وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
azadi ka amrit mahotsav

بجٹ 2025-26میں ہندوستانی خصوصی اقتصادی زون( ای ای زیڈ)  اور گہرے سمندروں  سے ماہی پروری  کے پائیدار فروغ کے لیے فریم ورک کی تجویز


بجٹ اعلان کا ہدف انڈمان اور نکوبار اور لکشدیپ جزائر میں تقریبا 2.5 لاکھ ٹن غیر استعمال شدہ ماہی پروری کی صلاحیت

فروزن فش پیسٹ (سوریمی) پر بنیادی کسٹم ڈیوٹی 30فیصد سے کم کرکے 5فیصد کی گئی، فش ہائیڈرولائسیٹ پر 15فیصد سےکم کرکے 5فیصد کی گئی

Posted On: 01 FEB 2025 5:08PM by PIB Delhi

آج لوک سبھا میں پیش کردہ مرکزی  بجٹ 2026-2025 میں ماہی پروری  کے شعبے کے لیے اب تک کی سب سے بڑی سالانہ بجٹ امداد   2,703.67 کروڑ روپے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ 2026-2025  کے مالی سال کے لیے یہ مجموعی مختص رقم  گزشتہ  مالی سال 25-2024 میں مختص کی جانے والی 2,616.44 کروڑ روپے (بی ای) کے مقابلے میں 3.3 فیصد زیادہ ہے۔ اس میں 2,465 کروڑ روپے کی رقم پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا کے لیے مختص کی گئی ہے، جو 25-2024 میں اس اسکیم کے لیے مختص کی جانے والی رقم (2,352 کروڑ روپے) کے مقابلے میں 4.8 فیصد زیادہ ہے۔ مرکزی وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتارمن نے اپنے بجٹ خطاب میں بھارت کی آبی زراعت اور سمندر سے حاصل ہونے والی  غذا کی برآمدات میں عالمی رہنمائی کے حوالے سے ملک کی کامیابی کو اجاگر کیا۔ بجٹ کی اس تجویز کا مقصد مالی شمولیت کو بڑھانا، کسانوں پر مالی بوجھ کو کم کرنا، کسٹم ڈیوٹیز میں کمی لانا اور سمندری ماہی گیری کی مزید ترقی پر مرکوز ہے۔

بجٹ 26-2025 میں خصوصی اقتصادی زون (ای ای زیڈ) اور گہرے  سمندری علاقوں سے ماہی پروری  کے پائیدار فروغ  کے لیے ایک خاکے کے قیام پر زور دیا گیا ہے، جس میں خاص طور پر لکشدیپ اور انڈمان و نکوبار جزائر پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اس کا مقصد بھارتی اقتصادی خصوصی زون اور قریبی گہرے سمندری علاقے میں سمندری مچھلی کے وسائل کے غیر استعمال شدہ امکانات کا پائیدار طریقے سے فائدہ اٹھانا ہے تاکہ سمندری شعبے میں ترقی کی جا سکے۔ بھارت کا اقتصادی خصوصی زون 20 لاکھ مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور اس کی ساحلی پٹی 8,118 کلومیٹر طویل ہے، جس کا تخمینی سمندری ممکنہ پیداوار 53 لاکھ ٹن (2018) ہے اور 50 لاکھ افراد کی روزگار کا انحصار سمندری ماہی گیری کے شعبے پر ہے۔ یہ بھارتی اقتصادی خصوصی زون میں اعلیٰ قیمت والے ٹونا اور ٹونا جیسی نسل کی مچھلیوں کے شکار کے لیے خاص طور پر انڈمان و نکوبار اور لکشدیپ  جزائر کے ارد گردایک وسیع امکانات فراہم کرتا ہے۔ حکومت گہرے سمندروں میں ماہی گیری  کو صلاحیت سازی میں مدد فراہم کرکے اور وسائل کے مخصوص ماہی گیری کشتیوں کے حصول کی حمایت کرکے فروغ دے گی۔انڈمان و نکوبار جزائر میں ماہی گیری کی ترقی کا مقصد اس کے خصوصی اقتصادی زون (ای ای زیڈ) کے 6.60 لاکھ مربع کلومیٹر (جو کہ بھارتی ای ای زیڈ کا ایک تہائی ہے) کے علاقے کو فائدہ پہنچانا ہے، جس میں سمندری ماہی گیری کی  ممکنہ پیداوار 1.48 لاکھ ٹن ہے، جس میں ٹونا ماہی گیری کے لیے 60,000 ٹن کے  امکانات شامل ہیں۔ اس مقصد کے حصول کے لیے ٹونا کلسٹر کی ترقی کا اعلان کیا گیا ہے اور اس میں ٹونا مچھلیوں کی ماہی گیری کی کشتیوں میں آن بورڈ پروسیسنگ اور فریزنگ کی سہولتیں قائم کرنا، گہرے سمندروں میں ٹونا ماہی گیری کشتیوں کے لیے لائسنس کا اجرا، انڈمان و نکوبار انتظامیہ کی جانب سے سنگل ونڈو کلیئرنس کی فراہمی، سمندری میں مچھلیوں کے لیے جال لگانا، سمندری کائی، آرائشی اشیا اور موتیوں کی کاشت کے مواقع کو فائدہ پہنچانے کی سرگرمیاں شامل ہیں۔

لکشدیپ جزائر میں ماہی گیری کی ترقی کا مقصد اس کے خصوصی اقتصادی زون (ای ای زیڈ) کے 4 لاکھ مربع کلومیٹر (جو کہ بھارتی ای ای زیڈ  کا 17 فیصد ہے) اور ساحلی علاقے 4,200 مربع میٹر کو فائدہ پہنچانا ہے، جس کی  ممکنہ پیداوار ایک  لاکھ ٹن ہے، جس میں ٹونا ماہی گیری کے لیے 4,200 ٹن کا امکان شامل ہے۔ اس مقصد کے لیے سمندری کائی  کلسٹر کی ترقی کا اعلان کیا گیا ہے اور اس میں جزیرہ سطح پر علاقے کو مختص کرنا  اور لیزنگ پالیسی کے ساتھ ایک مکمل ویلیو چین، خواتین کے خود مدد گروپ (ایس ایچ جیز) کا قیام اور آئی سی اے آر اداروں کے ذریعے صلاحیت سازی کی سرگرمیاں شامل ہیں، جو نجی کاروباری افراد اور لکشدیپ انتظامیہ کے تعاون سے انجام دی جا رہی ہیں،جس سے  ٹونا ماہی گیری اور آرائشی مچھلیوں کی فارمنگ کے مواقع کو فائدہ پہنچانے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

مرکزی  بجٹ 2025 میں حکومتِ ہند نے کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی ) کی قرض دینے کی حد 3 لاکھ روپے  سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے  کر دی ہے تاکہ ماہی گیروں، کسانوں، پروسیسرز اور دیگر ماہی گیری کے شعبے کے شراکت داروں کے لیے قرض کی رسائی کو بڑھایا جا سکے۔ یہ قدم مالی وسائل کے بہاؤ کو آسان بنانے اور شعبے کی ورکنگ کیپیٹل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ضروری فنڈز کی آسان رسائی کو یقینی بنانے کی کوشش ہے۔ بڑھے ہوئے قرض کی دستیابی جدید زراعتی طریقوں کو اپنانے کی حمایت کرے گی اور دیہی ترقی اور اقتصادی استحکام کو تقویت دے گی، جو حکومت کی اس عزم کو مزید مستحکم کرتا ہے کہ ادارہ جاتی قرض کو زیادہ جامع اور قابل رسائی بنایا جائے۔

بھارت کی سمندرسے حاصل ہونے والی  غذا کی مارکیٹ میں عالمی مسابقت کو بڑھانے اور ہمارے برآمدی مصنوعات قدر میں اضافہ کرنے کے لیے ، مرکزی  وزیر خزانہ  نے تجویز پیش کی کہ فروزن فش پیسٹ (سوریمی) پر بنیادی کسٹم ڈیوٹی (بی سی ڈی) کو 30فیصد سے کم کر کے 5فیصد کر دیا جائے تاکہ ویلیو ایڈڈ سمندری غذا کی مصنوعات جیسے امیٹیشن  کریب میٹ اسٹکس، سوریمی کریب کلا پروڈکٹس، جھینگے کا متبادل، لوبسٹر کا متبادل اور دیگر سوریمی یا نقلی مصنوعات کی تیاری اور برآمد کو فروغ دیا جا سکے۔ اس کے علاوہ بھارتی جھینگے کی  کاشت کاری کی صنعت کو عالمی سطح پر مستحکم کرنے کے لیے، آبی خوراک کی تیاری کے لیے ضروری اہم جزو مچھلی کے ہائیڈرو لیسیٹ پر درآمدی ڈیوٹی کو 15فیصد سے کم کر کے 5فیصد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سے پیداوار کی لاگت کم ہونے کی توقع ہے اور کسانوں کے لیے آمدنی اور منافع کے فرق میں اضافہ ہوگا، جس کے نتیجے میں برآمدات میں بہتری آئے گی  اور اضافہ ہوگا۔

پس منظر

بھارتی معیشت کے اہم ابھرتے ہوئے شعبوں ' میں سے ایک کے طور پر مشہور  بھارتی ماہی پروری  کے شعبے نے اپنی پہچان بنائی ہے اور بہت تیز رفتار سے ترقی کر رہا ہے، جو کہ زرعی شعبے(نیتی آیوگ رپورٹ 2024)  کے تحت اتحادی شعبوں میں سب سے زیادہ اوسط سالانہ دہائی کی شرح نمو 9.08فیصد (مالی سال 15-2014 سے 23-2022 تک) کے ساتھ ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس ترقی کی کہانی بھارت کی عالمی درجہ بندی میں دوسرے سب سے بڑے مچھلی پیدا کرنے والے ملک کے طور پر ہے، جس کی  عالمی مچھلی کی پیداوار میں تقریباً 8فیصد حصہ داری  ہے اور 24-2023 میں ریکارڈ 184.02 لاکھ ٹن مچھلی کی پیداوار ہوئی ہے۔ بھارت آبی زراعت کی پیداوار میں بھی دوسرے نمبر پر ہے، 24-2023 میں 139.07 لاکھ ٹن کی پیداوار کے ساتھ اور یہ دنیا کے سب سے بڑے جھینگے پیدا کرنے والے اور سمندروں سے حاصل ہونے  غذا برآمد کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے، جس کی کل برآمدی قیمت (24-2023) میں 60,524 کروڑ روپے ہے۔ یہ شعبہ 30 ملین سے زائد افراد خاص طور پر پسماندہ اور کمزور برادریوں  کو پائیدار روزگار فراہم کرتا ہے ۔ 'سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس، سب کا پریاس' کے نعرے کے ساتھ، حکومتِ ہند ماہی گیری کے شعبے کی ترقی کو 2047 تک وکست بھارت کے لیے ایک اہم محرک کے طور پر ترجیح دیتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔م ش۔ ع ر

 (U: 5938)


(Release ID: 2098712) Visitor Counter : 20


Read this release in: English , Hindi , Tamil