ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پارلیمانی سوال: آلودہ علاقوں میں صحت کی خدمات

Posted On: 16 DEC 2024 4:08PM by PIB Delhi

ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر مملکت جناب کیرتی وردھن سنگھ نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ معلومات دی کہ حکومت ہند نے آبی آلودگی کو کم کرنے اور صحت اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے (آلودگی کی روک تھام اور کنٹرول) ایکٹ، 1974، ہوا (آلودگی کی روک تھام اور کنٹرول) ایکٹ، 1981 اور ماحولیات (تحفظ) ایکٹ، 1986 کو نافذ کیا ہے۔ ان ایکٹ کی دفعات کے تحت، مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) اور ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ (ایس پی سی بیز)/ آلودگی کنٹرول کمیٹیاں (پی سی سیز) ماحول کے تحفظ کے لیے مختلف قوانین اور ہدایات کو نافذ کی ہیں۔

ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت (ایم او ای ایف اینڈ سی سی) ماحولیات کے تحفظ کے قواعد، 1986 کے شیڈول-آئی کے تحت ‘‘مختلف صنعتوں سے ماحولیاتی آلودگیوں کے اخراج یا اخراج کے معیارات’’ کو مطلع کرتی ہے۔ انوائرمنٹ پروٹیکشن رولز، 1986 کے شیڈول-VI کے تحت مطلع کردہ عمومی معیارات قابل اطلاق ہیں جہاں صنعتی شعبوں کے لیے مخصوص معیارات دستیاب نہیں ہیں۔ متعلقہ ایس پی سی بی/پی سی سی مذکورہ معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بناتا ہے۔ سی پی سی بی نے تمام 17زمروں کو انتہائی آلودگی کی صلاحیت والی صنعتوں اور عام فضلہ کے نمٹانے کی سہولیات کو لازمی قرار دیا ہے تاکہ نگرانی کے طریقہ کار کو مضبوط کیا جا سکے اور سیلف ریگولیٹری میکانزم کے ذریعے آلودگی کی سطح کی مسلسل نگرانی کی جائے۔  او سی ای ایم ایس کے ذریعے پیدا ہونے والے تجارتی فضلے اور اخراج کے ماحولیاتی آلودگی کی اصل وقتی اقدار24x7 کی بنیاد پر سی پی سی بی اور متعلقہ ایس پی سی بی/ پی سی سی کو آن لائن منتقل کی جاتی ہیں۔ مرکزی سافٹ ویئر ڈیٹا پر کارروائی کرتا ہے اور اگر آلودگی والے پیمانے کی قدر مقررہ ماحولیاتی اصولوں سے بڑھ جاتی ہے تو ایک ایس ایم ایس الرٹ تیار کیا جاتا ہے اور صنعتی یونٹ، ایس پی سی بی اورسی پی سی بی کو بھیجا جاتا ہے، تاکہ صنعت کی طرف سے فوری طور پر اصلاحی واحتیاطی اقدامات کیے جائیں۔ جس سے متعلقہ سی پی سی بی/ ایس پی سی بی فوری طور پر درست احتیاطی اقدمات کو یقین بنائیں۔

مناسب کارروائی کی او ای ایف اینڈ سی سی اورسی پی سی بی کی طرف سے ‘‘منوفیکچرنگ، اسٹوریج اینڈ امپورٹ آف ہیزرڈوس کیمیکلز (ایم ایس آئی ایچ سی) رولز، 1989’’ کے تحت الگ الگ اسٹوریجز اور انڈسٹریز کا احاطہ کیا گیا ہے جو کہ معزز نیشنل گرین ٹربیونل کی ہدایات کی تعمیل میں مورخہ11 جون 2021 کے حقیقی درخواست نمبر202160/کے کیس میں یہ فریم ورک حادثاتی منظرناموں کا احاطہ کرتا ہے جیسے کہ فیکٹریوں میں آلودگی کا باعث بننا یا خطرناک کیمیکلز کا اخراج/ رساؤ، آتشزدگی، دھماکہ یا خطرناک کیمیکلز کے ملنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے دیگر واقعات اور یہ ہندوستانی معیار IS:14489:2018 کے مطابق ہے، پیشہ ورانہ تحفظ اور فراہم کرتا ہے۔ صنعتی اکائیوں کو صحت آڈٹ کے ضابطہ اخلاق کی تعمیل میں حفاظتی آڈٹ کرنے کے بارے میں رہنمائی کرتے ہیں۔ ایم ایس آ:ی ایچ سی  رولز، 1989 اور انڈسٹریل میجر ایکسیڈنٹ رسک کنٹرول رولز متعلقہ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف انسپکٹر آف فیکٹریز (سی آئی ایف)/ڈائریکٹر آف انڈسٹریل سیفٹی اینڈ ہیلتھ (ڈی آئی ایس ایچ) کے ذریعے نافذ کیے جاتے ہیں۔

مرکزی حکومت نے فیکٹریز ایکٹ 1948 کو بھی نافذ کیا ہے تاکہ فیکٹریز ایکٹ 1948 کے تحت رجسٹرڈ فیکٹریوں میں کام کرنے والے کارکنوں کی پیشہ ورانہ حفاظت، صحت اور بہبود کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ فیکٹریوں کے  ذمہ دار  اور منیجرپر لازم ہے کہ وہ ایکٹ کی دفعات اور اس کے تحت بنائے گئے قواعد کی تعمیل کریں۔ خلاف ورزیوں کی صورت میں ریاستی حکومتوں کے چیف فیکٹری انسپکٹر/ڈائریکٹوریٹ آف انڈسٹریل سیفٹی اینڈ ہیلتھ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ فیکٹریوں کے مالک اور مینیجر کے خلاف تعزیری کارروائی شروع کرے۔

********

ش ح۔م ح ۔اش ق

 (U: 4079)


(Release ID: 2084870) Visitor Counter : 17


Read this release in: English , Hindi