وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
مرکزی وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ نے پی ایم ایم ایس وائی کے تحت شمال مشرقی خطے میں 50 کروڑ روپے مالیت کےماہی پروری کے 50 ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا
Posted On:
06 JAN 2025 12:15PM by PIB Delhi
ماہی پروری، مویشی پروری اور دودھ کی پیداوار کی وزارت کے تحت ماہی پروری کے محکمے نے پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) پر عمل درآمد کا جائزہ لینے کے لیے آج شمال مشرقی خطے کی ریاستوں کی میٹ کا اہتمام کیا۔ مرکزی وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ کی صدارت میں منعقدہ اس تقریب میں ایم او ایف اے ایچ اینڈ ڈی کے وزیر مملکت جناب جارج کیورین،ایم او ایف اے ایچ اینڈ ڈی کے پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل اور شمال مشرقی ریاستوں کے دیگر اہم معززین نے شرکت کی۔
شمال مشرقی خطہ (این ای آر) میں ماہی پروری کے شعبے کوفروغ دیتے ہوئے، مرکزی وزیر نے 50 کروڑ روپے کی کل لاگت کے ساتھ 50 متاثر کن پروجیکٹوں کا افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا، جس میں مرکز کی طرف 38.63 کروڑ روپے پر مشتمل حصہ بھی شامل ہے۔ یہ اقدامات خطے ماہی پروری کے بنیادی ڈھانچے، پیداواری صلاحیت اور روزگار کے مواقع کو بڑھانے کے لیے ڈیزائن کیےگئے ہیں۔
ریاست کے لحاظ سے تخصیص اور اہم منصوبے
پی ایم ایم ایس وائی_این ای آر میٹ کے تحت افتتاح/ سنگ بنیاد کے لیے منصوبوں کا خلاصہ (لاکھ میں)
|
نمبر شمار
|
ریاست
|
پروجیکٹوں کی تعداد
|
کل لاگت
|
مرکز کا حصہ
|
ریاست کا حصہ
|
مستفید ریاست کا حصہ
|
1
|
آسام
|
12
|
4194.10
|
3320.75
|
368.85
|
504.00
|
2
|
منی پور
|
7
|
426
|
337.9
|
36.3
|
51.8
|
3
|
میگھالیہ
|
1
|
50
|
27
|
3
|
20
|
4
|
ناگالینڈ
|
3
|
75
|
40.5
|
4.5
|
30
|
5
|
تریپورہ
|
3
|
58
|
26.92
|
2.88
|
28.2
|
6
|
سکم
|
24
|
204
|
110.2
|
12.2
|
81.6
|
|
کل
|
50
|
5007.1
|
3863.27
|
427.73
|
715.6
|
ان پروجیکٹوں میں قابل ذکرپروجیکٹ آسام میں ڈارنگ ضلع میں ایک مربوط ایکوا پارک کا قیام ہے، جس سے سالانہ 150 ایم ٹی مچھلی کی پیداوار متوقع ہے، جس سے 10-15 کروڑ روپے کی آمدنی ہوگی اور روزگار کے 2,000 مواقع پیدا ہوں گے۔ کامروپ ضلع میں ایک بڑا فش فیڈ پلانٹ سالانہ 20,000 ایم ٹی فیڈ تیار کرے گا، جب کہ مختلف اضلاع میں ہیچری پروجیکٹس کا مقصد ہر سال 50 ملین مچھلی پیدا کرنا ہے، جس سے مقامی آبی زراعت کو نمایاں طور پر فروغ ملے گا۔
منی پور میں مچھلی کی پیداوار تحفظ کرنے اور کٹائی کے بعد ہونے والے نقصانات کو کم کرنے کے لیے تھوبل اور امپھال اضلاع میں آئس پلانٹس اور کولڈ اسٹوریج یونٹس قائم کیے جائیں گے۔ مزید برآں، مقامی طور پر اہم مچھلی کی انواع پر توجہ مرکوز کرنے والی ہیچریاں ریاست میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور مچھلی کی پیداوار کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوں گی۔
میگھالیہ کے پروجیکٹوں میں مشرقی کھاسی پہاڑیوں کے ضلع میں تفریحی ماہی گیری کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ اس اقدام سے، جو تزویراتی طور پر ایک مشہور سیاحتی علاقے میں واقع ہے، توقع ہے کہ سیاح اس اپنی طرف راغب ہوں گے، مقامی لوگوں کے لیے روزگار پیدا ہوگا اور خطے کی سیاحت کی کشش میں اضافہ ہوگا۔
ناگالینڈ کے تین پروجیکٹوں میں موکوکچنگ اور کیفیر اضلاع میں میٹھے پانی کی فن فش ہیچریوں کی تعمیر شامل ہے۔ یہ ہیچریاں اجتماعی طور پر سالانہ 21 ملین فرائی تیار کریں گی، جس سے خطے کی آبی زراعت میں مدد ملے گی اور قبائلی برادریوں کے لیے معاشی مواقع فراہم ہوں گے۔
تریپورہ میں، پرجیکٹوں میں آرائشی ماہی پروری کے یونٹس اور فن فش ہیچریوں کا قیام شامل ہے۔ ان اقدامات کا مقصد مچھلی کی آرائشی فارمنگ کو مقبول بنانا، مقامی مچھلیوں کے وسائل کو بروئے کار لانا اور مقامی روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔
سکم میں 24 پروجیکٹوں پر عمل درآمدکیا گا جس میں مچھلی کی پائیدار کاشتکاری کو فروغ دینے کے لیےباز گردشی آبی کاشتکاری نظام(آر اے ایس) کا قیام، گنگٹوک اور دیگر قصبوں میں مچھلی کےکیوسک کی تعمیر اور آرائشی مچھلی پالنے کے یونٹوں کی تیاری شامل ہے۔ توقع ہے کہ ان پروجیکٹوں سے مقامی برادریوں کے لیے آمدنی پیدا کرنے اور روزی روٹی کے مواقع میں اضافہ ہوگا۔
شمال مشرق میں ماہی پروری کے شعبے کے بارے میں
شمال مشرقی خطہ (این ای آر) ماہی گیری اور آبی زراعت میں خود انحصاری کی سمت میں بھارت کے سفر میں سب سے آگے ہے، جوشمولیاتی ترقی کے کے تئیں حکومت کے پختہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ اپنے وافر میٹھے پانی کے وسائل اور غیر معمولی آبی حیاتیاتی تنوع کے ساتھ،شمال مشرقی خطہ محض صلاحیتوں کا ایک خطہ نہیں ہے بلکہ حکومت کی با بصیرت قیادت میں ترقی کا ایک متحرک مرکز ہے۔ حیاتیاتی تنوع کے ہاٹ اسپاٹ کے طور پر عالمی سطح پر پہچانا جانے والاشمال مشرقی خطہ اقتصادی ترقی اور ذریعۂ معاش میں اضافہ کے لیے بھارت کی حکمت عملی کا سنگ بنیاد بن گیا ہے۔
حکومت نے بلیو ریولیوشن اسکیم، ماہی پروری اور آبی کاشتکاری کے بنیادی ڈھانچے سے متعلق فنڈ (این آئی ڈی ایف) اور پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) جیسی اہم اسکیموں کے ذریعے ماہی پروری کے لیے 2,114 کروڑ روپے کی مجموعی سرمایہ کاری کی منظوری دے دی ہے۔ ان اقدامات سے بنیادی ڈھانچے کو نمایاں طور پر تقویت ملی ہے، پیداواری صلاحیت میں بہتری آئی ہے اور پائیدار طورطریقوں کو تقویت ملی ہے۔ نتیجے کے طور پر،این ای آرمیں اندرون ملک مچھلی کی پیداوارسالانہ 5 فیصد کی قابل ذکر شرح نموحاصل کرتے ہوئے 2014-15 میں 4.03 لاکھ ٹن سے بڑھ کر 2023-24 میں 6.41 لاکھ ٹن تک پہنچ گئی ہے۔
اس قسم کی کامیابیوں سے متحرک پالیسیوں اور ہدف شدہ اقدامات کے اثر کا اظہار ہوتا ہے جن کی وجہ سے بھارت کے سمندری معیشت وژن کے کلیدی محرک کے طور پر این ای آر کی مضبوط پوزیشن قائم ہے۔ ماہی پروری اور آبی زراعت کی بے پناہ صلاحیت کو ایک محرک کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے محکمۂ ماہی پروری (ڈی او ایف) نے ترقی کے لیے ایک اہم فوکل پوائنٹ کے طور پراین ای آرکو ترجیح دی ہے۔ اس کے اقدامات میں جدید آبی زراعت کے پارکس، ہیچریوں اور فش پروسیسنگ یونٹس کا قیام، نیز بائیو فلوک سسٹمز اور باز گردشی آبی کاشتکاری نظام (آر اے ایس) جیسی جدید ٹیکنالوجی کو فروغ دینا شامل ہے۔ ان کوششوں کا مقصد پیداواری صلاحیت کو بڑھانا، ویلیو چینز کو مضبوط بنانا اور مچھلی کاشتکاروں کے لیے مارکیٹ تک رسائی کو فروغ دینا ہے۔
********
U. No. 4902
(ش ح ۔ک ح۔ن م)
(Release ID: 2090674)
Visitor Counter : 14