وزارات ثقافت
رائے گڑھ قلعہ کے تحفظ، بحالیاورکھدائی میں پیش رفت اور چیلنجز
Posted On:
19 DEC 2024 3:45PM by PIB Delhi
رائے گڑھ قلعہ، 1909 سے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی )کے دائرہ اختیار میں مرکزی حکومت کی طرف سے محفوظ یادگار رہا ہے۔ تحفظ اور بحالی کا کام ضرورت اور منظور شدہ تحفظ کے پروگراموں کے مطابق انجام دیا جاتا ہے۔ ہندوستان کے محکمہ آثار قدیمہ( اے ایس آئی ) اور رائے گڑھ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (آرڈی اے )کے درمیان2017 میں ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے تھے۔ اسی مناسبت سے رائے گڑھ قلعہ کے گردونواح میں ترقی اور سہولیات کی فراہمی سے متعلق کام شروع کیے گئے ہیں۔
نیشنل مومنٹ اتھارٹی نے قدیم یادگاری آرکیولوجیکل مقامات اور ریمنس ایکٹ ، 1958(ترمیم اور توثیق ، 2010) کے التزامات کے مطابق رائے گڑھ قلعے کے دائرے میں تعمیر اور کان کنی کے لیے 100 اور 200 میٹرس کے رقبے کو منضبط کیا ہے۔
1980 سے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے رائے گڑھ قلعہ کے مختلف حصوں میں کئی کھدائیاں کی ہیں۔ قلعہ رائے گڑھ کے اندر مختلف ڈھانچوں جیسے مہا دروازہ، سماسنا، ناگرخانہ، جگدیشور مندر، بازارپیٹ، ہادی ٹینک والس، پالکی دروازہ، مینا دروازہ، چھترپتی شیواجی مہاراج سمادھی علاقہ اور اشٹابردھن واڑہ کے تحفظ کا کام اے ایس آئی نے کیا ہے۔ اس کے علاوہ، فٹ پاتھ، بیت الخلا سیکشن، پینے کا پانی، بینچیں، نوٹس بورڈ اور ثقافتی نوٹس بورڈز جیسی متعدد سہولیات اے ایس آئی فراہم کی ہیں۔ رائے گڑھ قلعہ کا تحفظ ایک مسلسل عمل ہے اور اس کی حفاظت دستیاب وسائل اور ضروریات کے مطابق کیا جاتا ہے۔
آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں، ثقافت اور سیاحت کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے یہ جانکاری دی۔
*****
ش ح۔ ع ح۔م ذ
(U: 4334)
(Release ID: 2086333)
Visitor Counter : 29