تعاون کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

امداد باہمی  کی وزارت:اختتام سال 2024 کا جائزہ

Posted On: 31 DEC 2024 11:00AM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ‘‘ سہکار سے سمردھی’’کے ویژن  کو ٹھوس شکل دینے کے لئے، 6 جولائی 2021 کو تعاون کی ایک علیحدہ وزارت قائم کی گئی۔ ملک کے پہلے مرکزی کوآپریٹو وزیر جناب امت شاہ کی قیادت اور رہنمائی میں وزارت نے امداد باہمی کے شعبے کو مضبوط اور متحرک بنانے کے لئے مختلف اقدامات اور تاریخی پہل کئے ہیں۔ گزشتہ تین برسوں  میں، تعاون کی وزارت نے 56 بڑے اقدامات کو نافذ کیا ہے، جس سے ملک بھر میں اقتصادی ترقی اور کوآپریٹیو کی توسیع کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ ان اقدامات پر اب تک ہونے والی پیش رفت اور تفصیلات درج ذیل ہیں:

  • آئی سی اے گلوبل کوآپریٹوز کانفرنس 2024

وزیر اعظم جناب نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ کی قیادت میں، ہندوستان نے 130 برسوں  میں پہلی بار آئی سی اے گلوبل کوآپریٹو کانفرنس 2024 کی میزبانی کی۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اقوام متحدہ کے سال برائے بین الاقوامی کمیٹی کے کوآپریٹیو 2025 کا آغاز کیا اور ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا۔

  • ارہر دال پیدا کرنے والے کسانوں کی رجسٹریشن، خریداری اور ادائیگی کے لئے پورٹل

داخلی امور اور امدادباہمی کے  مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے 4 جنوری 2024 کو نئی دہلی میں ارہر دال پیدا کرنے والے کسانوں کی رجسٹریشن، خریداری اور ادائیگی کے لئے  نیشنل ایگریکلچر کوآپریٹو مارکیٹنگ فیڈریشن آف انڈیا لمیٹڈ (این اے ایف ای ڈی) اور نیشنل کوآپریٹو کنزیومر فیڈریشن آف انڈیا لمیٹڈ (این سی سی ایف) کے توسط سے وکست پورٹل کا آغاز کیا۔

  • آر سی ایس اور اے آر ڈی بی دفاتر کے لئے کمپیوٹرائزیشن اسکیم

داخلی امور اور امدادباہمی کے  مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے نئی دہلی میں 30 جنوری 2024 کو ریاستوں اور زراعت اور دیہی ترقیاتی بینکوں (اے آر ڈی بی ایس ) کے رجسٹرار آف کوآپریٹو سوسائٹیز (آر سی ایس) کے دفاتر کے لئے کمپیوٹرائزیشن اسکیم کا آغاز کیا۔

  • امداد باہمی کے شعبے میں دنیا کی سب سے بڑی اناج ذخیرہ کرنے کی اسکیم

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 11 ریاستوں کی 11 پرائمری ایگریکلچرل کریڈٹ سوسائٹیز (پی اے سی ایس ) میں ‘کوآپریٹو سیکٹر میں دنیا کی سب سے بڑی اناج ذخیرہ کرنے کی اسکیم’ کے پائلٹ پروجیکٹ کا افتتاح کیا۔

وزیر اعظم جناب مودی نے 24 فروری 2024 کو گوداموں اور زراعت سے متعلق دیگر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے ملک بھر میں اضافی 500 پی اے سی ایس  کا سنگ بنیاد رکھااور 18,000 پی اے سی ایس  کے کمپیوٹرائزیشن کے منصوبے کا بھی افتتاح کیا۔

  • شہری کوآپریٹو بینکوں کے امبریلا آرگنائزیشن

داخلی امور اور امدادباہمی کے  مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے 2 مارچ 2024 کو نئی دہلی میں نیشنل اربن کوآپریٹو فائنانس اینڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ (این یو سی ایف ڈی سی)  کا افتتاح کیا، جو شہری کوآپریٹو بینکوں (یو سی بی ایس) کی امبریلا تنظیم ہے۔

  • این سی او ایل اور یو او سی بی  کے درمیان مفاہمت

نیشنل کوآپریٹو آرگینکس لمیٹڈ(این سی او ایل) اور اتراکھنڈ آرگینکس کموڈٹی بورڈ(یو او سی بی) کے درمیان 30 اگست 2024 کو نئی دہلی میں مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی  کے وزیر جناب امت شاہ کی موجودگی میں ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے۔

  • دس ہزار (10،000) ایم پی اے سی ایس ، ڈیری اور فشریز کوآپریٹو سوسائٹیز کا آغاز

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے نئی دہلی میں 25 دسمبر 2024 کو ڈیری اور فشریز کوآپریٹو سوسائٹیوں کے ساتھ مل کر 10,000 نئی قائم شدہ کثیر مقصدی بنیادی زرعی کریڈٹ سوسائٹیز (ایم پی اے سی ایس)  (MPACS)  کا افتتاح کیا۔

(اے) پرائمری کوآپریٹو سوسائٹیز کی معاشی مضبوطی

1.پی اے سی ایس کو کثیر مقصدی بنانے کے لئے ماڈل بائی لاز

  • وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت اور جناب امت شاہ کی رہنمائی میں تعاون کی وزارت کے ذریعے  تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں، قومی فیڈریشنز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد ماڈل بائی لاز  تیار کیے گئے تھے اور  5 جنوری 2023 کو اسے جاری کر دیا گیا۔
  • ان ماڈل بائی لاز کا مقصد پی اے سی ایس / ایل اے ایم پی ایس  کی آمدنی کے ذرائع کو بڑھانا اور 25 سے زیادہ نئے شعبوں جیسے ڈیری، فشریز، گودام وغیرہ میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا ہے۔ اب تک، 32 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے ماڈل بائی لاز کو اپنایا ہے یا اپنے موجودہ ضمنی قوانین میں ترمیم کی ہے ۔

2. کمپیوٹرائزیشن کے ذریعے پی اے سی ایس کو مضبوط بنانا

  • پی اے سی ایس / ایل اے ایم پی ایس کی کمپیوٹرائزیشن مالی سال 25-2024 میں جاری رہی اور فعال پی اے سی ایس / ایل اے ایم پی ایس کو ایک ہی قومی سافٹ ویئر نیٹ ورک کے ذریعے نابارڈ سے منسلک کیا گیا۔
  • اب تک، 30 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے کل 67,930 پی اے سی ایس کے کمپیوٹرائزیشن کی تجاویز کو منظوری دی گئی ہے۔ اس کام کے لیے ریاستوں کو کل 700.42 کروڑ روپے اور مرکزی حکومت کی طرف سے 165.92 کروڑ روپے نابارڈ کو ہارڈ ویئر کی خریداری، ڈیجیٹائزیشن اور سپورٹنگ سسٹم قائم کرنے کے لیے جاری کیے گئے ہیں۔ نیشنل انٹیگریٹڈ سافٹ ویئر کو نابارڈ نے تیار کیا ہے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 24 فروری 2024 کو بھارت منڈپم، نئی دہلی میں 18,000 پی اے سی ایس کے کمپیوٹرائزیشن کے منصوبے کا افتتاح کیا۔

3. ہر پنچایت/گاؤں میں کثیر مقصدی پی اے سی ایس، ڈیری، فشریز کوآپریٹو سوسائٹیز کا قیام

  • وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی کابینہ نے 15 فروری 2023 کو اس اسکیم کو منظوری دی، جس کا مقصد اگلے  5 برس میں ملک کی تمام پنچایتوں/ دیہی علاقوں  کا احاطہ کرنے والی نئی کثیر المقاصد پی اے سی ایس، ڈیری، فشریز کوآپریٹیو کمیٹیاں  قائم کرنا ہے۔
  • اس اسکیم کو مرکزی حکومت کی مختلف اسکیموں کے درمیان ان پرائمری کوآپریٹو سوسائٹیوں کی سطح پر نابارڈ، این ڈی ڈی بی، این ایف ڈی بی اور ریاستی حکومتوں کے اشتراک سے لاگو کیا جا رہا ہے۔
  • اسکیم کے بروقت نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے، 19 ستمبر 2024 کو ایک معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (مارگ درشیکا) بھی شروع کیا گیا، جو متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے اہداف، ٹائم لائنز ، کردار اور ذمہ داریوں کا خاکہ پیش کرتا ہے۔ نیشنل کوآپریٹو ڈیٹا بیس کے مطابق ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں کل 10,825 نئے ایم-پی اے سی ایس، ڈیری اور فشریز کوآپریٹیو رجسٹر کیے گئے ہیں۔

4. خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے کوآپریٹو سیکٹر میں دنیا کا سب سے بڑا غیر مرکزی اناج ذخیرہ کرنے کا پروگرام

مرکزی کابینہ نے کوآپریٹو سیکٹر میں دنیا کی سب سے بڑی اناج ذخیرہ کرنے کی اسکیم کو منظوری دے دی، جسے 31 مئی 2023 کو ایک پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر شروع کیا جائے گا۔ اس میں مرکزی حکومت کی مختلف اسکیموں کے تال میل کے ذریعے پی اے سی ایس کی سطح پر مختلف زرعی بنیادی ڈھانچے جیسے گودام، کسٹم ہائرنگ سینٹرز، پروسیسنگ یونٹس، مناسب قیمت کی دکانیں وغیرہ شامل ہیں۔

  • مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے ملک کی غذائی تحفظ کو بڑھانے، اناج کی بربادی کو کم کرنے، کسانوں کو ان کی پیداوار کی بہتر قیمتیں حاصل کرنے اور پی اے سی ایس میں مختلف زرعی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اس پروجیکٹ پر خصوصی زور دیا ہے۔
  • پائلٹ پروجیکٹ کے تحت، 11 ریاستوں کے 11 پی اے سی ایس میں گوداموں کا افتتاح کیا گیا اور 500 اضافی پی اے سی ایس میں گوداموں کی تعمیر کا سنگ بنیاد 24 فروری 2024 کو وزیر اعظم نے بھارت منڈپم، نئی دہلی میں رکھا۔

5. ای -خدمات تک بہتر رسائی کے لئے سی ایس سی کی شکل میں پی اے سی ایس

  • دو (2) فروری 2023 کو تعاون کی وزارت، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت، نابارڈ اور سی ایس سی ای گورننس سروسز انڈیا لمیٹڈ کے درمیان ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے تاکہ پی اے سی ایس کو سی ایس سی ایس کے ذریعے فراہم کردہ 300 سے زیادہ ای-سروسز تک رسائی حاصل کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔ ایسا کرنے کے لیے ان پی اے سی ایس کو بھی این سی سی ٹی کے ذریعے سی ایس سی-ایس پی وی اور نابارڈ کے ساتھ مل کر تربیت دی جا رہی ہے۔
  • اب تک، 41,075 پی اے سی ایس نے سی ایس سی خدمات فراہم کرنا شروع کر دی ہیں اور ان پی اے سی ایس کے ذریعے 60 کروڑ روپے سے زیادہ کے لین دین کیے گئے ہیں۔ مرکزی وزیر داخلہ اور امدادباہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے 21 جولائی 2023 کو وگیان بھون، نئی دہلی میں اس پروجیکٹ کا افتتاح کیا۔ ملک میں تمام فعال پی اے سی ایس / ایل اے ایم پی ایس کے ذریعے سی ایس سی کی سہولیات فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جنہیں کمپیوٹرائز کیا جا رہا ہے۔

6.پی اے سی ایس کے ذریعے پیداواریت سے متعلق  نئی کسان تنظیموں (ایف پی اوز) کی تشکیل

کوآپریٹو سیکٹر میں، ایف پی او  اسکیم کے تحت نیشنل کوآپریٹو ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این سی ڈی سی)  کو 1100 اضافی ایف پی او الاٹ کیے گئے ہیں۔ اب پی اے سی ایس، ایف پی اوز کی شکل میں، زراعت سے متعلق دیگر معاشی سرگرمیاں شروع کر سکے گا۔ اس اقدام سے کوآپریٹو سوسائیٹیوں کے ممبران کو ان کی پیداوار کی منصفانہ اور منافع بخش قیمتیں حاصل کرنے کے لیے ضروری مارکٹ  روابط فراہم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

ایل پی جی ڈسٹری بیوٹر شپ کے لیے پی اے سی ایس کی اہلیت

  • امداد باہمی کی وزارت پی اے سی ایس کی کاروباری سرگرمیوں کو بڑھانے کے لیے مضبوط عزم کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ ایل پی جی کی تقسیم کے لیے پی اے سی ایس کو اہل بنانا اس سمت میں اٹھایا گیا ایک اہم قدم ہے۔ وزارت پیٹرولیم نے پی اے سی ایس کو ایل پی جی کی تقسیم کا اہل بنانے کے لیے اپنے قوانین میں ترمیم کی ہے۔

 پی اے سی ایس کے ذریعے چلائے جانے والے بلک کنزیومر پیٹرول پمپس کو ریٹیل آؤٹ لیٹس میں تبدیل کرنے کی اجازت

  • امداد باہمی کی وزارت  کی پہل پر، پٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت نے موجودہ بلک کنزیومر لائسنس یافتہ پی اے سی ایس کو ریٹیل آؤٹ لیٹس میں تبدیل کرنے کے لیے اپنی رضامندی دے دی ہے۔ اس پہل کے تحت، پی اے سی ایس کو اپنے بلک کنزیومر پیٹرول پمپس کو ریٹیل آؤٹ لیٹس میں تبدیل کرنے کا ایک بار کا اختیار دیا گیا ہے۔ بلک کنزیومر پمپ رکھنے والی 4 ریاستوں میں 109 پی اے سی ایس نے ریٹیل آؤٹ لیٹس میں تبدیلی کے لیے اتفاق کیا ہے، جن میں سے 45 پی اے سی ایس کو آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سی ایس) سے لیٹر آف انٹینٹ (ایل او آئی) موصول ہوا ہے۔ اس فراہمی سے پی اے سی ایس کے منافع میں اضافہ ہوگا اور دیہی علاقوں میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

7. نئی پیٹرول/ڈیزل پمپ ڈیلرشپ کے لیے پی اے سی ایس کو ترجیح

پی اے سی ایس کو نئی ریٹیل پیٹرول/ڈیزل پمپ ڈیلرشپ میں بھی ترجیح دی جا رہی ہے۔ اب تک، 25 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے286 پی اے سی ایس / ایل اے ایم پی ایس نے ریٹیل پیٹرول/ڈیزل ڈیلرشپ کے لیے آن لائن درخواست دی ہے۔ اس اقدام سے پی اے سی ایس کے منافع میں اضافہ ہوگا اور دیہی علاقوں میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

8. دیہی سطح پر جینرک ادویات تک رسائی کے لیے جن اوشدھی کیندر کے طور پر پی اے سی ایس

  • پی اے سی ایس کو پردھان منتری بھارتیہ جن آشدھی کیندر (پی ایم بی جے کے ایس)  کو چلانے کے لیے فعال کیا گیا ہے۔ اس اقدام سے گاؤں/بلاک کی سطح پر ہی عام لوگوں کو سستی جینرک ادویات دستیاب ہوں گی اور پی اے سی ایس کے لیے اضافی آمدنی ہوگی۔
  • اب تک، 34 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے 4,482 پی اے سی ایس  کوآپریٹو سوسائٹیوں نے پی ایم بھارتیہ جن او شدھی کیندر کے لیے آن لائن درخواست دی ہے، جن میں سے 2,715 پی اے سی ایس کو پی ایم بی آئی نے ابتدائی منظوری دے دی ہے اور 768 کو ریاستی ڈرگ کنٹرولرز سے ڈرگ لائسنس مل چکے ہیں اور 696 پی اے سی ایس کو پی ایم بی آئی سےا سٹور کوڈ موصول ہوئے ہیں، جو پی ایم بی جے کے کے طور پر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔

9.پی اے سی ایس بطور پردھان منتری کسان سمردھی کیندر(پی ایم کے ایس کے )

  • امداد باہمی  کی وزارت نے  اُن پی اے سی ایس کو پردھان منتری کسان سمردھی کیندر(پی ایم کے ایس کے) میں اپگریڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو پہلے سے جو پہلے سے ہی کھاد کی تقسیم کے مراکز کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پی اے سی ایس کو کھادوں اور کیڑے مار ادویات کے چھڑکاؤ کے لیے ڈرون کاروباری اداروں کے طور پر کام  کرنے دینا چاہئے۔
  • اس سے پی اے سی ایس کے لیے کاروبار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور ان کے منافع میں اضافہ ہوگا۔ کھاد کے محکمے (حکومت ہند) اور ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق، 36,180 پی اے سی ایس کو پی ایم کے ایس کے میں اپ گریڈ کیا گیا ہے اور باقی پی اے  سی ایس پر کام جاری ہے۔

10. نابارڈ کی مدد سے بینک متر  کوآپریٹو سوسائٹیز کو مائیکرو اے ٹی ایم فراہم کئے گئے

  • ڈیری اور ماہی پروری سے متعلق کوآپریٹو سوسائیٹیوں کو بھی ڈسٹرکٹ سینٹرل کوآپریٹو بینکوں اور اسٹیٹ کوآپریٹو بینکوں کا  بینک دوست بنا دیا گیا ہے۔ کاروبار کرنے میں آسانی، شفافیت اور مالی شمولیت کو یقینی بنانے کے لیے، نابارڈ کے تعاون سے بینک متر  کوآپریٹو سوسائٹیز کو ‘ڈور سٹیپ مالی خدمات’ فراہم کرنے کے لیے مائیکرو اے ٹی ایم بھی فراہم کیے جا رہے ہیں۔ اس کے لیے 21 مئی 2023 کو ایک پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا گیا تھا اور 12 جولائی 2023 کو وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے پنچ محل اور بناس کانٹھا ڈسٹرکٹ سینٹرل کوآپریٹیو بینکوں کے کھاتہ داروں میں کارڈ تقسیم کرکے اس کا افتتاح کیا۔
  • پندرہ (15) جنوری کو گجرات کے وزیر اعلیٰ نے ‘‘کوآپریٹیو کمٹیوں  کے درمیان تعاون’’ کے عنوان سے ریاست گیر مہم کا آغاز سنادر ڈیری کمپلیکس، بناس کانٹھا سے کیا تھا۔ اب اس پائلٹ پروجیکٹ کو گجرات میں تمام ڈی سی سی بی ایس اور ملک بھر میں دیگر ڈی سی سی بی ایس کے ذریعے نافذ کیا جائے گا۔ اس پائلٹ پروجیکٹ میں، گجرات میں نیو بینک متر کوآپریٹیو سوسائٹیوں میں 5,582 سے زیادہ مائیکرو اے ٹی ایم تقسیم کیے گئے ہیں۔

11. کوآپریٹو سوسائٹیز کے ممبران کو روپے کسان کریڈٹ کارڈ

 

  • گجرات کے پنچ محل اور بناس کانٹھا اضلاع میں دیہی کوآپریٹو بینکوں کی رسائی اور صلاحیت کو بڑھانے اور دیہی کوآپریٹو سوسائٹیوں کے اراکین کو ضروری لیکویڈیٹی فراہم کرنے کے لیے ایک پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا گیا ہے۔
  • اس پروجیکٹ کے تحت، کوآپریٹو سوسائٹیوں کے تمام ممبران کے بینک اکاؤنٹس متعلقہ ڈسٹرکٹ سینٹرل کوآپریٹو بینکوں میں کھولے جا رہے ہیں اور نابارڈ کے تعاون سے کھاتہ داروں میں روپے کسان کریڈٹ کارڈز(کے سی سی) تقسیم کیے جا رہے ہیں۔
  • روپے کسان کریڈٹ کارڈ کے ذریعے، کوآپریٹو سوسائٹیوں کے ممبران کو مناسب شرحوں پر قرضوں تک رسائی حاصل ہو گی اور ممبران دیگر مالیاتی لین دین کے لیے بھی اس کارڈ کا استعمال کر سکتے ہیں۔ 15 جنوری کو بناس کانٹھا کے سنادر ڈیری کمپلیکس سے ‘‘کوآپریٹیوکمیٹیوں  کے درمیان تعاون’’ کے عنوان سے ریاست گیر مہم شروع کی گئی۔
  • اس مہم کے تحت، اس پائلٹ پروجیکٹ کو گجرات کے تمام ڈی سی سی بی ایس اور ملک بھر کے دیگر ڈی سی سی بی ایس کے ذریعے نافذ کیا جائے گا۔ اس مہم کے تحت اب تک 1,10,000 روپے سے زیادہ کے سی سی تقسیم کیے جا چکے ہیں۔

12. پی اے سی ایس بطور واٹر کمیٹی

  • دیہی علاقوں میں پی اے سی ایس کی گہری رسائی کو بروئے کار لانے کے لیے، امداد باہمی کی وزارت  کی پہل پر، جل شکتی کی وزارت نے تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو خط لکھا ہے کہ وہ پی اے سی ایس کو پائپ کے ذریعے پانی کی فراہمی کی اسکیموں کے آپریشن اور دیکھ بھال (او اینڈ ایم)  میں شامل کریں۔ دیہی علاقوں کو‘واٹر کمیٹی’ کے طور پر کام کرنے کے لیے کہا ہے۔ اس اقدام سے دیہی علاقوں میں پانی کی فراہمی کی اسکیموں کے آپریشن اور دیکھ بھال کو تقویت ملے گی اور ساتھ ہی پی اے سی ایس کے لیے کاروبار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ اب تک، 14 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 937 پی اے سی ایس کو منتخب/ شناخت کیا گیا ہے اور اس اقدام کے تحت دیگر پی اے سی ایس کو اہل بنانے کا کام جاری ہے۔

13.پی اے سی ایس کی سطح پر پی ایم -کسم اسکیم کو جوڑنا

  • پی اے سی ایس کی رسائی، جس کا براہ راست تعلق 13 کروڑ کسان اراکین سے ہے، پنچایت کی سطح پر شمسی توانائی کے پلانٹ قائم کرنے کے لیے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ اس سے پی اے سی ایس سے جڑے کسان اپنی توانائی کی حفاظت کو یقینی بنا سکیں گے۔ اس کے علاوہ پی اے سی ایس اور اس کے ممبر کسانوں کو آمدنی کے متبادل ذرائع ملیں گے۔

 

فش فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن (ایف ایف پی او) کی تشکیل

  • ماہی گیروں کو منڈی سے جوڑنے اور پروسیسنگ کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے، این سی ڈی سی نے ابتدائی مرحلے میں 70 ایف ایف پی او ایس رجسٹر کیے ہیں۔ ماہی پروری کے محکمے، حکومت ہند نے 1000 موجودہ فشریز کوآپریٹو سوسائٹیوں کو ایف ایف پی او ایس میں تبدیل کرنے کے لیے این سی ڈی سی کو 225.50 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔

(بی) قومی سطح پر تین نئی ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹو سوسائٹیاں

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں اور مرکزی وزیر داخلہ اور امدادباہمی کے وزیر جناب امت شاہ کی رہنمائی میں، تعاون کی وزارت نے برآمدات، تصدیق شدہ بیجوں اور نامیاتی مصنوعات کے لیے تین نئے ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹیو بنائے۔

14. برآمدات کے لئے نئی قومی سطح کی ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹو سوسائٹی

  • ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹو سوسائٹیز ایکٹ، 2002 کے تحت، کوآپریٹو سیکٹر سے برآمدات کو فروغ دینے کے لیے ایک نئی نیشنل کوآپریٹو ایکسپورٹ لمیٹڈ(این سی ای ایل) کو ایک سرپرست تنظیموں (امبریلا آرگنائزیشن) کے طور پر قائم کیا گیا ہے۔ پرائمری سے لے کر قومی سطح تک کوآپریٹو سوسائٹیاں، بشمول ضلع، ریاست، قومی سطح کی فیڈریشنز اور ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹو سوسائٹیز اس کے ممبر بن سکتی ہیں۔ اس این سی ای ایل کے ذریعے کسانوں کی مصنوعات کی برآمد میں آسانی ہوگی اور کسانوں کو ان کی مصنوعات کی بہتر قیمتیں ملیں گی۔
  • آج کی تاریخ تک، تقریباً 6,377  پی اے سی ایس کوآپریٹو سوسائٹیز این سی ای ایل کے ممبر بن چکے ہیں۔ اب تک، این سی ای ایل کی طرف سے کل 11,62,728 میٹرک ٹن مال برآمد گی ہوئی  ہے،  جس کی برآمدی قیمت 4,581.7 کروڑ روپے ہے،  جس میں 11,39,944 میٹرک ٹن چاول، 7,685 میٹرک ٹن پیاز، 11,858 میٹرک ٹن چینی،1025 میٹرک ٹن گیہوں، 2500 میٹرک ٹن مکئی اور 24.5 میٹرک ٹن  زیرےکی برآمد شامل ہے۔

منظور  شدہ بیجوں کے لئے نئی قومی سطح کی ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹو سوسائٹی

  • ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹو سوسائٹیز ایکٹ، 2002 کے تحت، ایک نئے انڈین سیڈز کوآپریٹو سوسائٹیز لمیٹیڈ (بی بی ایس ایس ایل)  کو ایک ہی برانڈ نام کے تحت بہتر بیجوں کی کاشت، پیداوار اور تقسیم کے لیے ایک امبریلا آرگنائزیشن کے طور پر قائم کیا گیا ہے۔ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی کوآپریٹو سوسائٹیاں (پرائمری، ضلع اور ریاستی سطح) اس کے ممبر بن سکتی ہیں۔ یہ بی بی ایس ایس ایل کسانوں کو بہتر بیجوں کی دستیابی میں اضافہ کرے گا، فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کرے گا اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرے گا۔
  • بی بی ایس ایس ایل نے اب تک ربیع سیزن24-2023  کے دوران 960 ایکڑ اراضی پر گندم، سرسوں اور دالوں (چنا، مٹر) کے بیج بوئے  گئے ہیں۔ اسی طرح خریف سیزن کے دوران دھان، مونگ، سویا بین، مونگ پھلی، جوار اور گوار کے بریڈر بیج 148.26 ہیکٹر اراضی پر بوئے گئے ہیں۔ اب تک 14,816پی اے سی ایس کوآپریٹو سوسائٹیز بی بی ایس ایس ایل کے ممبر بن چکے ہیں۔

نامیاتی کاشتکاری کے لیے نئی قومی سطح کی ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹو سوسائٹی

نیشنل کوآپریٹو آرگینکس لمیٹیڈ (این سی او ایل  (این سی او ایل) کو ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹو سوسائٹیز ایکٹ، 2002 کے تحت مصدقہ اور مستند نامیاتی مصنوعات کی پیداوار، تقسیم اور مارکیٹنگ کے لیے ایک امبریلاآرگنائزیشن کے طور پر قائم کیا گیا ہے۔ پرائمری سے لے کر قومی سطح تک کوآپریٹو سوسائٹیاں، بشمول ضلع، ریاست، قومی سطح کی فیڈریشنز، ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹو سوسائٹیز اور فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز(ایف پی او ایس ) اس کے ممبر بن سکتے ہیں۔ اس سے آرگینک مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ ہوگا اور کسانوں کے منافع میں اضافہ ہوگا۔

آج  کی تاریخ تک، 4,757 پی اے سی ایس کوآپریٹو سوسائٹیز این سی او ایل  کے ممبر بن چکے ہیں۔ این سی او ایل نے‘بھارت آرگینکس برانڈ’ کے تحت ارہر دال، چنا دال، مونگ دال دھلی، مونگ دال چھلکا، مونگ دال اسپلٹ، مسور ہول، مسور ملکہ، اُڑد، اُڑد اسپلٹ، راجما چترا، کابلی چنا، بھورا چنا اور گندم کا آٹا سمیت 13 پروڈکٹس لانچ کیے ہیں۔

(سی) کوآپریٹو سوسائٹیز کے لئے انکم ٹیکس قوانین میں ریلیف

15. کوآپریٹو سوسائٹیز کے لیے انکم ٹیکس پر سرچارج میں تخفیف

  • مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے کوآپریٹو سیکٹر اور کارپوریٹس کے درمیان یکسانیت  لانے کے لیے انتھک کوششیں کی ہیں۔ 1 کروڑ سے 10 کروڑ روپے کے درمیان آمدنی والی کوآپریٹو سوسائٹیوں کے لیے انکم ٹیکس پر سرچارج کو 12 فیصد سے کم کر کے 7 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اس سے کوآپریٹو سوسائٹیز پر انکم ٹیکس کا بوجھ کم ہو گا اور ممبران کے فائدے کے لیے سوسائٹیز کے پاس زیادہ سرمایہ دستیاب ہو گا۔

18.نئے مینوفیکچرنگ کوآپریٹیو کے لیے ٹیکس تخفیف

  • 31مارچ 2024 تک مینوفیکچرنگ آپریشن شروع کرنے والی نئی مینوفیکچرنگ کوآپریٹیو پر 15 فیصد فلیٹ ریٹ پر ٹیکس عائد کیا جائے گا جبکہ سرچارج سمیت 30 فیصد تک کی موجودہ ٹیکس کی شرح ہے۔ اس پروویژن کے ساتھ اب اس سلسلے میں کوآپریٹو سوسائٹیز اور کمپنیوں کے درمیان برابری ہوگی۔ اس سے مینوفیکچرنگ سیکٹر میں نئی ​​کوآپریٹو سوسائٹیز کی تشکیل کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

19. نقد رقم نکالنے پر ٹیکس کٹوتی (ٹی ڈی ایس) کی حد میں اضافہ

  • مرکزی حکومت نے بجٹ 24-2023 کے ذریعے کوآپریٹو سوسائٹیز کے  آمدنی کے ذرائع پر ٹیکس کٹوتی کے بغیر نقد رقم نکالنے کی حد کو 1 کروڑ روپے سے بڑھا کر 3 کروڑ روپے سالانہ کر دیا ہے۔ یہ پروویژن کوآپریٹو سوسائٹیز کے لیے سورس  پر ٹیکس کٹوتی کو بچائے گا، جسے وہ اپنے اراکین کے فائدے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

20. انکم ٹیکس ایکٹ کے سیکشن 269 ایس ٹی کے تحت نقد لین دین میں ریلیف

محکمہ انکم ٹیکس نے ایک سرکلر جاری کیا ہے، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ اب کوآپریٹو سوسائیٹیوں کے ذریعہ ان کے ڈسٹری بیوٹرز کے ساتھ کیے گئے ‘معاہدے’ کو ‘ایک واقعہ’ نہیں سمجھا جائے گا۔ اس وضاحت کے ساتھ، ایک کوآپریٹو سوسائٹی کے ذریعہ اس کے ڈسٹری بیوٹر کے ساتھ ایک دن میں 2 لاکھ روپے سے کم کی نقد لین دین پر الگ سے غور کیا جائے گا اور ان پر انکم ٹیکس جرمانہ نہیں لگے گا۔ اس کے ساتھ اب ریاستی اور ضلعی دودھ یونینیں اپنے ڈسٹری بیوٹرز سے ایک دن میں 2 لاکھ روپے سے کم کی ادائیگیاں حاصل کر سکیں گی اور بینک چھٹیوں کے دوران ممبر دودھ پروڈیوسروں کو نقد ادائیگی کر سکیں گی۔

(ڈی) کوآپریٹو سوسائٹیز کے مرکزی رجسٹرار کے دفتر کو مضبوط بنانا

21. سینٹرل رجسٹرار آفس کا کمپیوٹرائزیشن

  • مرکزی رجسٹرار کا دفتر ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹو سوسائٹیز(ایم ایس سی ایس ) ایکٹ، 2002 کے انتظام کے لیے ذمہ دار ہے۔ ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹو سوسائٹیز کے لیے ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی تشکیل سنٹرل رجسٹرار آفس کو کمپیوٹرائزڈ کر دیا گیا ہے۔ اس سے سینٹرل رجسٹرار آفس میں الیکٹرانک فلو کے ذریعے بروقت درخواستوں اور سروس کی درخواستوں پر کارروائی کرنے میں مدد ملے گی۔

ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹو سوسائٹیز (ترمیمی) ایکٹ، 2023

  • ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹو سوسائٹیز (ترمیمی) ایکٹ، 2023 کا مقصد ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹو سوسائٹیز ایکٹ، 2002 میں ترمیم کرنا ہے تاکہ 97ویں آئینی ترمیم کی دفعات کو شامل کیا جا سکے اور گورننس، شفافیت، احتساب، انتخابی عمل  وغیرہ کو بہتر بنایا جا سکے ۔

(ای) کوآپریٹو شوگر ملوں کی بحالی

22. کوآپریٹو شوگر ملوں کو انکم ٹیکس سے راحت

  • کوآپریٹو شوگر ملوں کو کاشتکاروں کو گنے کی زیادہ قیمتوں کی ادائیگی پر مناسب اور منافع بخش قیمت یا ریاست کی تجویز کردہ قیمت تک اضافی انکم ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ اس شرط کے ساتھ کوآپریٹو شوگر ملز اب اپنے ممبران کو گنے کی قیمت ادا کر سکیں گی اور انہیں اس اخراجات پر انکم ٹیکس میں چھوٹ ملے گی۔
  • 25اکتوبر 2021 کو جاری کردہ وضاحت کے مطابق، یہ فراہمی 01 اپریل 2016 سے نافذ ہے۔ اس وقت سے کسان اراکین کوآپریٹو شوگر ملوں کے ذریعے یہ فائدہ حاصل کر رہے ہیں۔

23.کوآپریٹو چینی میلوں  کے انکم ٹیکس سے متعلق دہائیوں پرانے زیر التوا مسائل کو حل کرنا

  • وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں داخلہ اور امدادی باہمی کے وزیر   جناب امت شاہ کی لا محدود  کوششوں  سے، مرکزی بجٹ 2023-24 کے ذریعے یہ انتظام کیا گیا ہے کہ کوآپریٹو چینی ملوں کی طرف سے گنے کے کاشتکاروں کو تخمینہ سال 2016-17سے پہلے کی گئی ادائیگیوں کے تعلق سے   اخراجات کے طور پر دعوی کرنے کی اجازت ہوگی۔
  • نیشنل فیڈریشن آف کوآپریٹو شوگر فیکٹریز لمیٹڈ کی طرف سے دی گئی رپورٹ کے مطابق اس سے کوآپریٹو چینی  ملوں کو 46,524 کروڑ روپے  کا فائدہ ہوگا ، اس طرح ایک دہائی سے زیر التواء انکم ٹیکس کے مسائل حل ہو جائیں گے۔

24.کوآپریٹو شوگر ملوں کو مضبوط بنانے کے لیے این سی ڈی سی  کے ذریعے 10,000 کروڑ روپے کی قرض کی اسکیم

  • امداد باہمی  کی وزارت نے 'کوآپریٹو چینی ملوں  کی مضبوطی کے لیے این سی ڈی سی  کو گرانٹ ان ایڈ' کے نام سے ایک نئی اسکیم شروع کی ہے، جس کے تحت حکومت ہند 500 کروڑ ر وپے  کی دو قسطوں میں این سی ڈی سی  کو 1,000 کروڑ روپے کی گرانٹ دے رہی ہے۔
  • 500 کروڑ روپے کی پہلی قسط مالی سال 2022-23 کے دوران موصول ہوئی تھی اور 500 کروڑ روپے کی دوسری قسط مالی سال 2024-25 کے دوران موصول ہونے کا امکان ہے۔
  • این سی ڈی سی اس گرانٹ کا استعمال کوآپریٹیو چینی ملوں کو دس ہزار کروڑ روپے  تک کے قرضے فراہم کرنے کے لیےکرے گا ، جو وہ ایتھنول پلانٹس لگانے یا کوجنریشن پلانٹس لگانے یا ورکنگ کیپیٹل کے لیے یا تینوں مقاصد کے لیے استعمال کر سکیں گے۔ این سی ڈی سی نے 58 کوآپریٹو شوگر ملوں کے لیے 8040.38 کروڑ روپے کی منظوری دی ہے۔

25.کوآپریٹو شوگر ملز کو ایتھنول کی خریداری اور کوجن پاور پلانٹس کے قیام میں ترجیح

  • ایتھنول بلینڈنگ پروگرام (ای بی پی) کے تحت وزارت پٹرولیم کی طرف سے ایتھنول کی خریداری کے لیے کوآپریٹو شوگر ملز کو نجی کمپنیوں کے برابر رکھا جائے گا۔
  • گنے کے فضلے  سے  کوجنریشن پاور پلانٹس کا قیام بھی جاری ہے۔ ان اقدامات سے کوآپریٹو شوگر ملز کا کاروبار پھیلے گا اور اس کے نتیجے میں ان کے منافع میں بھی اضافہ ہوگا۔

26.کوآپریٹو شوگر ملوں کی مدد کے لیے مولاسس پر جی ایس ٹی میں 28 فیصد سے 5 فیصد تک کمی

  • حکومت نے گڑ پر جی ایس ٹی کو 28 فیصد کی موجودہ شرح سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے ڈسٹلریز کی لیکویڈیٹی بڑھے گی کیونکہ گڑ ان کے کاموں کے لیے خام مال ہے۔

(ایف ) کوآپریٹو بینکوں کو درپیش مشکلات کا ازالہ

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت اور داخلہ اور امداد باہمی کے  وزیر جناب امیت شاہ کی انتھک کوششوں سے کوآپریٹیو بینکوں کو ان کے کاروبار میں درپیش مشکلات کو دور کرنے کے لیے کئی اہم فیصلے کئے  گئے ہیں۔

27-اربن کوآپریٹو بینک (یو سی بیز) اب اپنے کاروبار کو بڑھانے کے لیے نئی شاخیں کھول سکیں گے۔

28.کوآپریٹو بینک بھی کمرشل بینکوں کی طرح بقایا قرضوں کی یک وقتی تصفیہ کرنے کے قابل ہوں گے۔

29.یو سی بیز کو دیے گئے ترجیحی شعبے کے قرضے (پی ایس ایل) کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے اضافی وقت کی حد دی گئی ہے۔

30.یو سی بیز کے ساتھ باقاعدہ بات چیت کے لیے آر بی آئی  میں ایک نوڈل آفیسر کو نامزد کیا گیا ہے۔

31.آر بی آئی  نے یو سی بیز کو اجازت دی ہے کہ وہ اپنے صارفین کو گھر  پر بینکنگ خدمات فراہم کریں۔

32.آر بی آئی  نے دیہی اور شہری کوآپریٹیو بینکوں کے لیے انفرادی ہاؤسنگ لون کی حد کو دوگنا سے زیادہ کر دیا ہے۔

33.دیہی کوآپریٹو بینک اب کمرشل رئیل اسٹیٹ - رہائشی ہاؤسنگ سیکٹر کو قرض دینے کے قابل ہوں گے، اس طرح ان کے کاروبار کو متنوع بنایا جائے گا۔

34.کوآپریٹو بینکوں کو سی جی ٹی ایم ایس ای  کے ممبر قرض دینے والے اداروں [ایم ایل آئیز ] کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ اب ممبر کوآپریٹو بینک دیے گئے قرضوں پر 85 فیصد تک جوکھم کوریج کا فائدہ اٹھا سکیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ کوآپریٹو سیکٹر کے ادارے بھی اب کوآپریٹو بینکوں سے ضمانت کے بغیر قرض حاصل کرسکیں گے۔

35.کوآپریٹو بینکوں کو جدید 'آدھار اینبلڈ پیمنٹ سسٹم' (اے ای پی ایس ) میں شامل کرنے کے لیے لائسنس کی فیس کو لین دین کی تعداد سے منسلک کرکے کم کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کوآپریٹو مالیاتی ادارے بھی پری پروڈکشن مرحلے کے پہلے تین ماہ تک یہ سہولت مفت حاصل کر سکیں گے۔ اس سے کسان اب اپنے گھر پر فنگر پرنٹس کے ذریعے بینکنگ کی سہولت حاصل کر سکیں گے۔

36.اربن کوآپریٹو بینکوں کے لیے نظام الاوقات کا نوٹیفکیشن حکومت کی طرف سے شائع کیا جا رہا ہے۔

  • شہری کوآپریٹو بینک جو 'مالی طور پر درست اور اچھی طرح سے منظم' (ایف ایس ڈبلیو ایم) کے معیار پر پورا اترتے ہیں اور پچھلے دو سالوں سے درجہ 3 کے طور پر درجہ بندی کے لیے درکار کم از کم ڈپازٹس کو برقرار رکھتے ہیں اب وہ ریزرو بینک آف انڈیا ایکٹ 1934  کے شیڈول II میں شامل کیے جانے کے اہل ہیں اور انہیں شیڈولڈ کا درجہ حاصل ہوگا۔ اس وقت، ٹیئر 3 اور ٹیئر 4 کے طور پر درجہ بند 84 بینک ہیں۔

37.آر بی آئی  نے بلٹ ری پیمنٹ اسکیم کے تحت گولڈ لون کے لیے مانیٹری سیلنگ کو 2 لاکھ سے بڑھا کر 4 لاکھ کر دیا ہے ان یو سی بیز  کے لیے جو ترجیحی شعبے کے قرضے (پی ایس ایل ) کے اہداف کو پورا کرتے ہیں۔

38.اربن کوآپریٹو بینکوں کے لیے سرپرست ادارہ

  • آر بی آئی نے نیشنل فیڈریشن آف اربن کوآپریٹو بینکس اینڈ کریڈٹ سوسائٹیز لمیٹڈ (این اے ایف سی یو بی) کو یو سی بی  سیکٹر کے لیے نیشنل اربن کوآپریٹو فائنانس اینڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ ( این یو سی ایف ڈی سی) کے نام سے ایک سرپرست ادارے  (یو او ) کی تشکیل کی منظوری دے دی ہے، جو تقریباً 1,500 یو سی بیز  کو ضروری آئی ٹی  انفراسٹرکچر اور آپریشن سپورٹ فراہم کرے گا۔ آر بی آئی  نے  خط 08 فروری  2024 کے ذریعے  سرپرست ادارے کو  کو سرٹیفکیٹ آف رجسٹریشن (سی او آر ) جاری کیا ہے، جس سے ادارے  کو اتفاق رائے سے این بی ایف سی  کے طور پر کاروبار کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

(جی ) نیشنل کوآپریٹو ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این سی ڈی سی ) کی توسیع

39.این سی ڈی سی کے ذریعہ کوآپریٹو سوسائٹیوں کے لئے نئی اسکیمیں شروع کی گئیں۔

این سی ڈی سی کی طرف سے مختلف شعبوں میں کوآپریٹو سوسائٹیوں کے لیے نئی اسکیمیں شروع کی گئی ہیں جیسے کہ اپنی مدد  آپ گروپوں کے لیے 'سویم شکتی سہکار'؛ طویل مدتی زرعی قرض کے لیے 'درگھاودھی کرشک سہکار'؛ ڈیری کے لیے 'ڈیری سہکار' اور خواتین کے کوآپریٹو اداروں کے لیے 'نندنی سہکار' وغیرہ۔

 

  • مالی سال 2023-24 میں، این سی ڈی سی نے کل 60,618.47 روپے تقسیم کئے  اور  مالی مدد کی  ادائیگی میں 48 فیصد اضافہ حاصل کیا ہے۔  اگلے تین سالوں میں تقریباً 1,00,000 کروڑ روپے کا قرض تقسیم کرنے کا ہدف ہے۔ مالی سال 2024-25 میں این سی ڈی سی کے ذریعے اب تک 65,345.78 کروڑ روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔
  • تمام ریاستیں اور ریاستی کوآپریٹو سوسائٹیاں این سی ڈی سی کی قرض اسکیموں سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ حکومت ہند نے این سی ڈی سی کو  دو ہزار کروڑ روپے   مالیت کے بانڈز جاری کرنے کی اجازت دی ہے جو کہ  سرکاری کارنٹی کے ساتھ  اور مخصوص شرائط و ضوابط  سے مشروط ہے ۔  اب این سی ڈی سی کوآپریٹو سیکٹر کی ترقی کے لیے نسبتاً کم شرحوں پر 2000 کروڑ کے اضافی طویل مدتی قرضے تقسیم کرنے کے قابل ہو جائے گا۔

40. گہرے سمندر کے  ٹرالرز کے لیےاین سی ڈی سی  کی طرف سے مالی امداد

  • این سی ڈی سی نے گہرے سمندر کے ٹرالروں کی مالی اعانت کی ذمہ داری لی ہے۔ این سی ڈی سی کی طرف سے مختلف مالی امداد کی منظوری دی گئی ہے جیسے کہ؛ مہاراشٹر میں  20.30 کروڑ روپے کی بلاک لاگت سے گہرے سمندری  کے لیے 14 ٹرالروں کی خریداری کے لیے 11.55 کروڑ روپے،  46.74 کروڑ  روپے کی بلاک لاگت سے  سمندری غذائی پروسیسنگ  یونٹ  کے قیام کے لیے  ممبئی کے  راجماتا وکاس مچھی مار  سہکاری سنستھا لمٹیڈ، کو 37.39 کروڑ روپے ،  حکومت کیرالہ کے انٹیگریٹڈ فشریز ڈیولپمنٹ پروجیکٹ (ٓئی ایف ڈی پی ) کے لیے 32.69 کروڑ روپے اور این سی ڈی سی نے 36.00 کروڑ روپے کے بلاک لاگت کے ساتھ گہرے سمندری 30 ٹرالروں کی خریداری کے لیے گجرات کے  شری مہاویر مچھی مار  سہکاری منڈلی لمیٹڈ، کی تجویز کو منظوری دی ہے۔

(ایچ) جی ای ایم پورٹل پر کوآپریٹو سوسائٹیز کو بطور خریدار شامل کرنا

41. مرکزی کابینہ نے یکم جون 2022 کو کوآپریٹو سوسائٹیز کو گورنمنٹ ای-مارکیٹ پلیس (جی ای ایم) پر 'خریدار' کے طور پر رجسٹر کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اب کوآپریٹیو سوسائیٹیز جی ای ایم کے سنگل  پلیٹ فارم پر  ملک بھر میں دستیاب  تقریبا  67 لاکھ فروخت کنندگان  / خدمات فراہم کرنے والوں سے  خرید داری کر سکیں گی۔ ابھی تک جی ای ایم پورٹل پر 667 کوآپریٹو سوسائٹیوں کو خریدار کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔

  • مزید برآں، کوآپریٹو سوسائیٹیوں کو بھی جی ای ایم پر سیلرز کے طور پر رجسٹر کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔ اب تک، ان کوآپریٹو سوسائٹیوں کے ذریعہ 2,406 لین دین ہوئے ہیں، جن کی رقم 273.62 کروڑ روپے ہے۔

(آئی ) نئی نیشنل کوآپریشن پالیسی اور نیا نیشنل کوآپریٹو ڈیٹا بیس

42.نئی قومی کوآپریشن  پالیسی کی تشکیل

  • وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے 'کوآپریشن کے ذریعے خوشحالی' کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے، داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی   وزیر جناب امت شاہ نے ملک میں ایک نئی کوآپریشن  پالیسی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ نئی کوآپریشن  پالیسی کی تشکیل کے لیے سابق مرکزی وزیر جناب سریش پربھو کی قیادت میں مختلف ریاستوں اور ملک بھر کے ماہرین اور اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل 48 اراکین پر مشتمل ایک کثیر الشعبہ اور قومی سطح کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ ماہرین کی کمیٹی کی  اب تک 17 میٹنگیں   ہو چکی  ہیں جن کے دوران اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی گئی اور امید ہے کہ نئی قومی کوآپریشن  پالیسی جلد تیار ہو جائے گی۔

43. نیا  قومی  کوآپریٹو ڈیٹا بیس

  • داخلہ اور امداد باہمی کے  مرکزی   وزیر جناب امت شاہ کا ماننا ہے کہ کسی بھی کوآپریٹو سیکٹر کی منصوبہ بند ترقی کے لیے ایک ڈیٹا بیس ضروری ہے اور اس لیے وزارت کی طرف سے ایک جامع، مستند اور اپ ڈیٹ شدہ قومی کوآپریٹو ڈیٹا بیس تیار کرنے کا کام ریاستی حکومتوں کی مدد سے  کیا جا رہا ہے ۔
  • پہلے مرحلے کے تحت پی اے سی ایس، ڈیری اور فشریز کی تقریباً 2.64 لاکھ سوسائٹیوں کی نقشہ سازی مکمل کی گئی۔ دوسرے مرحلے میں نیشنل کوآپریٹو سوسائٹیز اور فیڈریشنز کی میپنگ مکمل کی گئی۔ اب تک آخری مرحلے میں 5.38 لاکھ کوآپریٹو سوسائٹیوں کے ڈیٹا کو ڈیٹا بیس میں شامل کیا گیا ہے۔ اس طرح، این سی ڈی  پورٹل پر کل 8.19 لاکھ کوآپریٹو سوسائٹیوں کا ڈیٹا میپ کیا گیا ہے۔

(جے ) کوآپریٹو سیکٹر میں تعلیم اور تربیت

44.کوآپریٹو یونیورسٹی کا قیام

داخلہ اورامداد باہمی کے مرکزی  وزیر جناب امت شاہ کا خیال ہے کہ کوآپریٹو سیکٹر کی منصوبہ بند ترقی اور بااختیار بنانا صرف تربیت یافتہ افرادی قوت سے ہی ہو سکتا ہے جس کے لیے کوآپریٹو تعلیم، تربیت، مشاورت، تحقیق اور ترقی  کے لیے نیشنل کوآپریٹو یونیورسٹی قائم کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔

یہ یونیورسٹی تربیت یافتہ افرادی قوت کی پائیدار، مناسب اور معیاری فراہمی کو یقینی بنائے گی اور موجودہ اہلکاروں کی استعداد کار میں اضافے کے لیے کام کرے گی۔ یہ یونیورسٹی اپنی نوعیت کی پہلی، کوآپریٹو سیکٹر میں خصوصی یونیورسٹی ہوگی۔

45.این سی سی ٹی  کے ذریعے تربیت اور بیداری  کا فروغ

  • نیشنل کونسل فار کوآپریٹو ٹریننگ (این سی سی ٹی  )، جو کہ امداد باہمی کی  وزارت کے تحت ایک خود مختار ادارہ ہے، نے 24-2023 میں 1740 تربیتی پروگراموں کے ہدف کے مقابلے میں 3619 تربیتی پروگرامز کا انعقاد کیا۔ اس کے علاوہ، اس عرصے کے دوران، کونسل نے تقریباً 2,21,478 شرکاء کو تربیت فراہم کی، جو کہ 43,500 شرکاء کے مقررہ ہدف سے پانچ گنا زیادہ ہے۔
  • اپریل سے نومبر 2024 تک، کل 2,694 پروگرام منعقد کیے گئے ہیں اور 2,14,742 شرکاء کو این سی سی ٹی  نے تربیت دی ہے۔

(کے ) دیگر اقدامات

46زراعت اور دیہی ترقیاتی بینکوں (اے آر ڈی بیز) کا کمپیوٹرائزیشن

  • طویل مدتی کوآپریٹو کریڈٹ ڈھانچے کو مضبوط کرنے کے لیے،کوآپریشن کی  وزارت نے زراعت اور دیہی ترقیاتی بینکوں (اے آر ڈی بیز) کے 1,851 یونٹوں کو کمپیوٹرائز کرنے کے لیے مرکز  کی حمایت یافتہ اسکیم  کو منظوری دی ہے۔ اس کے مختلف اجزاء ہوں گے جیسے ہارڈ ویئر کی خریداری، جامع انٹرپرائز ریسورس پلاننگ (ای آر پی ) سلوشنز، ڈیجیٹائزیشن، تربیت اور مدد فراہم کرنا، اور سافٹ ویئر کی دیکھ بھال وغیرہ۔ اس اسکیم میں خرچ کا 25 فیصد اے آر ڈی بیز برداشت کریں گےاور باقی 75 فیصد مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ذریعہ۔
  • ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں کوآپریٹو سوسائٹیز کے رجسٹرار کے دفتر کو کمپیوٹرائز کرنے کی اسکیم
  • کوآپریٹو سوسائٹیوں کے لیے کاروبار کرنے میں آسانی کو بڑھانے اور تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں شفاف پیپر لس  ضابطے کے لیے ڈیجیٹل ایکو سسٹم بنانے کے لیے، کوآپریشن کی وزارت نے تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے رجسٹرار کوکوآپریٹو سوسائٹیز کے دفاتر کے کمپیوٹرائزیشن کے لیے مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم کو منظوری دی ہے۔ اب تک 35 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے وزارت کو اپنی تجویز پیش کی ہے اور 15.20 کروڑ روپے (تقریبا)  ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر کی خریداری کے لیے پہلی قسط میں 35 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو   تقسیم کیے گئے ہیں۔

47. سفید انقلاب 2.0

  • کوآپریشن  کی وزارت، حکومت ہند نے 'سفید انقلاب 2.0' کی ایک نئی پہل شروع کی ہے جس کا مقصد روزگار میں اضافہ، خواتین کو بااختیار بنانے اور کوآپریٹو سوسائٹیوں کے ذریعے دودھ کی پیداوار کو بہتر بنانا ہے۔
  • اس اقدام کے کلیدی مقاصد ڈیری کوآپریٹیو کے ذریعہ دودھ کی خریداری میں 50 فیصد اضافہ، ڈیری فارمرز کو ان علاقوں میں مارکیٹ تک رسائی فراہم کرنا ہے جو ابھی تک منظم ڈیری سیکٹر میں شامل نہیں ہیں اور منظم ڈیری سیکٹر میں ڈیری کوآپریٹو سوسائٹیوں کے حصہ  داری کو فروغ دینا ہے۔ .

48. آتم نربھرتا  ابھیان

  • کوآپریشن  کی وزارت نے درآمدات پر انحصار کم کرنے کے لیے دالوں (تور، مسور اور اُڑد) کی پیداوار کو ترغیب دینے اور ایتھنول بلینڈنگ پروگرام (ای بی پی ) کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے ایتھنول کی پیداوار کے لیے استعمال ہونے والی مکئی کی پیداوار کو ترغیب دینے کا اقدام شروع کیا ہے۔ نیشنل کوآپریٹو کنزیومر فیڈریشن (این سی سی ایف ) اور نیشنل ایگریکلچرل کوآپریٹو مارکیٹنگ فیڈریشن آف انڈیا (این اے ایف ای ڈی ) اس پہل کے تحت مرکزی نوڈل ایجنسیاں ہیں، اور کوآپریٹیو کے ذریعے کسانوں کی رجسٹریشن کے لیے بالترتیب ای سمیوکتی   (این سی سی ایف) اور ای سمردھی  (این اے ایف ای ڈی) پورٹل تیار کیے ہیں۔
  • تور، اُڑد اور مسور دالوں کے پہلے سے رجسٹرڈ کسانوں کے لیے، حکومت نے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) پر 100فیصد  پیداوار کی خریداری کی ضمانت دی ہے۔ تاہم، اگر بازار کی قیمتیں ایم ایس پی سے زیادہ ہوتی ہیں، تو کسان زیادہ منافع کے لیے کھلے بازار میں اپنی پیداوار فروخت کرنے کے لیے آزاد ہیں۔
  • اسی طرح، دونوں ایجنسیاں تینوں موسموں - خریف، زائد  اور ربیع کے دوران پہلے سے رجسٹرڈ کسانوں سے مکئی کی 100فیصد خریداری کی ضمانت دیتی ہیں، اس طرح ایتھنول ڈسٹلریز کو مکئی کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنایا جاتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ کسانوں کو مکئی کی کاشت کی ترغیب بھی ملتی ہے۔ آج تک، این سی سی ایف کے Esamyukti.in پورٹل پر 15,38,704 کسان اور این اے ایف ای ڈی  کے Esamridhi پورٹل پر 23,91,210 کسان پہلے ہی رجسٹر کر چکے ہیں۔

49.سہارا گروپ آف سوسائٹیز کے سرمایہ کاروں کو ریفنڈ

  • امداد باہمی  کی وزارت نے سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی اور امداد باہمی  کی وزارت کی درخواست پر، سپریم کورٹ نے  سہارا گروپ کی چار  کوآپریٹیو  سوسائیٹیز (سہارا کریڈٹ کوآپریٹو لمیٹڈ، سہارایان یونیورسل ملٹی پرپز سوسائٹی لمیٹڈ، ہمارا انڈیا کریڈٹ کوآپریٹو سوسائٹی لمیٹڈ اور اسٹارز ملٹی پرپز کوآپریٹو سوسائٹی لمیٹڈ) میں رقم جمع کرنے والوں  کی جائز بقایہ  جات  کی ادائیگی کے لیے  29 مارچ  2023 کے حکم کے ذریعے سہارا-سیبی  کے ریفنڈ اکاؤنٹ سے 5000 کروڑ روپے کو مرکزی رجسٹرار کو منتقل کرنے کی ہدایت کی۔
  • داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے 18 جولائی 2023 کو نئی دہلی میں ’سنٹرل رجسٹرار – سہارا ریفنڈ پورٹل‘ (https://mocrefund.crcs.gov.in) کا آغاز کیا۔
  • جمع کنندگان کو پہلے مرحلے کی ادائیگی کا عمل 04 اگست 2023 سے شروع ہوا ہے۔ 18 دسمبر  2024 تک، تقربیا 1. 28 کروڑ درخواستیں (3.64 کروڑ دعوے جن کی رقم 88,924 کروڑ روپے ہے) ‘سی آر سی ایس - سہارا ریفنڈ پورٹل’  پر  موصول ہوئی ہیں۔ سہارا گروپ کوآپریٹو سوسائٹیز کے 9,42,364 ڈپازٹرز کو تقریباً 1496.28 کروڑ روپے کی رقم جاری کی گئی ہے۔

نفاذ کی حکمت عملی

1. داخلہ اور امداد باہمی  کے وزیر کی طرف سے تمام ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو وزارت کی پہل کی کامیابی سے عمل آوری کے لیے خطوط لکھے گئے ہیں۔ وقتاً فوقتاً سکریٹری  (کوآپریشن ) کی طرف سے چیف سیکرٹری اور دیگر متعلقہ افسران کو اسکیموں پر عمل آوری کے لیے خطوط بھی لکھے گئے ہیں۔

2.قومی سطح پر، سکریٹری (کوآپریشن ) کی صدارت میں متعلقہ محکموں، ایجنسیوں اور ریاستی حکومتوں کے ساتھ باقاعدگی سے جائزہ میٹنگیں  منعقد کیے جا رہے ہیں۔ اب تک تمام ریاستوں کے ساتھ 22 جائزہ میٹنگیں ہو چکی ہیں۔

3.ریاستی سطح پر، متعلقہ چیف سکریٹری کی صدارت میں پرنسپل سکریٹری (کوآپریشن )، رجسٹرار کوآپریٹو سوسائٹیز(این اے بی اے آر ڈی / ٓین سی ڈی سی ، آر سی ایس )  وغیرہ کے نمائندوں اور متعلقہ لائن محکموں کے سربراہوں کے ساتھ ریاستی کوآپریٹو ڈیولپمنٹ کمیٹیاں (ایس سی ڈی سی) تشکیل دی گئی ہیں۔ اب تک ریاستی کوآپریٹیو ڈیولپمنٹ کمیٹیوں کی 52 میٹنگیں ہو چکی ہیں۔

4.ضلعی سطح پر، ڈسٹرکٹ کوآپریٹو ڈیولپمنٹ کمیٹیاں (ڈی سی ڈی سی) متعلقہ ڈسٹرکٹ کلکٹر کی صدارت میں ڈسٹرکٹ رجسٹرار کوآپریٹو سوسائٹیز (ڈی آر سی ایس) اور متعلقہ لائن محکموں کے سربراہوں کے ساتھ تشکیل دی گئی ہیں۔ اب تک ضلع کوآپریٹو ڈیولپمنٹ کمیٹیوں کی 1,616 میٹنگیں ہو چکی ہیں۔

******

(ش ح۔ ک ا۔ ف ا۔ش ت۔خ م)

U:5801


(Release ID: 2097566)
Read this release in: English , Hindi , Punjabi