وزارت دفاع
فرنٹیئر ٹیکنالوجیز میں ماسٹری حاصل کرنا وقت کی ضرورت ہے، فوجی تربیتی مراکز ہمارے فوجی جوانوں کو مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تیار کر رہے ہیں: آرمی وار کالج، مہاو میں وزیردفاع کا اظہار خیال
’’انضمام اور اشتراک کے ذریعے مسلح افواج باہم مل کر مشکلات کا زیادہ موثر انداز میں مقابلہ کر سکیں گی‘‘
Posted On:
30 DEC 2024 1:00PM by PIB Delhi
وزیردفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے 30 دسمبر 2024 کو مہو، مدھیہ پردیش میں آرمی وار کالج (اے ڈبلیو سی) میں افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا‘‘آج کے مسلسل بدلتے حالات کے پیش نظر فرنٹیئر ٹیکنالوجیز میں ماسٹری حاصل کرنا وقت کی ضرورت ہے، اور فوجی تربیتی مراکز ہمارے فوجی جوانوں کو مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مہارتوں سے لیس کرنے اور تیار کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں’’ ۔ جنگ کے طریقوں میں مشاہدہ کی جانے والی بنیادی تبدیلیوں کواجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معلوماتی جنگ، مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی جنگ، پراکسی وار، الیکٹرو میگنیٹک وارفیئر، خلائی جنگ اور سائبر حملے جیسے غیر روایتی جنگی طریقے آج کے دور میں بڑے چیلنجزشما رہوتے ہیں۔
وزیر دفاع نے اس طرح کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے فوج کوبخوبی تربیت یافتہ اورمہارتوں سے لیس رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ان کوششوں میں مہوکے تربیتی مراکز کے قابل قدر تعاون کی ستائش کی۔ انہوں نے اس بات کے لئے تربیتی مراکز کی تعریف کی کہ وہ اپنے تربیتی نصاب کو بدلتے ہوئے وقت کے ساتھ ہم آہنگ کر رہے ہیں اور ہر قسم کے چیلنج سےنمٹنے کے لئے فوجی افسران کو موزوں بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی زیرقیادت حکومت کے 2047 تک ملک کو وکست بھارت بنانے کے وژن پر روشنی ڈالی، اوراس کے لئے موجودہ مرحلے کو عبوری مدت قراردیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ‘‘ہندوستان مسلسل ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور تیزی سے مینوفیکچرنگ کے مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے۔ فوجی نقطہ نظر سے ہم جدیدترین ہتھیاروں سے لیس ہو رہے ہیں۔ ہم دوسرے ممالک کو بھی میڈ ان انڈیا آلات برآمد کر رہے ہیں۔ ہماری دفاعی برآمدات کی مالیت، جو ایک دہائی قبل تقریباً 2000 کروڑ روپے تھی، آج 21000 کروڑ روپے کے ریکارڈ کوتجاوز کر چکی ہے۔ ہم نے برآمدات کاہدف 2029 تک 50,000 کروڑ روپے مقرر کیا ہے۔
وزیر دفاع نے تینوں افواج کے درمیان باہم انضمام اور اشتراک کو مضبوط کرنے کے حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ آنے والے وقت میں مسلح افواج ساتھ مل کر چیلنجوں کا بہتر اور زیادہ موثر طریقے سے مقابلہ کرنے پر قادر ہوں گی۔ انہوں نے اس بات کی ستائش کی کہ مہوچھاؤنی میں تمام افواج کے افسران کو اعلیٰ سطح کی تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ انہوں نے افسران پر زور دیا کہ وہ انفنٹری اسکول میں ہتھیاروں کی تربیت؛ ملٹری کالج آف ٹیلی کمیونیکیشن انجینئرنگ (ایم سی ٹی ای) میں اے آئی اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی؛ اور لیڈرشپ-اے ڈبلیو سی میں جونیئر اور سینئر کمانڈ جیسے شعبوں میں تربیت کے ذریعے انضمام کو فروغ دینے کے امکانات دریافت کریں۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ کچھ افسران مستقبل میں دفاعی اتاشی کے طور پر کام کریں گے، اور انہیں عالمی سطح پر قومی مفادات کو محفوظ بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔‘‘جب آپ دفاعی اتاشی کا یہ عہدہ سنبھالیں گے، تو آپ کو حکومت کے’آتم نر بھر بھارت‘کے وژن کومد نظررکھنا چاہیے۔ صرف خود انحصاری کے ذریعے ہی ہندوستان اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنا سکتا ہے اور عالمی سطح پر مزید وقار حاصل کر سکتا ہے۔
وزیر دفاع نے ہندوستان کو دنیا کی سب سے مضبوط اقتصادی اور فوجی طاقتوں میں سے ایک بنانے کے لیے حکومت کے پختہ عزم کا اظہار کیا۔ معاشی خوشحالی اسی وقت ممکن ہے جب سکیورٹی پر پوری توجہ دی جائے۔ اسی طرح امن کا نظام تب ہی مضبوط ہوگا جب معیشت مضبوط ہوگی۔ دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں۔ 2047 تک ہم نہ صرف ایک ترقی یافتہ ملک بن جائیں گے بلکہ ہماری مسلح افواج دنیا کی جدید ترین اور مضبوط ترین فوجوں میں سے ایک ہو گی۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے افسران سے اپیل کی کہ وہ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے لگن اور جذبے کی اقدار کو اختیار کریں۔ انہوں نے بابا صاحب کو نہ صرف آئین ہند کے معماربتایا بلکہ ایک نظریہ ساز رہنما کے طور پر بھی ذکرکیا۔ انہوں نے حکومت کی طرف سے ان کے اقدار اور نظریات کو لوگوں بالخصوص نوجوانوں کے سامنے پیش کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
سرحدوں کو محفوظ بنانے اور قدرتی آفات کے دوران سب سے پہلے اقدام کرنے کے لیے مسلح افواج کی تعریف کرتے ہوئےوزیر دفاع نے کہا:‘‘ملک کی حفاظت کے لیے یہ لگن اور مسلسل بدلتی ہوئی دنیا میں خود کو اپ ڈیٹ رکھنے کا جذبہ ہمیں دوسروں سے آگے لے جا سکتا ہے۔’’
اے ڈبلیو سی میں، جناب راج ناتھ سنگھ کو کمانڈنٹ لیفٹیننٹ جنرل ایچ ایس ساہی نے تنازعات کی تما صورتوں میں جنگ لڑنے کے لیے فوجی سربراہوں کو تربیت دینے اور انہیں بااختیار بنانے کے لیے ادارے کے کردار اور اہمیت سے آگاہ کیا۔ انہیں ملٹی ڈومین کی سرگرمیوں میں باہم اشتراک، تربیتی نصاب میں ٹیکنالوجی کی شمولیت اور اکیڈمیا، یونیورسٹیوں اور صنعتوں کے ساتھ انجام دیئے جانے والے ایکسچینج پروگرام کے ساتھ ساتھ سی اے پی ایف افسران کی تربیت کے ذریعہ کئے جانے والے اہم تربیتی اقدامات سے بھی واقف کرایاگیا۔ انہیں تربیتی ادارے کے ذریعہ دوست ممالک کے افسران کی تربیت اورفوجی سفارت کاری میں بے پناہ تعاون کے عالمی نقوش کے بارے میں بھی بتایا گیا۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل اوپیندر دیویدی اور ہندوستانی فوج کے دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے۔
اس سے پہلے، وزیر دفاع نے انفنٹری میموریل پر پھولوں کاگلدستہ چڑھایا اور بہادرفوجیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
وزیر دفاع نے29 دسمبر 2024 کومہو میں ایم سی ٹی ای، اے ڈبلیو سی، انفنٹری اسکول اور آرمی مارکسمین شپ یونٹ کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام ادارے ساتھ مل کر ملک کے سنہری ماضی اور مضبوط، خوشحال اور روشن مستقبل کا سنگم شمارہوتے ہیں۔ انہوں نے ایم سی ٹی ای میں کام کرنے والی کوانٹم ٹیکنالوجی لیب اور اے آئی لیب کو ایڈپٹیو وارفیئر کے مقصد کو حاصل کرنے کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا۔
********
( ش ح ۔م ش ع۔ م ا )
UNO: 4679
(Release ID: 2088860)
Visitor Counter : 24