سٹرک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت
’’جے اے ایم (جن دھن، آدھار، موبائل) تثلیث اور ڈیجیٹل انقلاب: مالی شمولیت، شفافیت اور بدعنوانی سے مبرا بھارت کی ایک دہائی‘‘
آیوشمان بھارت: ایک مبنی بر شمولیت حفظانِ صحت کی مثالی تبدیلی کی جانب راستہ
جن دھن یوجنا کے 54 کروڑ سے زیادہ اکاؤنٹس ہیں، جن کا مجموعی ڈپازٹ بیلنس تقریباً 2.39 لاکھ کروڑ روہے ہے- جو اس کے آغاز کے بعد سے 15 گنا زیادہ ہے
پی ایم جے ڈی وائی کھاتہ داروں کو 37.02 کروڑ روپے کارڈ جاری کیے گئے ہیں
مالی سال 2023-24 میں، یو پی آئی لین دین 200 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گیا، جو کہ 2017-18 سے 138فیصد زیادہ ہے
یو پی آئی اب سات ممالک میں کام کر رہا ہے اور عالمی ریئل ٹائم ادائیگی کے لین دین کا 40فیصد سے زیادہ ہندوستان میں ہو رہا ہے
30.11.2024 تک، ملک بھر میں تقریباً 36 کروڑ آیوشمان کارڈ بنائے گئے ہیں اور اس اسکیم کے تحت مجموعی طور پر 29,929 ہسپتالوں کو شامل کیا گیا ہے جس میں 13,222 نجی اسپتال شامل ہیں
اے بی – پی ایم جے اے وائی ملک بھر میں 33 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں نافذ ہے
Posted On:
20 DEC 2024 7:29PM by PIB Delhi
کمپنی امور اور سڑک، نقل و حمل اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر مملکت جناب ہرش ملہوترا نے کہا کہ مودی حکومت غریبوں کے لیے کام کر رہی ہے اور ملک کے 140 کروڑ لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے گزشتہ 10 برسوں میں 200 سے زیادہ اسکیمیں شروع کی گئی ہیں۔ جناب ملہوترا جے اے ایم (جن دھن یوجنا، آدھار اور موبائل) تثلیث اسکیموں، ڈیجیٹل لین دین اور آیوشمان بھارت-پی ایم جے اے وائی کی غیر معمولی اصلاحات کے اثرات کے موضوع پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
جناب ملہوترا نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت میں، پردھان منتری جن دھن یوجنا (پی ایم جے ڈی وائی) نے بھارت کی آبادی کے ایک اہم حصے کو بینکنگ ماحولیاتی نظام میں لا کر حل کیا ہے۔ اس وقت، تقریباً 2.39 لاکھ کروڑ روپے کے مجموعی ڈپازٹ بیلنس کے ساتھ، 54 کروڑ سے زیادہ کھاتے ہیں- جو اس کے آغاز سے 15 گنا زیادہ ہے۔ یہ اسکیم دیہی، نیم شہری علاقوں اور خواتین کے درمیان خاص طور پر کامیاب رہی ہے، تقریباً 66فیصد کھاتے ان علاقوں سے آتے ہیں۔ مزید برآں، پی ایم جے ڈی وائی کھاتہ داروں کو 37.02 کروڑ روپے کارڈ جاری کیے گئے ہیں، جس میں فی اکاؤنٹ اوسط ڈپازٹ نمایاں طور پر بڑھ رہا ہے، جو کہ استعمال اور بچت کے بڑھتے ہوئے رویے کو ظاہر کرتا ہے۔ عالمی بینک نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ بھارت نے محض چھ برسوں میں اپنے مالیاتی شمولیت کے اہداف حاصل کیے ہیں، یہ ایک ایسا کارنامہ ہے جس میں اس کے جدید ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کے بغیر 47 سال لگ سکتے تھے۔
پی ایم-جن دھن یوجنا اور جے اے ایم تثلیث دنیا کا سب سے بڑا مالیاتی شمولیت پروگرام بن گیا ہے۔ اب مرکزی حکومت کی طرف سے جاری ہونے والا ہر روپیہ بغیر کسی دلال کے براہ راست مطلوبہ مستفید تک پہنچ جاتا ہے جس سے ہندوستانی معیشت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ ملک کے ایک زمانے میں نظر انداز کیے جانے والے غریب طبقے کو ابھرتی ہوئی ہندوستانی معیشت سے جوڑ دیا گیا ہے۔ یہ ایک مشن موڈ نقطہ نظر سے ممکن ہوا ہے جس میں حکومت اور عوام دونوں شامل ہیں۔ وزیر موصوف نے روشنی ڈالی کہ جے اے ایم تثلیث نے ملک کے ڈیجیٹل انقلاب کو آگے بڑھایا ہے مالیاتی ماحولیاتی نظام کے اندر شفافیت میں اضافہ کیا ہے۔ اس پہل قدمی کے لیے حکومت کی توجہ خرچ کیے جانے والے ہر روپے کی زیادہ سے زیادہ قیمت، غریبوں کو بااختیار بنانا، اور عوام کے درمیان ٹیکنالوجی کی رسائی کو یقینی بنانے پر مرتکز ہے۔ جے اے ایم تثلیث نے خاص طور پر ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر (ڈی بی ٹی ) کے ذریعے اس پیشرفت کو آسان بنانے، زیادہ موثر اور جامع مالیاتی لین دین کو قابل بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس نظام نے نہ صرف یہ یقینی بنایا ہے کہ سبسڈی اور مراعات براہ راست غیر مراعات یافتہ طبقے تک پہنچیں بلکہ بدعنوانی کو بھی کم کیا اور جعلی فائدہ اٹھانے والوں کو بھی ختم کیا۔ جن دھن کھاتوں میں 14.8.2024 کو اوسطاً 4352 روپے جمع ہوئے ہیں۔ حکومت نے تمام محاذوں پر غربت کے خلاف جنگ لڑی ہے اور اس کے نتیجے میں پچھلے 10 سالوں میں 25 کروڑ لوگ غربت سے باہر آئے ہیں۔ اکیلے دہلی میں 65 لاکھ پی ایم جن دھن اکاؤنٹس ہیں جن میں روپئے کارڈز کے 50 لاکھ استفادہ کنندگان کے ساتھ کل 3114 کروڑ روپے جمع ہیں۔ پی ایم اجولا اسکیم سے 2,59,000 خواتین مستفید ہوئی ہیں۔
وزیر مملکت نے اس بات پر زور دیا کہ پی ایم جے ڈی وائی اور جے اے ایم تثلیث کی کامیابی نے زیادہ مالی شمولیت لائی ہے، شہریوں کو بینکنگ خدمات تک رسائی کے ساتھ بااختیار بنایا ہے جبکہ شفافیت کو فروغ دیا ہے اور بدعنوانی کو روکا ہے۔ پی ایم جے ڈی وائی نے نہ صرف لاکھوں ہندوستانیوں کے لیے مالیاتی منظر نامے کو تبدیل کیا ہے بلکہ ہندوستان کے لیے ڈیجیٹل مالیاتی شمولیت میں ایک عالمی رہنما کے طور پر ابھرنے کی راہ ہموار کی ہے۔ تقریباً 10 کروڑ فرضی فائدہ اٹھانے والوں کو سسٹم سے نکال دیا گیا ہے جس سے 2.75 لاکھ کروڑ روپے کو غلط ہاتھوں میں جانے سے روکنے میں مدد ملی ہے۔
جناب ملہوترا نے کہا کہ بھارت کے ڈیجیٹل ادائیگی کے منظر نامے میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے، یو پی آئی لین دین تیزی سے پھیل رہا ہے۔ مالی سال 2023-24 میں، یو پی آئی لین دین 200 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گیا، جو کہ 2017-18 کے مقابلے میں 138فیصد زیادہ ہے۔ ڈیجیٹل ادائیگیوں میں اس ترقی نے ہندوستان کو اس ڈومین میں ایک عالمی رہنما کے طور پر پوزیشن میں لایا ہے، یو پی آئی اب سات ممالک میں کام کر رہا ہے، مالی شمولیت اور ترسیلات زر کے بہاؤ کو مزید فروغ دے رہا ہے۔ ڈیجیٹل ادائیگی کے حل اور یو پی آئی جیسے اقدامات کی مسلسل توسیع کے ذریعے، ہندوستان اقتصادی بااختیار بنانے اور مالی شفافیت کے لیے نئے معیارات قائم کر رہا ہے اور یہ بھی بتایا کہ عالمی ریئل ٹائم ادائیگی کے لین دین کا 40فیصد سے زیادہ ہندوستان میں ہو رہا ہے۔
جامع حفظانِ صحت پر حکومت کی توجہ نے اس بات کو یقینی بنایا کہ، بھارت کووِڈ ٹیکہ تیار کرنے والا صرف پانچواں ملک تھا اور اس نے دنیا کے سب سے بڑے ویکسین پروگرام کو کامیابی کے ساتھ انجام دیا جس میں قوم کے لوگوں کو 221 کروڑ خوراکیں دی گئیں۔
وزیر مملکت نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ آیوشمان بھارت- پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (اے بی – پی ایم جے اے وائی) جو 23.09.2018 کو شروع کی گئی تھی جس کا مقصد ثانوی اور ترتیری نگہداشت کے ہسپتال میں داخل ہونے کے لیے فی خاندان 5 لاکھ روپے کا ہیلتھ کور فراہم کرنا تھا۔ اے بی –پی ایم جے اے وائی فی الحال ملک بھر کی 33 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں نافذ ہے۔
مارچ 2024 میں، آشا، آنگن واڑی ورکر اور آنگن واڑی مددگاروں کے 37 لاکھ خاندانوں کو بھی اس اسکیم میں شامل کیا گیا تھا۔
جناب ملہوترا نے کہا کہ 29.10.2024 کو حکومت ہند نے 70 سال یا اس سے زیادہ عمر کے تمام بزرگ شہریوں کو ، ان کی سماجی و اقتصادی حیثیت سے قطع نظر، خاندانی بنیادوں پر 5 لاکھ روپے سالانہ تک کے مفت علاج کے فوائد فراہم کرنے کی اسکیم کو بڑھایا۔ 30.11.2024 تک، ملک بھر میں تقریباً 36 کروڑ آیوشمان کارڈ بنائے گئے ہیں اور اس اسکیم کے تحت کل 29,929 اسپتالوں کو فہرست میں شامل کیا گیا ہے جس میں 13,222 نجی اسپتال شامل ہیں، تاکہ مستحقین کے لیے معیاری حفظانِ صحت خدمات کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔ اس کے علاوہ، اس اسکیم کے تحت تقریباً 1.16 لاکھ کروڑ روپے کی مالیت کے تقریباً 8.39 کروڑ ہسپتالوں میں داخلے کی اجازت دی گئی ہے۔
**********
(ش ح –ا ب ن)
U.No:4387
(Release ID: 2086667)
Visitor Counter : 16