مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت
قومی ڈیجیٹل کمیونیکیشن پالیسی، 2018
Posted On:
04 DEC 2024 4:30PM by PIB Delhi
حکومتِ ہند نے 2018 میں قومی ڈیجیٹل کمیونیکیشن پالیسی کا آغاز کیا، جس کا مقصد ایک جامع، مضبوط، محفوظ، قابل رسائی اور کم قیمت ڈیجیٹل مواصلاتی ڈھانچے کے قیام کے ذریعے شہریوں اور کاروباری اداروں کی معلومات اور مواصلاتی ضروریات کو پورا کرنا تھا۔ اس پالیسی کے نتیجے میں ملک بھر میں ٹیلی کام کے بنیادی ڈھانچے میں بہتری، خدمات کی رسائی، اور مواصلات کی لاگت میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
گزشتہ چھ سالوں میں، انفراسٹرکچر، براڈ بینڈ کی لاگت اور کوریج میں درج ذیل پیش رفت ہوئی ہے، جس سے ڈیجیٹل اختیارات کو فروغ ملا اور ایک متحرک ڈیجیٹل ایکو سسٹم تشکیل پایا:
- آپٹیکل فائبر کیبل نیٹ ورک: مارچ 2018 میں 17.5 لاکھ کلومیٹر سے بڑھ کر اکتوبر 2024 میں 41.9 لاکھ کلومیٹر ہو گئے۔
- بیس ٹرانسیور اسٹیشنز: اکتوبر 2018 میں 19.8 لاکھ سے بڑھ کر اکتوبر 2024 میں 29.4 لاکھ ہو گئے۔
- دیہی موبائل کوریج: ستمبر 2024 تک ملک کی 6,44,131 دیہاتوں میں سے 6,22,840 دیہات موبائل کنیکٹیویٹی کے دائرے میں آ چکے ہیں۔
- براڈ بینڈ صارفین: ستمبر 2018 میں 48 کروڑ سے بڑھ کر جون 2024 میں 94 کروڑ روپے تک بڑھ گئے ۔
- ڈیٹا کے استعمال میں اضافہ: ستمبر 2018 میں 8.32 جی بی فی مہینہ سے بڑھ کر جون 2024 میں 21.30 جی بی فی مہینہ ہو گیا۔
- ڈیٹا کی قیمت میں کمی: ستمبر 2018 میں 10.91 روپے فی جی بی سے کم ہو کر جون 2024 میں 8.31 روپے فی جی بی کم ہو گئی۔
اس کے علاوہ، حکومت ڈیجیٹل بھارت ندھی (پہلے یونیورسل سروس اوبلیگیشن فنڈ) کے ذریعے مختلف اسکیمیں نافذ کر رہی ہے تاکہ تمام بے ا حاطہ کو ٹیلی کام کوریج فراہم کی جا سکے۔ اور، مرکزی کابینہ نے 28 ریاستوں اور 8 مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تمام 2.64 لاکھ گرام پنچایتوں اور تقریباً 3.8 لاکھ دیہاتوں کو مانگ کی بنیاد پر براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی فراہم کرنے کے لیے بھارت نیٹ کے دائرہ کار کو بڑھانے کے لیے 1,39,579 کروڑ روپے کی فنڈنگ کے ساتھ ترمیم شدہ بھارت نیٹ پروگرام کو منظوری دے دی ہے۔
ٹیلی کام کے شعبے میں مسابقت کی حوصلہ افزائی کرنے اور ایک برابری کے میدان کو یقینی بنانے کے لیے حکومت نے سال 1997 میں آزاد ریگولیٹری اتھارٹی یعنی ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (ٹرائی) قائم کی ہے۔ اس کے سامنے آنے والے مسائل سے نمٹنے کے لیے سفارشات، ضوابط، احکامات اور ہدایات اور ملٹی آپریٹر، کھلی، مسابقتی مارکیٹ ملٹی سروس کے ارتقا کے لیے مطلوبہ سمت فراہم کی۔
حکومت کی طرف سے سیٹلائٹ کمیونیکیشن ریفارمز-2022 نے ریگولیٹری طریقہ کار کو آسان بنا دیا ہے اور لائسنس دہندگان پر مالی چارجز کو کم کیا ہے۔ خلائی شعبے کی حالیہ اصلاحات نے سیٹلائٹ پر مبنی خدمات فراہم کرنے کے لیے سیٹلائٹ سسٹمز کی تعمیر/ لیز پر لینے، ملکیت رکھنے اور چلانے کے لیے غیر سرکاری اداروں کی بڑی شرکت کو مزید قابل بنایا۔ بہت سے آپریٹرز نے ہندوستان بشمول دور دراز اور کم خدمت والے علاقوں میں کنیکٹیویٹی میں سیٹلائٹ کمیونیکیشن فراہم کرنے کے لیے اجازت کے لیے درخواست دی ہے۔ کل 5474 گرام پنچایتوں کو سیٹلائٹ کے ذریعے جوڑا گیا ہے۔
ٹیلی کام آپریٹرز کے خدشات کو دور کرنے کے لیے ایک شفاف اور موثر سپیکٹرم مینجمنٹ ڈھانچے کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کی طرف سے کیے گئے مختلف اقدامات درج ذیل ہیں:-
- 15 ستمبر 2021 کے بعد نیلامی کے ذریعے حاصل کیا گیا سپیکٹرم کم از کم 10 سال کی مدت کے بعد سپرد کیا جا سکتا ہے۔
- 15 ستمبر 2021 کے بعد نیلامی کے ذریعے حاصل کیے گئے سپیکٹرم کے لیے، کوئی سپیکٹرم یوزیج چارجز(ایس یو سی) نہیں لگایا جائے گا۔
- کم از کم 3فیصد ویٹڈ ایوریج ایس یو سی اور ایس یو سی فلور رقم کی شرط کو ہٹا دیا گیا ہے۔
- بہتر استعمال اور کارکردگی کے لیے اسپیکٹرم شیئرنگ کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے اب سے اسپیکٹرم شیئرنگ ایس یو سی کی شرح میں 0.5فیصد اضافہ نہیں کرے گی۔
- ملک میں آئی ایم ٹی سروسز ( 5جی) کے لیے اس بینڈ کی شناخت کے لیے موجودہ صارفین سے 3.3سے 3.4 گیگا ہرٹز بینڈ میں سپیکٹرم ری فارمنگ کی گئی۔
- ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ، 2023 میں سیٹلائٹ پر مبنی خدمات سمیت مختلف خدمات اور ایپلیکیشنز کے لیے واضح طور پر بیان کردہ اسپیکٹرم تفویض کا طریقہ کار سامنے لایا گیا ہے۔
یہ معلومات وزیر مملکت برائے مواصلات ڈاکٹر پیماسانی چندر شیکھر، نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کیں۔
ش ح ۔ ش ا ر ۔ م ت
04.12.2024
U - 3449
(Release ID: 2080822)
Visitor Counter : 23