تعاون کی وزارت
امداد باہمی اداروں میں دیہی خواتین کی شمولیت
Posted On:
04 DEC 2024 3:59PM by PIB Delhi
مورخہ 28 نومبر 2024 تک امداد باہمی اداروں سے متعلق قومی اعداد وشمار کے مطابق، ملک میں 25,385 خواتین کی فلاح وبہبود سے متعلق امداد باہمی سوسائٹی (ڈبلیو ڈبلیو سی ایس) رجسٹرڈ ہیں۔ اس کے علاوہ ملک میں 1,44,396 ڈیری کوآپریٹیو ہیں جہاں دیہی خواتین کی ایک بڑی تعداد اس شعبے میں سرگرم ہے۔
حکومت نے کو امداد باہمی اداروں میں خواتین کی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ اس کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
- کثیر ریاستی امداد باہمی اداروں سوسائٹیز (ایم ایس سی ایس) ایکٹ، 2002 میں ایم ایس سی ایس (ترمیمی) ایکٹ، 2023 کے ذریعے ترمیم کی گئی ، جس کے تحت، ایم ایس سی ایس کے بورڈ میں خواتین کے لیے دو نشستوں کے ریزرویشن کے لیے ایک مخصوص ضابطہ متعارف کرایا گیا ہے جسے امداد باہمی شعبے میں صنفی مساوات کی راہ ہموار کرنے کے لیے لازمی قرار دیا گیا ہے۔
- امداد باہمی کی وزارت نے پی اے سی ایس کے لیے مثالی ضمنی قوانین وضع کیے ہیں اور انھیں ملک بھر کی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے اختیار کیا ہے۔ یہ پی اے سی ایس کے بورڈ میں خواتین ڈائریکٹرز کی ضرورت کو لازمی قرار دیتا ہے۔ یہ 1 لاکھ سے زیادہ پی اے سی ایس میں خواتین کی نمائندگی اور ان کی فیصلہ سازی کو یقینی بنا رہا ہے۔
- امداد باہمی اداروں کے فروغ سے متعلق قومی کارپوریشن (این سی ڈی سی)، جو کہ امداد باہمی کی وزارت کے انتظامی کنٹرول کے تحت ایک قانونی کارپوریشن ہے، یہ خواتین کے امداد باہمی اداروں کی سماجی و اقتصادی حیثیت کو بہتر بنانے کے لیے کئی سالوں سے اہم کردار ادا کر رہا ہے تاکہ وہ کاروباری سرگرمیاں شروع کر سکیں۔ این سی ڈی سی مندرجہ ذیل اسکیموں کو خصوصی طور پر خواتین کوآپریٹیو کے لیے نافذ کر رہا ہے:
اے۔ سویم شکتی سہکار یوجنا - اس اسکیم کے تحت خواتین کے اپنی مدد آپ گروپس (ایس ایچ جیز) کو 3 سال تک کے لیےکام کرنے کے لیے قرض فراہم کیا جاتا ہے تاکہ خواتین کے ایس ایچ جیز کو مشترکہ/اجتماعی سماجی و اقتصادی سرگرمیوں کی خاطر مناسب بینک قرض کی سہولت فراہم کی جاسکے۔
بی۔ نندنی سہکار - اس اسکیم کے تحت، خواتین کے امداد باہمی اداروں کو 5 سے8 سال کی مدت کے لیے مقررہ مدت کے لیے قرض پر 2 فیصد تک سود کی رعایت کے ساتھ قرض فراہم کیا جاتا ہے۔ اسکیم کے تحت این سی ڈی سی کو لازمی کاروباری منصوبہ پر مبنی سرگرمیوں/خدمات کے لیے مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ، امداد باہمی کی وزارت ، نابارڈ، این ڈی ڈی بی، این ایف ڈی بی، اور ریاستی حکومتوں کے ساتھ اشتراک میں ، ہندوستان میں امداد باہمی اداروں کی تحریک کو مضبوط بنانے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ اس میں تمام پنچایتوں/ دیہاتوں میں نئی کثیر المقاصد پی اے سی ایس، ڈیری اورماہی گیری سے متعلق امداد باہمی اداروں کا قیام شامل ہے۔ مؤثر نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے کام کاج کا ایک مثالی طریقہ کار (ایس او پی) شروع کیا گیا ہے۔ این ڈی ڈی بی کو 1,03,000 سے زیادہ ڈیری امداد باہمی اداروں کی تشکیل/مضبوطی کا کام سونپا گیا ہے۔ مزید برآں، گجرات میں ’’ امداد باہمی اداروں کے درمیان تعاون‘‘ پائلٹ پروجیکٹ کا مقصد پرائمری ڈیری امداد باہمی اداروں کو کاروباری ادارے /بینک متر بنا کر اور روپے کے سی سی کے ساتھ ممبران فراہم کر کے بااختیار بنانا ہے۔ ڈیری امداد باہمی اداروں میں دیہی خواتین کی ایک قابل ذکر تعداد کو شامل کرکے اس اقدام کا مقصد ان کی مارکیٹ تک رسائی کو بڑھانا اور اُنھیں مالی اور سماجی طور پر بااختیار بنانے میں تعاون کرنا ہے۔
ایم ایس سی ایس (ترمیمی) ایکٹ، 2023 کے تحت امداد باہمی اداروں کی انتخابی اتھارٹی قائم کی گئی ہے اور اس نے کثیر ریاستی امداد باہمی اداروں کے 70 انتخابات کرائے ہیں اور بورڈ میں خواتین کی شرکت کو یقینی بنایا ہے۔
این سی ڈی سی نے 31مارچ 2024 تک امداد باہمی اداروں کے فروغ کے لیے بالترتیب 7,708.09 کروڑ روپے اور 6,426.36 کروڑ روپے کی مجموعی مالی امداد منظور اور تقسیم کی ہے جنہیں خصوصی طور پر خواتین کے ذریعے فروغ دیا جارہا ہے۔
حکومت ہند نے ریاست گجرات کے پنچ محل اور بناسکاٹھا اضلاع میں ’’ امداد باہمی اداروں کے درمیان تعاون‘‘ کے نام سے ایک پائلٹ پروجیکٹ نافذ کیا ہے، جس کے تحت، بنیادی ڈیری امداد باہمی اداروں کو ڈسٹرکٹ سینٹرل امداد باہمی اداروں سے متعلق بینکوں (ڈی سی سی بیز) کے کاروباری نمائندے/بینک متر بنائے گئے ہیں اور اراکین کو مائیکرو اے ٹی ایم فراہم کیے جاتے ہیں۔ مزید برآں، ڈیری کوآپریٹیو کے ممبران (خاص طور پر خواتین ممبران) کو ڈی سی سی بیز کی طرف سے روپے کے سی سی فراہم کیا جا رہا ہے، تاکہ ان کی فوری مالی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ پائلٹ پروجیکٹ کے دوران، دونوں اضلاع میں ڈی سی سی بیز نے اپنے ممبروں کو 22,344 روپے کے سی سی جاری کیے ہیں جن میں مویشی پروری سے متعلق 6,382 کے سی سی شامل ہیں جن سے زیادہ تر خواتین کو فائدہ پہنچا ہے۔ مزید یہ کہ وزارت نے دیہی خواتین کو بااختیار بنانے پر ان اقدامات کے اثرات کے لیے کوئی خاص مطالعہ نہیں کیا ہے۔
یہ معلومات امداد باہمی محکمے کے وزیر جناب امت شاہ نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کی۔
************
ش ح۔ا ع خ۔ را
U-3430
(Release ID: 2080727)
Visitor Counter : 30