سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

وزیر سائنس ڈاکٹر جتیندر سنگھ  نے کہا کہ 2025  عالمی بایو ٹکنالوجی انقلاب میں ہندوستان کو اہم کردار ادا کرنے کا مشاہدہ کرے گا۔ مودی حکومت 3.0 کی طرف سے لائی گئی ہندوستان کی پہلی بائیو ٹیکنالوجی پالیسی- بی آئی او- ای3 نے پہلے ہی اس کے لیے راہ ہموار کر دی ہے


بایو ٹکنالوجی کے محکمے نے ہندوستان  کو حفظان صحت کی احتیاطی تدابیر میں ایک لیڈر بننے کی راہ ہموار کی ہے

ہندوستان کی حیاتیاتی معیشت نے قابل ذکر ترقی کا تجربہ کیا ہے، جو 2014 میں 10 بلین ڈالر سے 2024 میں 130 بلین ڈالر تک پہنچ گئی، 2030 تک 300 بلین ڈالر تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے

Posted On: 01 JAN 2025 1:48PM by PIB Delhi

آج نئے سال کے پہلے دن، سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، ارضیاتی سائنسز  کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) نیز وزیراعظم کے دفتر ، عملہ اور تربیت کے محکمے، عوامی شکایات اور پنشن، ایٹمی توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ  نے دوردرشن نیوز کو ایک خصوصی انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ سال   2025 میں ہندوستان بایو ٹیکنالوجی کے عالمی انقلاب میں  اہم کردار  کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت 3.0 کی طرف سے لائی گئی ہندوستان کی پہلی بایو ٹکنالوجی پالیسی- بی آئی او- ای3 پہلے ہی اس کے لیے راہ ہموار کر چکی ہے۔

وزیر موصوف  نے بائیو ٹکنالوجی میں ہندوستان کی نمایاں پیش رفت اور بایو ٹکنالوجی میں ملک کی بڑھتی ہوئی عالمی قیادت پر روشنی ڈالی۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں گزشتہ دہائی کی ترقی پر روشنی ڈالتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہندوستان کے مستقبل میں بایو ٹیکنالوجی کے اہم کردار پر زور دیا، خاص طور پر جب ملک جدت طرازی، ٹیکنالوجی پر مبنی اقدامات اور اسٹارٹ اپس کو اپنا رہا ہے۔ ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ’’وزیر اعظم مودی کے نظریئے نے ہندوستان کے ارتقاء کو ایک عالمی بایو ٹیکنالوجی پاور ہاؤس بناتے ہوئے مسلسل  اختراع اور تکنیکی ترقی کو ترجیح دی ہے‘‘۔  انہوں نے مزید کہا کہ بائیو ٹیکنالوجی چوتھے صنعتی انقلاب میں سب سے آگے رہنے کے لیے تیار ہے، جس میں ہندوستان مرکزی کردار ادا کر رہا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نئی شروع کی گئی بی آئی او- ای3 (بائیو ٹیکنالوجی فار اکانومی، ایمپلائمنٹ اور انوائرمنٹ) پالیسی پر روشنی ڈالی، جسے حال ہی میں وزیر اعظم مودی کی قیادت میں مرکزی کابینہ نے منظور کیا تھا۔ یہ آگے کی سوچ والی پالیسی ہندوستان کے بایو ٹیکنالوجی کے شعبے کے لیے ایک اہم سنگ میل کی نشاندہی کرتی ہے، جو آنے والے سالوں میں ملک کی معیشت، روزگار کے منظر نامے اور ماحولیاتی پائیداری کو تشکیل دینے کی اس کی صلاحیت کو تقویت  فراہم کرتی ہے۔

DD2.JPG

ہندوستان کے بایو ٹکنالوجی کے شعبے نے غیر معمولی ترقی کا مشاہدہ کیا ہے، جو 2014 میں 10 بلین ڈالر کی صنعت سے 2024 میں 130 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے اور جس کے سال  2030 تک 300 بلین ڈالر تک پہنچنے کا تخمینہ ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے  کہا کہ ’’ہندوستان نہ صرف بایو ٹیکنالوجی میں ایک رہنما  ملک ہے بلکہ عالمی سطح پر  بایوٹیک کی بے پناہ ترقی کے مرکز میں ہے، جو جدت طرازی کو فروغ دے گا، ملازمتیں پیدا کرے گا اور ماحولیاتی عزائم کو مضبوط کرے گا۔‘‘

وزیر موصوف نے اس حقیقت پر بھی روشنی ڈالی کہ اس وقت عالمی سطح پر ویکسین تیار کرنے میں ہندوستان کا حصہ  60 فیصد ہے۔ اس کے علاوہ ہندوستان  امریکہ سے باہر یو ایس ایف ڈی اے سے منظور شدہ مینوفیکچرنگ پلانٹس کا دوسرا سب سے بڑا مرکز  ہے۔ بایو فارما، بایو ایگری، بایو انڈسٹریل، بایو انرجی، بایو سروسز اور میڈ ٹیک جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کے بڑھتے ہوئے مواقع کے ساتھ، ہندوستان بایو ٹیکنالوجی  کے شعبے میں ایک عالمی رہنما کے طور پر ابھر رہا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہندوستان میں جاری ’بایو انقلاب‘ کا موازنہ مغرب کے ذریعہ چلائے  جانے والے آئی ٹی انقلاب سے کیا۔ انہوں نے اس  بات کو اجاگر کیا کہ ملک کے  مالا مال  قدرتی اور حیاتیاتی تنوع کے وسائل اس کی بایو ٹیکنالوجی کی کامیابی کی کلید ہیں۔ انہوں نے مویشیوں کے دودھ اور دیگر پائیدار مصنوعات جیسے اختراعی حل پیدا کرنے کے لیے بایو ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے والے ہندوستانی اسٹارٹ اپس کی کوششوں کی بھی تعریف کی۔

 وزیر موصوف نے مشن سرکشا پہل کے آغاز کو یاد کیا، جس کی وجہ سے دیسی ڈی این اے پر مبنی ویکسین تیار ہوئی اور کووڈ-19 کی وبا کے دوران دنیا کی سب سے بڑی  ٹیکہ کاری مہم چلائی گئی۔ 2024 میں، ہندوستان کے بایوٹیکنالوجی کے شعبے نے بھی قابل ذکر کامیابیوں کا مشاہدہ کیا جیسے کہ دنیا کی پہلی ایچ پی وی ویکسین کی تیاری اور دیسی اینٹی بائیوٹک’نیفتھرومائسن‘کی تیاری کا عمل، جو سانس کی بیماریوں کے علاج میں کارگر ثابت ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ بایوٹیکنالوجی  کے محکمے  نے ہیموفیلیا کے لیے کامیابی سے  جین تھراپی کا تجربہ کیا ہے۔

DD3.JPG

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے 14 اداروں کے درمیان باہمی  تعاون کی بھی تعریف کی جو پہلے الگ الگ  کام کر رہے تھے۔ انہوں نے   ’’پوری سائنس، پوری حکومت اور پوری قوم‘‘ کے نقطہ نظر کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے جاری اقدامات  اجاگر کیا۔ ان اقدامات میں  گہرے سمندر کے مشن، جس کا وزیر اعظم مودی نے متعدد مواقع پر حوالہ دیا ہے اور انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (این آر ایف)، جسے 2024 میں منظور کیا گیا تھا اور  وہ پرائیویٹ سیکٹر کی جانب سے 60 فیصد کی  شراکت کے ساتھ اختراع کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے،  شامل ہیں۔  2024 میں، ہندوستانی حکومت نے بایو ٹیکنالوجی میں اختراع کو مزید تیز کرنے کے لیے پہلے ہی 1000 کروڑ روپے کی منظوری دے دی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کی قیادت بایو ٹکنالوجی سے آگے دیگر جدید شعبوں، جیسے کوانٹم ٹیکنالوجی تک پھیلی ہوئی ہے، جہاں ہندوستان ایک عالمی رہنما کے طور پر ابھرا ہے۔ انہوں نے خلائی تحقیق میں ہونے والی اہم پیش رفت کا بھی ذکر کیا اور  یہ انکشاف کیا کہ ہندوستان کو خلائی ٹیکنالوجی میں سب سے آگے رکھنے کی وسیع تر کوششوں کے حصے کے طور پر جلد ہی ایک ہند نژاد شخص کو امریکی خلائی اسٹیشن بھیجا جائے گا۔

 ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اپنی گفتگو کا اختتام یہ کہتے ہوئے کیا کہ ’’ماضی میں، ہندوستان اکثر ٹیکنالوجی اور اختراع کے معاملے میں دوسرے ممالک سے  مدد  لیتا تھا لیکن آج زمانہ بدل گیا ہے۔ دوسرے ممالک اب رہنمائی اور ترغیب حاصل کرنے کے لیے ہندوستان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ ہندوستان کو خاص طور پر کوانٹم ٹکنالوجی جیسے شعبوں میں رہنمائی کرنے پر فخر ہے، جہاں ملک کوانٹم مشن کے ساتھ اہم پیش رفت کر رہا ہے۔‘‘

بایو ٹکنالوجی اور دیگر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں ہندوستان کی نمایاں ترقی اسے عالمی سطح پر ایک کلیدی ملک کی حیثیت فراہم کرتی ہے، جو جدت طرازی، پائیداری اور اقتصادی ترقی کے مستقبل کو آگے بڑھا رہی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔م ع ۔ ن م۔

U- 4748

                          


(Release ID: 2089294) Visitor Counter : 29


Read this release in: English , Bengali , Hindi