اسٹیل کی وزارت
بھارتی فولاد صنعت پر سی بی اے ایم کےاثرات
Posted On:
17 DEC 2024 7:06PM by PIB Delhi
فولاد ضابطہ سے باہر ایک شعبہ ہے، اور اس میں حکومت کا کردار ایک سہولت کار کا ہے۔ فولاد کی برآمد کا انحصار مختلف عوامل پر ہوتا ہے جیسے کہ عالمی منڈی کے حالات، طلب اور رسد، خام مال کی لاگت جیسے لوہا، کوکنگ کول وغیرہ جو مارکیٹ سے منسلک ہیں۔ حکومت برآمدات، درآمدات، قیمتوں وغیرہ سمیت فولاد کے مجموعی منظر نامے کی باقاعدگی سے نگرانی کرتی ہے۔
گزشتہ پانچ مالی برسوں کے دوران یورپی یونین کو کمائے گئے فولاد کی برآمدات کی مالیت کا ڈیٹا ذیل میں دیا گیا ہے: -
کمائے گئے فولاد کی برآمدات
|
سال
|
قیمت (کروڑ روپے میں)
|
2019-20
|
10,692
|
2020-21
|
14,144
|
2021-22
|
32,149
|
2022-23
|
22,482
|
2023-24
|
29,534
|
ماخذ: مشترکہ پلانٹ کمیٹی (جے پی سی)
|
حکومت نے بھارتی فولاد صنعت کے مفادات کے تحفظ کے لیے درج ذیل اقدامات کیے ہیں:-
- مرکزی بجٹ 2024-25 میں، بنیادی کسٹم ڈیوٹی (بی سی ڈی) کو فیرو نکل اور مولیبڈینم کچ دھاتوں پر 2.5 فیصد سے کم کر کے صفر کر دیا گیا ہے جو فولاد کی صنعت کے لیے خام مال ہیں۔
- سی آر جی او فولاد کی تیاری کے لیے فیرس اسکریپ اور مخصوص خام مال پر بی سی ڈی کی رعایت 31.03.2026 تک جاری رکھی گئی ہے۔
- ملک کے اندر 'اسپیشلٹی اسٹیل' کی تیاری کو فروغ دینے اور سرمایہ کاری کو راغب کرکے درآمدات کو کم کرنے کے لیے اسپیشلٹی اسٹیل کے لیے پیداواریت سے منسلک ترغیباتی اسکیم (پی ایل آئی اسکیم) کا نفاذ۔ اسپیشلٹی اسٹیل کے لیے پی ایل آئی اسکیم کے تحت متوقع اضافی سرمایہ کاری 27,106 کروڑ روپے ہے جس کے ساتھ اسپیشلٹی اسٹیل کے لیے تقریباً 24 ملین ٹن (ملین ٹن ) کی ڈاون اسٹریم صلاحیت پیدا ہوگی۔
- سرکاری خریداری کے لیے 'میڈ ان انڈیا' فولاد کو فروغ دینے کے لیے گھریلو طور پر تیار کردہ لوہا اور فولاد مصنوعات (ڈی ایم آئی اینڈ ایس پی) پالیسی کا نفاذ۔
یہ اطلاع فولاد اور بھاری صنعتوں کے وزیر مملکت جناب بھوپتی راجو سری نواس ورما کے ذریعہ آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب کے تحت فراہم کی گئی۔
**********
(ش ح –ا ب ن)
U.No:4167
(Release ID: 2085403)
Visitor Counter : 18