عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
انتظامی اصلاحات اور عوامی شکایات کے محکمے نے نومبر، 2024 کو ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے سینٹرلائزڈ پبلک گریونس ریڈیس اینڈ مانیٹرنگ سسٹم (سی پی جی آر اے ایم ایس) کی 28ویں رپورٹ جاری کی
نومبر، 2024 میں ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 53,640 پی جی معاملات موصول ہوئے
نومبر 2024 میں ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرف سے کل 56,650 شکایات کا ازالہ کیا گیا۔ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 1,92,012 شکایات زیر التواء ہیں
Posted On:
18 DEC 2024 4:42PM by PIB Delhi
انتظامی اصلاحات اور عوامی شکایات کے محکمہ (ڈی اے آر پی جی ) نے نومبر 2024 کے لیے ریاستوں/مرکز کے زیرانتطام علاقوں کے تعلق سے مرکزی عوامی شکایات کے ازالہ اور نگرانی نظام (سی پی جی آر اے ایم ایس)کی 28ویں ماہانہ رپورٹ جاری کی۔ یہ مذکورہ رپورٹ عوامی شکایات کے اقسام اور زمروں کا تفصیل سے تجزیہ فراہم کرتی ہے اور ریاستوں/مرکز کے زیر علاقوں کی جانب سے ان کے ازالہ کی نوعیت کو اجاگر کرتی ہے۔
نومبر 2024 میں ریاستوں اور مرکز کے زیر علاقوں نے مجموعی طور پر 56,650 شکایات کا ازالہ کیا۔ سی پی جی آر اے ایم ایس پورٹل پر 30 نومبر 2024 تک زیر التواء شکایات 1,92,012 ہے۔
رپورٹ میں نومبر 2024 میں سی پی جی آر اے ایم ایس پورٹل پر نئے صارفین کے اندراج کا ڈیٹا بھی فراہم کیا گیا ہے۔ اس مہینے میں 39,999 نئے صارفین نے رجسٹریشن کرایا، جن میں سب سے زیادہ رجسٹریشن اتر پردیش سے (6,189) ہوئے۔
مذکورہ رپورٹ میں نومبر 2024 میں کامن سروس سینٹرز (سی ایس سی)کے ذریعے رجسٹرڈ شکایات کی ریاستی سطح پر تجزیہ بھی شامل ہے۔ سی پی جی آر اے ایم ایس کو کامن سروس سینٹر (سی ایس سی) پورٹل کے ساتھ مربوط کر دیا گیا ہے، جو پانچ لاکھ سے زائد سی ایس سیز پر دستیاب ہے اور 2.5 لاکھ گاؤں سطح کے کاروباری اداروں (وی ایل ایز) کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔ نومبر 2024 میں 6,537 شکایات سی ایس سیز کے ذریعے رجسٹرڈ کی گئیں، جن میں زیادہ تر شکایات اتر پردیش سے ((1,469شکایات) اور اس کے بعد اڈیشہ ((1,444 شکایات) سے آئی تھیں۔ رپورٹ میں ان مسائل/زمروں کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جن کے لیے زیادہ تر شکایات سی ایس سیز کے ذریعے درج کی گئیں۔
نومبر 2024 میں فیڈبیک کال سینٹر نے 55,206 فیڈبیک اکٹھا کیے، جن میں سے تقریبا 44فیصد شہریوں نے اپنی متعلقہ شکایات کے ازالے سے اطمینان کا اظہار کیا۔ نومبر 2024 میں ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے فیڈبیک کی تعداد 22,319 تھی، جس میں سے تقریبا 35فیصد شہریوں نے شکایات کے حل سے اطمینان کا اظہار کیا۔ رپورٹ میں گزشتہ 11 مہینوں کی کارکردگی بھی شامل کی گئی ہے جس میں شہریوں کی اطمینان کی شرح کا تجزیہ کیا گیا ہے۔
نومبر 2024 میں اتر پردیش میں سب سے زیادہ 20,250 شکایات موصول ہوئیں۔ 13 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے اس ماہ میں 1,000 سے زائد شکایات موصول کیں۔ اتر پردیش اور گجرات نے نومبر 2024 میں سب سے زیادہ شکایات کا ازالہ کیا، جن کی تعداد بالترتیب 20,255 اور 4,494 تھی۔
رپورٹ میں سیوتم اسکیم کے تحت مالی سال 23-2022 اور 24-2023 میں جاری ہونے والے گرانٹس کی صورتحال بھی شامل ہے۔ پچھلے تین مالی سالوں (23-2022، 24-2023، 25-2024)میں 616 تربیتی کورسز مکمل کیے گئے، جن میں تقریباً 20,017 افسران کو تربیت فراہم کی گئی۔
نمبر شمار
|
مالی سال
|
تربیتی پروگرام کا انعقاد کیا گیا
|
افسران کو تربیت دی گئی
|
1
|
2022-23
|
280
|
8,496
|
2
|
2023-24
|
236
|
8,445
|
3
|
2024-25
|
100
|
3,076
|
مجموعی تعداد
|
616
|
20,017
|
نومبر 2024 کی اہم جھلکیاں درج ذیل ہیں:
- سی پی جی آر اے ایم ایس پر عوامی شکایات کی صورتحال:
- نومبر 2024 میں، ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لئے 53,640 عوامی شکایات موصول ہوئیں اور 56,650 شکایات کا ازالہ کیا گیا۔
- ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوںمیں ماہانہ ازالہ کی تعداد اکتوبر 2024 کے آخر میں 74,308 شکایات سے کم ہو کر نومبر 2024 کے آخر میں 56,650 شکایات ہو گئی۔
- سی پی جی آر اے ایم ایس پر زیر التواءعوامی شکایات کی صورتحال:
- 30 نومبر 2024 تک 23 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 1,000 سے زائد زیر التواء شکایات موجود تھیں۔
- 30 نومبر 2024 تک ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 1,92,012 زیر التواء شکایات ہیں جو 2024 میں اب تک کا سب سے کم زیر التواء شکایات ہیں۔
- ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اکتوبر 2024 کے آخر میں زیر التواء 1,94,986 شکایات سے کم ہو کر نومبر 2024 کے آخر میں 1,92,012 شکایات ہو گئی۔
رپورٹ میں ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی شکایت کےموثر ازالے کی تین کامیاب کہانیاں بھی شامل ہیں۔
- جناب انوراگ کمار پانڈے کی شکایت: جنانی سورکشا یوجنا کے تحت فائدہ نہ ملنا
جناب انوراگ کمار پانڈے نے اطلاع دی کہ ان کی بیوی، پرتیما پانڈے نے 04 اگست 2024 کو کمیونٹی ہیلتھ سینٹر، ہنمنا میں بچہ کو جنم دیا، تاہم انہیں جنانی سورکشا یوجنا (جے ایس وائی ) کے تحت رقم نہیں ملی۔ اسپتال سے پوچھ گچھ کرنے پر، انہیں بتایا گیا کہ جے ایس وائی کی ادائیگی 25 ستمبر 2024 کو ان کے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی تھی، لیکن باوجود اس کےدعویٰ کیا گیا کہ کھاتہ دارکے بینک اکاؤنٹ اسٹیٹمنٹ میں رقم نظر نہیں آ رہی ہے۔ اس بابت شکایت کے بعد، جناب انوراگ کمار پانڈے نے سی پی گرامس پورٹل پر شکایت درج کرائی۔
مدھیہ پردیش حکومت نے شکایت کنندہ کو جواب دیا اور تصدیق کی کہ جننی سورکشا یوجنا کے تحت 1,400 کی رقم 25 ستمبر 2024 کو ان کے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی تھی، جس کا منفرد ٹرانزیکشن ریفرنس بھی فراہم کیا گیا۔ اس کے علاوہ، حکومت نے بتایا کہ میٹرنٹی اسسٹنس اسکیم کے تحت 10,600 کی رقم 25 نومبر 2024 کو اسی اکاؤنٹ میں جمع کی گئی۔ شکایت کنندہ نے ان ادائیگیوں کی اطلاع حاصل کی اور وہ فراہم کردہ حل سے مطمئن ہو گئے۔
- جناب منوج کمار اوستھی کی شکایت: دہلی جل بورڈ کے ساتھ حل نہ ہونے والا بلنگ مسئلہ
جناب منوج کمار اوستھی نے دہلی جل بورڈ (ڈی جے بی) کے ساتھ ایک حل نہ ہونے والے بلنگ مسئلے کو اجاگر کیا۔ انہوں نے14,100 روپئے کی ادائیگی ڈی ڈی اے واٹر بل کے لیے کی تھی اور ڈی ڈی اے این او سی کے ساتھ ادائیگی کی رسیدکو زونل آفس، ککروالہ مور میں بار بار جمع کرایا، لیکن رقم ڈی جے بی کے ریکارڈ میں اب بھی بقایا دکھائی دے رہی تھی۔ اس مسئلے کے حل نہ ہونے پر، شہری نے سی پی جی آر اے ایم ایس پورٹل پر شکایت درج کرائی۔
متعلقہ حکام نے اس معاملے کا نوٹس لیا اور شہری کو جواب دیا کہ ڈی ڈی اے کی رقم سسٹم میں اپ ڈیٹ کر دی گئی ہے۔ مزید برآں، انہوں نے شکایت کنندہ سے درخواست کی کہ وہ موجودہ میٹر ریڈنگ فراہم کریں تاکہ بل کو اپ ڈیٹ کیا جا سکے۔
- محترمہ جنالی رویندر بھورے کی شکایت: رقم کٹنے کے باوجود ایم ایچ اے ڈی اے اکاؤنٹ میں دکھائی نہیں دے رہا تھا۔
محترمہ جنالی رویندر بھورے نے یو پی آئی کا استعمال کرتے ہوئے ای بلنگ پورٹل کے ذریعے 2,545 روپیے کی رقم منٹننس کے لئے ادا کی۔ اگرچہ رقم ان کے بینک اکاؤنٹ سے کٹ گئی، لیکن وہ ایم ایچ اے ڈی اے اکاؤنٹ میں ظاہر نہیں ہو رہی تھی۔ اس بابت پریشان ہو کر انہوں نے سی پی جی آر اے ایم ایس پورٹل پر شکایت درج کی۔ اس کے بعد پراپرٹی منیجرسیئون نے متعلقہ محکمہ کے کمپیوٹر انجینئر سے رابطہ کیا اور تصدیق کی کہ ادائیگی اب اپ ڈیٹ کر دی گئی ہے۔
پی ڈی ایف دیکھنے کے لئے یہاں کلک کریں:
******
ش ح ۔ ع ح۔ ا ک م
U:4228
(Release ID: 2085758)
Visitor Counter : 15