شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سال 24-2023 کے لیے غیر  منضبط سیکٹر  انٹر پرائز کے سالانہ سروے (اے ایس یو ایس ای)کے نتائج


(حوالہ اور سروے کی مدت: اکتوبر 2023 سے ستمبر 2024)

Posted On: 29 JAN 2025 4:00PM by PIB Delhi

 اکتوبر 2022-ستمبر 2023 کے مقابلے میں اکتوبر، 2023 سے ستمبر، 2024 کے دوران غیر منضبط سیکٹر نے اداروں کی تخمینی تعداد میں (12.84 فیصد تک)، کارکنوں کی تخمینی تعداد (10.01فیصد تک) اور جی وی اے میں (16.52 فیصد؛ موجودہ قیمت میں) نمایاں اضافہ دیکھا ہے۔

سروے کے دو ادوار میں، سیکٹر نے بڑھی ہوئی  کیپٹل سرمایہ کاری، قرضوں تک زیادہ رسائی، اور ڈیجیٹل اپنانے کی جانب مضبوط رجحان کا مظاہرہ کیا ہے۔

سروے کی مدت کے دوران مینوفیکچرنگ سیکٹر میں تقریباً 58 فیصد اداروں کی سربراہی خواتین مالکان نے کی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 4 فیصد زیادہ ہے۔

37 فیصد سے زیادہ ادارے کم از کم ایک ایکٹ/اتھارٹی کے ساتھ رجسٹرڈ تھے۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

اکتوبر 2023 سے ستمبر 2024 (اے ایس یو ایس ای2023-24) کے حوالہ کی مدت کے لیے غیر  منضبط سیکٹر  انٹر پرائز کے سالانہ سروے (اے ایس یو ایس ای) کے کلیدی نتائج وزارت شماریات اور پروگرام کے نفاذ ( ایم او ایس پی آئی) کی طرف سے حقائق نامہ کی شکل میں 24 دسمبر 2024 کو ایک پریس نوٹ  اوراس کے ساتھ ایک  پریس کانفرنس کے ذریعے جاری  کیے گئے تھے۔ سروے کی تفصیلی رپورٹ اور یونٹ لیول کا ڈیٹا اب اس پریس نوٹ کے ذریعے جاری کیا جا رہا ہے۔ یہ اب وزارت کی ویب سائٹ (https://www.mospi.gov.in) پردستیاب ہیں۔ مزید یہ کہ اے ایس یو ایس ای 2021-22 اور 2022-23 کے نتائج  کے بارے میں انٹرایکٹو جداول اور ویژول (بصری)  صورتوں کو https://esankhyiki.mospi.gov.in/.  کے ڈیٹا کیٹلاگ سیکشن میں دیکھا جا سکتا ہے۔

کوریج، نمونے لینے کی حکمت عملی، ڈیٹا اکٹھا کرنے کے طریقہ کار وغیرہ کے لحاظ سے سروے کا ایک مختصر جائزہ  اختتامی نوٹ میں فراہم کیا گیا ہے۔

غیر  منضبط غیر زرعی شعبہ ہندوستانی معیشت میں نمایاں اہمیت رکھتا ہے، بنیادی طور پر اس کی وجہ اس کی ملک کی افرادی قوت کے ایک اہم حصے کو جذب کرنے کی صلاحیت، متنوع لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے میں اس کی شمولیت اور ملک کے مجموعی گھریلو پیداوار(جی ڈی پی ) میں اس کا تعاون ہے۔

اے ایس یو ایس ای 2023-24 کے نتائج کی اہم جھلکیاں

سیکٹر میں اداروں کی کل تعداد 2022-23 میں 6.50 کروڑ[1] سے 2023-24 میں 7.34 کروڑ ہو گئی، جو کہ 12.84فیصد کی صحت مند  نمو [2]کی نمائندگی کرتی ہے۔ احاطہ کیے گئے وسیع شعبوں میں، ‘‘دیگر خدمات’’ کے شعبے میں اداروں کی تعداد میں 23.55 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے بعد مینوفیکچرنگ سیکٹر میں 13 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ اے ایس یو ایس ای 2023-24 کے مطابق اس شعبے میں تقریباً 39فیصد ادارے یا تو خوردہ تجارت (تقریباً 27فیصد) یا ملبوسات کی تیاری (تقریباً 12فیصد) میں مصروف ہوئے۔ بڑی ریاستوں میں، سب سے زیادہ اداروں (دیہی اور شہری مشترکہ) کی تعداد  اتر پردیش میں رپورٹ ہوئی ہے، اس کے بعد اسی مدت کے دوران مغربی بنگال اور مہاراشٹرمیں رپورٹ ہوئی ہے۔

مجموعی ویلیو ایڈڈ (جی وی اے[3]) جو کہ اقتصادی کارکردگی کا ایک اہم اشارہ ہے ، دیگر خدمات کے شعبے میں26.17  فیصد نمو کی وجہ سے 16.52 فیصد بڑھ گیا ہے۔ اے ایس یو ایس ای 2023-24کے دوران  جی وی اے کے لحاظ سے سرفہرست تین ریاستیں مہاراشٹر،اترپردیش اور گجرات ہیں۔

غیر منضبط غیر زرعی شعبے نے اکتوبر 2023 اور ستمبر 2024 کے درمیان 12 کروڑ سے زیادہ کارکنوں کو ملازمت دی، جو کہ 2022-23 کے مقابلے میں  ایک کروڑ سے زیادہ کارکنوں کا اضافہ ہے اور مزدور مارکیٹ کی مضبوط ترقی کی عکاسی کرتا ہے۔ اس افرادی قوت کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ اتر پردیش، مہاراشٹر اور مغربی بنگال کی ریاستوں میں  شامل کیاگیا۔ خواتین کارکنوں کا کل کارکنوں میں تناسب اے ایس یو ایس ای 2022-23 میں 25.63فیصد سے بڑھ کر اے ایس یو ایس ای 2023-24 میں 28.12فیصد ہو گیا ہے۔ سروے کی مدت کے دوران مینوفیکچرنگ سیکٹر میں تقریباً 58 فیصد اداروں کی سربراہی خواتین مالکان نے کی۔

شکل 1 سروے کے دو ادوار (اے ایس یو ایس ای 2022-23 اور اے ایس یو ایس ای 2023-24) کے دوران مختلف وسیع سرگرمیوں کے زمروں میں خواتین کی سربراہی والے ملکیتی اداروں کی فیصد کی وضاحت کرتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001H6HQ.png

سرگرمیوں کے زمروں میں،یہ دیکھا گیا ہے کہ دیگر خوردہ تجارت، اس کے بعد ملبوسات کی  مینوفیکچرنگ اور دیگر کمیونٹی، سماجی اور ذاتی خدمات نے سب سے زیادہ اداروں کی اطلاع دی ہے اور اے ایس یو ایس ای 2023-24 میں آل انڈیا سطح پر زیادہ سے زیادہ کارکنوں کو شامل کیا ہے۔ کل اداروں اور کل کارکنوں کی تخمینہ جاتی تعداد میں ان تینوں سرگرمیوں کے زمرے کا فیصد حصہ جدول 1 میں دیا گیا ہے۔

 

جدول 1:سرفہرست تین سرگرمیوں کے زمروں  کے بارے میں اداروں اور کارکنان کا فیصد حصہ

سرگرمی کا زمرہ

اداروں کی تعداد

کارکنان کی تعداد

اے ایس یو ایس ای 22-23

اے ایس یو ایس ای 23-24

اے ایس یو ایس ای 22-23

اے ایس یو ایس ای 23-24

دیگر خوردہ تجارت

30.38

27.07

29.80

27.46

ملبوسات کی مینوفیکچرنگ

11.27

12.17

8.39

9.22

دیگر کمیونٹی ،سماجی اور ذاتی خدمت سے متعلق سرگرمیاں

9.47

10.90

8.19

8.93

 

رجسٹرشدہ اداروں کا فیصد اے ایس یو ایس ای2022-23 میں36.80 فیصدسے اے ایس یو ایس ای 2023-24 میں 37.20فیصد کامعمولی اضافہ ہوا ہے۔ اس طرح یہ  اس شعبے میں رجسٹریشن کے بڑھتے ہوئے رجحان کو ظاہر کرتا ہے۔

کاروباری مقصد کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال  دیہی شعبے میں2022-23 میں 13.50فیصد سے بڑھ کر 2023-24 میں 17.90فیصد تک اور شہری شعبے میں 30.20فیصد سے بڑھ کر 37.00فیصد ہو گیا ہے۔ مجموعی طور پر، یہ اے ایس یو ایس ای 2022-23 کے مقابلے اے ایس یو ایس ای 2023-24 کے دوران 21.10فیصد سے بڑھ کر 26.70فیصد ہو گیا ہے۔ سرگرمیوں کے وسیع زمروں میں، تقریباً 35فیصد تجارتی اداروں نے  کاروباری مقصد کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال کیا، جوکہ اے ایس یو ایس ای 2022-23 سے 10 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہے۔ یہ خاطر خواہ ترقی اداروں میں ڈیجیٹل اپنانے کی طرف ایک مضبوط رجحان کی عکاسی کرتی ہے، جو کاروبارکرنے کے لیے  انٹرنیٹ پر بڑھتے ہوئے انحصار کو نمایاں کرتی ہے۔

  ذیل میں دی گئی شکل 2 ،ادارے کی قسم کے لحاظ سے اے ایس یو ایس ای 2022-23 کے مقابلے اے ایس یو ایس ای 2023-24 میں انٹرنیٹ کے استعمال میں تبدیلی کو ظاہر کرتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00254BA.png

غیرمنضبط غیر زرعی اسٹیبلشمنٹ کی ملکیت میں فکسڈ اثاثے، اوسطاً  اے ایس یو ایس ای 2022-23 میں 3,18,144 روپے  سے اے ایس یو ایس ای 2023-24 میں 3,24,075  روپے تک بڑھ گئے ہیں جو اس شعبے میں بہتر کپیٹل  سرمایہ کاری کو ظاہر کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بقایا قرضہ فی ادارہ اے ایس یو ایس ای 2022-23 میں 50,138 سے روپے سے بڑھ کر اے ایس یو ایس ای 2023-24 میں 53,710 روپے ہوگیا ہے، جو اس شعبے میں قرض کی دستیابی میں بہتری کی نشاندہی کرتا ہے۔

اختتامی نوٹ: غیر  منضبط سیکٹر  انٹر پرائز کے سالانہ سروے (اے ایس یو ایس ای) میں کوریج، نمونے لینے کی اسکیم، نمونے کے سائز اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں ایک مختصر نوٹ:

الف.اے ایس یو ایس ای کی کوریج:

الف -1جغرافیائی طور پر، اے ایس یو ایس ای پورے ہندوستان کے دیہی اور شہری علاقوں کا احاطہ کرتا ہے (سوائے انڈمان اور نکوبار جزائر کے کچھ  گاؤں کے، جن تک رسائی مشکل ہے)۔

الف -2شعبے کے لحاظ سے، یہ سروے تین شعبوں یعنی مینوفیکچرنگ، تجارت اور دیگر خدمات سے تعلق رکھنے والے غیر منضبط غیر زرعی اداروں کا احاطہ کرتاہے۔

الف -3اے ایس یو ایس ای میں ملکیت کے لحاظ سے، غیرمنضبط غیر زرعی اداروں کا احاطہ کیا گیا ہے جو ملکیت، شراکت داری (محدود ذمہ داری کی شراکت کو چھوڑ کر)، سیلف ہیلپ گروپس (ایس ایچ جی)، کوآپریٹیو، سوسائٹیز/ٹرسٹس وغیرہ سے متعلق ہیں۔

ب. نمونے لینے کی اسکیم:

یہ سروے ایک ملٹی اسٹیج اسٹریٹیفائیڈ سیمپلنگ اسکیم کے بعد کیا گیا ہے، جہاں پہلے مرحلے کی اکائیاں (ایف ایس یوز) دیہی علاقے میں مردم شماری والے گاؤں ہیں (سوائے دیہی کیرالہ کے، جہاں پنچایت وارڈوں کو ایف ایس یوزکے طور پر لیا گیا ہے) اور یو ایف ایس (اربن فریم سروے) بلاکس- شہری علاقوں میں۔ حتمی مرحلے کی اکائیاں ( یو ایس یوز) دونوں شعبوں کے لیے ادارے ہیں۔ بڑے  ایف ایس یوز کے معاملے میں، نمونے لینے کا ایک درمیانی مرحلہ دیہی اور شہری علاقوں میں ذیلی بلاکس میں ہیملیٹ گروپس کی شکل میں کیا گیا ہے۔

ج. نمونہ سائز:

اے ایس یو ایس ای 2023-24میں،16,842 سروے شدہ ایف ایس یوز(دیہی میں8,523 اور شہری میں8,319) سے کل 4,98,024 اداروں (2,73,085 دیہی اور 2,24,939 شہری میں) سے ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔

د. ڈیٹا اکٹھا کرنے کا طریقہ کار:

اے ایس یو ایس ای 2023-24 کا انعقاد ایریا فریم کی بنیاد پر کیا گیا ہے اور اداروں کو دیہی اور شہری دونوں سیکٹر کے منتخب  ایف ایس یوز میں درج کیا گیا ہے۔ زیادہ تر، چند بڑے اداروں کو چھوڑ کر ‘ماہانہ’ حوالہ کی مدت سے متعلق زبانی انکوائری کے ذریعے منتخب اداروں سے ڈیٹا اکٹھا کیا جاتا تھا، جنہوں نے اپنی آڈٹ شدہ اکاؤنٹس کی کتابوں سے سالانہ ڈیٹا فراہم کیا تھا۔ سروے کے لیے ڈیٹا کمپیوٹر اسسٹڈ پرسنل انٹرویونگ (سی اے پی آئی) کا استعمال کرتے ہوئے ٹیبلٹ میں جمع کیا گیا۔

********

 

 

 (ش ح۔  ا ک۔م ذ)

UN.5783


(Release ID: 2097398) Visitor Counter : 29


Read this release in: Hindi , English , Tamil