سٹرک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پارلیمنٹ میں سوال : سڑک حادثات میں اضافہ کے اسباب

Posted On: 18 DEC 2024 1:59PM by PIB Delhi

مرکزی حکومت ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کی بنیاد پر ‘‘بھارت میں سڑک حادثات’’  پر سالانہ رپورٹ شائع کرتی ہے۔ کیلنڈر سال 2022 تک کی رپورٹ شائع کی جا چکی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، سال 2022 کے لئے ملک میں مختلف طرح کی  سڑکوں پر 2021 اور 2022 کے دوران کل سڑک حادثات کی تعداد مندرجہ ذیل ہے:

 

سال

سڑک حادثات کی تعداد

2021*

4,12,432

2022

4,61,312

* - کووڈ سے متاثرہ سال

ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کے مطابق، سڑک حادثات مختلف وجوہات کی بنا پر ہوتے ہیں جیسے تیز رفتارسے گاڑی چلانا، گاڑی چلانے کے دوران موبائل فون کا استعمال، شراب نوشی یا نشے کی حالت میں گاڑی چلانا، غلط سمت میں یا لین سے ہٹ کر بے ضابطگی سے گاڑی چلانا، سرخ بتی کے باوجود گاڑی آگے بڑھانا، حفاظتی آلات جیسے ہیلمٹ اور سیٹ بیلٹ کا استعمال نہ کرنا، گاڑی کی حالت، موسمی حالات، سڑک کی حالت وغیرہ۔

راجستھان حکومت میں محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق راجستھان میں کیلنڈر سال 2022 اور 2023 میں رپورٹ ہونے والے سڑک حادثات کی کل تعداد بالترتیب 23,614 اور 24,705 تھی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2023 میں 2022 کے مقابلے میں ریاست میں سڑک حادثات میں 4.6فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

ملک میں 2021 اور 2022 کے دوران سڑک حادثات کی ریاستی تفصیلات ضمیمہ-I میں دی گئی ہیں۔

حکومت نے سڑک حفاظت کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے ایک کثیر جہتی حکمت عملی مرتب کی ہے جو تعلیم، انجینئرنگ (سڑکوں اور گاڑیوں دونوں کی)، نفاذ اور ایمرجنسی کیئر پر مبنی ہے۔ حکومت کی طرف سے سڑک حفاظت کے لئے اٹھائے گئے مختلف اقدامات کی تفصیلات ضمیمہ-II میں دی گئی ہیں۔

ضمیمہ۔I

سڑک حادثات میں اضافہ کے تعلق سے 18 دسمبر 2024 کو جناب نیرج ڈانگی کی جانب سے راجیہ سبھا میں پوچھے گئے غیر ستارہ  والے سوال نمبر 2647 کے جواب کے حصہ ( ڈی) کے جواب میں ضمیمہ جس کا حوالہ دیا گیا ہے۔

 

کیلنڈر سال 2021 اور 2022 کے لیے سڑک حادثات کی ریاست وار تفصیلات

نمبر شمار

ریاستیں/مرکز کے زیر انتظام علاقے

2021

2022

1

آندھرا پردیش

21,556

21,249

2

اروناچل پردیش

283

227

3

آسام

7,411

7,023

4

بہار

9,553

10,801

5

چھتیس گڑھ

12,375

13,279

6

گوا

2,849

3,011

7

گجرات

15,186

15,751

8

ہریانہ

9,933

10,429

9

ہماچل پردیش

2,404

2,597

10

جھارکھنڈ

4,728

5,175

11

کرناٹک

34,647

39,762

12

کیرالہ

33,296

43,910

13

مدھیہ پردیش

48,877

54,432

14

مہاراشٹر

29,477

33,383

15

منی پور

366

508

16

میگھالیہ

245

246

17

میزورم

69

133

18

ناگالینڈ

746

489

19

اوڈیشہ

10,983

11,663

20

پنجاب

5,871

6,138

21

راجستھان

20,951

23,614

22

سکم

155

211

23

تمل ناڈو

55,682

64,105

24

تلنگانہ

21,315

21,619

25

تریپورہ

479

575

26

اتراکھنڈ

1,405

1,674

27

اتر پردیش

37,729

41,746

28

مغربی بنگال

11,937

13,686

29

انڈمان اور نکوبار جزائر

115

141

30

چندی گڑھ

208

237

31

دادراور نگر حویلی اور دمن اور دیو

140

196

32

دہلی

4,720

5,652

33

جموں و کشمیر

5,452

6,092

34

لداخ

236

374

35

لکشدیپ

4

3

36

پڈوچیری

1,049

1,181

مجموعی تعداد

4,12,432

4,61,312

ضمیمہ۔II

سڑک حادثات میں اضافہ کے تعلق سے 18 دسمبر 2024 کو جناب نیرج ڈانگی کی جانب سے راجیہ سبھا میں پوچھے گئے غیر ستارہ  والے سوال نمبر 2647 کے جواب کے حصہ ( ڈی) کے جواب میں ضمیمہ جس کا حوالہ دیا گیا ہے۔

سڑک حفاظت کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں کی وزارت کے ذریعے اٹھائے گئے مختلف اقدامات کی تفصیلات:

 (1) تعلیم:

  1. انتظامیہ ، سڑک حفاظت کے بارے میں آگاہی بڑھانے اور سڑک حفاظت کے پروگراموں کو چلانے کے لئے مختلف ایجنسیوں کو مالی امداد فراہم کرنے کی خاطر سڑک حفاظت کی وکالت اسکیم کو نافذ کرتی ہے۔
  2. ہر سال قومی سڑک حفاظت مہینہ/ہفتہ منایا جاتا ہے تاکہ آگاہی پھیلائی جا سکے اور سڑک حفاظت کو مضبوط کیا جا سکے۔
  3. ملک بھر میں ریاستی/ضلع سطح پر ڈرائیونگ ٹریننگ اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹس (ٓائی ڈی ٹی آر ز)، ریجنل ڈرائیونگ ٹریننگ سینٹرز(آر ڈی ٹی سیز) اور ڈرائیونگ ٹریننگ سینٹرز (ڈی ٹی سیز) کے قیام کے لئے اسکیم کو نافذ کیا جاتا ہے۔

 (2) انجینئرنگ:

2.1 سڑک انجینئرنگ:

  1. تمام قومی شاہراہوں(این ایچز )کی سڑک حفاظت آڈٹ(آر ایس اے) ،تیسرے فریق کے آڈیٹرز/ماہرین کے ذریعے تمام مراحل میں، جیسے ڈیزائن، تعمیر، آپریشن اور دیکھ بھال وغیرہ، لازمی قرار دیا گیا ہے۔
  2. قومی شاہراہوں پر سیاہ مقامات/حادثات کے مقامات کی شناخت اور مرمت کو اعلیٰ ترجیح دی جاتی ہے۔
  • iii. سڑک حفاظت کے افسر(آر ایس او) کو وزارت کے تحت سڑک کی ملکیت سے متعلق ایجنسیوں کے ہر علاقائی دفتر میں تعینات کیا گیا ہے تاکہ آر ایس اے اور دیگر سڑک حفاظت سے متعلق کاموں کی نگرانی کی جا سکے۔
  1. ملک بھر میں سڑک حادثات کے ڈیٹا کی رپورٹنگ، انتظام اور تجزیہ کے لئے مرکزی ذخیرہ قائم کرنے کے لئے الیکٹرانک تفصیلی حادثات رپورٹ(ای ۔ ڈی اے آر)  پروجیکٹ کو نافذ کیا جاتا ہے۔
  2. ایکسپریس ویز اور قومی شاہراہوں پرعلامتی نشان کی فراہمی کے لئے رہنمائی جاری کی گئی ہے تاکہ ڈرائیوروں کو بہتر نظر آنا اور فطری رہنمائی فراہم کی جا سکے۔
  3. موٹر وہیکل ایکٹ، 1988 میں مرکزی حکومت کے ذریعہ وقتاً فوقتاً سڑک کے ڈیزائن، تعمیر اور دیکھ بھال کے لئے معیارات کی تعمیل نہ کرنے کی صورت میں ضابطہ فراہم کیا گیا ہے۔

2.2 گاڑی انجینئرنگ:

گاڑیوں کو مزید محفوظ بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے، جن میں شامل ہیں:

  1. گاڑی کے ڈرائیور کے ساتھ اگلی سیٹ پر بیٹھے مسافر کے لیے ایئر بیگ کی فراہمی کو لازمی قرار دیا گیاہے۔
  2. چار سال سے کم عمر بچوں کے لیے حفاظتی تدابیر کے متعلق معیارات مقرر کیے گئے ہیں جو موٹر سائیکل پر سوار یا اس پر لائے جا رہے ہیں۔ اس میں حفاظتی ہارنس، کراش ہیلمٹ کے استعمال اور رفتار کو 40 کلومیٹر فی گھنٹہ تک محدود کرنے کی تفصیلات شامل ہیں۔
  • iii. مندرجہ ذیل فہرست میں دی گئی حفاظتی ٹیکنالوجیز کوایم ۔1 زمرے کی گاڑیوں میں نصب کرنے کے لیے لازمی انتظامات کیے گئے ہیں:
  1. ڈرائیور اور کو-ڈرائیور کے لیے سیٹ بیلٹ ریمائنڈر(ایس بی آر)
  2. سینٹرل لاکنگ سسٹم کے لیے مینول اووررائڈ 
  3. تیز رفتار سے متعلق انتباہی سسٹم ۔تمام ایم اور این کیٹگری والی گاڑیوں کے لیے:
  4. رورس پارکنگ الرٹ سسٹم 

 

  1. بعض ایل]چار  پہیے سے کم والی گاڑیوں جن میں تین پہیے گاڑیاں شامل ہیں[ ،ایم]کم از کم چار پہییوں والی موٹر گاڑیوں جو سواریوں کو لانے لیجانے کی کام کرتی ہیں[ اور این ] سامان لانے لی جانے میں استعمال ہونے والی چار پہیے والی موٹرگاڑیاں جو سامان کے ساتھ لوگوں کو بھی لانے لی جانے کا کام کرسکتی ہیں لیکن یہ کام بی آئی ایس کے معیارات کے مطابق ممکن ہے[ زمروں کے لیے اینٹی- لاک بریکنگ سسٹم (اے بی ایس) لازمی قراردیا گیا ہے۔
  2. تمام ٹرانسپورٹ گاڑیوں میں رفتار کو محدود کرنے والا فنکشن/ڈوائس لازمی قرار دی گئی ہے، سوائے دو پہیوں والی، تین پہیوں والی، کوڈریکلز، فائر ٹینڈرز، ایمبولنس اور پولیس گاڑیوں کے۔
  3. خودکار ٹیسٹنگ اسٹیشنز کی پہچان، ضابطہ اور کنٹرول کے لیے قواعد شائع کیے گئے ہیں، جو گاڑیوں کی فٹنس ٹیسٹنگ کے عمل اور اے ٹی ایسز کے ذریعے فٹنس سرٹیفکیٹ کے اجرا کے طریقہ کار کو بیان کرتے ہیں۔ ان قواعد کو 31.10.2022 اور 14.03.2024 کو مزید ترمیم کیا گیا۔
  4. پرانی، غیر فٹ اور آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں کو مرحلہ وار ختم کرنے کے لیے مراعات/غیر مراعات پر مبنی گاڑی سکریپنگ پالیسی تیار کی گئی۔
  5. ہر ریاست/مرکزکے زیر انتظام علاقوں میں ایک ماڈل انسپکشن اینڈ سرٹیفیکیشن سینٹر قائم کرنے کی اسکیم، جس میں گاڑیوں کی فٹنس کا خودکار سسٹم کے ذریعے ٹیسٹ کیا جائے گا اور مرکزی امداد فراہم کی جائے گی۔
  6. بھارت نیو کار اسسمنٹ پروگرام (بی این سی اے پی) کے بارے میں قواعد شائع کیے گئے ہیں تاکہ مسافر گاڑیوں کی حفاظت کی درجہ بندی کے تصور کو متعارف کرایا جا سکے اور صارفین کو آگاہ پر مبنی فیصلے کرنے کا اختیار دیا جا سکے۔
  7. بسوں کی تیاری کے شعبے میں اوریجنل ایکیوپمنٹ مینی فیکچررس(او ای ایمز) اور بس باڈی بلڈرز کے لیے مساوی ضوابط شائع کیے گئے ہیں۔
  8. اکتوبر 2025 کے بعد تیار ہونے والی گاڑیوں کے لیے یہ لازمی قرار دیا گیا ہے کہ این2گاڑی جس کا مجموعی وزن 3.5 ٹن سے زیادہ لیکن 12.0 ٹن سے کم ہو اور این 3 گاڑی جس کا مجموعی وزن 12.0 ٹن سے زیادہ ہو) کیٹگری کی گاڑیوں میں کابن کے لیے ایئر کنڈیشننگ سسٹم نصب ہو گا۔
  9. سیفٹی بیلٹ، ریسٹرینٹ سسٹمز اور سیفٹی بیلٹ ریمائنڈر کے معیار کی نظر ثانی کے لیے ضوابط شائع کیے گئے ہیں تاکہ سیفٹی بیلٹ اسمبلیوں، سیفٹی بیلٹ اینکر ایجز اور سیفٹی بیلٹ اور ریسٹرینٹ سسٹمز کی تنصیب کے لیے نظر ثانی شدہ معیار کی تکمیل کی جا سکے۔ یہ ضوابط 1 اپریل 2025 سے ایم، این اور ایل۔7 کیٹگری کی گاڑیوں میں لاگو ہوں گے۔ مزید برآں، 1 اپریل 2025 کے بعد تیار ہونے والی ایم1 کیٹگری کی گاڑیاں تمام فرنٹ فیسنگ ریئر سیٹوں کے لیے سیفٹی بیلٹ ریمائنڈر کی ضرورت کو پورا کریں گی، جیسا کہ اے آئی ایس -145-2018میں طے کیا گیا ہے۔

 (3) نفاذ:

  1. موٹر گاڑیاں (ترمیمی) ایکٹ، 2019 کو نافذ کیا گیا ہے، جو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کی روک تھام کے لیے سخت جرمانے فراہم کرتا ہے اور ٹیکنالوجی کے ذریعے سخت نفاذ کو یقینی بناتا ہے۔ 
  2. سڑک حفاظت کے الیکٹرانک مانیٹرنگ اور نفاذ کے لیے ضوابط جاری کیے گئے ہیں۔ ان ضوابط میں قومی شاہراہ، ریاستی شاہراہ  اور ملین پلس شہروں میں اہم چوراہوں پر الیکٹرانک نفاذ کے آلات کی جگہ پر تفصیل سے ہدایات دی گئی ہیں، خاص طور پر وہ شہر جو قومی صاف ہوا پروگرام (این سی اے پی)کے تحت آتے ہیں۔
  • iii. 10جون 2024 کو، موٹر گاڑی ایکٹ، 1988 کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ٹیکنالوجی کے استعمال کے بارے میں ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔

 (4) ایمرجنسی کیئر:

  1. حادثے کی جگہ پر کسی بھی شخص کے ذریعہ، جو نیک نیتی سے، رضا کارانہ طور پر اور کسی بھی انعام یا معاوضے کی توقع کے بغیر ایمرجنسی میڈیکل یا غیر میڈیکل مدد فراہم کرتا ہے یا متاثرہ شخص کو اسپتال پہنچاتا ہے، اس کے تحفظ کے لیے ضوابط شائع کیے گئے ہیں۔
  2. ہٹ اینڈ رن موٹر حادثات کے متاثرین کے لیے معاوضے میں اضافہ کیا گیا ہے (سنگین چوٹ کے لیے 12,500 روپے سے بڑھا کر 50,000 روپے اور موت کے لیے 25,000 روپے سے بڑھا کر 2,00,000 روپے)۔
  • iii. نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا نے قومی شاہراہوں کے مکمل شدہ کوریڈورز پر ٹول پلازوں پر ایمبولینسز، پیرا میڈیکل اسٹاف/ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن/نرس کی فراہمی کے انتظامات کیے ہیں۔
  1. سڑک نقل و حمل و شاہراہوں کی وزارت  نے نیشنل ہیلتھ اتھارٹی (این ایچ اے)کے ساتھ مل کر چنڈی گڑھ، ہریانہ، پنجاب، اتراکھنڈ، پڈوچیری اور آسام میں سڑک حادثات کے متاثرین کو کیش لیس علاج فراہم کرنے کی خاطر ایک پائلٹ پروگرام نافذ کیا ہے۔

یہ معلومات سڑک نقل و حمل و شاہراہوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے آج راجیہ سبھا میں تحریری جواب میں فراہم کی۔

******

ش ح ۔ع ح۔ م ر

U-NO.4480


(Release ID: 2087370)
Read this release in: English , Hindi , Tamil