سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
پارلیمانی سوال: سائنسی تحقیق اور تکنیکی اختراع
Posted On:
05 DEC 2024 3:25PM by PIB Delhi
سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتندر سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ بائیوٹیکنالوجی نے ہندوستان کے سائنسی اور تکنیکی منظرنامے کو نئی شکل دینے میں، صحت کی دیکھ بھال، زراعت، صنعت اور ماحولیاتی پائیداری میں پیشرفت میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ ہندوستان کے علم پر مبنی معیشت بننے کے سفر کے لیے بایو ٹکنالوضروری ہے۔ اختراع کے تحت سماجی چیلنجوں سے نمٹتے ہوئےبایو ٹیکنالوجی ایک پائیدار اور جامع مستقبل کی تشکیل میں مدد فراہم کر رہی ہے۔ ہندوستان کے سائنسی منظر نامے میں بائیو ٹیکنالوجی کے اثرات کی اہم جھلکیاں درج ذیل ہیں:
صحت کے شعبے میں پیش رفت: بھارت ویکسین تیار کرنے اور جنرل ادویات کے لیے عالمی مرکز کے طور پر ابھرا ہے۔ بایو ٹیکنالوجی کی بدولت سستی ویکسین کی تیاری ممکن ہوئی۔ ’’جینوم انڈیا‘‘ جیسے اقدامات کے تحت بھارت کی آبادی کے لیے جینیاتی تغیرات کا ایک جامع کیٹلاگ تیار کرنے کا عمل جاری ہے، جس سے جینیاتی بیماریوں کی تفہیم میں اضافہ ہوا ہے اور پریسیژن میڈیسن (یعنی مریض کی جینیاتی ساخت کے مطابق علاج) کے لیے راہ ہموار ہوئی ہے۔
بایو ٹیکنالوجی کے شعبے میں اسٹارٹ اپس نے کو وڈ – 19 کے لیے پی سی آر – آر ٹی کٹس جیسے فوری اور کم قیمت تشخیصی آلات تیار کیے ہیں، جس سے صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی میں بہتری آئی ہے۔ ان ترقیوں نے بھارت کو نہ صرف صحت کے شعبے میں خودکفیل بنایا ہے بلکہ عالمی سطح پر اس کی ساکھ بھی مستحکم ہو ئی ہے۔
ماحولیاتی پائیداری:
بایو ٹیکنالوجی نے آلودگی کو دور کرنے کے لیے خوردبینی جانداروں کا استعمال ممکن بنایا ہے، جس سے آلودہ ماحول کی صفائی اور بحالی میں مدد مل رہی ہے۔ بھارت میں نامیاتی فضلے کو کمپوسٹ یا توانائی میں تبدیل کرنے کی مہم زور پکڑ رہی ہے، جس سے نہ صرف فضلے کا موثر بندوبست ہو رہا ہے بلکہ توانائی کے نئے ذرائع بھی پیدا ہو رہے ہیں۔بھارت کی تجدید پذیر توانائی کی جانب کوششوں میں بایوفیولز کے شعبےمیں فروغ شامل ہے، جس سے فوسل ایندھن (زیر زمین ایندھن) پر انحصار کم ہو رہا ہے اور ماحولیاتی تحفظ کی جانب اہم قدم اٹھایا جا رہا ہے۔ ان اقدامات سے بھارت میں ماحولیاتی پائیداری کو فروغ مل رہا ہے اور توانائی کی ضروریات کو ایک ماحول دوست طریقے سے پورا کیا جا رہا ہے۔
اسٹارٹ اپس اور اختراع:
بھارت کا بایو ٹیکنالوجی ماحولیاتی نظام حکومت کے اقدامات جیسے ’’میک ان انڈیا‘‘ اور بایوٹیکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اسسٹنس کونسل(بی آئی آر اے سی ) کے تحت سرکاری اور پرائیویٹ شراکت داری پروگرامز کی حمایت سے پھلا پھولا ہے۔ مختلف مالیاتی مواقع نے بایو ٹیک تحقیق کو آگے بڑھایا ہے، جوبھارت کو عالمی سطح پر بایو ٹیکنالوجی کا مرکز بننے کے قریب لا رہا ہے۔
سائنسی ترقیوں نے خاص طور پر صحت کی دیکھ بھال اور زراعت جیسے شعبوں میں عام لوگوں کے لیے زندگی کے معیار کو نمایاں طور پر بہتر کیا ہے، ۔ ان شعبوں نے یکسر تبدیلی میں بدلاؤ دیکھے ہیں جنہوں نے اس کی رسائی، استطاعت، اور کارکردگی کو بڑھایا ہے۔ صحت کی دیکھ بھال اور زراعت میں سائنسی ترقی نے معاشرے پر گہرے مثبت اثرات مرتب کیے ہیں، جس سے غذائی تحفظ اور صحت کی مساوات جیسے اہم مسائل کو حل کیا جا سکا ہے۔
صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں، بیماریوں کی بہتر تشخیص اور علاج، ویکسین کی تیاری، جنرک دواؤں کی تیاری وغیرہ نے ضروری ادویات کو مزید سستی بنا دیا ہے۔ صحت عامہ کی مہم جو سائنسی تحقیق سے حاصل کی گئی ہے، جیسے کہ صفائی مہم (مثلاً، سوچھ بھارت مشن) اور ویکسینیشن پروگرام، نے بیماریوں کی بہتات کو کم کیا ہے۔ نوزائیدہ بچوں کی دیکھ بھال،فرٹیلیٹی ٹریٹ منٹس ، اور زچگی سے متعلق صحت کی نگہداشت میں پیشرفت نے بچوں اور زچگی کی شرح اموات میں نمایاں کمی کی ہے۔
سبز انقلاب نے زرعی شعبے میں فصلوں کی زیادہ پیداوار دینے والی اقسام متعارف کروائیں، جس سے خوراک کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا۔ بی ٹی کپاس جیسی فصلوں نے کیڑوں کے خلاف مزاحمت کو بہتر بنایا ہے جس سے کیمیائی کیڑے مار ادویات پر انحصار کم ہواہے۔ بائیوٹیکنالوجی کے ذریعے تیار کی گئی خشک سالی مزاحم اور سیلاب برداشت کرنے جیسی فصلیں کسانوں کو آب و ہوا کی تبدیلیوں سے نمٹنے میں مدد کرتی ہیں۔ بایو فرٹیلائزر اور بایو پیسٹیسائیڈز ماحول دوست کھیتی کو فروغ دیتے ہیں، مٹی اور پانی کی آلودگی کو کم کرتے ہیں۔ نامیاتی کاشتکاری کی تکنیکیں، جنھیں سائنسی پیشرفت سے تعاون حاصل ہے، صحت مند اور پائیدار خوراک کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرتی ہیں۔ سائنسی سرگرمیوں جیسے فصلوں کے بیمہ، موسم کی پیش گوئی کے لیے موبائل ایپس، اور پیداوار کی فروخت کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کسانوں کے لیے بہتر آمدنی اور خطرے کو کم کرنے کو یقینی بناتے ہیں۔ کولڈ اسٹوریج، خوراک کو ڈبہ بند کرنے اور پریزرویشن سے متعلق ٹیکنالوجیز میں پیشرفت نے فضلہ کو کم کیا ہے اور زرعی پیداوار کی مدت میں اضافہ کیا ہے۔
بائیوٹیکنالوجی کا محکمہ (ڈی بی ٹی) بائیو ٹیکنالوجی ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ پروگراموں، تحقیقی وسائل، سائنسی بنیادی ڈھانچے، اور انسانی وسائل اور ہنر کے فروغ سے متعلق پروگراموں کی مدد کے ذریعے تبدیلی کے اقدامات کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ ڈی بی ٹی - بائیوٹیکنالوجی ریسرچ انوویشن کونسل(بی آر آئی سی ) ادارے صحت کی دیکھ بھال، زراعت، اور ماحولیاتی بائیو ٹیکنالوجی میں پروگراموں کو آگے بڑھاتے ہوئے جدید تحقیق اور اختراع پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ اس طرح کی کوششیں بایو ٹکنالوجی کی اختراع کے لیے ایک مضبوط ماحولیاتی نظام کو فروغ دے رہی ہیں، مؤثر طریقے سے سائنسی تحقیق اور سماجی فوائد کے درمیان فرق کو ختم کر رہی ہیں اور اس بات کو بھی یقینی بنا رہی ہیں کہ بائیو ٹیکنالوجی میں فروغ ہندوستان کی جامع اور پائیدار ترقی میں معاون ہے۔
مجموعی طور پر، سائنسی ترقی نے عام لوگوں کے لیے بہتر غذائیت، اقتصادی ترقی، بہتر معیار زندگی، ٹیکنالوجی کے ذریعے بااختیار بنانے کی صورت میں وسیع اثرات مرتب کیے ہیں۔
******
) ش ح – ش ر -س ع س )
U.No. 3495
(Release ID: 2081174)
Visitor Counter : 22