وزارت دفاع
azadi ka amrit mahotsav

رکشا منتری نے سائنس دانوں اور انجینئروں کو جدید اختراع میں ہندوستان کی پوزیشن کو مضبوط کرنے کے لیے اعلیٰ درجے کی ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کرنے کی تلقین کی


 انھوں نے آگے بڑھتے ہوئے ملک کے ورثے سے جڑے رہنے کی  اپیل کی

’’جدید ترین  ٹیکنالوجی میں پیشرفت حاصل کرنے کے لیے صنعت، تحقیق و ترقی  کی تنظیموں اور تعلیمی اداروں کے درمیان بہتر   تعلقات قائم کرنے کی ضرورت ہے‘‘

بھارت ایک فیصلہ کن مرحلے  سے گزر رہا ہے۔ یہ جلد ہی بین الاقوامی میدان میں ایک زبردست تکنیکی برتری حاصل کرے گا: جناب راجناتھ سنگھ

Posted On: 19 DEC 2024 1:17PM by PIB Delhi

رکھشا منتری جناب راج ناتھ سنگھ نے سائنس دانوں اور انجینئروں سے اپیل کی ہے کہ وہ بدلتے ہوئے وقت کے مطابق مصنوعی ذہانت اور کوانٹم کمپیوٹنگ جیسی اعلیٰ درجے کی ٹیکنالوجیز پر کمان حاصل کریں، جس کا مقصد ترقی کے میدان ،فرنٹیئر اور جدید اختراع میں ہندوستان کی پوزیشن کو مزید مضبوط کرنا ہے۔  وہ 19 دسمبر 2024 کو آئی آئی ٹی دہلی میں انڈین نیشنل اکیڈمی آف انجینئرنگ کے سالانہ کنونشن کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0013JO2.jpg

رکشا منتری نے اس بات پر زور دیا کہ آنے والے وقتوں میں یہ خاص ٹیکنالوجیز تقریباً ہر شعبے کو بڑے پیمانے پر متاثر کرنے والی ہیں۔ انھوں نے ،زید کہا کہ ’’ ابھی ہم ابتدائی مرحلے میں ہیں۔ ہمارا مقصد سب سے پہلے ان ٹیکنالوجیز پر کنٹرول حاصل کرنا ہونا چاہیے، تاکہ لوگوں کی فوری بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کی غرض سے   مستقبل میں انھیں ان کی  فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا جا سکے   ۔‘‘

جناب راجناتھ سنگھ نے نشاندہی کی کہ دنیا مسلسل ارتقا  پزیر ہے ، اور دفاعی شعبہ اس تبدیلی سے اچھوتا نہیں رہ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کچھ وجوہات کی بنا پر ہندوستان جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کے معاملے میں پیچھے رہ گیا تھا لیکن جب سے  جناب وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت آئی ہے، ملک دفاع میں   بے مثال رفتارسے خود انحصاری کی طرف   بڑھ گیا ہے۔

رکشا منتری نے کہا’’ جدید طریقہ جنگ تیزی سے بدل رہاہے، اس لیے اعلیٰ درجے کی ٹیکنالوجی کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے، ہم نے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو سامنے لانے کے لیے انوویشنز فار ڈیفنس ایکسی لینس (آئی ڈی ایکس) اور ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ فنڈ (ٹی ڈی ایف ) جیسی اسکیمیں  متعارف کرائی ہیں، جن کے ذریعے ان کے ساتھ ساتھ ملک کے خواب بھی پورے ہو سکتے ہیں،‘‘ ۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان ایک فیصلہ کن لمحے سے گزر رہا ہے کیونکہ وہ ان ہتھیاروں کو بھی برآمد کر رہا ہے جو کبھی درآمد کئےجاتے تھے ۔ انہوں نے اس انقلابی تبدیلی کا سہرا سرکاری اور نجی شعبوں، تعلیمی اداروں، انجینئرز اور اختراع کاروں کی اجتماعی کوششوں کو دیا، اس اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہ ملک جلد ہی عالمی میدان میں ایک زبردست تکنیکی برتری حاصل کر لے گا۔

جہاں رکشا منتری نے ڈی آر ڈی او کے ساتھ مل کر ملک کی سائنسی ترقی میں آئی آئی ٹیز کے کردار کی تعریف کی، وہیں انہوں نے صنعت، تحقیق اور ترقی کی تنظیموں اور تعلیمی اداروں کے درمیان اور بھی بہتر تعلقات قائم کرنے پر زور دیا۔  انھوں نے مزید کہا کہ ’’ترقی یافتہ ممالک میں، تعلیمی کیمپس فرنٹیئر ٹیکنالوجیز کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔  انھوں نے  وضاحت کی کہ حکومت کی ترقیاتی مہم کے ساتھ اعلیٰ سائنسی تعلیم اور عمدگی کے حامل اداروں کو آئی آئی ٹی دہلی اور اس سے ملتے جلتے اداروں کو ہم آہنگ کرنے کے طریقے تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

جناب راجناتھ سنگھ نے کہا’’بھارت اس وقت سب سے کم عمر ملک ہے۔ ہمارے نوجوانوں میں اختراع کرنے کا جذبہ اور صلاحیت ہے۔ ہماری حکومت ہر قدم پر ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہم ان کی اختراع کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور انہیں ان کی ضروریات کے مطابق فنڈز فراہم کرتے ہیں۔ آج، ہندوستان اختراعات اور اسٹارٹ اپس کا مرکز بن گیا ہے، جس کی وجہ سے ہم مسلسل تکنیکی مہارت حاصل کر رہے ہیں۔ ہم ہمیشہ اپنے انجینئرز اور اختراع کاروں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ ہماری مشترکہ کوششوں سے، ہم ’آتمنیر بھر بھارت‘ کے اپنے خواب کو پورا کریں گے،‘‘ ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0025AT9.jpg

رکشا منتری نے ہندوستان کو خود کفیل بنانے میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے انڈین نیشنل اکیڈمی آف انجینئرنگ (آئی این اے ای ) کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ اختراعات، تعاون اور جدید کاری پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، اس ادارے نے ہندوستان میں تکنیکی انقلاب شروع کیا ہے۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے انجینئروں اور اختراع کاروں سے  بھی اپیل کی  کہ وہ ملک کے ورثے کو کبھی فراموش نہ کریں کیونکہ وہ نئی اور جدید ترین ٹیکنالوجیز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت کے مطابق مغربی ماڈل کو اپنانے میں کوئی مضائقہ نہیں لیکن ورثے سے جڑے رہنے سے آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔ انھوں نے کہا ’’اپنی تاریخ کی روشنی سے اپنے مستقبل کی راہیں روشن کریں۔ اپنے ماضی کو بنیاد بنا کر اپنے مستقبل کی بلند ترین عمارت تعمیر کریں ۔‘‘

اس موقع پر، رکشا منتری نے دفاعی صنعتوں کی طرف سے لگائی گئی نمائش کا بھی دورہ کیا، جس میں دفاع-انڈسٹری-اکیڈمیا کے تعاون سے تیار کردہ ٹیکنالوجیز اور مصنوعات کی نمائش کی گئی۔ انہوں نے پوسٹر سیشن کی بھی تعریف کی، جسے ماسٹرز کے طلباء اور آئی آئی ٹی دہلی کے پی ایچ ڈی ریسرچ اسکالرس نے پیش کیا۔

سکریٹری، محکمہ دفاع آر اینڈ ڈی اور چیئرمین ڈی آر ڈی او ڈاکٹر سمیر وی کامت؛ آئی این اے ای کے صدر پروفیسر اندرانیل منا؛ ڈائریکٹر، آئی آئی ٹی دہلی پروفیسر رنگن بنرجی؛ لارسن اینڈ ٹوبرو لمیٹڈ کے چیئرمین اور ایم ڈی شری ایس این سبھرامنیان؛ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبہ کے مندوبین، انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن؛ ڈی آر ڈی او اور صنعت کے نمائندے  اس موقع پر موجود تھے۔

تین روزہ کنونشن میں تقریباً 400 انجینئرز اور ماہرینِ ٹیکنالوجی  شرکت کر رہے ہیں، جن میں اکیڈمیا، انڈسٹری، آر اینڈ ڈی تنظیموں اور اسٹریٹجک سیکٹرز کے آئی این اے  ای فیلوز ؛ آئی این اے ای ینگ ایسوسی ایٹس؛ فیکلٹی، پوسٹ گریجویٹ طلباء اور آئی آئی ٹی دہلی کے ریسرچ اسکالرز اور انجینئرنگ ڈومین سے وابستہ دیگر پیشہ ور افراد شامل ہیں ۔ یہ فیلوز اور ینگ ایسوسی ایٹس کے درمیان نیٹ ورکنگ کا سنہری موقع فراہم کرتا ہے۔ تمام مندوبین اور شرکاء کی دلچسپی کے موضوعات پر ممتاز شخصیات کے پینل ڈسکشنز اور پلینری ٹاک کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

آئی این اے  ای ایک خودمختار پیشہ ورانہ ادارہ ہے جسے جزوی طور پر محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی، حکومت ہند کی طرف سے  نقدی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ اکیڈمی ہر سال بامعنی تکنیکی سرگرمیاں کرتی ہے، جس نے قومی انجینئرنگ ڈومین میں اس کی مرئیت کو بڑھایا ہے۔ آئی این اے  ای انجینئرنگ اور ٹکنالوجی میں مشہور شخصیات کی طرف سے فراہم کردہ قیادت کے ذریعے اپنے کام میں بھرپور ہے جس کے صدور میں  ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام بھی شامل ہیں۔ اس کے پاس فی الحال 1,004 ہندوستانی فیلوز اور 107 غیر ملکی فیلوز ہیں جن کی شناخت 10 انجینئرنگ سیکشنز میں کی گئی ہے جس میں انجینئرنگ کے تمام شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔

*******

) ش ح –    ا ک      - س ع س  )

U.No. 4272


(Release ID: 2085994) Visitor Counter : 12


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Malayalam