بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت
‘ اختتام سال کا جائزہ – 2024’ – بہت چھوٹی چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ای) کی وزارت
سال 2024 میں پی ایم وشوکرما اسکیم کے تحت 24.77 لاکھ درخواستوں کا کامیابی کے ساتھ اندراج کیا گیا
ادیم رجسٹریشن پورٹل اور اد ایم اسسٹ پلیٹ فارم (یو اے پی) پر5.70 کروڑ ایم ایس ایم ایزدرج کی گئیں، جن میں 24.14 کروڑ روزگار ہے
کریڈٹ گارنٹی اسکیم کے تحت19.90 لاکھ کی ضمانتوں کو منظوری دی گئی ہے جن کی رقم 2.44 لاکھ کروڑ روپے ہے
گزشتہ 10 برسوں میں کے وی آئی کی فروخت میں 4 گنا اضافہ ہوا، جو مالی سال 2015 -2014 میں 33135.90 کروڑ روپے کے مقابلےمالی سال 2024-2023 میں 155673.13 کروڑ روپے ہے
Posted On:
01 JAN 2025 4:36PM by PIB Delhi
بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ای) کا سیکٹر، جس میں 6.30 کروڑ سے زیادہ صنعتیں ہیں ، ہندوستانی معیشت کے ایک انتہائی متحرک اور فعال سیکٹر کے طور پر ابھرا ہے، جس نے صنعت کاری کو فروغ دیا ہے اور زراعت کے بعد نسبتاً کم سرمایہ جاتی لاگت پر روزگار کے مواقع پیدا کیے ہیں۔ حکومت ہند کی ایم ایس ایم ای کی وزارت نے مختلف تنظیموں اور اداروں کے ساتھ مل کر ایسے اقدامات کیے ہیں جو کھادی، گاؤں اور کوئر انڈسٹریز سمیت ایم ایس ایم ای سیکٹر کی نمو اور ترقی کو فروغ دیتے ہیں۔ ان اقدامات اور پروگرام سے کلیدی شعبوں جیسے کہ کریڈٹ سپورٹ، تکنیکی مدد، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، مہارت کی ترقی اور تربیت، مسابقت میں اضافہ اور مارکیٹ کی مدد پر توجہ مرکوز کرکے جامع مدد فراہم ہو تی ہے۔
سال 2024 میں ایم ایس ایم ای کی وزارت میں مختلف بڑی کامیابیاں حاصل کی ہے، جن میں نئی مہمات اور اقدامات کا آغاز شامل ہے، نیز دوطرفہ تعاون کے لیے دوسرے ممالک کے ساتھ اشتراکی مفاہمت نامے شامل ہیں۔ وزارت کے لیے کئی نئے پروگرام متعارف کرانے کے لیے یہ ایک قابل ذکر سال رہا ہے۔ سال 2024 میں وزارت کے کچھ اہم اقدامات اور کامیابیاں حسب ذیل ہیں:
1.سال 2024 کے دوران اہم اقدامات اور کامیابیاں:
1.1 PM وشوکرما (20.9.2024 کو قومی تقریب)
عزت مآب وزیر اعظم نے 17.09.2023 کو پی ایم وشوکرما اسکیم کا آغاز کیا، تاکہ 18 تجارتوں کے کاریگروں اور دستکاروں کو مدد فراہم کی جا سکے جو اپنے ہاتھوں اور اوزاروں سے کام کرتے ہیں۔ پی ایم وشوکرما اسکیم کے تحت اہم سنگ میل (یکم جنوری 2024 سے 30 دسمبر 2024 تک) درج ذیل ہیں:-
- رجسٹریشن: اسکیم کے تحت 24.77 لاکھ درخواستیں کامیابی کے ساتھ رجسٹر کی گئیں۔
- اسکل اپ گریڈیشن: 15.05 لاکھ مستفیدین نے بنیادی مہارت کی تربیت مکمل کی ہے۔
- کریڈٹ سپورٹ: 2.54 لاکھ استفادہ مستفیدین کے لئے رعایتی شرح سود پر ضمانت سے پاک قرضوں کی شکل میں 2197.72 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی ۔
- ڈیجیٹل ترغیب: 6.58 لاکھ مستفیدین ڈیجیٹ طریقے سے مربوط ہیں۔
- مارکیٹنگ تعاون : کاریگروں اور ان کے دستکاری اور ہنر کو فروغ دینے کے لیے ملک بھر میں 75 تجارتی میلوں اور نمائشوں کا انعقاد کیا گیا۔
پی ایم وشوکرما اسکیم کے ایک سال کی کامیاب تکمیل کی یاد میں، 20.09.2024 کو مہاراشٹر کے وردھا میں ایک قومی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ عزت مآب وزیر اعظم نے اس تقریب سے خطاب کیا اور 18 روایتی تجارتوں میں سے 18 منتخب پی ایم وشوکرما مستفیدین کو قرض سے نوازا گیا، اس سے اس تعاون کا اظہار ہوتا ہے جو اس اسکیم کے ذریعہ کاریگروں کو اپنے کاروبار کو بڑھانے اور اپنے آلات کو اپ گریڈ کرنے کے لئے دیاگیا۔ اس پروگرام کو 550 مقامات پر براہ راست نشر کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں پی ایم وشوکرما مستفیدین نے شرکت کی۔
1.2 ایم ایس ایم ایز کی ضابطہ کاری:
کاروباری اداروں کو باضابطہ بنانے پر حکومت کا بڑا زور رہا ہے۔ ضابطہ کاری ایم ایس ایم ای صنعتوں کو شناخت فراہم کرنے اور کاروبار کرنے میں آسانی کے لیے ایک اہم محرک ہے۔ 26.12.2024 تک، 24.14 کروڑ روزگار کے ساتھ 5.70 کروڑ ایم ایس ایم ایز ادیم رجسٹریشن پورٹل اور ادیم اسسٹ پلیٹ فارم (یو اے پی) پر رجسٹرڈ ہیں۔ ایم ایس ایم ای کی وزارت نے اپنے ترقی اور سہولت کاری کے دفاتر (ڈی ایف اوز) کے ذریعے اور ریاستی حکومتوں اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر ملک بھر میں خصوصی رجسٹریشن مہم کو فروغ دیا ہے۔ اس کوشش کے اہم نتائج برآمد ہوئے ہیں، جو رجسٹرڈصنعتوں کی تعداد میں تیز رفتار ترقی سے ظاہر ہے۔
1.3 کریڈٹ گارنٹی اسکیم
بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں کے لیے کریڈٹ گارنٹی اسکیم ایم ایس ایم ای کی وزارت کی اہم اسکیموں میں سے ایک ہے جو بہت چھوٹی ،چھوٹی صنعتوں کو بغیر ضمانت کے قرض فراہم کرتی ہے۔ اس اسکیم کو سال 2023 میں بہتر بنایا گیا تھا، جس میں گارنٹی کوریج کی آخری حد کو 2 کروڑ روپے سے بڑھا کر 5 کروڑ روپے کردیا گیا تھا۔ سالانہ ضمانتی فیس کم کر دی گئی اور قانونی کارروائی کی چھوٹ کی کمترین حد میں اضافہ کیا گیا۔
یکم جنوری سے 30 دسمبر 2024 کے دوران 2.44 لاکھ کروڑ روپے کی 19.90 لاکھ ضمانتوں کو منظوری دی گئی۔ اس کے علاوہ، 14 فروری 2024 کو جی ایس ٹی نظام سے مستثنیٰ اور ادیم اسسٹ پلیٹ فارم پر درج بہت چھوٹی صنعتوں کے لیے ایک خصوصی اسکیم شروع کی گئی تھی جس میں غیر منضبط بہت چھوٹی صنعتوں کو پرائمری سیکورٹی کے بغیر 20 لاکھ روپے تک کے قر ضے فراہم کیے گئے اور گارنٹی کی کوریج 85فیصد ہے۔
مزید برآں، ملک کی اقتصادی ترقی میں خواتین کاروباریوں کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، خواتین کے ملکیتی اداروں کے لیے گارنٹی کوریج کو موجودہ 85فیصد سے بڑھا کر 90فیصد کر دیا گیا ہے جبکہ دیگر کے لیے 75فیصد کوریج یکم اپریل 2024 سے نافذ العمل ہے۔ .
1.4 ‘ایم ایس ایم ای – تجارتی قابلیت اور مارکیٹنگ (ایم ایس ایم ای- ٹی ای اے ایم)’ اسکیم
وزارت نے ایم ایس ایم ایز کے درمیان تجارت اور کامرس کی ڈیجیٹل کاری کو فروغ دینے کے لیے 27.06.2024 کو ادیم بھارت تقریب کے دوران ایم ایس ایم ای- ٹی ای اے ایم پہل شروع کی، جس کی لاگت 277.35 کروڑ روپے ہے۔یہ اقدام بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں کو کیٹلاگ کی تیاری، اکاؤنٹ مینجمنٹ،لوجسٹکس اور پیکیجنگ میں مدد کر کے ای کامرس پلیٹ فارم پر آن بورڈ کرنے کے قابل بناتا ہے اور ان کی مدد کرتا ہے۔ اس اسکیم کا مقصد 5 لاکھ ایم ایس ایز کو ڈیجیٹل طور پر بااختیار بنانا ہے، جن میں سے 2.5 لاکھ ایم ایس ایز خواتین کاروباریوں کی ملکیت والی ایم ایس ایز ہوں گی۔ اس سے مارکیٹ تک ان کی رسائی میں نمایاں اضافہ ہو گا اور ان کی استعداد کار میں اضافہ ہو گا۔
1.5 مورخہ 27.06.2024 کو 1.5 یشسوینی مہم:
ایم ایس ایم ای کی وزارت نے ادیم اور ادیم (یو اے) اسسٹ پورٹل پر 2029 تک صنفی برابری کو حاصل کرنے کی سمت ایک اہم قدم کے طور پر، 27.06.2024 کو ’اُدیمی بھارت – ایم ایس ایم ای ڈے تقریب کے دوران یشسوینی مہم کا آغاز کیا۔ یشسوینی مہم خواتین انٹرپرینیورشپ پلیٹ فارم (ڈبلیو ای پی) ، نیتی آیوگ اور دیہی ترقی کی وزارت(ایم او آر ڈی) کے اشتراک سے شروع کی گئی تھی۔ اس نے ضابطہ کاری، صلاحیت سازی، خواتین کی رہنمائی اور ڈیجیٹل ای کامرس کو فروغ دینے کی مہم شروع کی ہے۔
1.6 مورخہ 11.09.2024 کو ایم ایس ایم ای ہیکاتھون 4.0
مورخہ 11.09.2024 کوایم ایس ایم ای ہیکاتھون 4.0 کا آغاز کیا گیا تھا جس کا مقصد ایم ایس ایم ایز کے ذریعے جدید ترین ٹیکنالوجیز کو اپنانے کو فروغ دینا اور ڈیزائن، حکمت عملی اور عمل درآمد میں ان کی مدد کرکے کاروبار کو بڑھانا ہے۔ ایم ایس ایم ای ہیکاتھون 4.0ا سٹارٹ اپس اور نوجوان صنعت کاروں کے درمیان خیال پروری اور اختراع کو فروغ دیتا ہے۔ ایم ایس ایم ای ہیکاتھون 4.0 انکیوبیشن اور اختراع کو فروغ دینے کے لیے 500 نوجوان صنعت کاروں کو 15 لاکھ روپے تک کی امداد فراہم کرکے ان کی مدد کرتا ہے۔ ہیکا تھون 4.0 میں 25,000 سے زیادہ مکمل شدہ آئیڈیاز موصول ہو چکے ہیں اور فی الحال ان کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
1.7 لیہہ میں مورخہ 14.09.2024 کوٹیکنالوجی کےذریعے دیہی صنعتوں کی ترقی کامرکز(سی آر ای اے ٹی ای ) قائم کیا گیا:
ایم ایس ایم ای کے وزیر نے 14.09.2024 کو لیہہ میں ٹیکنالوجی کےذریعے دیہی صنعتوں کی ترقی کےمرکز (سی آر ای اے ٹی ای) سیٹ اپ کا ورچوئل موڈ کے ذریعے افتتاح کیا۔ سی آر ای اے ٹی ای پشمینہ اون کے لچھے بنانے کی سہولت فراہم کرے گا، گلاب اور دیگر پھولوں سے ضروری تیل نکالنے کے لیے پیداواری سہولت کی ترقی کے لیے تربیت فراہم کرے گا۔ سی آر ای اے ٹی ای کا مقصد مقامی پیداواری صلاحیت کو بڑھانا، مصنوعات کے معیار کو بہتر بنانا اور اقتصادی صلاحیت کو بڑھانا ہے۔ یہ ویلیو ایڈیشن کو فعال کرکے اور مقامی کاریگروں کو زیادہ معاوضہ حاصل کرنے میں مدد دے کر مقامی برادریوں کے ذریعہ معاش کو بہتر بنائے گا۔
1.8 یو ایس- ایس بی اے کے ساتھ ایم او یو پر دستخط:
ایم ایس ایم ایز کی وزارت نے 13.8.2024 کو دونوں ممالک میں چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں (ایس ایم ای) کی ترقی کے لیے دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے کے لیے نئی دہلی میں امریکہ کے چھوٹے پیمانے کے کاروبار کی انتظامیہ (یو ایس- ایس بی اے) کے ساتھ ایک مفاہمت نامے(ایم او یو) پر دستخط کیے۔ اس ایم او یو کو عملی شکل دینے کے لیے 10 دسمبر 2024 کو ایک ویبینار کا انعقاد کیا گیا۔
2. دیگر اہم کامیابیاں
1. کریڈٹ تک رسائی
2.1.1 وزیر اعظم کا روزگار پیدا کرنے کا پروگرام (پی ایم ای جی پی)
پی ایم ای جی پی قرض سے منسلک سبسڈی اسکیم ہے جو غیر کاشتکاری شعبے میں بہت چھوٹی صنعتوں کے قیام کے ذریعے روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے ہے جس میں مینوفیکچرنگ سیکٹر میں زیادہ سے زیادہ 50 لاکھ روپے اور سروس سیکٹر میں 20 لاکھ روپے کی پروجیکٹ لاگت کے ساتھ نئی صنعتوں کے قیام کے لیے بینکوں سے قرض حاصل کرنے والے مستفیدین کوحاشیائی رقم (سبسڈی) فراہم کی جاتی ہے۔ ۔
جنوری 2024 سے، 11 علاقائی زبانوں میں ممکنہ مستفدین سے پی ایم ای جی پی کی درخواستیں قبول کی گئیں۔ اپنے قیام کے بعد سے یعنی مالی سال 2009-2008 سے مالی سال 2025-2024 تک (24.12.2024 تک)، ملک بھر میں 9.87 لاکھ سے زیادہ بہت چھوٹی صنعتوں کو 26,124.26 کروڑ روپے کی حاشیائی رقم سبسڈی فراہم کرکے مدد کی گئی ہے، جس سے 80 لاکھ سے زیادہ افراد کے لیے کل تخمینہ روزگار پیداہوا ہے۔
مالی سال 2025-2024 کے دوران (24.12.2024 تک)، ملک بھر میں 58,028 نئی بہت چھوٹی صنعتوں کی 2018.97 کروڑ روپے کی حاشیائی رقم سبسڈی سے مدد کی گئی ہےجس سے 4.6 لاکھ سے زیادہ افراد کے لیے کل تخمینہ روزگار پیدا ہوا ہے۔
2. ایس آر آئی فنڈ
ایم ایس ایم ای کی وزارت کی سیلف ریلائنٹ انڈیا فنڈ اسکیم ان ایم ایس ایم ایز کو ایکویٹی فنڈ فراہم کرتی ہے جن میں ترقی کرکے بڑی اکائی بننے کی صلاحیت اور قابلیت موجود ہے۔ اکتوبر 2021 میں اس کے فعال ہونے کے بعد سے اب تک، 57 بیٹیوں کے فنڈز کو این ایس آئی سی وینچر کیپیٹل فنڈ لمیٹڈ(این وی سی ایف ایل) یعنی مدر فنڈ کے ساتھ شامل کیا گیا ہے۔ ایس آر آئی فنڈ سے 523 ایم ایس ایم ایز میں9,623 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرکے ان کی مدد کی گئی ہے۔
یکم جنوری، 2024 سے 30 نومبر، 2024 تک، 06 بیٹی فنڈز کو این وی سی ایف ایل کے ساتھ شامل کیا گیا تھا۔ صلاحیت کی حامل 115 ایم ایس ایم ایز کی مدد کے لیے 2,701 کروڑ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔
2. بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر اور صلاحیت سازی
بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں کا کلسٹروں کی تیاری کا پروگرام (ایم ایس ای- سی ڈی پی)
بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں کا کلسٹروں کی تیاری کے پروگرام (ایم ایس ای- سی ڈی پی) کا آغاز سال 2003 میں کیا گیا تھا۔ اس اسکیم کا مقصد ’عمومی سہولت مراکز‘ کے قیام، فلیٹڈ فیکٹریاں، (سی ایف سیز) اور صنعتی اسٹیٹس کی تعمیر اور اپ گریڈیشن کے لیے مالی مدد کے ذریعے بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں(ایم ایس ایز) کی پیداواری صلاحیت اور مسابقت کو بڑھانا ہے۔ اس اسکیم کے تحت 609 منصوبے منظور کیے گئے ہیں جن میں سے اب تک 353 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔
جنوری 2024 سے دسمبر 2024 کے دوران منظور شدہ 609 منصوبوں میں سے 29 منصوبے، جن کی کل پروجیکٹ لاگت تقریباً 601 کروڑ روپے ہے۔حکومت ہند کی مدد سے 392 کروڑ کی منظوری دی گئی۔
2. روایتی صنعتوں کی تخلیق نو کے لیے فنڈ کی اسکیم(ایس ایف یو آر ٹی آئی)
یہ اسکیم 20226-2005 میں شروع کی گئی تھی اور اس کا مقصد روایتی کاریگروں کو پروڈکٹ کی ترقی اور قدر میں اضافے کے ذریعے تنوع اور روایتی شعبوں کو فروغ دینے اور پائیدار طریقے سے کاریگروں کی آمدنی میں اضافہ کے لیے اجتماعی/کلسٹرز میں منظم کرنا ہے۔ کل 513 کلسٹرز کی منظوری دی گئی ہے اور ان میں سے 376 کلسٹر نے کام کرنا شروع کردیا ہے۔
جنوری 2024 سے دسمبر 2024 کے دوران، 11 ریاستوں میں 11,810 کاریگروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے 18 کلسٹرز نے کام کرنا شروع کردیا ہے۔ مالی سال 2022-23 میں 15 کلسٹرز کو منظوری دی گئی ہے جس میں حکومت ہند کی کل40.01 کروڑ رقم کا براہ راست فائدہ 8,875 کاریگروں کو پہنچ رہا ہے۔
2.3 خریداری اور مارکیٹنگ میں مدد
2.3.1 بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں کے لیے پبلک پروکیورمنٹ پالیسی
ملک میں بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں کو یقینی مارکیٹ سپورٹ فراہم کرنے کے لیے، حکومت ہند کی ایم ایس ایم ای کی وزارت نے بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں(ایم ایس ایز) کے لیے سرکاری خریداری کی پالیسی، آرڈر، 2012 کو مشتہر کیا، جس میں مرکزی وزارتوں/محکموں/مرکزی سرکاری شعبے کی صنعتوں(سی پی ایس ایز) کے ذریعے ایم ایس ایز سے 25فیصد سالانہ خریداری کا اختیار دیاگیا ہے، جس میں ایس سی/ ایس ٹی کی ملکیت والی ایم ایس ایز سے اورخواتین کی ملکیت والی ایم ایس ایز سے 3فیصدخریداری شامل ہے۔کل 358 اشیاء ایم ایس ایز سے خصوصی خریداری کے لیے ریزروڈ ہیں۔
کم از کم 25فیصد سالانہ خریداری کے لحاظ سے، حصہ لینے والے سی پی ایس ایز اور محکموں نے سال 2024-25(5 دسمبر 2024 تک)کے دوران ایم ایس ایز سے مجموعی طور پر 37,190.02 کروڑروپے (38.39فیصد) کی خریداری کی جس سے 1,15,481 ایم ایس ایز کو فائدہ ہوا۔
2. پروکیورمنٹ اور مارکیٹنگ سپورٹ(پی ایم ایس) اسکیم: 43 واں بھارتی بین الاقوامی تجارتی میلہ(آئی آئی ٹی ایف)- 2024
یہ اسکیم مارکیٹ تک رسائی کے نئے اقدامات کو فروغ دیتی ہے اور ایم ایس ایم ای سیکٹر میں مصنوعات اور خدمات کی فروخت کی صلاحیت کو بڑھاتی ہے۔ اس اسکیم کے تحت 222 تجارتی میلوں/نمائشوں کی منظوری دی گئی ہے، جن میں سے 170 کا کامیابی سے انعقاد کیا گیا ہے یا رواں مالی سال کے دوران ملک بھر میں جاری ہے۔ٹیئرII اور ٹیئر IIIشہروں کے لیے 60فیصد سے زیادہ میلوں کی منظوری دی گئی۔آج کے دن تک، 5,500 سے زیادہ بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں(ایم ایس ایز) کو ان میلوں/نمائشوں میں شرکت کی منظوری دی گئی ہے۔
ایم ایس ایم ای کے عزت مآب وزیر نے 16.11.2024 کو آئی آئی ٹی ایف- 2024 میں ‘ایم ایس ایم ای پویلین’ کا افتتاح کیا اور 20.11.2024 کو ایم ایس ایم ای کے عزت مآب وزیر مملکت نے بھی میلے کا دورہ کیا۔ اس سال ایم ایس ایم ای پویلین کاموضوع ‘‘گرین ایم ایس ایم ایز’’ تھا۔
29 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی نمائندگی کرنے والے 200 نمائش کاروں کی شرکت کے ساتھ، پویلین نے مختلف النوع مصنوعات جیسے دستکاری اور ہینڈلوم، کھلونے، سفالی مصنوعات وغیرہ کی نمائش کی۔ اہم بات یہ ہے کہ 71فیصد اسٹال خواتین کاروباریوں کے لیے، 45فیصد ایس سی/ایس ٹی کاروباریوں کو اور 35فیصد آرزو مند اضلاع کے لیے اور 85فیصد سے زیادہ ایم ایس ایم ای کی طرف سے میلے میں پہلی بار شرکت کرنے والوں کے لیے مختص کیے گئے تھے۔
2.4 ٹیکنالوجی تک رسائی
2.4.1 ایم ایس ایم ای چیمپئنز اسکیم:
ایم ایس ایم ای چیمپئنز اسکیم کا مقصد کلسٹرز اورصنعتوں کو منتخب کرنا اور ان کے عمل کو جدید بنانا، ضیاع کو کم کرنا، کاروباری مسابقت کو تیز کرنا اور ان کی قومی اور عالمی سطح پر رسائی اور عمدگی کو آسان بنانا ہے۔ اسکیم کے تین اجزاء ہیں، یعنی ’ایم ایس ایم ای-پائیدار‘(زیڈ ای ڈی)، ’ ایم ایس ایم ای-مسابقتی‘ (ایل ای اے این) اور ’ ایم ایس ایم ای-اختراعی‘ (انکیوبیشن، ڈیزائن، آئی پی آر)۔
ایم ایس ایم ای اختراعی اسکیم 10 مارچ 2022 کو 3 اجزاء کے ساتھ شروع کی گئی تھی، یعنی انکیوبیشن، ڈیزائن اور آئی پی آر۔ ’انکیوبیشن‘ جزو کے تحت، 697 میزبان اداروں (ایچ آئیز) کو منظوری دی گئی ہے جو مناسب انتخاب کے عمل کے ذریعے منظور شدہ اختراعی خیالات کی ترقی کو فروغ دیں گے۔ عزت مآب وزیر (ایم ایس ایم ای) نے 11 ستمبر 2024 کو ایم ایس ایم ای آئیڈیا ہیکا تھون4.0 کا آغاز کیا۔ ’ڈیزائن‘ جزو کے تحت، 18 مفاہمت ناموں پر دستخط کیے گئے ہیں - 1 آئی آئی ایس سی، بنگلور، 6 آئی آئی ٹی،این آئی ٹیز بطور عمل درآمد کرنے والی ایجنسیاں اور 47 پروفیشنل ڈیزائن/طلبہ پروجیکٹس کو منظوری دی گئی ہے۔ آئی پی آر جزو کے تحت، آئی پی ایف سی نے 73 پیٹنٹ، 616 ٹریڈ مارک، 37 ڈیزائن اور 1 جی آئی رجسٹریشن کو منظوری دی ہے۔
ایم ایس ایم ای –پائیدار (زیڈ ای ڈی) سرٹیفیکیشن اسکیم 28 اپریل 2022 کو شروع کی گئی تھی۔ مذکورہ سال کے دوران مجموعی طور پر 1,64,525 صنعتوں کوزیڈ ای ڈی سرٹیفیکیشن ملے تاکہ معیار اور پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے میں ان کی مدد کی جا سکے۔ مزیدیہ کہ، 18 ستمبر 2024 سے،زیڈ ای ڈی 2.0 ترامیم لاگو کی گئی ہیں تاکہ ایم ایس ایم ایز کو کفایت شعاری کے اقدامات کے ذریعے بہتر تعاون کی پیشکش کی جا سکے، جس میں سرٹیفیکیشن کے اخراجات میں 20 فیصد کمی بھی شامل ہے۔ برانز سطح پر ایم ایس ایم ایز کو مضبوط کرنے کے لیے توانائی کے انتظام اور پیمائش اور تجزیہ جیسے نئے پیمانے شامل کیے گئے ہیں، جب کہ ایم ایس ایم ایزکو صنعت کے معیارات کے ساتھ ہم آہنگ رکھنے کے لیےسلور اور گولڈ سرٹیفیکیشن کے لیے باقاعدہ جائزے لیے جاتے ہیں۔ مزید برآں، ایم ایس ایم ایزکو جامع مدد فراہم کرنے کے لیے متعدد ٹیسٹنگ اور سرٹیفیکیشنز کے لیے مالی امداد بھی متعارف کرائی گئی، جس سے زیڈ ای ڈی 2.0 اسکیم کا ایک مؤثر ارتقائی مرحلہ بن گیا۔
ایم ایس ایم ای مسابقتی (ایل ای اے این) اسکیم 10 مارچ 2023 کو شروع کی گئی تھی۔ اب تک 24,339 ایم ایس ایم ایز رجسٹرڈ ہو چکے ہیں، 24,221 ایم ایس ایم ایز نے عہد لیا ہے اور 9,719 ایم ایس ایم ایز 18 دسمبر 2024 تک بنیادی لین سرٹیفائیڈ ہیں۔
ٹیکنالوجی کے مراکز
ایم ایس ایم ای کی وزارت نے 1967 سے 1999 تک 18 ٹول رومز اور ٹیکنیکل ادارے (ٹی آرز اور ٹی آئیز) قائم کیے تاکہ جنرل انجینئرنگ، سکہ سازی اور دھات کی ڈھلائی ، الیکٹرانکس، برقی پیمائش کرنے والے آلات، خوشبو اور ذائقہ، شیشہ، جوتے اور کھیل کے سامان وغیرہ جیسے شعبوں میں صنعتوں کو آلات، درستگی کے اجزاء، سانچوں، ڈائیز وغیرہ کے ڈیزائن اور تیاری کے ذریعے تکنیکی مدد فراہم کی جا سکے۔ عام طور پر، ان کو ٹیکنالوجی مراکز (ٹی سیز) کہا جاتا ہے۔ کچھ ٹی سیزنےایم ایس ایم ایز کو پیچیدہ ٹولز، پرزوں اور اجزاء کے لیے ڈیزائن، ترقی اور مینوفیکچرنگ میں تعاون فراہم کرنے کے علاوہ دفاع، ایرو اسپیس وغیرہ جیسے اسٹریٹجک شعبوں میں بھی تعاون کیا ہے۔ ٹی سیزنوجوانوں کو صنعت کے لیے تیار افرادی قوت اور صنعت کی ضرورت کے مطابق صنعتی افرادی قوت کو دوبارہ ہنر مند بنانے کے لیے ہنر فراہم کرتی ہے۔
18 ٹول رومز اور تکنیکی اداروں نے جنوری 2024 سے نومبر 2024 کے دوران 44,223 یونٹس کی مدد کی ہے۔ آتم نربھر بھارت کو تحریک دینے کے لیے، درآمدی متبادل کے کلیدی اقدامات کیے گئے ہیں اور اسی کے مطابق، کچھ ٹول رومز نےایس ایم ایس ایم ای کے لیے دیسی اجزاء تیارکیے ہیں، جیسے سلائڈ کور انسرٹ ؛کلیمپ جوکا سیٹ جو مچھروں کو بھگانے والی بوٹلنگ مشین میں استعمال ہوتا ہے؛ کینسر کے علاج کی ریڈیو تھراپی مشینوں کے لیے استعمال ہونے والے میگناٹرون کے مختلف حصے؛ دوسری سٹیج کی بلو مولڈنگ مشین میں استعمال ہونے والا ایلومینیم چین لنک؛ پاپ کارن بنانے والی مشینوں کے اینٹی پاک پن، موٹر بشنگ اور ایجیٹیٹر پن؛ ہولوگرام اسٹیمپنگ ہیڈ کار کی نمبر پلیٹوں پر ہولوگرام لگانے میں استعمال کیا جاتا ہے؛ خودکار پاؤچ بھرنے والی مشین کے چین بریکٹ نیچے والے حصے؛ پولیمر شیٹ ایکسٹروژن لیمینیشن مشینوں کے ایکسٹروژن ٹی- ڈائی میں استعمال ہونے والا تیار جزو ’’ڈاکی سم کور؛ شاف کٹر؛ تیار شدہ اور تیار کردہ سلائی ڈائی پنچ جو پکلنگ پلانٹ میں رولڈ شیٹس کو جوڑنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں؛ اسٹیل رولنگ مل میں استعمال ہونے والے اسٹیشنری کٹر سٹراپنگ ہیڈ اور اندرونی نوچر سٹراپنگ جوکے تیار ہیڈ، جو پہلے دوسرے ممالک سے درآمد کیے جا رہے تھے۔
ٹیکنالوجی مراکز کے نیٹ ورک کو بڑھانے کے لیے، اس اسکیم کے تحت، ‘‘نئے ٹیکنالوجی مراکز/توسیعی مراکز کا قیام’’، 20 ٹیکنالوجی مراکز(ٹی سیز) اور 100 توسیعی مراکز(ای سیز) ملک بھر میں ہب اور اسپوک ماڈل کے تحت قائم کیے جا رہے ہیں، تاکہ ایم ایس ایم ایز کے لیے اور نئی ایم ایس ایم ایز کے لئےمختلف خدمات جیسے ٹیکنالوجی سپورٹ، ہنر مندی، انکیوبیشن اورکنسلٹنسی فراہم کی جاسکے۔ اب تک، 25 توسیعی مراکز (ایس سیز) میں کام کاج شروع ہوچکا ہے: اور30 نومبر 2024 تک، ان توسیعی مراکز نے 72,414 ٹرینیز کو تربیت دی ہے اور 1,440 اکائیوں کی مدد کی ہے۔ ایم ایس ایم ای کےعزت مآب وزیرنے 20 مقامات پر ٹیکنالوجی مراکز (ٹی سیز) کے قیام کو منظوری دی ہے۔
2.5 ہنر
- جنوری، 2024 سے دسمبر، 2024 تک، انٹرپرینیورشپ اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام(ای ایس ڈی پی) کے تحت کل 2792 پروگرام کیے گئے، جن سے 1,40,738 افراد کو فائدہ پہنچا۔
- مزید برآں، تربیتی اداروں کی مدد (اے ٹی آئی) کے تحت، وزارت کے تحت بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور مضبوطی اور انٹرپرینیورشپ ڈویلپمنٹ اور اسکل ڈویلپمنٹ کے تربیتی پروگراموں کے مقصد سے ایم ایس ایم ای کے قومی ادارے، کے وی آئی سی ، کوئر بورڈ، ٹول روم، این ایس آئی سی اور ایم جی آئی آر آئی اور ریاستی سطح کے ای ڈی آئیز وغیرہ تربیتی اداروں کو سرمایہ جاتی گرانٹ کی شکل میں مدد فراہم کی جاتی ہے۔ اس اسکیم کے تحت، مالی سال 2021-22 سے مالی سال 2023-24 تک 30,346 ٹرینی کو تربیت دی گئی اور 16 تنظیموں/ ریاستی سطح کے ای ڈی آئز کو تعاون دیا گیا، جس پر کل 72.51 کروڑ روپے کے اخراجات آئے۔ سال 2024-25 کے لیے،531 تربیتی پروگراموں کی منظوری دی گئی ہے جن میں 12,475 ٹرینیز شامل ہیں؛ اور رواں مالی سال 2024-25 میں اس اسکیم کے تحت امداد پر 17.88 کروڑ روپے پہلے ہی خرچ ہو چکے ہیں۔
2.6 ایس سی/ ایس ٹی اور ااین ای آر میں ایم ایس ایم ایز کا فروغ
2.6.1 نیشنل ایس سی- ایس ٹی ہب (این ایس ایس ایچ)
اس اسکیم کا مقصد ایس سی/ ایس ٹی کے درمیان انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینا اورمرکزی حکومیت کی سرکاری خریداری کی پالیسی کے مطابق ایس سی- ایس ٹی کی ملکیت والی ایم ایس ایز سے 4فیصد سرکاری خریداری کے نشانے کو حاصل کرنا ہے۔ اپریل سے نومبر، 2024 کے دوران، ایس سی/ ایس ٹی کے 9295 صنعت کاروں نے این ایس ایس ایچ اسکیم کے مختلف پروگراموں کے تحت فائدہ اٹھایا ہے۔ رواں سال میں، سی پی ایس ایز صنعت کاروں کی بیداری اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ سرکاری خریداری کے عمل میں ان کی شراکت میں اضافہ کے لیے مختلف مقامات پر 67 خصوصی وینڈر ڈیولپمنٹ پروگرام (ایس وی ڈی پی)کا انعقاد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پنجاب کے موگا میں ایک میگا ایونٹ (این ایس ایس ایچ) کانکلیوز کا انعقاد کیا گیا ہے۔ این ایس ایس ایچ اوکے مطابق اس کانکلیو میں 760 سے زیادہ ایس سی/ ایس ٹی صنعت کاروں نے شرکت کی ، جن میں سے 380 خواتین تھیں۔
اس اسکیم نے پیش نظر رکھے گئے مستفیدین کو ان کی مہارتوں کو اپ گریڈ کرنے میں پیشہ ورانہ مدد فراہم کرنے، مارکیٹ کے رابطوں کو آسان بنانے اور سہارا دینے والے تعاون کے ذریعے مثبت طور پر متاثر کیا ہے جس کے نتیجے میں ایس سی/ ایس ٹی ایم ایس ایز(قدر کے لحاظ سے) سے سرکاری خریداری میں 17 گنا یعنی 2016-2015 میں 99.37 کروڑ روپےسے 2024-2023 میں 1722 کروڑ (تقریبا) تک اضافہ ہوا ہے جیسا کہ ایم ایس ایم ای سمبندھ پورٹل پر رپورٹ کیا گیا ہے۔ رواں مالی سال میں نومبر 2024 تک، سرکاری خریداری میں ایس سی/ ایس ٹی کی ملکیت والی ایم ایس ایز کا حصہ 1.3فیصد تھا۔ تمام سی پی ایس ایز کے ایم ایس ایم ای سمبندھ پورٹل پر اپنا ڈیٹا اپ لوڈ کرنے کے بعد مالی سال 2025-2024 کے لیے سرکاری خریداری کے ڈیٹا میں مزید اضافہ ہونے کی امید ہے۔
2. این ای آر اور سکم اسکیم میں ایم ایس ایم ایز کا فروغ
یہ اسکیم مینوفیکچرنگ، ٹیسٹنگ، پیکیجنگ، تحقیق و ترقی، مصنوعات اور عمل کی اختراعات اور ہنر مندی کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے شمال مشرقی خطہ(این ای آر) میں واقع ایم ایس ایم ایز کے لیے بنیادی ڈھانچے اور عام سہولیات تیار کرنےیا انہیں اپ گریڈ کرنے کے لیے مالی مدد فراہم کرتی ہے۔
اس اسکیم کے تحت، 12 نئے پروجیکٹوں پر مشتمل ہے جس میں آسام کے 3 پروجیکٹ، ناگالینڈ کے 5 پروجیکٹ اور سکم کے 4 پروجیکٹ کو رواں سال کے دوران 174.24 کروڑ روپے کی کل پروجیکٹ لاگت پر حکومت ہند کی 142.05 کروڑ روپے کی گرانٹ کے ساتھ منظوری دی گئی ہے۔اس اسکیم کے تحت مختلف پروجیکٹوں کے لیے سال 2024 کے دوران حکومت ہند نے 69.41 کروڑ روپے سمیت رواں مالی سال 2025-2024 کے دوران (30.11.2024 تک) 39.09 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔
2.7 آر اے ایم پی 2.7 اسکیم
آر اے ایم پی ایک عالمی بینک سے امداد یافتہ مرکزی شعبہ کی اسکیم ہے جس کا مقصد ایم ایس ایم ایز کی مارکیٹ، فنانس اور ٹیکنالوجی کی اپ گریڈیشن تک رسائی کو بہتر بنانا ہے۔ اس پروگرام کا مقصد مرکزی اور ریاستی سطح پر اداروں کو مضبوط کرنا اور مرکزاور ریاست کے درمیان تعاون کو بڑھانا ہے۔ اب تک، تمام 36 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے آر اے ایم پی پروگرام میں حصہ لینے کے لیے وزارت کے ساتھ لیٹر آف انڈرٹیکنگ(ایل او یو) پر دستخط کیے ہیں۔ 32 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے اسٹریٹجک سرمایہ کاری منصوبے(ایس آئی پیز) جمع کرائے ہیں جن میں سے 31 ایس آئی پیز کا جائزہ لیا گیا ہے اور 200 سے زیادہ تجاویز، جن کی مالیت تقریباً 3000 کروڑ روپے ہے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے منظور کی گئی ہیں۔ قیام کے بعد سے، آر اے ایم پی کے تحت تمام اقدامات نے 4 لاکھ سے زیادہ ایم ایس ایم ایز کو متاثر کیا ہے۔ وزارت نے شاملِ تجویز پروگراموں کی تکمیل کی وجہ سےباز ادائیگی کے معاوضے کے دعوے کے سلسلے میں پروگرام کے نشانے کا 50فیصد حاصل کر لیا ہے۔
2.8 بین الاقوامی تعاون
بین الاقوامی تعاون کی اسکیم ایم ایس ایم ایز کی بیرون ملک بین الاقوامی نمائشوں/ میلوں میں شرکت کی سہولت فراہم کرکے اور بھارت میں معاوضے کی بنیاد پر کانفرنسوں/ سیمینار/ خریدار بیچنے والے اجلاسوں کا انعقاد کرکے برآمدی منڈی میں داخل ہونے کے لیے ان کی صلاحیتوں کو تیار کرتی ہے۔ بین الاقوامی تعاون کی اسکیم کے ذریعے، ایم ایس ایم ایز کو ٹیکنالوجی، طلب، نئی منڈیوں وغیرہ میں ہونے والی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے خود کو مسلسل اپ ڈیٹ کرتے ہوئے عالمی سطح پر مسابقتی بنانے میں مدد فراہم کی جاتی ہے۔
2.8.1 دوسرے ممالک کے ساتھ اہم دو طرفہ ملاقاتیں:
- بھارت-جاپان صنعتی مسابقتی شراکت داری روڈ میپ( آئی جے آئی سی پی) کے تحت تشکیل کردہ ایم ایس ایم ایز تعاون پر بھارت-جاپان جے ڈبلیو جی کی چوتھی میٹنگ 22.05.2024 کو نئی دہلی کے ادیوگ بھون میں منعقد ہوئی۔ اس میٹنگ کے دوران،فریقین نے ایم ایس ایم ای کی وزارت کے تحت ٹیکنالوجی مراکز کے لیے جاپانی ماہرین کے ذریعےکیزین اور ایس 5 پروگراموں کی فراہمی کے لیے مالی سال 2025-2024 کے روڈ میپ پر تبادلہ خیال کیا۔
- امریکہ کے ایگزم بینک کی سربراہ اور صدر محترمہ ریٹا جو لیوس نے 12.09.2024 کو سکریٹری اور ٹیم سے ملاقات کی۔ اس میٹنگ میں، دونوں فریقوں نے برآمدات پر مبنی تعاون پر تبادلہ خیال کیا، ایم ایس ایم ایز کو دونوں ممالک کے ایم ایس ایم ایز کے درمیان صرف دو افراد کے درمیان معلومات کے تبادلے کے ذریعے برآمد و درآمد کے عمل کے بارے میں تعلیم دینا اور خواتین اور پہلی بار برآمد کرنے والوں پر توجہ مرکوز کی۔
- وزارت نے 02-04 اکتوبر، 2024 کے دوران ڈی سی (ایم ایس ایم ایز) کے دفتر کے ایڈیشنل ڈیولپمنٹ کمشنر کی قیادت میں ایک وفد تائیوان میں تیسری بھارت-تائیوان ایس ایم ای مشترکہ ورکنگ گروپ میٹنگ اور بھارت-تائیوان ایس ایم ای کوآپریشن فورم کی تیسری میٹنگ میں شرکت کے لیےروانہ کیا ہے۔ اس دورے کے دوران 02.10.2024 کو بھارت کے نیشنل اسمال انڈسٹریز کارپوریشن لمیٹڈ(این ایس آئی سی) تائیوان کے انڈیا اور انڈسٹریل ٹیکنالوجی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ(آئی ٹی آر آئی)کے درمیان ایم ایس ایم ای کے شعبے میں باہمی تعاون سے متعلق مفاہمت نامے پر بھی دستخط کیے گئے۔
کھادی، دیہی صنعتوں اور کوئر سیکٹر کا فروغ
2.9.1 کھادی اور دیہی صنعتیں
حکومت دیہی بھارت میں سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے کھادی اور دیہی صنعت کے شعبے کو فروغ دینے کے تئیں پرعزم ہے۔ اس شعبہ کو، اپنی گراں مایہ میراث اور غیر مستفاد صلاحیت کے ساتھ، کھادی اور گرام ادیوگ وکاس یوجنا (کے جی وی وائی) کے ذریعے با ہدف اقدامات کے ذریعے دوبارہ مضبوط بنایا جا رہا ہے۔کے جی وی وائی مرکزی شعبہ کی ایک اسکیم ہے اور اس اسکیم میں کوئی ریاستی عنصر شامل نہیں ہے۔ کھادی وکاس یوجنا (کے وی وائی)کے جی وی وائی کا ایک بڑا جزو ہے جس کا مقصد کھادی شعبے کو فروغ دینا اور ترقی دینا ہے، جبکہ گرام ادیوگ وکاس یوجنا (جی وی وائی) ایک اور بڑا جزو ہے جس کا مقصد گاؤں کی صنعتوں کو فروغ دینا اور ترقی دینا ہے۔
پچھلے 10 برسوں میں کے وی آئی کی فروخت میں 4 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، جو مالی سال2014-15 میں 33135.90 کروڑ روپے کے مقابلے میں مالی سال 2023-24 میں 155673.13 کروڑ روپے ہے۔ رواں مالی سال میں 30.11.2024 تک، کے وی آئی کی فروخت 110747.40 کروڑ (پی) تک ریکارڈ کی گئی ہے۔
گزشتہ 10 برسوں میں کے وی آئی کی پیداوار میں 3 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے جو مالی سال 2014-15 میں 27569.37 کروڑ روپے کے مقابلے میں مالی سال 2023-24 میں 108297.91 کروڑ روپے ہے۔ رواں مالی سال میں 30.11.2024 تک 76017.79 کروڑ روپے (پی) کے وی آئی کی پیداوار حاصل کی گئی ہے۔
کوئر سیکٹر
بھارتی کوئر سیکٹر نے جنوری 2024 سے نومبر 2024 تک کی مدت کے دوران 2,895.63 کروڑ روپے کا برآمدی کاروبار کیا۔اطلاع ہے کہ اسی مدت میں 2,126 روزگارکی پیداوار ہوئی ہے، اس طرح 7,52,200تک روزگار کی پیداوار ہوئی ہے اورکوئر فائبر کی مجموعی پیداوار 7,32,900 ایم ٹی تک پہنچ گئی۔
کوئر بورڈ نے ملک بھر میں اسکل ڈیولپمنٹ کے لیے 94 تشہیری پروگرامز کیے ہیں اور اس عرصے کے دوران 4,339 افراد کو تربیت دی ہے۔ مزید برآں، کوئر بورڈ نے برآمد کاروں اور کوئر مینوفیکچررز کی 6 بین الاقوامی نمائشوں اور 29 ملکی نمائشوں میں شرکت کی سہولت فراہم کی۔ بی آئی ایس کے ٹی ایکس ڈی 30 کی جیو سنتھیٹکس سیکشنل کمیٹی کی 32ویں میٹنگ ’’کوئر نان وون کمپوزٹ جیو-ٹیکسٹائل-کوئر اسٹیچڈ بلینکیٹس کے لیے تفصیلات‘‘ کے نئے معیار کی منظوری دی۔مورخہ 11 فروری 2024 کو، کوئر بورڈ نے سندھو درگ کے کنکاولی میں اپنا نیا شوروم کھولا ہے۔
3. خصوصی مہم 4.0:
حکومت ہند کی بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں(ایم ایس ایم ای)نے اپنی منسلکہ/ ماتحت تنظیموں اور متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر خصوصی مہم 4.0 (2 اکتوبر - 31 اکتوبر 2024 کے دوران) میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور مختلف ڈومینز میں زیر التواء کاموں کا بوجھ کم کرنے، سوچھتا پر سو فیصد عمل درآمد اور صفائی کے اقدامات کو ادارہ جاتی بنانے پر نمایاں طور پر توجہ مرکوز کرنے والی تمام سرگرمیاں فعال طور پر انجام دیا۔
اس مہم کے دوران، ایم ایس ایم ای کی وزارت اور اس کے متعلقہ اداروں نے 10 مخصوص پیرامیٹرز پر مقرر کردہ اہداف پر 100فیصد کامیابی حاصل کی ہے اور دیگر 03 پیرامیٹرز کے لیے مقرر کردہ اہداف کے 80فیصد سے زیادہ ہیں۔
اس مہم نے فرسودہ اشیاء کو ٹھکانے لگا کر 21.84 لاکھ روپے کی آمدنی بھی حاصل کی، اس طرح 43,342 مربع فٹ کے قابل استعمال دفتر کی جگہ خالی ہوئی۔
وزارت اور اس کی تنظیموں نے مہم کے دوران ٹیکنالوجی کی اہلیت اور ڈیجیٹلائزیشن، فضلے کو مواقع میں تبدیل کرنے کے شعبوں میں کئی بہترین طریقے اپنائے۔ پائیدار اور ماحول دوست طریقوں پر توجہ مرکوز کی گئی اور اس مہم میں خاص طور پر شہریوں میں سوچھتا اور ماحول دوست طرز عمل کی اقدار کو فروغ دینے کے لیے جن بھاگداری کی حوصلہ افزائی کی گئی۔
4. ایم جی آئی آر آئی، این ایس آئی سی اور این آئی- ایم ایس ایم ای کی کامیابیاں
نیشنل اسمال انڈسٹریز کارپوریشن (این ایس آئی سی)
این ایس آئی سی بینک ضمانت کے ساتھ خام مال کی امدادی اسکیم میں سپلائرز کو ادائیگی کرکے خام مال کی خریداری کے لیے کریڈٹ سپورٹ فراہم کرتا ہے۔ مالی سال 2024-2023 کے دوران، این ایس آئی سی نے 2530 سے زیادہ ایم ایس ایم ای یونٹوں کو خام مال کی مدد (آر ایم اے) کے تحت 7,586.35 کروڑ روپے کی کریڈٹ سپورٹ دی تھی۔ رواں مالی سال 2025-2024 میں (ستمبر 2024 تک)، 2289 سے زیادہ ایم ایس ایم ایز کو 3521.24 کروڑ مالیت کی کریڈٹ سپورٹ فراہم کی گئی۔
این ایس آئی سی چھوٹی اکائیوں کا اتحاد ہے جو ایک ہی مصنوعات تیار کرتے ہیں، اس طرح ان کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے، جس سے ایم ایس ایز کو بطور سپلائرز اور خریداروں کو بھی سہولت فراہم ہوتی ہے۔ کارپوریشن ایم ایس ایز کے اتحاد کی جانب سے ٹینڈرز کے لیے درخواست دیتی ہے اور بڑی مقدار کے لئےآرڈر حاصل کرتی ہے۔ پھر یہ آرڈرز ایم ایس ایز میں ان کی پیداواری صلاحیت کے مطابق تقسیم کیے جاتے ہیں۔ مالی سال 2024-2023 کے دوران، این ایس آئی سی نے 246 کروڑ روپے کے 584 ٹینڈرز میں حصہ لیا ہے اور 65.34 کروڑ روپے کے ٹینڈرز کو مکمل کیا ہے۔ این ایس آئی سی تکنیکی خدمات کے مراکز صنعتوں کی ضرورت کے مطابق مختلف شعبوں میں ملازمت پر مبنی مہارت کی ترقی کی تربیت فراہم کر رہے ہیں۔ یہ مراکز روایتی سے لے کر ہائی ٹیک مشینری اور جدید آلات سے لیس ہیں۔ مالی سال 2024-2023 کے دوران 66765 ٹرینیز اور مالی سال 2025-2024 (ستمبر 2024 تک) میں 25,221 ٹرینیز ان تکنیکی مراکز میں تربیت حاصل کر چکے ہیں۔
4.1.1 تاجکستان کے ساتھ ایم او یو پر دستخط:
تاجکستان کے دوشنبہ میں 29.10.2024 کو حکومت ہند کی بہت چھوٹی چھوٹی اوراوسط صنعتوں (ایم ایس ایم ای) کی وزارت کے تحت ایک سی پی ایس ای نیشنل اسمال انڈسٹریز کارپوریشن لمیٹڈ(این ایس آئی سی) اور جمہوریہ تاجکستان کی صنعت اور نئی ٹیکنالوجیز کی وزارت(ایم آئی این ٹی) کے درمیان ایم ایس ایم ایز کے میدان میں تعاون پر ایک مفاہمت نامے پر دستخط ہوئے۔
4.1.2 مصر کے ساتھ ایم او یو پر دستخط:
مورخہ 12.12.2024 کو مصر کے قاہرہ میں بھارت کے نیشنل اسمال انڈسٹریز کارپوریشن لمیٹڈ( این ایس آئی سی) اور مصر کی بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے صنعتوں کی ترقی سے متعلق ایجنسی(ایم ایس ایم ای ڈی اے) کے درمیان ایم ایس ایم ای شعبے میں تعاون کے ایک ایم او یو پر دستخط کیے گئے۔
مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ فار رورل انڈسٹریلائزیشن(ایم جی آئی آر آئی)
وردھا میں واقع مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ فار رورل انڈسٹریلائزیشن (ایم جی آئی آر آئی) ایک خود مختار قومی ادارہ ہے، جس کی بنیاد مہاتما گاندھی کے خود کفالت کے اصولوں اور دیہی برادریوں کو بااختیار بنانے خاص طور پر حکومت ہند کی ایم ایس ایم ای کی وزارت کے زیراہتمام پائیدار دیہی صنعتوں کو فروغ دینے پر رکھی گئی ہے۔ ایم جی آئی آر آئی نےروایتی دستکاری کو فروغ دے کر، پائیدار طریقوں کو اپناکراور دیہی صنعتوں کی صلاحیت کو بڑھا کر دیہی کاریگروں کی تاریخی طور پر مدد کی ہے۔ ایم جی آئی آر آئی نےمصنوعات تیار کرنا، کنسلٹنسی، انکیوبیشن اور بہت چھوٹی صنعتوں، کاریگروں، کتائی کرنے والےکاریگر، بنکر وغیرہ کو فائدہ پہنچانے والی مشینری تیار کرنے جیسے مختلف پروجیکٹ پورے کیے ہیں۔
ایک اعلیٰ اثر والا ماڈل قائم کرنے کے مقصد کے ساتھ،جو دیہی کاریگروں اور کاروباری افراد کو ساختی تعاون کے ذریعے بااختیار بناتا ہے، ایم جی آئی آر آئی کو وزارت کی طرف سے منظور شدہ 78.83 کروڑ روپے کی دیہی صنعت کاری کے لیے ایک سنٹر آف ایکسیلنس(سی او ای) میں تبدیل کرنے کے منصوبے کی مدد کرتا ہے۔ ایم جی آئی آر آئی میں صلاحیت سازی کے پروگراموں کو آسان بنانے کے لیے، 17.13 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت کے ساتھ ہاسٹل کم گیسٹ ہاؤس کی تعمیر کی تجویز کو بھی منظوری دی گئی ہے۔
جنوری سے دسمبر 2024 کے دوران، ایم جی آئی آر آئی نے مختلف شعبوں کے لیے ہنر مندی کی ترقی کے 97 تربیتی پروگرام شروع کیے ہیں۔ اس مدت کے دوران،ایم جی آئی آر آئی نے فیلڈ تجربے/تشہیر کے لیے 13 ٹیکنالوجیز، 43 اختراعی پروڈکٹس/پروسیسز تیار کیے۔
3. بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں کا قومی ادارہ(این آئی-ایم ایس ایم ای)
این آئی-ایم ایس ایم ای اصل میں 1960 میں حکومت ہند کی صنعت او رتجارت کی وزارت کے تحت نئیدہلی میں سینٹرل انڈسٹریل ایکسٹینشن ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ (سی آئی ای ٹی آئی) کے طور پرقائم کیا گیا تھا۔ 1962 میں اس ادارے کو اسمال انڈسٹری ایکسٹینشن ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ (ایس آئی ای ٹی) کے نام سے رجسٹرڈ سوسائٹی کے طور پر حیدرآباد منتقل کیا گیا۔ ایم ایس ایم ای ڈی ایکٹ 2006 کے نفاذ کے بعد، اس ادارے نے اپنے مقاصد پر توجہ مرکوز کی اور اپنے تنظیمی ڈھانچے کو دوبارہ نامزد کیا۔ نئے ایکٹ کے مطابق، اس ادارے کا نام بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں کے لیے قومی ادارہ (این آئی-ایم ایس ایم ای) رکھا گیا ہے۔ یہ فی الحال بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں کی وزارت (سابقہ ایس ایس آئی اوراے آر آئی کی وزارت) حکومت ہند کے ما تحت ایک تنظیم ہے۔
افعال
این آئی-ایم ایس ایم ای کی اصل توجہ صنعتوں کو فروغ دینے اور صنعت کاری کی ترقی پر ہے، اس ادارے کی قابلیت کا انحصار درج ذیل پہلوؤں پرہے:
- اطلاعاتی ٹیکنالوجی میں نئے کارنرس کی تربیت
- کانفرنسوں، سیمیناروں وغیرہ کے ذریعے اہم مسائل پر روشنی ڈالنا
- ضرورت پر مبنی پروگراموں پر زیادہ توجہ
- پروگرام کا جائزہ
- پالیسی کی تشکیل کے لیے تشخیصی اور ترقیاتی مطالعہ؛ اور
- بہت چھوٹی صنعت کی تعمیر کے ذریعے کم مراعات یافتہ افراد کو بااختیار بنانا
اہم سرگرمیاں اور کامیابیاں
اس ادارے نے 25-2024 کے دوران مجموعی طور پر 350 سے زیادہ قومی اور بین الاقوامی پروگرام منعقد کیے جن میں 10,800 شرکاء شامل تھے۔
5. شکایات کے ازالے کا پورٹل
عزت مآب وزیر اعظم نے 1 جون 2020 کو ایک آن لائن’’چیمپینس‘‘پورٹل کا آغاز کیا تھا، جس میں شکایات کا ازالہ اور ایم ایس ایم ایز کی ہینڈ ہولڈنگ سمیت ای گورننس کے بہت سے پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا۔
آغاز سے لے کر اب تک چیمپیئنس پورٹل پر 1,16,100 شکایات موصول ہوئی ہیں، جن میں سے 1,14803 (98.88فیصد) کا پورٹل پر جواب دیا گیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ک ح۔رض
U-4772
(Release ID: 2089807)
Visitor Counter : 18