وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
azadi ka amrit mahotsav

ڈی اے ایچ ڈی  کے سکریٹری نے ڈیری فیڈریشنز پر   مُدوِّر معاشی تحریک  میں شامل ہونے  پر زوردیا؛ ریاستی سطح پر بائیو گیس پروجیکٹوں سے ڈیری سیکٹر کے کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے کے  کی اپیل


19 ریاستوں میں 27,000 سے زیادہ گھریلو بائیو گیس پلانٹس لگائے گئے؛ 1,040 کسانوں نے 11,000 کاربن کریڈٹ حاصل کئے

نومبر 2024 میں مہنگائی کی کم شرحوں کے ساتھ ہندوستان کی دودھ کی منڈی مستحکم؛ ڈیری فیڈریشنوں پر زور دیا گیا کہ وہ دوپہر کے کھانے اور آئی سی ڈی ایس پروگراموں کو زیادہ سے زیادہ مؤثر بنانے کے لیے شراکت داری کو فروغ دیں

Posted On: 19 DEC 2024 1:14PM by PIB Delhi

ملک میں دودھ کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک میٹنگ مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت   کے  محکمہ مویشی پروری اور ڈیری (ڈی اے ایچ ڈی) کی  سکریٹری محترمہ الکا اپادھیائے کی  زیر صدارت 18 دسمبر 2024 کو نئی دہلی میں منعقد ہوئی ۔ میٹنگ میں نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ (این ڈی ڈی بی)، نیشنل کوآپریٹو ڈیری فیڈریشن آف انڈیا (این سی ڈی ایف آئی) کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ ڈی ایچ اے ڈی  اور ملک بھر میں  اسٹیٹ کوآپریٹو ڈیری فیڈریشنز دودھ یونینوں کے عہدیداروں نے شرکت کی۔ جائزہ کے دوران ملک میں دودھ کی صورتحال اور ریاستی دودھ فیڈریشنوں کی طرف سے کی جارہی پیش رفت پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0010HCF.jpg

سکریٹری ( ڈی اے ایچ ڈی )، محترمہ الکا اپادھیائے نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان دودھ کی پیداوار میں عالمی سطح پر سرفہرست مقام رکھتا ہے، جو سال 24-2023 میں تقریباً 239.3 ملین میٹرک ٹن تھی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ڈیری فیڈریشنز کو صارفین کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے دودھ کی خریداری کو بڑھانے اور کسانوں کو ادا کی جانے والی قیمت کو بڑھانے پر توجہ دینی چاہیے۔ ڈی اے ایچ ڈی کی سکریٹری نے کہا کہ ملک میں دودھ کی مجموعی صورتحال مستحکم ہے اور تھوک قیمت انڈیکس ( ڈبلیو پی آئی) اور کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کے ساتھ سال بہ سال دودھ کی مہنگائی کی شرح نومبر  2024کے مہینے میں بالترتیب 2.09 اور 2.85 ریکارڈ کی گئی ہے۔ ا سکمڈ ملک پاؤڈر، ہول ملک پاؤڈر، سفید مکھن اور گھی  جیسی اجناس کا مناسب  ذخیرہ موجود ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سال بھر کے دوران دودھ کی خریداری اور دودھ کی خریداری کی قیمتوں میں بھی بہتری آئی ہے۔ سکریٹری (ڈی اے ایچ ڈی) نے تمام دودھ فیڈریشنوں کو مشورہ دیا کہ وہ خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت ( ایم ڈبلیو سی ڈی)  اور وزارت انسانی وسائل کی ترقی ( ایم او ایچ آر ڈی ) کے مڈ ڈے میل اور  بچوں کی مربوط ترقی کی خدمات ( آئی سی ڈی ایس) پروگراموں میں فعال طور پر حصہ لیں، جیسا کہ یہ ڈیری شعبے کے لیے سب سے بڑی ادارہ جاتی  گھریلو مارکیٹ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ میٹنگ کے دوران، امول (گجرات)، نندنی (کرناٹک)، سارس (راجستھان) اور میگھا (جھارکھنڈ) جیسی ریاستی دودھ فیڈریشنوں کے ذریعہ کئے گئے اقدامات کی ستائش کی گئی، اور دیگر فیڈریشنوں کو بھی ایسی ہی کوششیں کرنے کی صلاح دی گئی۔ ڈی اے ایچ ڈی مڈ ڈے میل اور آئی سی ڈی ایس پروگراموں میں دودھ کی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے ایم او ڈبلیو سی ڈی  اور  ایم او ایچ آر ڈی  کے ساتھ مسلسل تعاون کر رہا ہے۔ یہ دیکھا گیا کہ پیداوار کے مطابق پروسیس شدہ ڈیری کی کھپت میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ دودھ کی  ڈبہ بندی کو ویلیو ایڈڈ مصنوعات میں مزید بڑھانے کے لیے درکار حکمت عملیوں اور اقدامات کے بارے میں تفصیلی بات چیت کی گئی اور اسی کے مطابق  این ڈی ڈی بی کی طرف سے تفصیلی پریزنٹیشنز  دی  گئیں جس میں صارفین کی ترجیحات کے مطابق  پیک شدہ دودھ اور ویلیو ایڈڈ پیشکشوں کے لیے نیشنل پروگرام برائے ڈیری   ترقی کے تحت پروجیکٹوں کا جائزہ لینے کے  واسطےریاستوں کو تعاون کی پیشکش بھی کی گئی۔

جائزہ کے دوران، این ڈی ڈی بی کی طرف سے  مُدوّر معیشت پر ایک پریزنٹیشن دی گئی جس میں ڈیری  شعبے کے حوالے سے علاقے میں کی گئی مداخلتوں پر روشنی ڈالی گئی۔ اپنی  پیشکش میں، نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ نے بائیو گیس کی پیداوار کے تین زکریا پورہ ماڈل (گھریلو سطح پر بائیو گیس پر مبنی کھاد کی قیمت کا سلسلہ ماڈل)، بناسکانٹھا ماڈل (بائیو سی بی جی اور نامیاتی کھاد پیدا کرنے کے لیے گوبر پر مبنی بڑی صلاحیت والا بائیو گیس پلانٹ) اور وارانسی ماڈل (ڈیری پلانٹ کی بھاپ اور بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے گوبر پر مبنی بڑی صلاحیت کا بائیو گیس پلانٹ) ماڈلز کا مظاہرہ کیا ۔یہ بائیو گیس پلانٹس پائیدار سبز ایندھن کی توانائی کو فروغ دے کر اور نامیاتی کھاد پیدا کر کے مُدوّر معیشت کو فروغ دے رہے ہیں۔ آج تک ملک بھر کی 19 ریاستوں میں 27,000 سے زیادہ گھریلو بائیو گیس پلانٹس مختلف اسکیموں/  سی ایس آر اقدامات کے تحت/  این ڈی ڈی بی کے  تعاون وغیرہ کے ذریعے لگائے گئے ہیں۔ گوبر پر مبنی دو بڑے سی این جی/بایوگیس پلانٹس جن کی کل گنجائش 140 میٹرک ٹن یومیہ گوبر ہے ،پہلے سے ہی کام کر رہےہیں اور 675 میٹرک ٹن  یومیہ کی مشترکہ گنجائش والے مزید 11 پلانٹس مختلف مراحل میں ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002J7FQ.jpg

 اس کے علاوہ  گھریلو بائیو گیس  پہل نے ڈیری کوآپریٹو  شعبے کے لیے کاربن کریڈٹ پیدا کرنے میں بھی مدد کی ہے۔ اس طرح کی پہلی پہل کے تحت، 1,040 کسانوں نے کل 11,000 کاربن کریڈٹ حاصل کیے ہیں، جس سے کسانوں کی آمدنی دونوں میں اضافہ ہوا ہے اور  مُدوّر معیشت کو حاصل کرنے کے مقصد میں تعاون کیا گیا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ این ڈی ڈی بی نے سوزوکی آر اینڈ ڈی سینٹر انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ (سوزوکی موٹر کارپوریشن کا الحاق شدہ) کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں۔ ایم او یو کا بڑا مقصد مشترکہ طور پر اختراعاتی کاروباری ماڈلز کو  تیار کرنا، شکل دینا،  نافذ  کرنا اور اس میں اضافہ کرنا ہے تاکہ گائے کے گوبر کو توانائی کے ذرائع کے طور پر نقل و حمل کی ضروریات کو پورا کرنے اور کاربن غیر جانبداری کو حاصل کرتے ہوئے نامیاتی کھاد کے بھرپور ذریعہ کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔

سکریٹری، ڈی اے ایچ ڈی نے ڈیری فیڈریشنوں کو مشورہ دیا کہ وہ ڈیری  شعبے میں مُدوّر معیشت کے طورپر کام کریں اور این ڈی ڈی بی کے ساتھ مشاورت سے فوائد حاصل کرنے میں فعال طور پر شامل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیری  شعبے میں سرکلرٹی پر محکمہ کی آئندہ کانفرنس کے دوران، ہر ریاست کو بایو گیس پر کم از کم ایک پروجیکٹ کے ساتھ سرکلرٹی تحریک میں شامل ہونا چاہیے۔ اس سے ڈیری کے کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے میں مدد ملے گی اور اس کے ساتھ ہی ڈیری کاشت کاروں کی آمدنی میں اضافہ کرنے میں بھی مدد گار ہوگی۔ بات چیت میں ڈیری ویلیو چین کے اندر پانی کا استعمال اور اس کے موثر استعمال کو یقینی بنانے کے طریقے بھی شامل تھے۔ اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ آٹومیشن کے انضمام سے پروسیسنگ پلانٹس میں پانی کی کھپت میں خاطر خواہ کمی واقع ہو سکتی ہے، اس طرح قومی آبی مشن اور موسمیاتی تبدیلی پر قومی ایکشن پلان کی کوششوں میں مدد ملے گی۔

سکریٹری  ڈی اے ایچ ڈی نے میٹنگ کا اختتام ڈیری انڈسٹری میں کارکردگی لانے، پیداواری لاگت میں کمی اور صنعت کے کاربن فوٹ پرنٹ کے لیے  ایک معیار  طے کرنے کی ضرورت پر تبصرے کے ساتھ کیا۔دودھ کی فیڈریشنوں کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ وہ دودھ کی خریداری کو بڑھانے اور منظم شعبے میں زیادہ دودھ لانے کے لیے کوآپریٹو سوسائیٹیوں کی تشکیل کو تیز کریں تاکہ ہندوستان میں دودھ پیدا کرنے والوں کی سماجی اور معاشی حالت کو بہتر بنایا جا سکے۔

*****

)ش ح –    م ش      -  م ذ(

U.N. 4267


(Release ID: 2085967) Visitor Counter : 13


Read this release in: English , Hindi , Tamil