نیتی آیوگ
نیتی آیوگ نے ہندوستانی سیمنٹ سیکٹر میں کاربن کیپچر، یوٹیلائزیشن اور اسٹوریج (سی سی یو ایس) پر ورکشاپ کا انعقادکیا
Posted On:
17 JAN 2025 4:31PM by PIB Delhi
نیتی آیوگ نے 16 جنوری 2025 کونئی دہلی کے وگیان بھون میں ‘کاربن کیپچر، یوٹیلائزیشن اور اسٹوریج(سی سی یو ایس) ان دی انڈین سیمنٹ سیکٹر’(ہندوستانی سیمنٹ کے شعبہ میں کاربن گیری، استعمال اور ذخیرہ اندوزی) کے عنوان سے ایک اہم ورکشاپ کا انعقاد کیا۔ اس ورکشاپ میں حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر پروفیسر اجے کمار سود،نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وی کے سرسوت، وزارت توانائی کے سکریٹری جناب پنکج اگروال، ڈائریکٹر جنرل سی ایس آئی آر ڈاکٹر این کلاسیلوی اور حکومت، پبلک سیکٹر انٹرپرائزز(پی ایس یوایس) صنعت، تھنک ٹینک اور تعلیمی اداروں کے معزز افراد نے شرکت کی۔
یہ ورکشاپ ہندوستان کی 2070 تک نیٹ زیرو (کاربن کے صفر اخراج )کے ہدف کوحاصل کرنے اور پائیدار مستقبل کو یقینی بنانے کی جاری کوششوں کا حصہ ہے۔ سیمنٹ کے شعبے کوکاربن سے پاک کرنا ملک کے طویل المدتی ماحولیاتی اہداف کو پورا کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے کاربن گیری ،استعمال اور ذخیرہ (سی سی یو ایس)کو سیمنٹ کے شعبے میں اخراجات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔ ورکشاپ کا مقصد کاربن سے نجات کے لیے شعبے کے مخصوص طریقوں پر بات چیت کرنا اور سی سی یوایس ٹیکنالوجیز کو ہندوستان کی حکمت عملی کا سنگ بنیاد بنانے کے طور پر دریافت کرنا تھا تاکہ سیمنٹ کے شعبے میں انفرادیت کے حامل چیلنجز اور مواقع کے مطابق حل پیش کیے جا سکیں۔
ہندوستان کی سیمنٹ کی صنعت ملک کی ترقی میں اہم کردار کرتے ہوئے بنیادی ڈھانچے اور شہری کاری کو مدد فراہم کرتی ہے۔ 600 ملین ٹن کی نصب شدہ صلاحیت اور23-2022 میں 391 ملین ٹن سیمنٹ کی پیداوار کے ساتھ سیمنٹ کا شعبہ ملک کی معیشت میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے اور ہندوستان کے سی او 2(کاربن)کے اخراج میں تقریباً 5.8؍فیصد کا حصہ ڈالتا ہے۔ ان اخراجات کا ایک نمایاں حصہ ایسی ٹیکنالوجیز کی تجارتی سطح پر استعمال سے ختم کیا جا سکتا ہے ،جیسے کلین الیکٹریفیکیشن اور سولر ایندھن اور کلنکر کی پیداوار میں مزید مؤثر طریقہ اپنانے سے سیمنٹ کے شعبے کو نیٹ زیرو کے قریب پہنچنے میں مدد مل سکتی ہے، لیکن صرف یہی اقدامات کافی نہیں ہیں۔ یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ شعبے کے کل اخراج کا 35؍فیصد سے 45؍فیصد تک سی سی یوایس کی ضرورت ہوگی تاکہ اسے ایک ضروری اخراج کمی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔
ہندوستان سی سی یو ایس کے لیے زبردست صلاحیت موجود ہے، جہاں کرشنا-گوڈاوری بیسن، دکن ٹریپس مچیور آئیل اور گیس کے میدان CO₂ ذخیرہ کرنے کی قابلِ ذکر صلاحیت فراہم کرتے ہیں۔ اس صلاحیت سے فائدہ اٹھاتےہوئےاور CO₂ کے استعمال کے جدید طریقوں کو اپناتے ہوئےجیسے میتھانول، بایوڈیگریڈیبل پلاسٹکس اور ویلیو ایڈڈ کیمیکلز کی پیداوارسیمنٹ کے شعبے کے لیے ایک پائیدار، کم کاربن مستقبل کے راستے کو ہموار کیا جا سکتا ہے۔
افتتاحی سیشن میں، وزیرِ اعظم کے پرنسپل سائنسی مشیر نے سیمنٹ کے شعبے کو ڈی کاربونائز کرنے میں درپیش اہم چیلنجز پر روشنی ڈالی، جو ایک خاص طور پر مشکل سےقابلِ حل صنعت ہے۔ انہوں نے اقتصادی ترقی اور اخراجات میں کمی کے درمیان توازن برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیتےہوئے کاربن گیری، استعمال اور ذخیرہ اندوزی ( سی سی یو ایس) ٹیکنالوجیز کوفروغ دینے میں تحقیق اور ترقی کے اہم کردار کو اجاگر کیا تاکہ ان اہداف کو حاصل کیا جا سکے۔
نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وی کے سرسوت نے عزت مآب وزیرِ اعظم کی قیادت کو ستائش کی، جنہوں نے ہندوستان کو نیٹ زیرو معیشت کی طرف رہنمائی کی، جیسا کہ ملک کی نیشنل ڈیٹرمنڈ کنٹری بیوشنز(این ڈی سی ایز) میں ظاہر ہوتا ہے۔ انہوں نے کاربن کے اخراج کو کم کرنے میں کاربن گیری، استعمال اور ذخیرہ(سی سی یو ایس) اور صاف ٹیکنالوجی کے اہم کردار پر زور دیا۔ ایشیا پیسیفک خطے کے بڑھتے ہوئے عالمی سیمنٹ مارکیٹ میں اہم کردار کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے ہندوستان کے سیمنٹ کے شعبے میں سی سی یو ایس ایپلیکیشنز کی صلاحیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے 2070 تک ملک کے نیٹ زیرو ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ممکنہ راستوں کا بھی خاکہ پیش کیا۔اس کے علاوہ ڈاکٹر وی کے سرسوت نےہندوستانی سیمنٹ کی صنعت کوکاربن سے پاک کرنے کے لیے کاربن کی قیمتوں ور ماحولیاتی مالیات کی اہمیت کو اجاگر کیا اوراسے ضروری آلہ قرار دیا۔
وزارت توانائی کے سکریٹری جناب پنکج اگروال نے بتایا کہ وزارت سی سی یو ایس مشن تیار کرنے پر کام کر رہی ہے۔ آئل انڈیا لمٹیڈ کے سی ایم ڈی جناب رنجیت رتھ نے کاربن گیری اور ذخیرہ کے نئے حلوں کی فوری ضرورت پر زور دیا اور اخراجات کو کم کرنے اور عالمی ماحولیاتی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے جیوتھری کی تکنیکوں اور کثیر الجہتی طریقوں کی تلاش کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ مباحثے میں یہ بھی زور دیا گیا کہ ملک میں سی سی یو ایس ٹیکنالوجیز کے فروغ میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمہ (ڈی ایس ٹی) کا کیا کردار ہے۔ ڈی ایس ٹی نے ‘کاربن کیپچر، یوٹیلائزیشن اور سیکویسٹریشن’ پر ایک مرکزکی پہل]ڈی ایس ٹی۔ سی او ای۔سی سی یو ایس۔ سی ڈی آئی[ قائم کیا ہے تاکہ CO2 کے اخراج کو کم کرنے اورہندوستانی حکومت کے نیٹ زیرو کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔
سی سی یو ایس ٹیکنالوجیز اور ان سے جڑے چیلنجوں اور امکانات، ہندوستان میں سی سی یو ایس کی مالی معاونت، CO₂ کا استعمال ، ذخیرہ اور سیمنٹ میں سی سی یو ایس کا وژن جیسے اہم موضوعات پرورکشاپ میں تبادلہ خیال کیا گیا۔
ورکشاپ میں سیمنٹ کے شعبے کے لیے ایک جامع سی سی سی یو ایس روڈ میپ تیار کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا۔ یہ روڈ میپ ہندوستان کے ماحولیاتی وعدوں کے مطابق ہوگا اور اس کے ساتھ ہی صنعت کی ترقی اور مسابقت کو بھی مدد فراہم کرے گا۔ پالیسی سازوں، صنعت کےقائدین، محققین اور مالی معاونت فراہم کرنے والوں کے درمیان تعاون ضروری ہے تاکہ کاربن سے پاک سیمنٹ کے شعبے کا وژن حقیقت بن سکے۔
*****
UR-5329
(ش ح۔ م ع ن۔ج)
(Release ID: 2093818)
Visitor Counter : 21