زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
حکومت ہندوستان کو دنیاکا فوڈ باسکٹ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے: وزیر زراعت جناب شیو راج سنگھ چوہان
محققین کا کام صرف لیب تک محدود نہیں ہونا چاہئے، بلکہ اسے کسانوں تک بھی پہنچانا چاہیے: جناب چوہان
حکومت کسانوں کے اسٹوریج کی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے مسلسل کام کر رہی ہے:جناب چوہان
زرعی شعبے سے وابستہ سائنسدانوں اور کسانوں کو ایک ساتھ مل کر ان کے مسائل کا حل نکالنا چاہئے: مرکزی وزیر زراعت
زراعت سے متعلق معلومات صرف انگریزی زبان تک محدود نہیں ہونی چاہئے، بلکہ یہ بھارت کی مختلف زبانوں میں شائع کی جانی چاہئے تاکہ لیب ٹو لینڈ کے درمیان کا فاصلہ کم کیا جا سکے: جناب چوہان
Posted On:
23 DEC 2024 3:34PM by PIB Delhi
زراعت کے شعبے کا ملک کی جی ڈی پی میں 18 فیصد تعاون ہے۔ خاص طور پر کووڈ کے دوران، پوری دنیا نے یہ جانا کہ بھارت کا زراعتی شعبہ دوسرے ممالک کے مقابلے میں زیادہ مستحکم ہے۔ مرکزی حکومت، ہمیشہ اس شعبے کو مزید مستحکم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ مودی حکومت کی اس شعبے کے تئیں عزم کا اظہار کرتے ہوئے زراعت و کسانوں کی فلاح و بہبود اور دیہی ترقی کے مرکزی وزیر جناب شیو راج سنگھ چوہان نے کہا کہ ان کی حکومت بھارت کو دنیا کا فوڈ باسکٹ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے۔ آج پونے میں گوکھلے انسٹی ٹیوٹ آف پالیٹکس اینڈ اکنامکس (اے ای آر سی) کے پلاٹینم جوبلی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جناب چوہان نے کہا کہ محققین کا کام صرف لیب تک محدود نہیں ہونا چاہئے بلکہ اسے کسانوں تک بھی پہنچانا چاہئے۔ ان کی حکومت اس سمت میں کئی پہلوؤں پر کام کر رہی ہے۔ بھارت کی ثقافت اور تہذیب بہت قدیم ہے۔ زراعت کا شعبہ بھی اس سے جڑا ہوا ہے۔ خاص طور پر دوسری عالمی جنگ کے بعد، بھارت وہ پہلا ملک تھا جس نے پوری دنیا کو ایک خاندان کے طور پر دیکھنے کا عمل شروع کیا اور پوری دنیا کو اس سمت میں رہنمائی فراہم کی۔
جناب شیو راج سنگھ چوہان نے کہا کہ یہ زمین صرف انسانوں کے لئے نہیں بنائی گئی ہےبلکہ یہ تمام جانداروں جیسے کیڑے مکوڑوں اور پروانوں کے لئے بھی بنی ہے۔ کیمیائی کھادوں اور زہر یلی اشیا ءکا بے دریغ استعمال روکنے کی اپیل کرتے ہوئے جناب چوہان نے کہا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم قدرتی کاشت کی طرف بڑھیں اور اس کو مکمل صلاحیتوں کے ساتھ آگے بڑھائیں۔ اس سے ہماری پیداوار کی قیمت میں اضافہ ہوگا۔ حکومت کسانوں کی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھانے کے لئے مسلسل کام کر رہی ہے۔ اس سمت میں ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے مرکزی حکومت کسانوں کی مصنوعات کو دور دراز مقامات تک پہنچانے کے لئے ایک نئی اسکیم پر کام کر رہی ہے۔ اس کے تحت ریاستی اور مرکزی حکومتیں مل کر منصوبہ بندی کر رہی ہیں تاکہ کسانوں کو اپنی مصنوعات کو دوسرے ریاستوں اور منڈیوں تک پہنچانے میں سہولت فراہم کی جا سکے۔
آج ہم پونے میں واقع گوکھلے انسٹی ٹیوٹ آف پالیٹکس اینڈ اکنامکس (اے ای آر سی)کے پلاٹینم جوبلی کا جشن منا رہے ہیں۔ اس موقع پر تمام محققین اور طلباء کو مبارکباد دیتے ہوئے جناب شیو راج سنگھ چوہان نے کہا کہ ان 70 سالوں میں ہم نے کیا حاصل کیا اور کیا کھویا، اس پر دوبارہ غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سمت میں تکنیکی انتظامات کو مزید مستحکم کرنے پر زور دیتے ہوئے جناب چوہان نے کہا کہ زراعت کے شعبے سے وابستہ سائنسدانوں اور کسانوں کو ایک ساتھ آ کر اپنے مسائل کا حل تلاش کرنا چاہئے۔ جناب چوہان نے کہا کہ مرکزی حکومت نے کسانوں کی مدد کے لئے ڈی ڈی کسان چینل پر ‘‘ماڈرن کسان چوپال’’ نامی خصوصی پروگرام شروع کیا ہے۔ یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں کسان، محققین اور سائنسدان ایک ساتھ بیٹھ کر زراعت کے شعبے میں مسائل اور نئے امکانات پر اپنے خیالات کا تبادلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبے سے متعلق معلومات صرف انگریزی زبان تک محدود نہیں ہونی چاہئے، بلکہ یہ بھارت کی مختلف زبانوں میں شائع کی جانی چاہئے تاکہ لیب ٹو لینڈ کے درمیان کا فاصلہ کم کیا جا سکے۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی 25 دسمبر 2024 کو دریا کے آپس میں جوڑنے کے منصوبے کا آغاز کریں گے۔ اس اسکیم کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب شیو راج سنگھ چوہان نے کہا کہ کبھی کبھار ملک کے کچھ حصے سیلاب کا سامنا کرتے ہیں اور دوسرے حصے خشک سالی کی صورتحال سے متاثر ہوتے ہیں۔ ایسے حالات سے نمٹنے کے لیے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں دریا جوڑنے کا ایک مخصوص منصوبہ جلد شروع کیا جائے گا۔ اس اسکیم کا فائدہ ان علاقوں کو ہوگا جہاں زیادہ بارش ہوتی ہے اور ان علاقوں کو بھی جو خشک سالی کا سامنا کرتے ہیں۔ وزیر زراعت نے کہا کہ ہمیں ایسی ٹیکنالوجی تیار کرنی چاہئے جو کم پانی میں زیادہ آبیاری کر سکے۔ زراعت کے شعبے کو فروغ دینے کے لئے پیداواری لاگت کو کم کرنے پر زور دیتے ہوئے جناب چوہان نے کہا کہ پچھلے سال ان کی حکومت نے کسانوں کو 1.94 میٹرک ٹن سبسڈی فراہم کی تھی۔ اگر کسی کسان کو فوراً پیسوں کی ضرورت ہو، تو اسے قرض دینے والے کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ اس لئے حکومت نے کسانوں کو کسان کریڈٹ کارڈ کی سہولت فراہم کی ہے تاکہ وہ فوراً پیسہ حاصل کر سکیں۔ 2014 سے 2024 کے درمیان، ان کی حکومت کئی مصنوعات پر کم از کم دوگنا امدادی قیمت فراہم کر رہی ہے، جس سے کسانوں کو بڑے پیمانے پر راحت مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہمیشہ درآمدات پر انحصار نہیں کرنا چاہئےبلکہ ایسی پالیسیاں بنانی چاہئے جو کسانوں کو مزید فوائد فراہم کر سکیں۔
******
ش ح ۔ع ح۔ م ر
)U-No. 4471(
(Release ID: 2087286)
Visitor Counter : 19