امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ملک میں بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ اضلاع کی تعداد

Posted On: 04 DEC 2024 4:49PM by PIB Delhi

اس وقت ملک میں بائیں بازو کی انتہا پسندی(ایل ڈبیلو ای ) سے متاثرہ 38 اضلاع ہیں

پچھلے پانچ سالوں کے دوران 60 اضلاع کو بائیں بازو کی انتہا پسندی کی لعنت سے آزاد کرایا گیا ۔ ریاست وار تفصیلی فہرست ضمیمہ ون میں منسلک ہے۔

بھارت کے آئین کے ساتویں شیڈول کے مطابق، پولیس اور پبلک آرڈر کے مضامین ریاستی حکومتوں کے پاس ہیں۔ تاہم، حکومت ہند  بائیں بازو کی انتہا پسندی (ایل ڈبیلو ای ) سے متاثرہ ریاستوں کی کوششوں میں معاونت کر رہی ہے۔ ایل ڈبلیو ای کے مسئلے کو مجموعی طور پر حل کرنے کے لیے، 2015 میںایل ڈبلیو ای سے نمٹنے کے لیے قومی پالیسی اور ایکشن پلان منظور کیا گیا تھا۔ اس میں سیکیورٹی سے متعلق اقدامات، ترقیاتی مداخلت، مقامی برادریوں کے حقوق اور مراعات وغیرہ پر مشتمل ایک کثیر الطویل حکمت عملی کا تصورپیش کیاگیا ۔ سیکورٹی کے محاذ پر حکومت ہند مرکزی مسلح پولیس بٹالین، تربیت اور ریاستی پولیس فورسز کی جدید کاری کے لیے فنڈز، سازوسامان اور  اسلحہ، انٹیلی جنس کا تبادلہ، مضبوط تھانوں کی تعمیر وغیرہ کے ذریعہایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستوں کی مدد کرتی ہے۔ترقی کے محاذ پر فلیگ شپ اسکیموں کے علاوہ، حکومت ہند نے ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستوں میں سڑکوں کے نیٹ ورک کی توسیع، ٹیلی کمیونی کیشن کنیکٹوٹی کو بہتر بنانے، ہنر مندی اور مالیاتی شمولیت پر خصوصی توجہ دینے کے ساتھ کئی مخصوص اقدامات کیے ہیں۔

گزشتہ 05 سالوں کے دوران 20۔2019  اور 2023۔24 کے درمیان خصوصی انفراسٹرکچر اسکیم (ایس آئی ایس)، سیکورٹی سے متعلق اخراجات (ایس آر ای ) اور خصوصی مرکزی امداد(ایسسی اے) اسکیموں کے تحت ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستوں کی صلاحیت سازی کے لیے 4350.78 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔

مزید، روپے مرکزی ایجنسیوں کو گزشتہ 05 سالوں (2019۔20  اور2023 ۔24) کے دوران ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ علاقوں میں حفاظتی کیمپوں میں اہم بنیادی ڈھانچے کو حل کرنے اورایل ڈبلیو ای  مینجمنٹ  اسکیم کے تحت مرکزی ایجنسیوں کو 560.22 کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔

ترقیاتی محاذ پر کئی مخصوص اقدامات کیے گئے ہیں جن میں درج ذیل شامل ہیں:

سڑکوں کے نیٹ ورک کی توسیع کے لیے ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ علاقوں میں اب تک 14529 کلومیٹر سڑکیں تعمیر کی جا چکی ہیں۔

ٹیلی کام کنیکٹیویٹی کو بہتر بنانے کے لیے 6524 ٹاورز کا آغاز کیا گیا ہے۔

ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ اضلاع میں مقامی آبادی کی مالی شمولیت کے لیے 5731 پوسٹ آفس کھولے گئے ہیں۔ مزید یہ کہ ایل ڈبلیو ای سے سب سے زیادہ متاثرہ 30 اضلاع میں 1007 بینک برانچز اور 937 اے ٹی ایم کھولے گئے ہیں۔

اسکل ڈیولپمنٹ کے لیےایل ڈبلیو ای  سے متاثرہ اضلاع میں 46 آئی ٹی آئیز اور49اسکل ڈیولمپنٹ سینیٹرز کو فعال بنایا گیا ہے۔

ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ اضلاع میں قبائلیوں میں معیاری تعلیم کے لیے ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ اضلاع میں 178 ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکول(ایم ایم آر ایس) کام کر رہے ہیں۔

سوک ایکشن پروگرام کے تحت، ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ علاقوں میں تعینات سینٹرل آرمڈ پولیس فورسز (سی آر پی ایف، بی ایس ایف، ایس ایس بی اور آئی ٹی بی پی) مقامی لوگوں کی فلاح و بہبود اور نوجوانوں کو ماؤنوازوں کے اثر سے دور کرنے کے لیے مختلف شہری سرگرمیاں انجام دیتے ہیں۔

ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ اضلاع کے قبائلی نوجوانوں تک رسائی کے لیے نہرو یووا کیندر سنگٹھن (این وائی کے ایس) کے ذریعے ٹرائبل یوتھ ایکسچینج پروگرام کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

 پالیسی کے پُرعزم نفاذ کی وجہ سے، ایل ڈبلیو ای  منظر نامے میں تشدد میں کمی اور جغرافیائی پھیلاؤ کے محدود ہونے دونوں لحاظ سے نمایاں بہتری آئی ہے۔ ایل ڈبلیو ای سے متعلق پرتشدد واقعات کی تعداد 2010 کے مقابلے میں 2023 میں 73 فیصد کم ہوئی ہے۔ نتیجے میں ہونے والی اموات (سیکیورٹی فورسز اور سویلین) کی تعداد بھی 2010 میں 1005 کے مقابلے 2023 میں کم ہو کر 138 ہو گئی ہے، جو کہ 86 فیصد کی کمی ہے۔ایل ڈبلیو ای کے بہتر منظر نامے کی وجہ سے، اپریل 2018 میں ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ اضلاع کی تعداد 126 سے کم ہو کر 90، جولائی 2021 میں 70 اور اپریل 2024 میں مزید 38 اضلاع رہ گئی ہے۔

 

ANNEXURE –I

S.No.

State

Districts excluded from LWE-affected districts list during last 5 years (Between 2018 and 2024)

1

Andhra Pradesh

East Godavari, Guntur, Parvathipuram Manyam, Srikakulam, Visakhapatnam, Vizianagaram, West Godavari.

2

Bihar

Arwal, Aurangabad, Banka, East Champaran, Gaya, Jamui, Jehanabad, Kaimur, Lakhisarai, Munger, Muzaffarpur, Nawada, Nalanda, Rohtas, Vaishali, West Champaran.

3

Chhattisgarh

Balod, Balrampur.

4

Jharkhand

Bokaro, Chatra, Dhanbad, Dumka, East Singhbhum, Garhwa, Hazaribagh, Khunti, Koderma, Palamu, Ramgarh, Ranchi, Simdega, Saraikela-Kharaswan.

5

Kerala

Malappuram, Palakkad.

6

Madhya Pradesh

-

7

Maharashtra

Chandrapur.

8

Odisha

Angul, Bargarh, Boudh, Deogarh, Koraput, Nayagarh, Sambhalpur, Sundargarh.

9

Telangana

Adilabad, Jayashankar-Bhupalpally, Khamman, Komaram-Bheem, Mancherial, Peddapalle, Warangal Rural.

10

Uttar Pradesh

Chandauli, Mirzapur, Sonebhadra.

11

West Bengal

-

 

یہ بات داخلہ امور کے وزیر مملکت جناب نتیا نند رائے نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہی۔

***

(ش ح۔اص)

UR No 3454

 


(Release ID: 2080820)
Read this release in: English , Hindi , Tamil