زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
زرعی زمین میں نامیاتی کاربن
Posted On:
17 DEC 2024 3:07PM by PIB Delhi
زرعی زمین میں نامیاتی کاربن کی موجودگی کی جانچ سوائل ہیلتھ کارڈ (ایس ایچ سی) کے ذریعے کی جاتی ہے۔ اسکیم کے رہنما خطوط کے مطابق، ریاستیں مٹی میں غذائیت کی کمی کو دور کرنے کے لیے تین سال میں ایک بار سوائل ہیلتھ کارڈ بنائیں گی۔ اب تک 24.60 کروڑروپے ایس ایچ سیزکارڈ بنائے جا چکے ہیں۔
مٹی میں نامیاتی کاربن میں کمی کی کئی بڑی وجوہات ہیں جس میں درجہ ذیل وجوہات (i) ناقص طرز عمل جیسے کیمیاوی کھاد کابلاوجہ ضرورت سے زیادہ استعمال، بار بار کھیتی کرنا اورہل چلانا، پرالی جلانا،ضروت سے زیادہ چرانا، اور کٹائی کرنا، (ii) بارہماسی پودوں کو مونو کلچر فصلوں اور چراگاہوں سے تبدیل کرنا، (iii) مٹی کی فزیکو کیمیکل خصوصیات جیسے مٹی کی بڑی کثافت، بجری کا زیادہ مواد، مٹی کا کٹاؤ اور مٹی میں پانی کا کم ہونااورمواد میں نمی کے تحفظ کے ناقص اقدامات وغیرہ شامل ہیں۔
زراعت سے متعلق مسئلے کو حل کرنے کے لیے حکومت کسانوں کو ایس ایچ سی کارڈ جاری کرنے کے لیے مٹی کی صحت اور زرخیزی کی اسکیم کو نافذ کر رہی ہے۔ ایس ایچ سی مٹی میں نامیاتی کاربن کے مواد کی تفصیلات فراہم کرتا ہے اور کاشتکاروں کو انٹیگریٹڈ نیوٹرینٹ مینجمنٹ (آئی این ایم) کے بارے میں مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ کیمیاوی کھادوں بشمول ثانوی اور مائیکرو نیوٹرینٹ کے ساتھ ساتھ نامیاتی کھادوں اور بائیو فرٹیلائزرز کومٹی کے نامیاتی کاربن کو بہتر بنانے اور صحت کے لئے استعمال کریں۔
حکومت تمام ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا (پی کے وی آئی) کے ذریعے مٹی کے نامیاتی کاربن کو بہتر بنانے کے لیے نامیاتی کاشتکاری کو اور شمال مشرقی خطے کے لیے مشن آرگینک ویلیو چین ڈیولپمنٹ(ایم او وی سی ڈی این ای آر)کو بھی فروغ دے رہی ہے۔ کسانوں کو تین سال کی مدت کے لیے 15,000 روپے فی ہیکٹر کی امداد براہ راست بینیفٹ ٹرانسفر کے ذریعے آن فارم اورآف فارم نامیاتی ان پٹ کے لیے اورخاص طور پر بایو فرٹیلائزرپی کے وی وائی اورایم او وی سی ڈی این ای آر کے تحت فراہم کی جاتی ہے۔ مرکزی کابینہ نے 25.11.2024 کو قدرتی کاشتکاری کے قومی مشن (این ایم این ایف) کو بھی منظوری دی ہے تاکہ کاشتکاری کے طریقوں کو فروغ دیا جا سکے جس میں کہ بائیو ماس ملچنگ، ملٹی کراپنگ سسٹم، زمین کے نامیاتی مواد، مٹی کی ساخت کو بہتر بنانے کے لیے آن فارم سے تیار کردہ قدرتی کھیتی بایو ان پٹ کا استعمال ، غذائیت، مٹی کے پانی کے رکھنے کی صلاحیت کو بڑھاناوغیرہ شامل ہیں۔
انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) نے بارش کے پانی کے بہہ جانے کی وجہ سے مٹی کے کٹاؤ کو روکنے کے لیے کئی مقامات کے مخصوص بائیو انجینئرنگ اقدامات بھی تیار کیے ہیں جس میں کہ ریت کے ٹیلوں کے استحکام اور شیلٹر بیلٹ ٹکنالوجی کو ہوا کے کٹاؤ کو روکنے کے لیے اور مٹی کو بہتر بنانے والے مسائل کے لیے بحالی کی ٹیکنالوجی۔ نامیاتی کاربن شامل ہے۔آئی سی اے آر16ریاستوں میں20 مراکز کے ساتھ’’نیٹ ورک پروجیکٹ آن آرگینک فارمنگ (این پی او ایف)‘‘ کو نافذ کر رہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت،آئی سی اے آرنے 16 ریاستوں کے لیے موزوں 68 فصلوں کے نظام کے لیے مخصوص نامیاتی کاشتکاری پیکج تیار کیے ہیں، جن کا مرکزکی اورریاستوں کی مختلف اسکیموں کے ذریعے مظاہرہ کیا جاتا ہے۔
زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب رام ناتھ ٹھاکر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات دی۔
********
( ش ح ۔ م م ع ۔ م ا )
UNO: 4160
(Release ID: 2085387)
Visitor Counter : 18