کوئلے کی وزارت
کوئلہ کی وزارت نے کوئلہ سیکٹر کے مستقبل کو نئی شکل دینے کیلئے چنتن شیویر 2.0 کا انعقاد کیا
Posted On:
07 JAN 2025 9:21PM by PIB Delhi
کوئلہ کی وزارت نے آج سشما سوراج بھون میں چنتن شیویر 2.0 کی کامیابی کے ساتھ میزبانی کی، جس سے کوئلے کے شعبے کے لئے مستقبل کے نقش راہ کو متعین کرنے میں اختراع، پائیداری اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا گیا ہے۔ اس تقریب کی صدارت کوئلہ اور کانوں کے مرکزی وزیر جناب جی کشن ریڈی نے کی اور اس کی شریک صدارت کوئلہ اور کانوں کے مرکزی وزیر مملکت جناب ستیش چندر دوبے نے کی۔کوئلہ کے سکریٹری جناب وکرم دیودت، ایڈیشنل سکریٹریز محترمہ روپندر برار اور محترمہ وسمتا تیج، کوئلہ پی ایس یو کے سبھی سی ایم ڈیز اور ڈائریکٹرز، وزارت کے سینئر افسران اور اہم شراکت داروں نے بحث میں فعال طور پر حصہ لیا۔
چنتن شیویر 2.0 میں اپنے کلیدی خطاب میں کوئلہ اور کانوں کے مرکزی وزیر جناب جی کشن ریڈی نے پائیداری اور اختراع کے چیلنجوں سے نمٹنے کے دوران ہندوستان کی توانائی کی حفاظت کو یقینی بنانے میں کوئلے کے شعبے کے اہم کردار پر زور دیا۔ انہوں نے ملک کی توانائی کی منتقلی میں کوئلے کے شعبے کو کلیدی شراکت دار بنانے کے لیے حکومت کے مستقل عزم کا اعادہ کیا، جس میں پیداوار بڑھانے، صاف ستھری ٹیکنالوجیز کو مربوط کرنے اور ماحولیات کے تحفظ پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ جناب ریڈی نے کوئلے کی کان کنی کے طریقوں کو عالمی پائیداری کے اہداف کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی، جس میں کوئلے کی گیسیفیکیشن جیسی اختراعی ٹیکنالوجیز کے ذریعے کاربن کے اخراج کو کم کرنا اور پائیداری کے لیے بہترین طریقوں کو اپنانا شامل ہے۔
جناب ریڈی نے کان کنی کے کاموں میں حفاظت کی اہمیت پر زور دیا اور اسے تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے ایک لازمی ترجیح قرار دیا۔ انہوں نے کوئلے کے پی ایس یوز اور صنعت کے شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ جدید ترین ٹیکنالوجی کو اپنائیں اور محنت کشوں کی زندگیوں کے تحفظ اور افرادی قوت کی بہبود کو یقینی بنانے کے لیے سخت حفاظتی معیارات کو نافذ کریں۔ انہوں نے کانوں کی بندش کے لیے مضبوط میکانزم تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا، جس میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ، زمین کی بحالی اور کان کنی کے بند علاقوں کو کمیونٹی سرگرمیوں اور ماحولیاتی توازن کے مرکز میں تبدیل کرنے کی ضرورت پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے۔
وزیرموصوف نے پائیدار ترقی کے حصول میں کمیونٹی کی شمولیت کے اہم کردار پر مزید زور دیا۔ انہوں نے کہا، ‘‘کوئلہ کان کنی کو نہ صرف ملک کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنا چاہیے بلکہ کان کنی کے علاقوں کے قریب رہنے والی برادریوں کی فلاح و بہبود کے لئے بھی کام کیا جانا چاہئے۔ ’’ جناب ریڈی نے کوئلے کے پی ایس یوز اور شراکت داروں سے مقامی برادریوں اور اپنی مدد آپ گروپوں کے ساتھ فعال طور پرجڑنے اور صحت خدمات، تعلیم اور ذریعہ معاش کو بہتر بنانے والے فلاحی پروگراموں کو فروغ دینے کی اپیل کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہنر مندی کے فروغ، روزگار پیدا کرنے اور ماحولیاتی تحفظ سے متعلق اقدامات کو کوئلے کے شعبے کے آپریشنز کا اٹوٹ حصہ بننا چاہیے۔
چنتن شیویر 2.0 سے متعلق بات کرتے ہوئے کوئلہ کی وزارت کے سکریٹری جناب وکرم دیو دت نے اختراعی خیالات کو اپنا کر اور تبدیلی کے امکانات کو تلاش کرکے کوئلے کے شعبے کو مستقبل کے لیے تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے پیداواریت کو بڑھانے کے لیے سوچے سمجھے اور منظم انداز کو برقرار رکھتے ہوئے ملک کی بڑھتی ہوئی توانائی کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے کوئلے کی پیداوار میں کوانٹم لیپ حاصل کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
جناب دت نے کاموں کو ہموار کرنے اور بغیر کسی رکاوٹ کے کوئلے کی ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر، تیز رفتار اور لاگت سے کوئلہ نکالنے کے عمل کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے پائیداری کے لئے وزارت کے عزم کا اعادہ کیا، کانوں کو منظم طریقے سے بند کرنے، حیاتیاتی تنوع کی بحالی، اور کوئلے کی کارروائیوں کے تمام پہلوؤں میں ماحولیات کے حوالے سے شعوری طریقوں کو مربوط کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
چنتن شیویر 2.0 میں دو خصوصی پینل مباحثے شامل تھے، جن میں کوئلے کے شعبے کو تشکیل دینے والے کلیدی پہلوؤں پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔
پہلے پینل مباحثے کی نظامت کوئلہ وزارت میں ایڈیشنل سکریٹری محترمہ وسمیتا تیج نے کی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں بھارت میں کوئلے کے مستقبل پر زور دیا۔ شرکاء نے 2 بلین ٹن کوئلے کی پیداوار کےاہم اہداف کو حاصل کرنے، کوئلے کی نقل و حمل کے نظام کو بہتر بنانے، اور ہندوستان کے توانائی کی منتقلی کے اہداف کے مطابق کول گیسی فیکیشن جیسی کلینر ٹیکنالوجیز کو اپنانے پر غور کیا۔ انہوں نے موجودہ کوئلے کی پیداوار اور 2 بی ٹی کے ہدف کے درمیان فرق کو ختم کرنے کی حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کیا، کیپٹیو اور کمرشل دونوں کوئلے کے بلاکس کے جامع ایس ڈبلیو او ٹی تجزیہ کی ضرورت پر زور دیا۔ کلیدی نکات میں گرین پاور کے ساتھ لاگت کی مسابقت کو حل کرنے اور مارکیٹ کے موافق کوئلے کے حل کو یقینی بنا کر کوئلے کی عملداری کو بہتر بنانا شامل ہے۔
بحث میں کوئلے کےنکالے جانے کے عمل کو آسان کرنے اور نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کو بڑھانے، خاص طور پر ریلوے اور کیپٹیو کوئلہ نکالنے کے طریقوں پر بھی روشنی ڈالی گئی ۔ ساحلی اور اندرون ملک انخلاء پر توجہ کے ساتھ، مختصر اور طویل فاصلے پر کوئلے کی نقل و حمل کے لیے مستقبل کی لاجسٹک حکمت عملیوں کو بھی تلاش کیا گیا۔ اس کے علاوہ پینل نے کوئلہ گیسی فکیشن جیسے متبادل استعمال پر حکومت کی توجہ اور کلینر کول ٹیکنالوجیز میں تبدیلی سے متعلق مسائل پر زور دیا ، جس میں پائیداری کو فروغ دینے میں کاربن کیپچر یوٹیلائزیشن اینڈا سٹوریج (سی سی یو ایس) کارو ل بھی شامل ہے۔
وزارت کوئلہ کی ایڈیشنل سکریٹری محترمہ روپندر برارکی زیر نظامت دوسرا پینل مباحثہ پائیدار کوئلے کی کان کنی اور کمیونٹی کی شمولیت پر مرکوز تھا۔ بات چیت کانوں کے بند ہونے، حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور کانوں کے بند ہونے کو ذریعہ معاش کے مواقع میں تبدیل کرنے جیسے موضوعات پر مبنی تھی۔ متوازن ماحولیاتی اور سماجی و اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے پائیدار اقدامات میں مقامی کمیونٹیز اور سیلف ہیلپ گروپس کو شامل کرنے پر زور دیا گیا۔
جناب جی کشن ریڈی نے کوئلے کے پی ایس یوز کو خصوصی مہم 4.0 کے تحت ان کی غیر معمولی کارکردگی کے لیے مبارکباد دی۔ جناب ریڈی نے آئی جی او ٹی کرم یوگی پلیٹ فارم پر نمایاں کارکردگی کرنے والوں کے ساتھ بھی بات چیت کی، صلاحیت کی تعمیر اور مہارت میں اضافہ کے لیے ان کی لگن کی ستائش کی۔ انہوں نے آئی جی او ٹی کے اقدام کی تعریف کی جس میں ایک تبدیلی کے ٹول کے طور پر سرکاری ملازمین کو گورننس میں مہارت حاصل کرنے اور مؤثر عوامی خدمت کی فراہمی کے لیے ضروری مہارتوں کے ساتھ بااختیار بنایا جا سکتا ہے۔
چنتن شیویر 2.0 ایک پائیدار، ذمہ دار، اور جامع کوئلے کی کان کنی کے فریم ورک کے لیے وزارت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اختتام پذیر ہوا۔ بات چیت میں کوئلہ گیسیفیکیشن، کان کی حفاظت کے اقدامات کو مضبوط بنانااور کان کنی کے علاقے کو حیاتیاتی تنوع کے مرکز میں تبدیل کرنا جیسی جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے پر زور دیا گیا۔ شیویر کے نتائج کا مقصد توانائی کی ضروریات کو ماحولیاتی اور سماجی ذمہ داریوں کے ساتھ متوازن کرنے کے لیے ایک عالمی معیار قائم کرنا ہے،جس سے اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کوئلہ کا شعبہ آتم نربھر بھارت میں کلیدی شراکت دار کے طور پر ابھرے۔
***
ش ح۔ ک ا۔ ع ر
U NO 4981
(Release ID: 2091112)
Visitor Counter : 10