زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پی ایم-آشا کے ذریعے کسانوں کو بااختیار بنانا


ربیع 24-2023 ء میں ، 6.41 لاکھ میٹرک ٹن دالیں خریدی گئیں، 2.75 لاکھ کسان مستفید ہوئے

Posted On: 18 DEC 2024 1:01PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کی وزارت نے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے کے لیے کئی اقدامات شروع کیے ہیں۔ حکومت کی  اہم زرعی اجناس کے لیے ایم ایس پی (کم از کم امدادی قیمت) پالیسی کا مقصد کسانوں کو ان کی پیداوار کے لیے مناسب قیمتوں کی ضمانت فراہم کرنا ہے، تاکہ کھیتی میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہو اور پیداوار اور پیداواریت میں بہتری آئے۔ ایم ایس پی وہ کم از کم امدادی قیمت ہے ، جو منتخب فصلوں کے لیے مقرر کی جاتی ہے، جن میں اہم اناج، موٹا اناج (ملٹس)، دالیں،  تلہن ، ناریل ، کپاس اور  جوٹ  شامل ہیں، جنہیں  خریف اور ربیع کے موسم میں کسانوں کے لیے منافع بخش سمجھا جاتا ہے اور حکومت ان قیمتوں کو  مدد فراہم کرتی ہے۔ حکومت 24 فصلوں کے لیے ایم ایس پی 1.5 گنا پیداوار کی لاگت ( سی او پی ) کے حساب سے مقرر کرتی ہے۔ زراعت و کسانوں کی فلاح  و بہبود کی وزارت ‘‘ پردھان منتری انّ داتا آئے  سنرکشَن ابھیان ‘‘  (پی ایم آشا) کے تحت ایک جامع اسکیم کو نافذ کرتی ہے۔ یہ اسکیم نوٹیفائی شدہ دالوں، تلہن اور ناریل کے لیے نافذ کی جاتی ہے۔ پی ایم آشا ستمبر  ، 2018 ء میں کسانوں کے لیے قیمت کی یقین دہانی فراہم کرنے، مالی استحکام کو یقینی بنانے، فصلوں کی بعد از فصل فروخت میں پریشانی کو کم کرنے اور دالوں اور تلہن جیسی فصلوں کی طرف راغب کرنے کی خاطر حوصلہ افزائی کے مقصد سے شروع کی گئی تھی۔ ستمبر  ، 2024 ء میں کابینہ نے پی ایم آشا کی مربوط اسکیم کی توسیع کی منظوری دی  ، جس میں قیمت امدادی  اسکیم ( پی ایس ایس) ، قیمت میں خسارے کی ادائیگی  کی اسکیم ( پی ڈی پی ایس )  اور مارکیٹ اقدامات کی اسکیم ( ایم آئی ایس)  شامل ہیں۔

قیمت امدادی اسکیم ( پی ایس ایس)  ریاستی حکومتوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی درخواست پر نافذ کی جاتی ہے  ، جو کسانوں کے مفاد میں نوٹیفائی شدہ دالوں،  تلہن اور ناریل کی خریداری پر منڈی ٹیکس کی چھوٹ دینے پر راضی ہوں۔ 25-2024 ء  کے خریداری  کے سیزن سے شروع ہو کر، نوٹیفائی شدہ دالوں، تلہن اور ناریل کی خریداری کے لیے پی ایس ایس کے تحت ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ابتدائی طور پر اس موسم کے لیے ریاست کی پیداوار کے 25 فی صد تک کی خریداری کی اجازت دی جاتی ہے۔ اس کے بعد، اگر ریاست اپنی پیداوار کے 25 فی صد کی حد مکمل کر لیتی ہے، تو پی ایس ایس کے تحت اضافی خریداری کے لیے ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو گھریلو پیداوار کے 25 فی صد تک خریداری کی اجازت دی جائے گی۔ دالوں میں خود انحصاری حاصل کرنے کے لیے، 25-24  کے سال کے لیے تور، اُڑد اور مسور کی خریداری کی حد کو ہٹا دیا گیا ہے۔

پی ایم آشا چھوٹے اور کمزور کسانوں کے لیے ایک حفاظتی حل فراہم کرتا ہے  ، جو مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ یہ فصلوں کی بعد از فصل نقصان کو کم کرتا ہے اور کسانوں کو بروقت ادائیگی کو یقینی بناتا ہے، جس سے ان کی معیشت میں براہ راست بہتری آتی ہے۔ جب کسانوں کو اپنی پیداوار کے لیے بہتر قیمتیں ملتی ہیں تو اس سے دیہی علاقوں میں اقتصادی ترقی ہوتی ہے۔ کسان قیمت کی حمایت یا کمی  کی ادائیگی کے طریقۂ کار کی بدولت فصلوں کو کم قیمتوں پر نہ بیچنے کے لیے زیادہ پر اعتماد ہو جاتے ہیں۔

حکومتِ ہند ریاستی حکومتوں کے ساتھ اشتراک میں مارکیٹ میں فعال مداخلت کرتی ہے تاکہ مرکزی نوڈل ایجنسیوں جیسے این اے ایف ای ڈی  اور این سی سی ایف  کو ریاستی سطح کی ایجنسیوں کے ساتھ شامل کر کے کسانوں کی زرعی پیداوار کی خریداری کو یقینی بنایا جا سکے۔ یہ اقدام پی ایم آشا اسکیم کی مؤثر عمل آوری کے لیے کیا جاتا ہے تاکہ کسانوں کی اقتصادی ترقی اور جامع ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔

ربیع 24-2023 ء  کے سیزن میں 6.41 لاکھ میٹرک ٹن دالیں، جن کی ایم ایس پی قیمت 4820 کروڑ روپے تھی، 2.75 لاکھ کسانوں سے خریدی گئیں، جن میں 2.49 لاکھ میٹرک ٹن مسور، 43000 میٹرک ٹن چنا اور 3.48 لاکھ میٹرک ٹن مونگ شامل تھیں۔ اسی طرح 12.19 لاکھ میٹرک ٹن  تلہن ، جن کی ایم ایس پی قیمت 6900 کروڑ روپے تھی، 5.29 لاکھ کسانوں سے خریدی گئیں ۔ موجودہ خریف  سیزن کی شروعات میں، سویا بین کی مارکیٹ قیمتیں ایم ایس پی قیمتوں سے کافی کم تھیں، جس سے کسانوں کو شدید مشکلات کا سامنا تھا۔ حکومتِ ہند کی مداخلت سے پی ایس ایس اسکیم (پی ایم آشا کے اجزاء میں سے ایک) کے تحت 11 دسمبر  ، 2024 ء تک 5.62 لاکھ میٹرک ٹن سویا بین خریدی گئی ہے، جس کی ایم ایس پی قیمت 2700 کروڑ روپے ہے اور 242461 کسانوں کو فائدہ پہنچا ہے، جو سویا بین کی اب تک کی سب سے بڑی خریداری ہے۔ یہ حکومتِ ہند کی کسانوں کی فلاح کے لیے غیر متزلزل عزم کو ثابت کرتا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0034HC5.jpg

 

سال 19-2018 ء  سے اب تک کی خریداری کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ تقریباً 195.39 لاکھ میٹرک ٹن دالیں،  تلہن اور ناریل ایم ایس پی کی قیمت پر 107433.73 کروڑ روپے کی مالیت کے ساتھ خریدے گئے ہیں، جس سے 9930576 کسانوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ یہ اعداد و شمار  ، اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ پی ایم آشا اسکیم  سے کسانوں کی زندگیوں خاص طور پر چھوٹے اور  کمزور کسانوں پر مثبت اثر ات مرتب ہوئے ہیں ۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004G1P5.jpg

 

حکومت تلہن کے لیے  خسارے کی قیمت  کی ادائیگی اسکیم ( پی ڈی پی ایس )  کو ایک متبادل کے طور پر فروغ دے رہی ہے۔ اس اسکیم کا مقصد تلہن کے کاشت کاروں کو منافع بخش قیمت فراہم کرنا ہے  ، جن کی ایم ایس پی حکومتِ ہند کے ذریعے نوٹیفائی کی گئی ہے۔ پی ڈی پی ایس  میں ایم ایس پی اور فروخت یا ماڈل قیمت کے درمیان قیمت کے فرق کی براہ راست ادائیگی شامل ہے، جو مرکزی حکومت کی طرف سے 15 فی صد  ایم ایس پی قیمت تک کی جاتی ہے اور یہ پیشگی رجسٹرڈ کسانوں کو دی جاتی ہے  ، جو تلہن کی 40 فی صد  پیداوار مجوزہ مناسب اوسط معیار ( ایف اے کیو ) کے مطابق نشان زد  مارکیٹ یارڈ میں ایک شفاف نیلامی کے عمل کے ذریعے فروخت کئے جاتے ہیں۔ تاہم، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ کسی مخصوص تلہن  کے لیے کسی بھی سال/ سیزن میں پی ایس ایس یا پی ڈی پی ایس میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں۔

پی ایم آشا کا ایک اور اہم اور تبدیلی لانے والا جزو مارکیٹ مداخلت اسکیم ( ایم آئی ایس )  ہے، جو ان زرعی/باغبانی  کی  اجناس کے لیے مختص کی گئی ہے، جو جلد خراب ہونے والی ہیں جیسے ٹماٹر، پیاز اور آلو وغیرہ، جو ایم ایس پی کے تحت نہیں آتیں۔ یہ اسکیم ریاست/ مرکزکے زیر انتظام علاقوں کی حکومت کی درخواست پر نافذ کی جاتی ہے  ، جب مارکیٹ میں قیمتوں میں کم از کم 10 فی صد  کی  کمی آتی ہے، جو گزشتہ عام  سیزن کی قیمتوں سے کم ہو۔

ایم آئی ایس  کے تحت، سیدھے خریداری کی بجائے، ریاستوں کو مارکیٹ مداخلت قیمت اور فروخت قیمت کے درمیان فرق کی ادائیگی کرنے کا اختیار ہو سکتا ہے، بشرطیکہ فصلوں کی پیداوار کا 25 فی صد  اور زیادہ سے زیادہ قیمت کا فرق ایم آئی پی کے 25 فی صد  تک ہو۔ مزید یہ کہ ٹی او پی  فصلوں کی صورت میں، جہاں پیداوار کرنے والی ریاستوں اور کھپت کرنے والی ریاستوں کے درمیان قیمتوں میں فرق ہو، کسانوں کے مفاد میں، مرکزی نوڈل ایجنسیوں جیسے این اے ایف ای ڈی  اور این سی سی ایف  کے ذریعہ پیداوار کرنے والی ریاستوں سے کھپت کرنے والی ریاستوں تک فصلوں کو ذخیرہ کرنے اور منتقل کرنے کے لیے اخراجات حکومت کے ذریعے واپس کیے جائیں گے۔

یہ اسکیم کسانوں کے لیے بے حد فائدے مند ثابت ہو گی ، جو قیمتوں کے لحاظ سے حساس فصلیں جیسے ٹماٹر، پیاز اور آلو اُگاتے ہیں، جو کہ ٹی او پی  فصلوں کے طور پر مشہور ہیں کیونکہ ان فصلوں کی قیمتیں انتہائی غیر مستحکم ہوتی ہیں ، جس کے باعث کسانوں اور صارفین دونوں کو مشکلات پیش آتی ہیں۔ اس کے علاوہ، ان فصلوں میں قیمتوں میں فرق بھی پایا جاتا ہے یعنی پیداوار کرنے والی ریاستوں میں قیمتیں بہت کم ہوتی ہیں ، جب کہ کھپت کرنے والی ریاستوں میں یہ قیمتیں بہت زیادہ ہوتی ہیں۔ اس اسکیم کے ذریعے قیمتوں کے اس فرق کو کم کرنے اور قیمتوں کی اتار چڑھاؤ کے اثرات کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

پی ایم آشا ملک کے کروڑوں چھوٹے اور کمزور کسانوں کے لیے امید کی کرن بن کر ابھری  ہے۔ اس اسکیم کے ذریعے کسانوں کو ضمانت شدہ آمدنی فراہم کی جاتی ہے اور مارکیٹ کی قیمتوں کو مستحکم کیا جاتا ہے، جس سے یہ اسکیم صرف فلاحی اقدام نہیں  ہے بلکہ کسانوں کو خود  کفیل بنانے کی طرف ایک قدم ہے۔ یہ چھوٹے اور  کمزور کسانوں کو مارکیٹ کی اتار چڑھاؤ اور بیچولیوں سے بچاتی ہے  ، جو زرعی پیداوار کی قیمت کا بڑا حصہ لے جاتے ہیں۔

حوالہ جات:

زراعت و کسانوں کی فلاح و بہبودکی وزارت

پی ایم آشا کے ذریعے کسانوں کو بااختیار بنانا

***

( ش ح ۔ ش م   ۔ ع ا )

U.No. 4226


(Release ID: 2085730) Visitor Counter : 17