وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
azadi ka amrit mahotsav

شمال مشرق میں ماہی پروری  کے شعبے کی ترقی پر شمال مشرقی خطے کی میٹنگ 2025 کا آج گوہاٹی میں انعقاد


مرکزی وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ نے سکم میں بھارت  کے پہلے آرگینک فشریز کلسٹر کا آغاز کیا،گوہاٹی میں 50 کروڑروپے کی  مالیت کے پروجیکٹوں کا افتتاح کیا/ سنگ بنیاد رکھا

“شمال مشرقی ماہی پروری کے شعبے میں وسیع  تر امکانات ہیں؛ مچھلی کی پیداوار میں 25-20 فیصد ترقی کا ہدف: راجیو رنجن سنگھ’’

Posted On: 06 JAN 2025 5:46PM by PIB Delhi

ماہی پروری،  مویشی پروری  اور دودھ کی پیداوار کی وزارت کے تحت ماہی پروری کے محکمے نے آج گوہاٹی، آسام میں ماہی پروری،  مویشی پروری اور ڈیری کی پیداوار (ایم او ایف اے ایچ اینڈ ڈی)  اور  پنچایتی  راج کے مرکزی وزیر  جناب راجیو رنجن سنگھ کی صدارت میں ‘شمال مشرقی علاقائی ریاستوں کی میٹنگ 2025’  کا انعقاد کیا، جس میں  ایم او ایف اے ایچ اینڈ ڈی اور  اقلیتی امور کے وزیرمملکت جناب جارج کورین اور ایم او ایف اے ایچ اینڈ ڈی اور پنچایتی راج کے وزیر مملکت پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل نے شرکت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/WhatsAppImage2025-01-06at2.16.24PMQ5C1.jpeg

مرکزی وزیر نے پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کے تحت تقریباً 50 کروڑ روپے کےکلیدی پروجیکٹوں کا افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا، جوشمال مشرقی خطہ میں خود کفیل ماہی گیری کے شعبے کو آگے بڑھانے اور اسے نشان زدکرنے کے حکومت کے عزم کو اجاگر کرتا ہے۔ ان منصوبوں سے ماہی گیری کے شعبے میں 4,530 بالواسطہ اور بلاواسطہ روزگار کے مواقع پیدا ہونے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔

وزیر موصوف نے ماہی گیری سے مستفید ہونے والوں میں سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کیے جن میں این ایف ڈی پی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ، کے سی سی کارڈ، بہترین ایف ایف پی اوز اور فشریز اسٹارٹ اپس کے ایوارڈ شامل ہیں۔

 

 شعبے  کی  ترقی کی  رفتار کو جاری رکھنے اور برقرار رکھنے کے لیے، ماہی پروری کے محکمے نے سکم کے سورینگ ضلع میں آرگینک فشریز کلسٹر کو ریاست سکم میں نامیاتی ماہی گیری اور آبی زراعت کی ترقی کے لیے مطلع کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/WhatsAppImage2025-01-06at2.16.29PMMD70.jpeg

 

 جناب راجیو رنجن سنگھ، مرکزی وزیر، ماہی پروری،  مویشی پروری   اور ڈیری کی پیداوار  اور پنچایتی راج کی وزارت نے اپنے خطاب کے دوران ماہی  پروری  کے شعبے کی بے پناہ صلاحیتوں پر روشنی ڈالی اور ریاستوں پر زور دیا کہ وہ ماہی گیری کی سرگرمیوں کو آگے بڑھانے ، وسائل کو بہتر بنانے اور استعمال کرنے میں فعال ذمہ داری  ادا کریں۔ مچھلی کی پیداوار میں 25-20 فیصد کے اضافے کے ہدف کو حاصل کرنے، اور خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانے اور روزگار پیدا کرنے کے لیے پیداوار اور کھپت کے فرق کو ختم کرنے کے لیے نسلوں  کے تنوع پر زور دیا گیا۔ وزیر موصوف نے این ایف ڈی بی کو ہدایت دی کہ وہ ضلع سطح پر شمال مشرقی ریاستوں کا دورہ کریں تاکہ وہ فرقوں کی نشاندہی کریں اور مجموعی علاقائی ترقی کی حمایت کریں اور آئی سی اے آر اداروں سے کہا کہ وہ مچھلی کاشتکاروں اور ماہی گیروں کو تکنیکی تربیت فراہم کریں تاکہ کارکردگی میں اضافہ ہو۔ ریاستوں کو خطے کے مخصوص  خلاء کو پر کرنے کے لیے ریاست کے مخصوص منصوبے بنانے کی بھی حوصلہ افزائی کی گئی۔ کلیدی اقدامات میں فشریز اینڈ انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ(ایف آئی ڈی ایف) کا فائدہ اٹھانا، این ایف ڈی بی علاقائی مراکز کے ذریعے اختراعات کو فروغ دینا، غیر منظم شعبے کو منظم کرنا، بروڈ بینک تیار کرنا، اور سی آئی ایف اے اور سی آئی ایف آر آئی  میں ترقی پسند کسانوں کی تربیت شامل ہیں۔ پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے نئی ٹیکنالوجیز کو اپنانا اور روایتی طریقوں سے منتقلی کو ضروری قرار دیا گیا۔

 ایم او ایف اے ایچ اینڈ ڈی اور پنچایتی راج  کے وزیرمملکت  پروفیسر ایس پی سنگھ بکھیل نے اس بات پر زور دیا کہ کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنا صرف زراعت کے متعلقہ شعبوں بالخصوص ماہی پروری کے ساتھ انضمام کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ شمال مشرقی خطہ(این ای آر) میں خود کفالت کے حصول کو ایک کلیدی ترجیح کے طور پر اجاگر کیا گیا، جس میں زمین اور وسائل کی حدوں پر قابو پانے کے لیے بائیو فلوک اینڈ  ری سرکلریٹری  ایکوا کلچر سسٹم(آر اے ایس) جیسے اختراعی آبی زراعت کے طریقوں کو اپنانے پر توجہ دی گئی۔

 

 ایم او ایف اے ایچ اینڈ ڈی  اور اقلیتی امور  کے وزیر مملکت جناب جارج کورین نے شمال مشرقی خطہ(این ای آر) اور کیرالہ میں مربوط ماہی کاشتکاری کے روایتی طریقوں پر روشنی ڈالی، بشمول ٹیپیو کا- کم- فش فارمنگ ، اور پیگ- کم  - فش فارمنگ ، جسے بہتر کارکردگی کے لیے جدید تکنیکوں کے ساتھ بحال  کیا گیا ہے۔ مچھلی کی پیداوار کو بڑھانے اور خطے کے ماہی  پروری  کے شعبے کو مزید فروغ دینے کے لیے نئی ٹیکنالوجیز کو اپنانے پر توجہ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔

اس میٹنگ میں نامور معززین نے بھی شرکت کی جن میں جناب  کرشنیندو پال، ماہی پروری کے وزیر، آسام حکومت؛ جناب گیبریل ڈینوانگ وانگسو، وزیر ماہی پروری، زراعت، باغبانی، اے ایچ وی ڈی ڈی، حکومت اروناچل پردیش؛  جناب  پو للتھانسانگا، وزیر ماہی پروری، میزورم حکومت؛  جناب  ایچ ڈنگو سنگھ، ماہی پروری، سماجی بہبود، ہنر، محنت، روزگار اور کاروباری کے وزیر، منی پور حکومت ؛ جناب  سدھانگشو داس، ماہی پروری کے وزیر، تریپورہ حکومت؛ جناب پورن کمار گرونگ،  زراعت، باغبانی، مویشی پروری  اور ویٹرنری خدمات، پرنٹنگ اور اسٹیشنری اور آئی پی آر محکموں کے وزیر، حکومت سکم؛ اور  جناب  اے پانگجنگ جمیر، ماہی پروری اور آبی وسائل کے وزیر، ناگالینڈ حکومت شامل تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/WhatsAppImage2025-01-06at5.22.27PMBWPW.jpeg

ڈاکٹر بیجے کمار  بیہرا، چیف ایگزیکٹیو، این ایف ڈی بی ، نے اظہار تشکر پیش کرتے ہوئے  اجلاس کا مؤثر طریقے سے اختتام  تک پہنچایا۔ اس کے بعد، ‘‘ این ای آر میں ماہی پروری اور آبی زراعت کی ترقی میں چیلنجز اور اس سے آگے کا راستہ’’ پر تکنیکی سیشن کی قیادت ڈاکٹر  جے کے جینا، ڈی ڈی جی (ایف وائی)، آئی سی اے آر نے کی ۔   اجلاس  میں ڈاکٹربیجے کمار بہیرا، چیف ایگزیکٹیو، این ایف ڈی بی کے ذریعہ‘‘ این ای آر  ریاستوں میں ماہی پروری   کی ترقی کے لئے ماحولیاتی اور موسمیاتی  چیلنجز’’ اور ڈاکٹر بی کے بھٹاچارجیہ، پرنسپل سائنسدان، سی آئی ایف آر آئی، گوہاٹی نے‘‘ شمال مشرقی ریاستوں میں   ماہی پروری کےکھلے  آبی وسائل  کی ترقی ’’پر بصیرت انگیز گفتگو بھی کی گئی  ، جس نے خطے میں اس شعبے کے مستقبل کے بارے میں قابل قدر نقطہ نظر فراہم کیا۔

شمال مشرقی خطے کی ریاستوں میں فشریز اور ایکوا کلچر کی ترقی پر ویڈیو دیکھیں

https://www.youtube.com/live/LV5CnlH5yrQ

این ای آر کے وزرائے مملکت اور دیگر اعلیٰ حکام کی تقریروں کے اقتباسات

آسام حکومت کے ماہی پروری کے وزیر جناب کرشنیندو پال نے اجتماع سے خطاب کیا اور ہندوستانی ماہی گیری کے شعبے میں آسام کی اہم شراکت ، اس کے وسیع وسائل اور اہم کردار پر روشنی ڈالی۔ آسام نے 4.75 لاکھ ملین ٹن  کی قابل ذکر مچھلی کی پیداوار اور تقریباً 20,000  ملین ٹن کا برآمدی حجم حاصل کیا ہے، جس سے مچھلی کاشتکاروں اور ماہی گیروں کو کافی فائدہ پہنچا ہے۔ ریاست کی 90فیصد سے زیادہ آبادی مچھلی کا استعمال کرتی ہے، آسام کی معیشت میں ماہی گیری کو مرکزی مقام حاصل ہے۔ پی ایم ایم ایس وائی  کے تحت پروجیکٹوں کی نشاندہی کی گئی ہے تاکہ پہاڑیوں میں پیداوار، پیداواری صلاحیت اور پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو بڑھایا جا سکے، جس کا مقصد وسائل کی تجدید اور شعبہ جاتی ترقی ہے۔  اس کے علاوہ ، آسام فشریز ڈیولپمنٹ اینڈ رورل لائیو لیو ہُڈ پروجیکٹ، جے آئی سی اے ، جاپان کے تعاون سے، مکمل آبی زراعت کی ترقی پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور خطے کے لیے پائیدار معاش پیدا کر تا ہے  جس کی  زمینی سطح پر اچھی  پیش رفت  ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/WhatsAppImage2025-01-06at2.16.33PM06OI.jpeg

اروناچل پردیش کی حکومت کے ماہی پروری، زراعت، باغبانی اے ایچ بی ڈی ڈی  کے وزیر جناب گیبریل ڈینوانگ وانگسو نے ماہی گیری کی ترقی میں ریاست کی بے پناہ صلاحیتوں کو اُجاگر کیا اور  پی ایم ایم ایس وائی  کے تحت چھوٹے اور  ہنر مند کسانوں کی مدد کے لیے موزوں اقدامات کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیر موصوف  نے اروناچل پردیش میں کولڈ واٹر فشریز کے ایک وقف ادارے کے قیام کی تجویز پیش کی اور بیج کی پیداوار کے بنیادی ڈھانچے کو بڑھانے کے لیے ایک وقتی مالی معاونت کی وکالت کی۔ کھلے پانی میں ماہی  پروری  اور پائیدار طریقوں کو اپنانے کے مواقع پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر نے ہمالیائی ریاستوں کی منفرد  صلاحیتوں  کو حل کرنے کے لیے خاص طور پر تیار  کی گئی پالیسی یا اسکیم پر بھی زور دیا۔

میزورم حکومت کے ماہی پروری کے وزیر  جناب  پو للتھانسانگا نے ریاست میں ماہی  پروری  کی ترقی کو تیز کرنے کے لیے پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی ) کے تحت منظورتجاویز اور فنڈز کے اجراء میں تیزی لانے کی ضرورت پر زور دیا۔ پی ایم ایم ایس وائی کے تحت تالاب کی تزئین و آرائش اور تجدید کاری کو شامل کرنے کی اہمیت کو اُجاگر کیا گیا، کیونکہ یہ سرگرمیاں میزورم کے ماہی گیری کے شعبے کے لیے اہم ہیں۔  اس کے ساتھ ہی ، کم پیداواری صلاحیت کو دور کرنا، معیاری بیج اور خوراک کی دستیابی کو بہتر بنانا، اور مچھلی کاشتکاروں کے لیے صلاحیت سازی اور تربیت کو ترجیح دینے کے لیے ان اہم شعبوں کی نشاندہی کی گئی جن پر توجہ  دینےکی ضرورت ہے۔

منی پور حکومت کے ماہی پروری، سماجی بہبود، ہنر، محنت، روزگار اور صنعت کاری کے وزیر جناب ایچ ڈنگو سنگھ نے ریاست میں ماہی پروری اور آبی زراعت کے شعبے پر پی ایم ایم ایس وائی  کے تبدیلی کے اثرات کو تسلیم کیا۔ ہیچریوں، بائیو فلوک سسٹمز، تالابوں، کیج کلچر کی تنصیبات، آرائشی فش فارمنگ، فش کیوسک، ویلیو ایڈڈ انٹرپرائزز، بیماریوں کی تشخیص کی سہولیات اور کولڈ اسٹوریج یونٹس کے قیام نے اجتماعی طور پر منی پور میں انفراسٹرکچر اور مواقع میں اضافہ کیا ہے۔

تریپورہ حکومت کے ماہی پروری کے وزیر جناب سدھانگشو داس نے روشنی ڈالی کہ ریاست میں مچھلی کی پیداوار کی صلاحیت 2 لاکھ  ملین ٹن ہے، جس میں 38,594 ہیکٹر رقبہ مچھلی کی پیداوار  کے لیے وقف ہے۔ موجودہ پیداوار 85,000  ملین ٹن  ہے، جب کہ طلب  117,000 ملین ٹن ہے، اس فرق کو مغربی بنگال، آسام اور آندھرا پردیش سے درآمدات کے ذریعے پورا کیا جا رہا ہے۔ وزیر نے نشاندہی کی کہ تریپورہ میں 98 فیصد آبادی  کھانے میں مچھلی کا استعمال کرتی  ہے۔ انہوں نے بائیو فلوک اور پرل کلچر سے منسلک چیلنجز پر بھی تبادلہ خیال کیا، اس شعبے کی موسمیاتی  صورت حال  کو ایک اہم مسئلہ کے طور پر ذکر کیا۔

جناب پورن کمار گرونگ، زراعت، باغبانی،  مویشی پروری  اور ویٹرنری خدمات، پرنٹنگ اور اسٹیشنری اور آئی پی آر محکموں کے وزیر، حکومت سکم نے پی ایم ایم ایس وائی  سے ریاست کے اہم فوائد پر روشنی ڈالی، جس میں ٹراؤٹ ریس وے ہیچری، آبی زراعت کے نظام، اور سجاوٹی مچھلی کی افزائش جیسی سرگرمیاں شامل ہیں۔ انہوں نے زیر التواء تجاویز، جیسے ریس ویز اور آرائشی فش یونٹس کی تعمیر کے لیے تعاون کی درخواست کی اور ماہی گیری کے تربیتی مرکز کے قیام کی اپیل کی ۔سکم کی نامیاتی حیثیت پر زور دیتے ہوئے، وزیر نے اضافی تعاون کا مطالبہ کیا اور ریاست کی ماہی پروری کی ترقی کے لیے  آئی سی اے آر  اداروں کی اہمیت پر زور دیا۔

 جناب  اے پانگجنگ جمیر، ماہی پروری اور آبی وسائل کے وزیر، ناگالینڈ کی حکومت نے ریاست کے ماہی گیری کے بھرپور وسائل اور ترقی کی نمایاں صلاحیت پر زور دیا، خاص طور پر نئے تالابوں اور آبی ذخائر  کو تیار کرنے میں مربوط  ماہی  کاشتکاری  کو  متعارف کرکے  پیداواری صلاحیت کو بڑھانے اور مچھلی کاشتکاروں کی آمدنی کو مزید بڑھانے کے لیے ایک کلیدی حکمت عملی کے طور پر اجاگر کیا گیا۔ ماحولیاتی سیاحت کے لیے خطے کی امید افزا صلاحیت کو بھی تسلیم کیا گیا، اور پہاڑی علاقوں میں مچھلی کی نقل و حمل کو بہتر بنانے کے مواقع کو مزید ترقی کے لیے ایک علاقے کے طور پر  ذکرکیا گیا۔

ڈاکٹر ابھی لکش لکھی، سکریٹری (ماہی پروری)، محکمہ ماہی پروری، ایم او ایف اے ایچ اینڈ ڈی ، نے اپنے کلیدی خطاب میں، پی  ایم ایم ایس وائی  کے تحت  1700 کروڑ روپے سمیت شمال مشرقی خطے(این ای آر) کے لیے مختص  2,000 کروڑ روپے سے زیادہ پر روشنی ڈالتے ہوئے، مرکزی  وزیر اور ریاستی وزراء کا شکریہ ادا کیا۔  انہوں نے تین اہم شعبوں: ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے ماہی گیری کو باضابطہ بنانے کے لئے، ریاستی حکام پر  اسے  ترجیح د ینے کے لئے زور دیا:  فشریز اینڈ ایکوا کلچر انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ فنڈ (ایف آئی ڈی ایف) کو سود کی امداد اور کریڈٹ گارنٹی جیسے مالی وسائل کے ساتھ فروغ دینے؛ اور ایف ایف پی اوز اور ایس ایچ جیزکے ذریعے مربوط کاشتکاری کو آگے بڑھانے پر زور دیا۔ سکریٹری نے 12 لاکھ ٹن کے ہدف  کو طے کرتے ہوئے  مچھلی کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے نوجوانوں کے اسٹارٹ اپ کی حمایت کرنے اور خلا کو دور کرنے پر بھی زور دیا۔

جناب ساگر مہرا، جوائنٹ سکریٹری (اندرونی ماہی پروری)، محکمہ ماہی پروری،  جی او آئی، ایم او ایف اے ایچ اینڈ ڈی  نے ہندوستانی ماہی گیری کے شعبے کی کامیابیوں پر ایک جامع  پریزنٹیشن پیش کی، جس میں پیداوار، پیداواری صلاحیت ، آمدنی اور برآمدات جیسے اہم پہلوؤں پر زور دیا۔ اس شعبے میں معاونت کرنے والی سرمایہ کاری اور پروگراموں کا تفصیلی جائزہ فراہم کیا گیا، جبکہ شمال مشرقی خطہ(این ای آر) میں وافر وسائل کو بھی اجاگر کیا گیا۔ پریزنٹیشن میں موجودہ چیلنجز اور خلا کو دور کیا گیا اور مستقبل کی نمو اور ترقی کے لیے اسٹریٹجک نقطہ نظر اور توجہ کے شعبوں کا خاکہ پیش کیا گیا۔

 مکمل  تقریب کو  دیکھنے کے لیے لنک

https://www.youtube.com/live/LV5CnlH5yrQ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔م ش۔رض

U-4931

                          


(Release ID: 2090817) Visitor Counter : 11