ارضیاتی سائنس کی وزارت
پارلیمانی سوال:قدرتی آفات کے خطرات کو کم ک رنے سے متعلق کمیٹی (سی او ڈی آر آر)
Posted On:
04 DEC 2024 3:38PM by PIB Delhi
وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) کے تحت قدرتی آفات کے بندوبست سے متعلق قومی اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے مرکزی/ریاستی حکومت کی مختلف ایجنسیوں اور محکموں کے ساتھ ا شتراک میں قدرتی آفات کے خطرات کو کم کرنے سے متعلق کمیٹی (سی او ڈی آر آر) تشکیل دی ہے تاکہ برف کے تودے پگھلنے کے سبب بنی جھیل میں سیلاب کی صورتحال سے نمٹنے کی خاطر کثیر رُخی طریقہ کار فراہم کیا جاسکے۔ اب تک نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی طرف سے جی ایل او ایف کے خطرے کو کم کرنے پر توجہ مرکوز کرنے والی سی او ڈی آر آر کی 8 میٹنگیں منعقد کی گئی ہیں۔ 11 اور 12 نومبر 2024 کو، این ڈی ایم اے نے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں بیداری پیدا کرنے اورجی ایل او ایف کے خطرے کو کم کرنے کے لیے ان کی کوششوں کا جائزہ لینے کی خاطر ’گلیشیل لیک آؤٹ برسٹ فلڈ (جی ایل او ایف) خطرے میں کمی کے لیے حکمت عملی‘ کے عنوان سے ایک ڈیڑھ روزہ بین الاقوامی ورکشاپ کا انعقاد کیا۔ ورکشاپ میں نیپال، بھوٹان، قزاقستان، پیرو اور سوئٹزرلینڈ سے ماہرین آئے اور اینڈیس، الپس اور ہمالیہ میں بہترین طور طریقوں کے بارے میں بتایا۔
اکتوبر 2020 میں، این ڈی ایم اے نے’ برف کے تودے پگھلنے کے سبب بنی جھیل(جی ایل او ایف) میں سیلاب جیسی صورتحال کے انتظام کے بارے میں رہنما خطوط اور ' این ڈی ایم اے کے رہنما خطوط پر گلیشیل لیک آؤٹ برسٹ فلڈز جی ایل او ایف کے بندوبست پر ٹاسک فورس کی رپورٹ کا مجموعہ' جاری کیا تھا جس میں اس کا رول اور ذمہ داریاں شامل ہیں۔اس میں جی ایل او ایف کی قدرتی آفت کے خطرات کو کم کرنے سے متعلق بندوبست کیلئے مختلف فریقوں کی جانب سے کی جانے والی کارروائیاں بھی شامل ہیں۔
آبی وسائل، دریا کے احیاء اور گنگا کی بحالی کے محکمے، جل شکتی کی وزارت کو برف کے تودے کے مطالعہ کے لیے مرکزی وزارت کے طور پر شناخت کیا گیا ہے۔
سی او ڈی آر آرمکینزم ایک مجموعی حکومتی طریقہ کارکے لیے راہ ہموار کرتا ہے اور 6 متعلقہ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ معلومات، ٹیکنالوجی، تشخیص، سائنسی وسائل اور نیٹ ورکس کو 'شیئر کرنے کی ضرورت' کے مقصد کے ساتھ کام کرتا ہے۔ اس کا مقصد ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو وسائل اور معلومات سے لیس کرنا ہے تاکہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں موجود برفانی جھیلوں سے خطرات کو کم کرنے کی کوششوں میں قائدانہ رول ادا کر سکیں۔ سی او ڈی آر آر کے نتائج شاندار ہیں ۔ تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے جی ایل او ایف رسک ریڈکشن یونٹس بنائے ہیں اور اس مسئلے پر وسائل پر توجہ مرکوز کی ہے۔
سال 2011 سے، نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر (این آر ایس سی) نے پورے ہندوستان میں 7,500 سے زیادہ برف کے تودوں کے پگھلنے کے سبب بنی جھیلوں کی نشاندہی کے لیے (آئی ایچ آر میں کل 28,000 میں سے) سیٹلائٹ ریموٹ سینسنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے۔ اس کے بعد،مرکزی آبی کمیشن (سی ڈبلیو سی) نے ان جھیلوں کی مسلسل نگرانی کا آغاز کیا، جون سے اکتوبر تک زیادہ خطرے والی برفانی جھیلوں پر ایک پندرہ روزہ بلیٹن شائع کیا، جب جی ایل او ایف واقعات کا سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ این ڈی ایم اے نے ان ایجنسیوں کے مطالعات کو 195 ہائی رسک برفانی جھیلوں کی ایک مکمل اورمنفرد فہرست میں ضم کر دیا ہےجس سے اس بات کا اظہار ہوتاہے کہ زمینی رقبے میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور جی ایل او ایف واقعات کے لیے یہ حساس ہو سکتا ہے۔
سی او ڈی آر آر بین الاقوامی سطح کی ورکشاپس کو اشتراک کے لیے سائنسی گفتگو اور امکانات تلاش کرنے کی خاطر تمام فریقین کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر لانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اسی سے مطابقت رکھتے ہوئے ، مذکورہ ورکشاپ نے عالمی ماہرین، ہندوستانی ماہرین تعلیم اور سائنسی اداروں کے ساتھ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے اشتراک قائم کیاہے۔
یہ معلومات سائنس اور ٹیکنالوجی اور ارضیاتی سائنسز کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
************
ش ح۔ا ع خ۔ را
U-3424
(Release ID: 2080654)
Visitor Counter : 18