وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ نے سکم میں ہندوستان کے پہلے نامیاتی فشریز کلسٹر کا آغاز کیا، گوہاٹی میں آج 50 کروڑ روپے مالیت کے پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا


سکم کے سورینگ ضلع میں اپنی نوعیت کا پہلا نامیاتی فش کلسٹر، کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرے گا، آبی زراعت میں پائیداری کو فروغ دے گا

اینٹی بائیوٹکس، کیمیکلز اور کیڑے مار ادویات سے پاک آرگینک فش کی عالمی ماحولیات سے متعلق منڈیوں تک رسائی ہوگی ،نابارڈ مالی اس کے لئے تکنیکی مدد فراہم کرے گا

Posted On: 06 JAN 2025 1:56PM by PIB Delhi

ماہی پروری ، مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت کے محکمے کے مرکزی وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ نے پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کے تحت اروناچل پردیش اور میزورم کے علاوہ شمال مشرقی خطے کی تمام ریاستوں کا احاطہ کرتے ہوئے، آج آسام کے گوہاٹی میں 50 کروڑ روپے کے 50 کلیدی پروجیکٹوں کا افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا۔ پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کے نفاذ کا جائزہ لینے کے لیے شمال مشرقی ریاستوں کی میٹنگ میں مرکزی وزرائے مملکت پروفیسر ایس پی بگھیل اور جناب جارج کورین  ودیگر شمال مشرقی خطے کی ریاستوں کے ماہی پروری کے انچارج وزراء، ماہی پروری سکریٹری ڈاکٹر ابھیلاکش لکھی سمیت کئی نامور شخصیات نے بھی شرکت کی۔

شمال مشرقی علاقے میں ماہی گیری سے متعلق پائیدار ترقی کے لیے کوششوں کو جاری رکھنے کی خاطر  جناب راجیو رنجن سنگھ نے سکم کے سورینگ ضلعے میں نامیاتی فشریز کلسٹر کو نوٹیفائی کیا ہے اور آغاز کیا ہے۔ پی ایم ایم ایس وائی کے تحت سکم ریاست میں نامیاتی فشریز اور ماہی گیری کے فروغ کے لئے یہ بھارت میں  اپنی نوعیت کا پہلا فش کلسٹر ہے۔آج آسام کے گوہاٹی میں سکم شمال مشرقی خطے کی اس اسٹیٹ میٹ-2025، ریاست میں فشریز کی پائیدار ترقی کی سمت ایک اہم قدم ہے۔ سکم کی حکومت نے پہلے ہی نامیاتی کاشتکاری کو اپنا یا ہے، جس نے پائیدار اور ماحول دوست زرعی طریقوں کے لیے ایک مضبوط ساکھ بنانے میں مدد کی ہے۔ نامیاتی ماہی پروری اور آبی زراعت کا تعارف تمام شعبوں میں نامیاتی، پائیدار، اور ماحول دوست طریقوں کو فروغ دینے کے ریاست کے وسیع تر وژن کے مطابق ہوگا۔

پائیداری کی سمت  بڑھیں: نامیات آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔

آرگینک فشریز کلسٹر ماحولیاتی لحاظ سے صحت مند فش فارمنگ سسٹم پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور نقصان دہ کیمیکلز، اینٹی بائیوٹکس اور کیڑے مار ادویات کے استعمال سے گریز کرتا ہے۔ یہ کم سے کم ماحولیاتی آلودگی کو بھی یقینی بناتا ہے اور آبی ماحولیاتی نظام کو پہنچنے والے نقصان کو روکتا ہے، پائیدار مچھلی کی پیداوار کے طریقوں میں تعاون دیتا ہے۔ نامیاتی مصنوعات عام طور پر گھریلو اور بین الاقوامی دونوں منڈیوں میں ایک پریمیم کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں۔ ایک نامیاتی آبی زراعت کے کلسٹر کے قیام سے، سکم اس بڑھتے ہوئے بازار اور نامیاتی مچھلی اور مچھلی کی مصنوعات کی برآمد میں حصہ لے سکتا ہے۔ سکم میں ایک نامیاتی ماہی گیری اور آبی زراعت کا کلسٹر دیگر کارپس کے ساتھ آمر کارپ پر خصوصی توجہ کے ساتھ اقتصادی، ماحولیاتی اور سماجی فوائد کی ایک حد پیش کرے گا۔ نامیاتی مچھلی کی کھیتی کو ریاست کے پہلے سے کامیاب نامیاتی کاشت کے فریم ورک میں ضم کرکے، سکم کوپائیدار آبی زراعت میں خود کو آگے کرسکتا ہے۔ یہ نہ صرف ریاست کی زرعی معیشت کو بڑھا سکتا ہے بلکہ پائیدار، ماحول دوست خوراک کی پیداوار کی طرف عالمی تبدیلی میں بھی اپنا تعاون دے سکتا ہے۔

زراعت اور دیہی ترقی کا قومی بینک نابارڈ سکم میں ماہی گیری اور آبی زراعت کے نامیاتی کلسٹر کو تیار کرنے میں ایک اہم حصہ دار ہے۔نابارڈ ماہی گیری کے مطلوبہ بنیادی ڈھانچے اور صلاحیت سازی  کے لیے مالی اور تکنیکی مدد فراہم کرنے کے علاوہ ریاست میں ماہی گیروں کے کوآپریٹیو اور ماہی گیری پر مبنی فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز(ایف ایف پی اوز) کی تشکیل کے ذریعے نامیاتی کلسٹر کے فروغ میں بھی سہولت فراہم کرے گا۔ یہ اقدام آبی زراعت کے بنیادی ڈھانچے اور ٹیکنالوجی میں نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرے گا، سکم کے کولڈ واٹر فشریز کی برانڈنگ، سیاحت کو راغب کرنے کے ساتھ ساتھ ویلیو چین کو مضبوط کرے گی، مقامی ماہی گیروں اور مچھلی کی کاشت کرنے والے کسانوں کو باختیار بنائے گی اور سکم ریاست میں ماہی گیری کے شعبے میں پائیدار ترقی کو فروغ دے گی۔

کلسٹر پر مبنی موقف: کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لیے، فشریز ویلیو چین کو مضبوط کرنا

پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) ہندوستان میں ماہی گیری کے شعبے کی پائیدار اور ذمہ دارانہ ترقی کے ذریعے بحری انقلاب لانے کی ایک اسکیم ہے، جو تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں (یو ٹیز)میں ماہی پروری کی وزارت، ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے محکمے کے ذریعہ نافذ کی گئی ہے۔دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ ماہی گیری کی مسابقت کو بڑھانے کے لیے کلسٹر پر مبنی نقطۂ نظر کو اپنانے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ یہ سیکٹر، بڑے پیمانے پر معیشتوں کو سہولت فراہم کرتا ہے، زیادہ آمدنی پیدا کرتا ہے، ایک منظم انداز میں ماہی گیری اور آبی زراعت کے فروغ اور توسیع کو تیز کرتا ہے۔

کلسٹر پر مبنی نقطۂ نظر، پیداوار سے لے کر برآمدات تک تمام فشریز ویلیو چین میں چھوٹے، بہت چھوٹےدرمیانہ درجے کے اور بڑے  تمام حجم کے جغرافیائی طور پر منسلک کاروباری اداروں کو متحد کرکے مسابقت اور کارکردگی کو بڑھاتا ہے۔ یہ باہمی تعاون پر مبنی ماڈل مضبوط روابط کے ذریعے مالیاتی عملداری کو بھی بہتر بناتا ہے، ویلیو چین کے فرق کو دور کرتا ہےاور کاروبار کے نئے مواقع اور ذریعۂ معاش پیدا کرتا ہے۔ اس کا مقصد شراکت داری اور وسائل کے اشتراک کو فروغ دے کر، اخراجات کو کم کرنا، اختراع کو فروغ دینا، اور پائیدار طریقوں کی حمایت کرنا ہے۔

ماہی پروری کے محکمے نے کلسٹر پر مبنی ترقی پر ایک اہمیت کی حامل توجہ مرکوز کی ہے کیونکہ پرل، سی ویڈ ، آرنامنٹل فشریز، ریزروائر فشریز، فشنگ ہاربر، نمکین پانی کی آبی زراعت، کولڈ واٹر فشریز، سی کیج کلچر، تازہ پانی کی آبی زراعت ،نمکین پانی کی ماہی گیری، جزیرے کی ماہی پروری کلسٹرز، آرگینک فشریز، ویٹ لینڈ فشریز سمیت سیکٹرل اور مقام کی مخصوص ضروریات کے مطابق دیگر شعبوں سمیت کلیدی علاقوں میں پیداوار اور پروسیسنگ کلسٹرز شامل ہیں۔یہ کلسٹرز مختلف ویلیو چین متعلقہ فریقوں جیسے  ماہی گیروں، کاروباری اداروں، افراد، اپنی مدد آپ گروپوں (ایس ایچ جیز)، مشترکہ ذمہ داری گروپوں (جے ایل جیز)، فش فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف ایف پی اوز)، فش فارمرز، پروسیسرز، ٹرانسپورٹرز، مچھلی فروشوں بشمول خوردہ تاجروں ،تھوک تاجروں، صارفین، کوآپریٹیو، فشریز اسٹارٹ اپس اور دیگر اداروں کے لیے ماہی گیری اور آبی زراعت کی پائیدار ترقی کو شامل کریں گے۔ بھارتی حکومت کے ماہی پروری کے محکمے، نےجھارکھنڈ کے ہزاری باغ ضلع میں پرل کلسٹر، تمل ناڈو کے مدورائی ضلع میں آرنامینٹل فشریز کلسٹر، مرکز کے زیر انتظام علاقے لکشدیپ میں سی ویڈ کلسٹر اور انڈمان اور نکوبار میں ٹونا کلسٹر کے طور پر ماہی گیری سے متعلق چار کلسٹروں کو پہلے ہی نوٹیفائی کیا ہے۔

شمال مشرقی خطے میں فشریز پر مرکوز توجہ

شمال مشرقی خطہ(این ای آر) ماہی گیری اور آبی زراعت میں خود کفالت کی طرف ہندوستان کے سفر میں سب سے آگے ہے، جو حکومت کی سب کی شمولیت والی غیر متزلزل ترقی کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ اپنے وافر تازہ  پانی کے وسائل اور غیر معمولی آبی حیاتیاتی تنوع کے ساتھ،این ای آر محض صلاحیت کا حامل خطہ نہیں ہے بلکہ ترقی کا ایک متحرک مرکز ہے۔ حیاتیاتی تنوع کے ہاٹ اسپاٹ کے طور پر عالمی سطح پر پہچانا جانے والا،این ای آر اقتصادی ترقی اور ذریعۂ معاش کو بڑھانے کے لیے ہندوستان کی حکمت عملی کا ایک بڑا مقام بن گیا ہے۔

حکومت نے بحری انقلاب اسکیم، فشریز اینڈ ایکوا کلچر انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ(ایف آئی ڈی ایف) اور پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) جیسی فلیگ شپ اسکیموں کے ذریعے ماہی گیری کے لیے 2,114 کروڑ روپے کی مجموعی سرمایہ کاری کو منظوری دی ہے۔ ان اقدامات سے بنیادی ڈھانچے کو نمایاں طور پر تقویت حاصل ہوگی ، پیداواری صلاحیت میں بہتری آئی ہےاور پائیدار طریقوں کو مستحکم کیا جاسکے گا۔اس کے  نتیجے میں کے شمال مشرقی خطے (این ای آر) میں اندرون ملک مچھلی کی پیداوار جو 2014-15 میں 4.03 لاکھ ٹن تھی 2023-24میں بڑھ کر 6.41 لاکھ ٹن تک پہنچ گئی ہے، جو 5 فیصد کی ترقی کی سالانہ شرح نمو کی حصولیابی ہے۔

یہ حصولیابیاں متحرک پالیسیوں اور ہدفی سرگرمیوں کے موثرہونے کو واضح کرتی ہیں جنہوں نے شمال مشرقی خطے (این ای آر) کو ہندوستان کی بحری معیشت کے  وژن کے کلیدی ڈرائیور کی حیثیت سے مضبوط پوزیشن میں رکھا ہے اورماہی پروری کے محکمہ(ڈی او ایف) نے ترقی کے لیے ایک اہم مرکز کے طور پرشمال مشرقی خطے (این ای آر) کو ترجیح دی ہے۔ اس کے اقدامات میں جدید آبی زراعت کے پارکس، ہیچریز، اور فش پروسیسنگ یونٹس کا قیام شامل ہے اور اس میں بائیو فلوک سسٹمز اور ری سرکولیٹری ایکوا کلچر سسٹم (آر اے ایس) جیسی جدید ٹیکنالوجی کو فروغ دیاجانا بھی شامل ہے۔ ان کوششوں کا مقصد پیداواری صلاحیت کو بڑھانا، ویلیو چینز کو مضبوطی فراہم کرنا اور مچھلی کی کاشت کرنے والوں کے لیے مارکیٹ تک رسائی کو فروغ دینا ہے۔ اس رفتار کو آگے بڑھانے کے لیے آج 50 متاثر کن پروجیکٹوں کا افتتاح کیا گیا اور سنگ بنیاد رکھا گیا جس کی لاگت 50 کروڑروپے ہے۔ جس میں مرکز کا حصہ  38.63 کروڑ روپے ہے۔جس کا مقصد این ای آر خطہ میں براہ راست اور بالواسطہ طور پر 4,530 روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔

اس سلسلے میں تفصیلات درج ذیل ہیں:

نمبر شمار

پروجیکٹس

اکائیاں

1

ہیچری کا قیام

12

2

آئس پلانٹ/کولڈ اسٹوریج

2

3

آبی ذخائر کی مربوط ترقی

1

4

تفریحی ماہی پروری کا فروغ

1

5

درمیانے درجے کی آرنامینٹل فش ریئرنگ یونٹ کا قیام

4

6

چھوٹے آر اے ایس کا قیام

12

7

ایکویریم اور آرائشی مچھلیوں سمیت فش کیوسک کی تعمیر

10

8

بائیو فلوک

2

9

فیڈ پلانٹ

1

10

منی فش فیڈ مل

1

11

بریڈنگ یونٹ کا قیام

3

12

انٹیگریٹڈ ایکواپارک

1

 

 

50

ماہی گیری اور آبی زراعت کا شعبہ ہندوستان کی معیشت میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے، جو کہ تقریباً 3 کروڑ ماہی گیروں اور مچھلیوں کے کاشتکاروں کو روزی روٹی فراہم کرتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ  ویلیو چین میں روزگار کے اہم مواقع پیدا کرتا ہے۔ ہندوستان دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مچھلی پیدا کرنے والا ملک ہے، جو عالمی پیداوار کا 8 فیصد حصہ  ہے، آبی زراعت کی پیداوار میں دوسرے نمبر پر ہے، کیکڑے کی پیداوار اور برآمد میں سب سے آگے ہے، اور مچھلی پکڑنے میں تیسرا سب سے بڑا پروڈیوسر ہے۔ 2015 سے، بھارتی حکومت بلیو ریوولیوشن اسکیم یعنی بحری انقلاب اسکیم، فشریز اینڈ ایکوا کلچر انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ(ایف آئی ڈی ایف)، پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) اور اس کی ذیلی اسکیم، پردھان منتری متسیہ ، کسان سمردھی سہ یوجنا (پی ایم- ایم کے ایس ایس وائی)، جیسے اہم اقدامات کے ذریعے38,572 کروڑ روپےکی سرمایہ کاری کے لئے عہد بستہ ہے تاکہ مذکورہ شعبے میں پائیدار ترقی اور  فروغ کو آگے لے جایا سکے۔

*******

ش ح۔ش م۔ع د

 (U:4901)


(Release ID: 2090588) Visitor Counter : 26


Read this release in: English , Hindi , Manipuri , Tamil