ارضیاتی سائنس کی وزارت
پارلیمانی سوال: مشن موسم
Posted On:
18 DEC 2024 5:09PM by PIB Delhi
مشن موسم کا تصور بھارت کے موسم اور آب و ہوا سے متعلق سائنس، تحقیق اور خدمات کو زبردست فروغ دینے کے لیے ایک کثیر جہتی اور انقلابی تبدیلی کی پہل ہے۔ یہ اسٹیک ہولڈرز بشمول شہریوں اور آخری میل کے صارفین کو موسم کے شدید واقعات اور آب و ہوا میں تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے بہتر طریقے سے لیس کرنے میں مدد کرے گا۔ مشن موسم بھارت کو ایک ’’موسمیاتی مسائل سے نمٹنے کو تیار اور آب و ہوا کے معاملے میں ہوشیار‘‘ ملک بنانے کے لیے شروع کیا گیا ہے، جس کے مندرجہ ذیل مقاصد ہیں:
- مشاہدات کو مضبوط بنانا (معینہ جگہ پر اورسیارہ وغیرہ کے ذریعہ زمینی جائزہ) اور ماڈل کی بہتر صلاحیت جو انتہائی اور زیادہ اثر والے موسم سے جان و مال کی منصوبہ بندی اور حفاظت کرنے کے قابل ہو۔
- سماجی فائدے کے لیے سائنس، اختراع اور ٹیکنالوجی اور ڈیٹا سائنس کی بہتر تفہیم اور استعمال
- عوام اور اسٹیک ہولڈرز (عددی+مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ)کو درست معلومات فراہم کرنے کے لیے ہمارے ماڈل/ڈیٹا کو ضم کرنے کے عمل/ایچ پی سی کو بہتر بنانا
- آج اور مستقبل کے لیے ارضیاتی نظام کی سائنس میں تربیت یافتہ افرادی قوت
- پیشین گوئی فراہم کرنا: معاشرے کے ساتھ موثر مواصلت: سب کے لیے پیشگی انتباہ
مرکزی کابینہ نے دو سالوں کے دوران 2,000 کروڑ روپے کی مرکزی سیکٹر اسکیم ’مشن موسم‘ کو منظوری دے دی ہے۔ مشن موسم کا مقصد پورے ملک میں راڈار کی مکمل کوریج کے لیے ڈوپلر ویدر ریڈار (ڈی ڈبلیو آر) نیٹ ورک کو بڑھانا اور موسم کی پیشین گوئی کے نظام کی درستگی کو بڑھانا ہے۔ ملک بھر میں 87 مزید ڈی ڈبلیو آرز، 15 ریڈیو میٹرز اور 15 ونڈ پروفائلرز نصب کرنے کے لیے درست مقامات پر کام کیا جا رہا ہے، تاکہ نہ صرف سطح کی پیمائش بلکہ اوپری فضا کا بھی مشاہدہ کیا جا سکے، تاکہ موسم کی پیشن گوئی کو بہتر بنایا جا سکے۔ شہری ٹیسٹ بیڈز، موسم میں تبدیلی کی تحقیق کے لیے کلاؤڈ چیمبر اور ہوا کے معیار کے مطالعہ کے لیے ماحولیاتی کیمسٹری کے آلات کی تنصیب کا بھی تصورپیش کیا گیا ہے۔
نئے شروع کیے گئے مشن موسم کی ٹائم لائن دو سال 2024-2026 ہے۔
فی الحال، ہمارے مشاہدات مقامی اور وقتی کوریج کے لحاظ سے نسبتاً کم ہیں۔ مزید برآں،موسم کی عددی پیشین گوئی (این ڈبلیو پی) ماڈلز کا افقی ریزولیوشن 12 کلومیٹر ہے، جس سے بھارت میں موسمی واقعات کی درست پیش گوئی کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ نیز، جوں جوں آب و ہوا میں تبدیلیاں بڑھ رہی ہیں، ماحول مزید افراتفری کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔اس کے نتیجے میں کہیں کہیں شدیدبارش اور مقامی خشک سالی کے واقعات رونما ہوتے ہیں، جس سےسیلاب اور خشک سالی بیک وقت دونوں کےچیلنجز پیدا کرتا ہے۔ ان پیچیدہ نمونوں کو سمجھنے کے لیے بادلوں کے اندر، بادلوں سے باہر، سطح پر، اوپری فضا میں، سمندروں کے اوپر اور قطبی خطوں میں جسمانی عمل کے بارے میں گہری معلومات کی ضرورت ہوتی ہے۔
مندرجہ بالا مسائل کو حل کرنے کے لیے، مشن موسم پورے مشاہداتی نیٹ ورک (سطح کے ساتھ ساتھ اوپری ہوا)، عددی ماڈلنگ کے فریم ورک کو بڑھانے،اے آئی/ایم ایل تکنیکوں کو بروئے کار لانے، کمپیوٹنگ کی طاقت اور تربیت میں اضافہ کرنے اور مناسب انسانی وسائل کو شامل کرنے کا تصور کرتا ہے تاکہ آب و ہوا میں تبدیلی سے متاثر ہونے والے انتہائی موسمی واقعات کے اثرات کو کم کیا جا سکے اور کمیونٹیز کی لچیلے پین کو مضبوط بنایا جاسکے۔
وسائل کے استعمال کو بہتر بنانے، حفاظت کو بہتر بنانے، مختلف شعبوں میں آفات اور خطرات کو کم کرنے اور درست موسم اور آب و ہوا کی پیش گوئی کے ضرورت مند پڑوسی ممالک کی مدد کرنے اور اس طرح مجموعی طور پر معاشرتی لچیلے پن کو مزید بہتر بنانےکے لیےموسم اور آب و ہوا سے متعلق درست پیش گوئی کے نظام کو تیار کرنے میں کسی ملک کی خود انحصاری نہایت ضروری ہوتی ہے۔
مشن موسم کے تحت انتہائی واقعات اور ان کے اثرات کو بہتر طریقے سے سمجھنے اور پیش گوئی کرنے کے لیے بہتر طبیعیات اور کمپیوٹر پر معلوماتی تصاویر کے ساتھ ماڈل تیار کیا جائے گا، جو آفات سے نمٹنے کی تیاری اور خطرے کے بندوبست کے لیے قیمتی معلومات فراہم کرے گا۔ آفات میں تخفیف کے نقطہ نظر سے، مانسون سے پہلے اور مون سون کے بعد کے تینوں موسموں کے دوران طوفانی ہوائیں کی موسمی پیش گوئی کے ساتھ ساتھ مانسون کے لیے موسمی اور توسیعی پیمانے پر پیشن گوئی کے نظام میں بہتری کا بھی تصور پیش کپا گیا ہے۔ اس کے علاوہ شدید موسم کے اثرات کا اندازہ لگاتے ہوئے مختلف شعبوں جیسے بجلی، بنیادی ڈھانچے، نقل و حمل وغیرہ کے اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنا۔ فیصلہ سازی کی معاونت کے نظام اور کثیر خطرات سے متعلق پیشگی انتباہی نظام جامع اثرات پر مبنی آفات کے خطرے کو کم کرنے (ڈی آر آر)کی حکمت عملی کے کلیدی عناصر ہیں، جن پر اس مشن میں توجہ دی جائے گی۔
یہ معلومات سائنس اور ٹیکنالوجی اور ارضیاتی سائنسز کی وزارت کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹرجیتندر سنگھ نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
******
U. No. 4352
(ش ح۔ک ح۔ت ع)
(Release ID: 2086441)
Visitor Counter : 11