وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
اونٹوں کے بین الاقوامی سال کے حصے کے طور پر ’بھارت میں اونٹنی کے دودھ کی ویلیو چین کو مضبوطی فراہم کرنے‘ کے موضوع پر متعلقہ فریقوں کی ورکشاپ
ریگستان کے سورماؤں سے لے کر صحت و تغذیہ بخش غذا تک – بھارت کا مقصد اونٹوں کا تحفظ اور اونٹنی کے دودھ کی صنعت کے ممکنہ فوائد کے دروازے کھولنا ہے
Posted On:
21 DEC 2024 1:23PM by PIB Delhi
اقوام متحدہ نے سال 2024 کو اونٹوں کا بین الاقوامی سال قرار دیا ہے۔ ماہی پروری، مویشی پالن اور دودھ کی صنعت کے ما تحت مویشی پالن اور دودھ کی صنعت کا محکمہ (ڈی اے ایچ ڈی) نے اقوام متحدہ کی خوراک اور زرعی تنظیم (ایف اے او) اور آئی سی اے آر- اونٹوں کے قومی تحقیقی مرکز کے ساتھ مل کر، راجستھان کے شہر بیکانیر میں 20 دسمبر 2024 کو جمعہ کے روز ’بھارت میں اونٹنی کے دودھ کی ویلیو چین کو مضبوط کرنے‘ کے موضوع پر ایک روزہ اسٹیک ہولڈر ورکشاپ کا اہتمام کیا۔
اس تقریب کا مقصد مختلف متعلقہ فریقوں کے درمیان ایسی بات چیت کی حوصلہ افزائی اور سہولت فراہم کرنا تھا تاکہ ان چنوتیوں کو حل کیا جا سکے جو کہ گائے بھینس کی نسل سے علیحدہ (اونٹ) جانور کی ڈیری ویلیو چین کے ساتھ ساتھ اس کی غذائیت اور علاج کی قدروں کے ساتھ پائیدار ترقی میں تعاون دے سکتی ہے۔ اس تقریب میں 150 سے زائد افراد نے شرکت کی جن میں ریاست راجستھان، گجرات میں اونٹوں کی پرورش کے کام میں مصروف عمل برادریوں کے نمائندے، سرکاری افسران، سماجی صنعت کاران، سائنس داں اور ماہرین تعلیم کے ساتھ ساتھ نیشنل رین فیڈ ایریا اتھارٹی، نیشنل ڈیری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ-کرنال، سرحد ڈیری-کچھ، لوٹس ڈیری اور امول کے نمائندے بھی شامل تھے۔ شرکاء نے ہندوستان میں غیر مویشیوں کے دودھ کے شعبے کو درپیش چنوتیوں کی نشاندہی کرنے، خاص طور پر اونٹنی کے دودھ اور اونٹ کے پالنے والوں کی ترقی کے لیے پائیدار حل تلاش کرنے کے لیے غور و فکر کیا۔
کلیدی خطاب کے دوران، مویشی پالن اور دودھ کی صنعت کے محکمے (ڈی اے ایچ ڈی) کی سکریٹری محترمہ الکا اپادھیایانے بھارت میں اونٹوں کی کم ہوتی آبادی کے موضوع پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے آبادی میں مزید کمی کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا، پائیدار چرائی زمینوں کو یقینی بنانے اور اونٹ پالنے والی برادریوں کی حمایت میں قومی لائیو اسٹاک مشن کے کردار پر زور دیا۔ اونٹنی کے دودھ کی ایک مضبوط ویلیو چین کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے، انہوں نے تحفظاتی کوششوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اس کی اقتصادی صلاحیت پر زور دیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں اونٹوں پالنے والوں کی چنوتیوں کو سمجھنے اور بھارت میں ان کی روزی روٹی اور اونٹوں کے مستقبل دونوں کو محفوظ بنانے کے لیے ہدف بند کوششیں کرنے کے لیے مضبوط رسائی پر زور دیا۔
مویشی پالن کمشنر، ڈی اے ایچ ڈی، ڈاکٹر ابھیجیت مترا نے ملک میں اونٹوں کی آبادی میں کمی کی وجوہات پر ایک مختصر مطالعہ کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اونٹنی کے دودھ کے اضافی تحفظات کی بجائے اس کی غذائیت اور علاج معالجے کی اہمیت پر زور دیا ۔ انہوں نے اونٹوں کے لیے نیوکلئس بریڈنگ فارمز اور بریڈرز سوسائٹیوں کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
بھارت میں ایف اے او کے نمائندے جناب تاکایوکی ہاگیوارا نے کہا، "ڈی اے ایچ ڈی اور دیگر اہم متعلقہ فریقوں کے ساتھ مشترکہ کوششوں کے ذریعے، ایف اے او بھارت میں گائے بھینس سے الگ جانور کی دودھ کی ویلیو چین کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ حکومت، تحقیق، اور صنعت کی مہارت کو یکجا کرکے، ہمارا مقصد ہمہ گیر ترقی کے مواقع پیش کرنا، روزگار میں اضافہ، اور غیر مویشی کے دودھ کے صحتی و تغذیائی فوائد کو فروغ دینا ہے۔ ایک ساتھ مل کر، ہم ایک لچکدار، منڈی پر مبنی ماحولیاتی نظام بنا سکتے ہیں جو کاشتکاروں کو بااختیار بناتا ہے اور ملک بھر میں غذائی تحفظ کو بہتر بناتا ہے۔
مویشی پالن کے محکمے، حکومت راجستھان، کے سکریٹری ڈاکٹر سمِت شرما نے اجتماع سے خطاب کیا اور ریاست کی جانب سے اونٹ کے شعبے کی ترقی کے لیے کی گئی کارروائی کی جانکاری دی۔ انہوں نے مزید پشومیلوں، اونٹوں کے مقابلوں، ماحولیاتی سیاحت کو فروغ دینے اور اضافی قدرو قیمت کی حامل مصنوعات کے ذریعے اونٹوں کی آبادی کے تحفظ کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔
متعلقہ فریقوں نے امکانات اور چنوتیوں کے بارے میں معلومات حاصل کیں ، اور سماجی طور پر مبنی بر شمولیت ادارہ جاتی ماڈل کی شناخت کے بارے میں بات کی جو حصولیابی کے عمل کو مضبوطی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ، دودھ کی معیار کاری، اور قدرو قیمت میں اضافے کے سلسلے میں طریقہ کار وضع کرنے کے لیے قیمتوں کے تعین سے متعلق میکنزم اور منڈی عملداری میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔ اس کے علاوہ ویلیو چین کی ترقی کی اہمیت پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال عمل میں آیا اور ساتھ ہی اونٹنی کے دودھ کی قدرو قیمت میں اضافےاور قیمتوں کے تعین سے متعلق نظام اور تحقیقی ترقی کے بارے میں بھی بات چیت ہوئی۔تبادلہ خیال کے دوران صنعت کاروں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کو شروعاتی دور میں صنعت کاروں کو دودھ ڈبہ بندی کے معاملے میں بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے میں مدد فراہم کرنی چاہئے جس سے اس شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے صنعت کاروں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ اس ورکشاپ کے دوران ان کوششوں کو بھی اجاگر کیا گیا جو کہ اونٹوں کی افزائش نسل کے توسط سے اونٹوں کے تحفظ کے لیے کی گئیں۔ ان میں اونٹنی کے دودھ کی معالجاتی خصوصیات کے موضوع پر جامع طبی آزمائش کا اہتمام ، اور اونٹوں کی افزائش نسل، پیداواریت، دودھ کی صلاحیت، پروڈکٹ کی ترقی، اور اونٹنی کے دودھ کے لیے ایک مخصوص منڈی تیار کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ تقریب کے دوران اونٹوں کی شاندار دوڑ اور سجاوٹ کے مقابلوں کا اہتمام بھی کیا گیا۔ یہ تقریب ’’صحرا اور پہاڑی علاقوں کے سورما: عوام اور ثقافت کی پرورش کرنے والے ‘‘کے نعرے کے ساتھ اونٹوں سے متعلق اقوام متحدہ کے بین الاقوامی سال 2024 کا ایک جزو لاینفک بن گئی ہے جو روزی روٹی، خوراک سلامتی، تغذیہ اور ثقافت کے لیے اونٹوں کے ذریعہ دیے جانے والے اہم تعاون کو تسلیم کرتی ہے ، اور اس طرح ہمہ گیر ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) حاصل کرتی ہے۔
اس تقریب میں امول کے منیجنگ ڈائرکٹر، جناب جین مہتا (ورچووَل شرکت)، محکمہ مویشی پالن گجرات کی ڈائرکٹر ڈاکٹر فالگنی ٹھاکَر، راجستھان یونیورسٹی آف ویٹرینریری اینڈ انیمل سائنسز ، بیکانیر کے پرو وائس چانسلر، این آر سی سی کے ڈائرکٹر ڈاکٹر آر کے ساول، کچھ ملک یونین کے چیئرمین اور جی سی ایم ایم ایف گجرا ت کے وی سی جناب والوم جی بھائی ہمبل سمیت دیگر افراد نے شرکت کی۔ اس تقریب میں بارڈر سکیورٹی فوس کے نمائندوں نے بھی شرکت کی جن کے پاس اونٹوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو سرحد پر گشت لگانے اور دیگر خدمات انجام دینے میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔
**********
(ش ح –ا ب ن)
U.No:4397
(Release ID: 2086777)
Visitor Counter : 16