نیتی آیوگ
ہندوستان کی متنوع تبدیلیاں: بڑی سرمایہ کاری کی مالی اعانت کو فروغ دینا
نیتی آیوگ، آئی جی آئی آر ڈی اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے کے زیر اہتمام ایک بین الاقوامی ورکشاپ میں ماہرین کا غور وخوض
Posted On:
17 DEC 2024 10:01PM by PIB Delhi
نیتی آیوگ نے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے اور اندرا گاندھی انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ ریسرچ (آئی جی آئی ڈی آر) کے اشتراک سے ایک دو روزہ ’ہندوستان کی متنوع تبدیلیا: بڑی سرمایہ کاری کے لیے مالی اعانت کو فروغ‘ دینے پر ایک بین الاقوامی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جو آج ممبئی میں اختتام پذیر ہوئی۔ ورکشاپ میں ممتاز بین الاقوامی اسکالرز، ہندوستانی ماہرین تعلیم، پالیسی سازوں اور مالیاتی ماہرین کو اکٹھا کیا گیا تاکہ بڑی مالی اعانت کے ذریعے ہندوستان کے ترقیاتی ایجنڈے کو تیز کرنے کی حکمت عملیوں کو تلاش کیا جا سکے۔
نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین سمن کے بیری نے اپنے افتتاحی کلمات میں اس بات پر زور دیا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں ہندوستان کی ترقی کا سفر متاثر کن رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کا 2014 میں10 ویں سب سے بڑی معیشت سے آج 5 ویں تک کا سفر عالمی اور گھریلو چیلنجوں کے مرحلے میں ناقابل یقین حد تک تیز رفتار ترقی پذیر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ہندوستان سرمایہ کاری کے لیے عالمی سطح پر ایک پرکشش مرکز بنا ہوا ہے، جس کی حمایت سیاسی استحکام، متوسط طبقے کی بڑھتی ہوئی گھریلو کھپت، حکومت کی طرف سے مضبوط بنیادی ڈھانچہ، پائیدار مالیاتی صحت اور گھریلو ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کے ایک متحرک طبقے سے مل رہی ہے۔
اپنے کلیدی خطاب میں چیف اکنامک ایڈوائزر، حکومت ہند ڈاکٹر وی اننتھا ناگیشورن نے کہاکہ 2047 تک ہندوستان کا ایک بڑی معیشت بننے کا سفر گھریلو بچتوں کو فروغ دینے، مالیاتی منڈیوں کو مضبوط کرنے اور جدت اور پائیداری میں تبدیلی کی سرمایہ کاری کو آگے بڑھانے پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرات مندانہ پالیسیوں اور اجتماعی عزائم کے ساتھ، ہندوستان چیلنجوں کو مواقع میں بدل سکتا ہے اور ایک عالمی اقتصادی پاور ہاؤس بن سکتا ہے۔
آئی جی آئی ایم ایس کے ڈائریکٹر اور وائس چانسلر ڈاکٹر بسنتا پردھان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ 2047 تک ترقی یافتہ ملک کا درجہ حاصل کرنے کی ہندوستان کی خواہش ایک قابل ذکر ہدف ہے۔ اس کا ادراک کرنے کے لیے طویل عرصے تک 7 سے 8 فیصد کی مستقل جی ڈی پی نمو درکار ہوگی۔ اسے کے لیے سرمایہ کاری کو مزید تیزی سے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ توانائی کی منتقلی، انفراسٹرکچر، شہری کاری اور انسانی سرمائے کی ترقی جیسے اہم شعبوں کے لیے بڑی رقم درکار ہوگی۔ ڈاکٹر پردھان نے کہا کہ تاہم ہندوستان جیسے ابھرتے ہوئے ملک کے لیے جس کا خط غربت سے نیچے کا نمایاں تناسب ہے، ان سرمایہ کاری کی مالی اعانت ایک زبردست چیلنج ہے۔
اس بین الاقوامی ورکشاپ میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے کے ماہر تعلیم ڈاکٹر ڈونلڈ حنّا نے بھی شرکت کی۔ بحث کے دوران ڈاکٹر حنّا نے کہا کہ ہندوستان دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے اور اب سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک ہے، وسائل کے زیادہ پائیدار استعمال کی بنیاد پر اعلیٰ سطح کی آمدنی حاصل کرنے میں ہندوستان کی کامیابی عالمی فلاح و بہبود کے لیے بنیادی اہمیت رکھتی ہے ۔
ورکشاپ میں تکنیکی سیشنز کا انعقاد کیا گیا جس میں ایک بڑی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے متبادلات پر تحقیقی ایجنڈا تیار کرنے کے مختلف پہلوؤں پر غور وخوض کیا گیا ۔ کانفرنس میں چار بصیرت افزا تکنیکی سیشن میں میکرو اکنامک مینجمنٹ اور ہندوستان کے متعدد تبدیلیاں، سرمائے کی نقل و حرکت کو آزاد کرنا؛ تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت کے لیے ایک جدید مالیاتی ڈھانچہ اور بڑے سرمایہ کاری کے مالیاتی جہت شامل تھے۔
******
(ش ح۔م ح۔ش ت)
U:4482
(Release ID: 2087391)
Visitor Counter : 63