عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے ‘‘اچھی حکمرانی’’ سے متعلق ورکشاپ سے خطاب کیا
مرکزی وزیر نے یکسر تبدیلی سے متعلق ان اقدامات کا ذکر کیا، جو وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں طرز حکمرانی کو نئی جہت عطا کر رہی ہیں
مدوِّر معیشت کی سمت عالمی تحریک میں ہندوستان کی قیادت پر زور دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ‘‘فضلے کا ہر ذرہ دولت ہے’’
وزیر موصوف نے کہا کہ انتظامی اصلاحات، تکنیکی انضمام کے حل اور سماجی شراکت داری کا انضمام نئے ہندوستان کے گورننس ماڈل کا سنگ بنیاد ہیں
ہندوستان کا گڈ گورننس ماڈل: فضلے سے دولت اور یکسر تبدیلی کے طور طریقوں پر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا
Posted On:
23 DEC 2024 6:01PM by PIB Delhi
سائنس و ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، ارضیاتی سائنسز اور وزیر اعظم کے دفتر، جوہری توانائی کا محکمہ، خلائی محکمہ، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اچھی حکمرانی کے طور طریقوں پر قومی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکمرانی کو نئی شکل دینے والی یکسر تبدیلی سے متعلق اقدامات کا ذکر کیا۔
گڈ گورننس ویک کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ان اصلاحات کے بنیادی محرک کے طور پر‘‘حکومت کے جامع نقطہ نظر’’ کی تعریف کی۔ یہ ہفتہ، جو 19 سے 25 دسمبر تک جاری رہے گا، سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے 100 ویں یوم پیدائش سے مطابقت رکھتا ہے اور حکمرانی میں ان کی وراثت کے احترام کے لیے منایا جاتا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سرکاری محکموں اور وزارتوں کے درمیان باہمی تعاون کی کوششوں کی تعریف کی، جس سے انتظامی کارکردگی اور سماجی بہبود دونوں میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے مجموعی نقطہ نظر نے گورننس اصلاحات کو لاگو کرنے کی کوششوں کو جوڑ دیا ہے جو کہ مؤثر، جامع اور اثر انگیز ہیں۔ ان کے خطاب کا ایک اہم پہلو فضلہ کے بندوبست میں اختراعات اور صفائی ستھرائی کو ترجیح دینے پر مرکوز تھا، جو اقتصادی اور ماحولیاتی پائیداری کے نمونے کے طور پر تیار ہوئی ہیں۔
صفائی مہم کی تعریف کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے اسے ایک تاریخی پہل قرار دیا، جس نے گورننس کو ایک نئی شکل دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری دفاتر سے ردی اور غیر استعمال شدہ مواد کو منظم طریقے سے کلیئرنس اور منیٹائزیشن کے ذریعے صرف چار برسوں میں 2,364 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم اکٹھی کی گئی ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ انتظامی طرز عمل فائلوں کے نمٹانے میں لگنے والے وقت کو کم کرنے اور ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دینے سے لے کر فضلہ سے دولت حاصل کرنے کے لئے تیار کیاگیا ہے۔
اس پہل کے ذریعے مالی اعتبار سے کامیابی حاصل کرنے پر روشنی ڈالتے ہوئے مرکزی وزیر نے اس کا موازنہ ہندوستان کے چاند مشن چندریان کی لاگت سے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ چندریان پر 600 کروڑ روپے خرچ ہوئے، لیکن ہم نےفضلات کے ذریعے اس کا چار گنا دولت حاصل کیا، جس میں وہ وسائل بھی شامل تھے جو دہائیوں سے بے کار پڑے تھے۔ اس پہل نے 643 لاکھ مربع فٹ سے زیادہ دفتر کی جگہ کو بھی خالی کر دیا ہے، جس سے ان حصوں میں و دوبارہ کام کرنے کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے 2014 کے یوم آزادی کی تقریر کے دوران بیت الخلاء کی تعمیر کے لیے وزیر اعظم کے مطالبے کو یاد کیا، جو ایک اہم موقع تھا اور 4 لاکھ سے زیادہ خواتین کے بیت الخلاء کی تعمیر کا باعث بنا۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام نے ایک اہم سماجی ضرورت کو پورا کیا۔ نچلی سطح پر ہونے والی اس صاف طور پر عیاں ہو گیا کہ گورننس کس طرح تبدیلی کو آگے بڑھا سکتی ہے۔
کچرے کے بندوبست کے سلسلے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر سنگھ نے گھریلو فضلہ کو ایندھن میں تبدیل کرنے اور استعمال شدہ کوکنگ آئل کو بائیو فیول میں تبدیل کرنے جیسے اقدامات کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ دہرادون میں پائلٹ بنیادوں پر ایک پروجیکٹ شروع کیا گیا تھا، جس سے دوبارہ استعمال ہونے والی نقصان دہ اشیاء کو کم کیا گیا اور ری سائیکلنگ کو فروغ دیا گیا۔ انہوں نے زور دیا کہ کچرے کا ہر ذرہ دولت ہے۔ مرکزی وزیر نے سرکلر اکانومی کی سمت عالمی تحریک میں ہندوستان کی قیادت کو اجاگر کیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے موبائل ویسٹ کنورژن وینز کے بارے میں بھی بات کی، جو کچرے کو موقع پر ہی مفید وسائل میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اس طرح مرکزی سہولیات پر انحصار کم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجیز ویسٹ مینجمنٹ کو زیادہ قابل رسائی اور مؤثر بناتی ہیں۔
فضلہ کے انتظام اور پائیداری کو ہندوستان کے اقتصادی عزائم کے مرکز میں رکھتے ہوئے، مرکزی وزیر نے کہا کہ ہائی اسٹریٹ صنعتی انقلاب ری سائیکلنگ کے ذریعے چلایا جائے گا۔ انہوں نے سرکاری اور نجی تحقیقی اداروں میں بائیو ٹیکنالوجی اور میٹریل سائنس میں ایجادات کی طرف اشارہ کیا جو کچرے کو ایندھن، کھاد اور صنعتی خام مال میں تبدیل کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اچھی حکمرانی کےطور طریقوں کو آخری پائیدان تک پہنچانے اور اضلاع، پنچایتوں اور مقامی برادریوں کو شامل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ سووچھ بھارت مشن کی کامیابی سے تحریک لیتے ہوئے انہوں نے شہریوں کی کمیٹیوں کی زیادہ سے زیادہ شرکت پر زور دیا۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ جب حکمرانی لوگوں کی شراکت سے وابستہ ہوتی ہے تو یہ عوامی تحریک بن جاتی ہے۔
مستقبل کو پیش نظر رکھتے ہوئے مرکزی وزیر نے مستقبل کے مشنوں میں سرکاری اور نجی شعبے کی کوششوں کو مزید قریب سے مربوط کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ پبلک سیکٹر کے طریقوں کو پرائیویٹ سیکٹر کی کارکردگی اور فضلہ کے خاتمے کے طریقوں سے فائدہ ہو سکتا ہے۔
تقریب کے دوران، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے خصوصی مہم 4.0 کی تشخیصی رپورٹ جاری کی، جس میں سرکاری دفاتر میں صفائی اور کارکردگی کو آگے بڑھانے میں اہم سنگ میل نمایاں کیاگیا ہے۔ رپورٹ میں ہزاروں زیر التواء فائلوں کو ٹھکانے لگانے، غیر استعمال شدہ مواد سے رقم حاصل کرنے اور دفتری جگہوں کو بہتر بنانے پر روشنی ڈالی گئی۔ مزید برآں، مرکزی وزیر نے پائیداری اور وسائل کی کارکردگی کے تئیں حکومت کی وابستگی کو اجاگر کرتے ہوئے مختلف سرکاری محکموں کے ذریعہ تیار کردہ ‘‘ویسٹ ٹو ویلتھ’’ مصنوعات کی ایک نمائش کا افتتاح کیا۔
اپنے خطاب کے اختتام پر، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اختراعی، جامع اور پائیدار طرز حکمرانی کو فروغ دینے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ گڈ گورننس کا مطلب صرف پالیسیاں اور اصلاحات نہیں ہیں۔ بلکہ ایسا نظام بنانا ہوگا جس میں کوئی چیز ضائع نہ ہو۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ ہم ایک نئے ہندوستان کی تعمیر کر رہے ہیں، جہاں حکمرانی چیلنجوں کو مواقع میں بدل دیتی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے گڈ گورننس ہفتہ جاری رہنے کے دوران مسلسل تعاون اور جدت طرازی پر زور دیا اور اس تقریب سے حاصل ہونے والی معلومات مستقبل کی مہموں کو متاثر کرے گی۔ انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ انتظامی اصلاحات، تکنیکی حل اور سماجی شراکت داری کا انضمام نئے ہندوستان کے گورننس ماڈل کا سنگ بنیاد ہے۔
پروگرام میں جناب وی سرینواس، سکریٹری، ڈی اے آر پی جی ، محترمہ وندیتا کول، سکریٹری، ڈاک؛ جناب آر راج گوپال، ڈائریکٹر جنرل (ہیومن ریسورسز)، ریلوے بورڈ اور جناب ارون سنگھل، ڈائریکٹر جنرل، نیشنل آرکائیوز اور متعدد دیگر معززین موجود تھے۔
***
ش ح۔ ک ا
U NO 4511
(Release ID: 2087548)
Visitor Counter : 7