ارضیاتی سائنس کی وزارت
ہندوستان کے گہرے سمندر کے مشن كی رفتار میں تیزی آئی ہے: انسان بردار آبدوز كااسی سال آغاز کیا جائے گا
ہندوستان کی پہلی انسان بردار آبدوز (گہرے سمندر میں انسان كے ذریعہ چلنے والی گاڑی) كا سفر اس سال پانچ سو میٹر تک اور اگلے سال تک چھ ہزار میٹر تك: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
صد فی صد دیسی ٹیکنالوجی کے ساتھ بحری معیشت کو فروغ دینے کا مشن: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
گہرے سمندر کا مشن سائنسی فضیلت میں دوہری چھلانگ کے لیے گگن یان کے ساتھ ہم آہنگ ہے
پائیداری اور اقتصادی ترقی کے لیے زیر آب خزانے کو کھولنے کا مشن
Posted On:
23 JAN 2025 5:38PM by PIB Delhi
ہندوستان کی سائنسی صلاحیتوں کو آگے بڑھانے اور سمندری معیشت کو تقویت دینے کی طرف ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے سائنس اور ٹیکنالوجی نیز ارضیاتی علوم كے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) اور وزیر مملکت برائے پی ایم او، محکمہ جوہری توانائی، خلائی محکمہ، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اعلان کیا کہ ملک اس سال اپنی پہلی انسان بردار آبدوز (گہرے سمندر سے گزرنے والی گاڑی) كا آغاز کرنے کے لیے تیار ہے۔
"گہرے سمندر کے مشن" پر مشن اسٹیئرنگ کمیٹی کی دوسری میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس اقدام کی بنیادی نوعیت پر زور دیا جس میں ہندوستان کو چھ ممالک کے ایک منتخب گروپ میں شامل کیا گیا ہے جس میں تکنیکی صلاحیت کے ساتھ اس طرح کی اہم کوشش کی جا رہی ہے۔
كیپشن: مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نئی دہلی کے پرتھوی بھون میں گہرے سمندر مشن پر اسٹیئرنگ کمیٹی کی میٹنگ کی صدارت کر رہے ہیں۔
وزیر موصوف نے كہا کہ ابتدائی آبدوز 500 میٹر تک کی گہرائی میں کام کرے گی اور اس کے بعد اگلے سال تک 6,000 میٹر کی حیرت انگیز گہرائی تک پہنچنے کا ہدف ہے۔یہ کامیابی ہندوستان کے دیگر تاریخی مشنوں بشمول گگنیان خلائی مشن کی ٹائم لائنز کے مطابق ہوگی، جو کہ سائنسی فضیلت کی طرف ملک کے سفر میں ایک "خوشگوار اتفاق" کی علامت ہے۔
ڈیپ اوشین مشن وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت میں شروع کیا گیا ایک اہم پروگرام جسے یوم آزادی پر لال قلعہ کی فصیل سے ان کی طرف سے دو بار اجاگر کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وسیع وسائل جن میں اہم معدنیات، نایاب دھاتیں، اور غیر دریافت شدہ سمندری حیاتیاتی تنوع شامل ہیں کو سامنے لانے کی صلاحیت پر زور دیا جو ملک کی اقتصادی ترقی اور ماحولیاتی استحکام کے لیے اہم ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا كہ اس مشن کے ذریعے ہم نہ صرف اپنے سمندروں کی گہرائیوں کو تلاش کر رہے ہیں بلکہ ایک مضبوط سمندری معیشت بھی كھڑی کر رہے ہیں جو ہندوستان کے مستقبل کو آگے لے جائے گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پوری پہل دیسی ٹیکنالوجی پر مبنی ہے، جو مکمل طور پر ہندوستان میں تیار اور تیار کی گئی ہے، جو جدید سائنس میں قوم کی خود انحصاری کو ظاہر کرتی ہے۔
اس مشن کا مقصد گہرے سمندر کے ماحولیاتی نظام کی سمجھ کو بڑھانا ہےاور پائیدار ماہی گیری اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں تعاون کرنا ہے۔ پانی کے اندر موجود ان خزانوں کو حاصل کرنے سے ہندوستان اپنی معیشت، سائنسی برادری اور ماحولیاتی صلاحیت کے لیے طویل مدتی فوائد حاصل کرنے کے لیے تیار ہے۔
ڈیپ اوشین مشن کو وبائی امراض کی وجہ سے تاخیر کا سامنا کرنا پڑا لیکن ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہونے والی پیشرفت کے بارے میں امید کا اظہار کرتے ہوئے اسے ہندوستان کے عزم اور اختراعی جذبے کا ثبوت قرار دیا۔ انہوں نے آنے والے سالوں کی منفرد دوہری کامیابیوں پر بھی روشنی ڈالی ۔
ہندوستان كی اپنی پہلی انسان بردار كو گہرے سمندر میں لانچ کرنے کی تیاری ی مشن پائیدار ترقی اور سائنسی دریافت کے لیے امید کی کرن ہے جو ایک ایسے مستقبل کی راہ ہموار کرتا ہے جہاں سمندر کی صلاحیت کو ذمہ داری اور مؤثر طریقے سے استعمال کیا جائے۔
میٹنگ میں ممتاز لیڈروں کی شرکت كی جن میں جناب پنکج چودھری، وزیر مملکت برائے خزانہ؛ جناب سنجے سیٹھ، وزیر مملکت برائے دفاع؛ سمن کے بیری، نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین؛ پروفیسر اجے کمار سود، حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر؛ ارضیاتی علوم کی وزارت کے سکریٹری ڈاکٹر ایم روی چندرن سمیت مختلف وزارتوں کے سینئر افسران شامل تھے۔
******
U.No:5557
ش ح۔ع س۔س ا
(Release ID: 2095607)
Visitor Counter : 17