں کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔"
مرکزی بجٹ میں ایکویٹی یا قرض کی ضمانتوں کے ذریعے مالی مدد فراہم کرکے بھارت کے سمندری شعبے کی مدد کے لیے سمندری شعبے کی ترقی کا فنڈ (ایم ڈی ایف) قائم کرنے کی تجویز ہے۔ فنڈ کا ابتدائی تخمینہ 25,000 کروڑ روپے لگایا گیا ہے - جہاں حکومت کا حصہ 49فیصد ہوگا۔ بقیہ بقایا بڑے بندرگاہوں کے حکام، دیگر سرکاری اداروں، مرکزی پی ایس ایز، مالیاتی اداروں کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کے ذریعے ادا کیا جائے گا۔ اس فنڈ کا براہ راست فائدہ جہاز کے حصول کے لیے فائنانسنگ میں ہوگا۔ اس کا مقصد 2047 تک عالمی کارگو حجم میں بھارتی بحری جہازوں کی حصہ داری کو 20 فیصد تک بڑھانا ہے۔ مزید برآں، مقامی بیڑے غیر ملکی جہازوں پر انحصار کم کرے گا، ادائیگی کے توازن کو بہتر بنائے گا اور ملک کے اسٹریٹجک مفادات کو محفوظ بنائے گا۔ 2030 تک، ایم ڈی ایف کا مقصد شپنگ سیکٹر میں 1.5 لاکھ کروڑ روپئے تک سرمایہ کاری کرنا ہے۔
بھارت کے بحری شعبے کو فروغ دینے کے لیے اقدامات پر بات کرتے ہوئے، جہازرانی کے وزیر، جناب سربانند سونووال نے کہا، "یہ دیکھ کر تسلی ہوتی ہے کہ بھارت کے بحری شعبے کے لیے بجٹ میں کیے گئے اقدامات اس کے وسیع امکانات کو کھولنے اور موجودہ اثاثوں کو اپ گریڈ، جدید بنانے، اور خودکاری کے ذریعے بہتر بنانے پر مرکوز ہیں۔ ایک اہم پہلو ہمارے وزارت کی جانب سے نئے جہاز سازی کے کلسٹرز کی ترقی ہے، جن کا حجم 1.0 سے 1.2 ملین مجموعی ٹن (جی ٹی) ہے۔ یہ اسٹریٹیجک اقدام 2047 تک بھارت کے 30 ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کے وژن کو حقیقت میں تبدیل کرنے کے لیے اہم ہے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) ماڈل کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، یہ اسکیم نجی سرمایہ کاری کو متوجہ کرنے، جدید کاری کو فروغ دینے، اور آلودگی سے پاک ٹیکنالوجیوں کو آگے بڑھانے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے۔ یہ کوششیں بھارت کی عالمی مسابقت کو بڑھائیں گی، پائیدار ترقی کو فروغ دیں گی، اور اسے ایک معروف عالمی بحری مرکز کے طور پر مستحکم کریں گی۔"
مرکزی بجٹ نے ملک میں نئے میگا شپ بلڈنگ کلسٹرز کا اعلان کرنے کے بعد بھارت کی گھریلو جہاز سازی کی صنعت کو طاقت فراہم کی ہے۔ یہ اسکیم جہازوں کو کھڑا کرنے کیلئے جگہ بنانے کے ساتھ بریک واٹر بنانے کی صورت میں براہ راست رقم فراہم کرے گی۔ معمولی شرح پرزمین نہ ملنے کی صورت میں،زمین کے لیے 10 سال کے کرایے سے راحت کی تجویز بھی رکھی گئی ہے۔ سرمایہ کاری کو ٹرنک بنیادی ڈھانچے جیسے سڑکوں، یوٹیلیٹیز، سیوریج ٹریٹمنٹ وغیرہ میں مدد کے لیے بھی ڈیزائن کیا گیا ہے۔ 6,100 کروڑ روپے کی مجوزہ مختص کا مقصد بھارت کے موجودہ شپ یارڈز کو ان کے آپریشنز کو اپ گریڈ کرنے، جدید بنانے اور خودکار بنانے، کارکردگی میں اضافہ، استعمال اور مجموعی پیداوار میں مدد فراہم کرنا ہے۔
مرکزی بجٹ نے جہاز سازی کی مالی معاونت کی پالیسی (ایس بی ایف اے پی) 2.0 میں بھی توسیع کی ہے، جس کا مقصد بھارتی شپ یارڈز کو براہ راست مالی امداد فراہم کرنا ہے۔ یہ اقدام آپریشنل لاگت کے نقصانات کو دور کر کے آرڈرز کو محفوظ بنانے میں مدد کرنے کی کوشش کرتا ہے، اس طرح ملکی جہاز سازی کی صنعت کو تقویت ملتی ہے۔ بجٹ کے ذریعے مالی اعانت فراہم کرنے کے لیے، اسکیم کا کل تخمینہ 18,090 کروڑ روپئے ہے۔
بجٹ میں اعلان کردہ ایک اور جدید اسکیم شپ بریکنگ کریڈٹ نوٹ ہے۔ یہ اسکیم کباڑ کی قیمت کے 40فیصد کا کریڈٹ نوٹ جاری کرکے جہاز کو کباڑ بنانے کیلئے ترغیب دیتی ہے جس کی واپسی بھارت میں نئے بحری جہاز خریدنے کے لیے کی جاسکتی ہے۔
جناب سونووال نے مزید کہا، "2014 سے بھارت کے سمندری شعبے میں نمایاں ترقی ہوئی ہے، اور وزیر خزانہ کے تازہ ترین اعلانات کے ساتھ، ہمیں یقین ہے کہ جہاز سازی کی صنعت اقتصادی ترقی کے لیے ایک محرک کے طور پر کام کرے گی۔ جہاں جہاز سازی کی مالی معاونت کی پالیسی (ایس بی ایف اے پی) بھارتی شپ یارڈز کو مالی مراعات فراہم کرنے کے لیے بنائی گئی ہے، وہیں شپ بریکنگ کریڈٹ نوٹ سرمایہ کاری اور توسیع کی حوصلہ افزائی کرکے ملکی صنعت کو مزید مضبوط کرتا ہے۔ ان اقدامات سے سرمائے کی آمد، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور شعبہ جاتی مسابقت میں اضافہ متوقع ہے۔ مزید برآں، تربیت اور انسانی سرمائے کی ترقی پر نئی توجہ ایک ہنر مند افرادی قوت کو یقینی بنائے گی، جو پیشہ ور افراد کو جہاز سازی کی جدید ٹیکنالوجیز، آٹومیشن، اور پائیدار بحری طریقوں میں مہارت سے آراستہ کرے گی۔ یہ جامع نقطہ نظر نہ صرف صنعت کی ترقی کو سہارا دے گا بلکہ بھارت کو جہاز سازی اور بحری جدت طرازی میں ایک عالمی رہنما کے طور پر جگہ دے گا۔
اس شعبے میں تربیت یافتہ پیشہ ور افراد کو تیار کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے، بجٹ میں انسانی وسائل کی تربیت اور ترقی کے لیے مخصوص فنڈز مختص کیے گئے ہیں تاکہ سمندری انسانی سرمائے میں ایک عالمی رہنما کے طور پر بھارت کی پوزیشن کا فائدہ اٹھایا جاسکے۔ شپ بلڈنگ کیپبلٹی ڈیولپمنٹ سینٹرز (ایس سی ڈی سی) کے لیے فراہم کردہ بجٹ کا مقصد جہاز کے جدید ڈیزائن اور انجینئرنگ سلوشنز کے ساتھ ساتھ جہاز رانی کے منصوبوں کی جانچ اور تشخیص کے لیے پلیٹ فارم تیار کرنا ہے۔ اس کے لیے 1200 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ پرائیویٹ سیکٹر سے موجودہ اور آنے والے جہاز سازی کے ڈیزائن اور تربیتی مراکز کو سرمایہ اور آپریشنل مدد فراہم کرنے کے لیے 1040 کروڑ روپے کی اضافی فراہمی کا اعلان کیا گیا ہے۔ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ (آر اینڈ ڈی) اور جہاز ٹکنالوجی میں اختراع کے لیے سپورٹ اسکیم کے لیے 610 کروڑروپئے کا بجٹ مختص کرنے کی تجویز ہے۔ یہ اقدام جہاز سازی کی نئی اور بہتر ٹیکنالوجیز کی ترقی کو فروغ دے گا۔ نئی ترغیبات سے 11 لاکھ بالواسطہ یا بلاواسطہ روزگار پیدا کرنے کا امکان ہے۔
جہاز رانی کی صنعت کے لیے ایک خوش آئند اقدام کے طور پر، مرکزی بجٹ میں مخصوص سائز کے بڑے جہازوں کو انفراسٹرکچر ہارمونائزڈ ماسٹر لسٹ (ایچ ایم ایل) میں شامل کرنے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔ اس سے وہ فوائد کے لیے اہل ہو جائیں گے جیسے طویل مدتی فنانسنگ تک آسان رسائی اور ٹیکس مراعات۔ یہ نجی سرمایہ کاری کو بھی راغب کرے گا اور بیڑے کی جدید کاری میں اضافہ کرے گا۔
ملک میں اندرون ملک آبی گزرگاہوں کو فروغ دینے کے لیے، ٹنیج ٹیکس اسکیم کو اب اندرون ملک جہازوں تک بڑھا دیا گیا ہے۔ اس سے کارگو کی مزید نقل و حرکت کی حوصلہ افزائی ہوگی کیونکہ جہاز منافع کے بجائے اپنی صلاحیت سے ٹیکس کا فائدہ اٹھائیں گے۔ اس سے شپنگ کمپنیوں کو اندرون ملک آبی گزر گاہوں میں سرمایہ کاری کرنے کی مزید ترغیب ملے گی کیونکہ یہ مالی طور پر زیادہ قابل عمل ہو جائے گی۔ پی ایم گتی شکتی پورٹل کو پرائیویٹ پلیئرز تک توسیع دینے سے ملٹی موڈل انفرا پلاننگ کے ذریعے کارگو کی نقل و حرکت میں مزید کفایتی شرح پر اضافہ ہوگا۔
*****
ش ح ۔ م د ۔ م ص
(U : 5940 )
(Release ID: 2098759)
Visitor Counter : 51