وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
ڈیری ترقیات کے لئے قومی پروگرام کے مقاصد(این پی ڈی ڈی)
Posted On:
03 DEC 2024 4:53PM by PIB Delhi
ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ عرف لالن سنگھ نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ اطلاع دی ہے کہ محکمہ مویشی پروری اور ڈیری (ڈی اے ایچ ڈی) فروری 2014 سے ملک بھر میں ‘‘ قومی پروگرام برائے ڈیری ترقیات (این پی ڈی ڈی)’’ اسکیم کو نافذ کر رہا ہے۔ اس اسکیم کو جولائی 2021 میں درج ذیل دو اجزاء کے ساتھ 2022-2021 سے 2026-2025 تک لاگو کرنے کے لیے دوبارہ تشکیل دیا گیا ہے:
(i)این پی ڈی ڈی کا جزو ‘‘اے ’’ دودھ کی جانچ کے معیاری آلات کے ساتھ ساتھ ریاستی کوآپریٹو ڈیری فیڈریشنز/ضلعی کوآپریٹو دودھ پروڈیوسرز یونین/ ایس ایچ جیز/دودھ پیدا کرنے والی کمپنیوں/کسانوں کی پیداواریت کی تنظیموں کے لیے بنیادی ٹھنڈک کی سہولیات کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تشکیل/مضبوطی پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔
ii)) (این پی ڈی ڈی) اسکیم کا جزو ‘بی’'کا ‘‘ امداد باہمی کے ذریعے دودھ کی پیداوار ’’ کا مقصد کسانوں کی منظم مارکیٹ تک رسائی، ڈیری پروسیسنگ کی سہولیات اور مارکیٹنگ کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنا کر اور پروڈیوسر کے ملکیتی اداروں کی صلاحیت کو بڑھا کر دودھ اور ڈیری مصنوعات کی فروخت میں اضافہ کرنا ہے۔
این پی ڈی ڈی اسکیم کے آغاز سے لے کر اب تک کی اہم کامیابیوں کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
- 19.09 لاکھ اضافی کسانوں کا اندراج کیا گیا، 22,865 ڈیری امداد باہمی انجمنوں (ڈی سی ایس) کو منظم/ بحال کیا گیا اور 111.04 لاکھ کلوگرام یومیہ اضافی دودھ حاصل کیا گیا۔
- گاؤں کی سطح پر 47,857 ڈیری امداد باہمی انجمنیں جو خودکار دودھ جمع کرنے والے یونٹس/ڈیٹا پروسیسنگ یونٹس اور دودھ کے تجزیہ کاروں سے لیس ہیں اور گاؤں کی سطح پر (کلسٹر سطح) پر 6,266 ڈیری امداد باہمی انجمنیں دودھ میں ملاوٹ کی جانچ کے الیکٹرانک آلات سے لیس ہیں۔
- گاؤں کی سطح پر ڈیری امداد باہمی میں 113.30 لاکھ لیٹر کولنگ کی صلاحیت کے ساتھ 5125 بلک ملک کولر بنائے گئے ہیں۔
- 27.53 لاکھ لیٹر یومیہ دودھ کی پروسیسنگ اور 30 میٹرک ٹن ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی صلاحیت پیدا کی گئی اور تقریباً 82 ڈیری پلانٹس کو مزید مستحکم /تجدید کاری کی گئی۔
- ضلع/علاقائی سطح پر 231 کوآپریٹو ڈیری پلانٹس جن میں (الیکٹرانک ملاوٹ کی جانچ کے آلات نہیں ہیں) وہاں ملاوٹ کا پتہ لگانے کے لئے آلات سے لیس کیا گیا اور 15 ریاستی مرکزی لیبارٹریز دودھ کے تمام پیمانوں ، ملاوٹ کرنے والوں، باقیات، بھاری دھاتوں، مائکرو بایولوجیکل وغیرہ کی جانچ کے لیے منظور شدہ/ متعلقہ آلات سےلیس ہیں۔
- مارکیٹنگ کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے 25 دودھ پارلر اور 4 واک ان کولڈ اسٹور قائم کیے گئے ہیں اور 125 ویزی کولر اور 1234 ڈیپ فریزر نصب کیے گئے ہیں۔
- مندرجہ بالا مداخلتوں نے دودھ کے معیار میں بہتری اور نقصان/ضیاع کو کم کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے۔
ریاست، مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور ڈی اے ایچ ڈی ، حکومت ہند کے مختلف پروگراموں/ اسکیموں/ اقدامات کے علاوہ، این پی ڈی ڈی نے ملک میں دودھ کی پیداوار کو 2015-2014 میں 146.31 ایم ایم ٹی سے بڑھا کر 2023-2022 میں 230.58 ایم ایم ٹی تک پہنچا دیا تھا۔
این پی ڈی ڈی اسکیم مستفید پر مبنی نہیں ہے۔ تاہم، اندراج شدہ دودھ پروڈیوسرز/کسان-ڈیری کوآپریٹیو/دودھ پیدا کرنے والے اداروں وغیرہ کے ممبران کو بالواسطہ فوائد ریاستی دودھ فیڈریشنز/یونینز/پروڈیوسر کمپنیوں کے ذریعے فراہم کیے جاتے ہیں جس سے ان کی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے۔
ین پی ڈی ڈی اسکیم کے جزو اے کے تحت، کل 3567.42 کروڑ روپے کے 218 پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔ (بشمول 2644.43 کروڑ روپے کا مرکزی حصہ) اور ین پی ڈی ڈی اسکیم کے جزو بی کے تحت، 1343.00 کروڑ روپے کی کل پروجیکٹ لاگت (بشمول 841.55 کروڑ روپے کے قرض کی رقم، 388.54 کروڑ روپے کی گرانٹ اور شراکت دار اداروں (پی آئی) کا تعاون 112.92 کروڑ سمیت) 35 پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔ اسکیم کے تحت منظور شدہ کل 253 منصوبوں میں سے 142 مکمل ہو چکے ہیں۔ جزو اے اور بی کے تحت منظور شدہ پراجیکٹس، مختص کیے گئے فنڈز کے ساتھ مکمل شدہ اور جاری منصوبوں کی ریاست وار تفصیلات بالترتیب ضمیمہ-I اور II میں ہیں۔
ڈیری کوآپریٹیو منظم شدہ (دودھ جمع کرنے کے مراکز)، بلک ملک کولر (بی ایم سی) کی ریاست وار تفصیلات جزو اے اور اجزاء بی کے تحت قائم/ منظور شدہ اور پروسیسنگ کی صلاحیت پیدا/ منظور شدہ بالترتیب ضمیمہ III اور IV میں ہے۔
جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے، این پی ڈی ڈی اسکیم کو جولائی 2021 میں از سر نو تشکیل دیا گیا ہے جس کا مقصد دودھ کے معیار کو بہتر بنانے اور منظم ڈیری سیکٹر کے احاطے میں وسعت پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے بنیادی ڈھانچہ کو مضبوط بنانا ہے۔ اس کے علاوہ، اسکیم کے جزو بی کے نفاذ کو جو کہ 2 ریاستوں (اتر پردیش اور بہار) تک محدود تھا، 2024-2023 میں 9 ریاستوں (بہار، اتر پردیش، راجستھان، پنجاب، اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش، آندھرا پردیش، تلنگانہ اور مغربی بنگال) تک وسیع کر دیا گیا ہے۔
ضمیمہ-I
این پی ڈی ڈی اسکیم کے جزو A کے تحت منظور شدہ منصوبوں، مختص فنڈز کے ساتھ ساتھ مکمل اور جاری منصوبوں کی ریاست وار تفصیلات (24.11.2024 تک)
نمبر شمار
|
ریاست کا نام
|
منظور شدہ منصوبوں کی تعداد
|
منظور شدہ اخراجات
(کروڑ میں) @
|
مکمل/ واپس لیے گئے منصوبوں کی تعداد
|
جاری منصوبوں کی تعداد
|
|
مجموعی
|
مرکزی حصہ
|
|
جزو اے #
|
1
|
آندھرا پردیش
|
4
|
235.05
|
162.25
|
3
|
1
|
|
2
|
اروناچل پردیش
|
2
|
11.91
|
11.26
|
1
|
1
|
|
3
|
آسام
|
2
|
34.36
|
32.65
|
2
|
0
|
|
4
|
بہار
|
17
|
263.23
|
210.19
|
15
|
2
|
|
5
|
چھتیس گڑھ
|
3
|
23.39
|
20.96
|
1
|
2
|
|
6
|
گوا
|
2
|
16.90
|
13.93
|
1
|
1
|
|
7
|
گجرات
|
8
|
552.82
|
337.52
|
4
|
4
|
|
8
|
ہریانہ
|
4
|
25.24
|
21.33
|
3
|
1
|
|
9
|
ہماچل پردیش
|
6
|
57.16
|
52.39
|
4
|
2
|
|
10
|
جموں و کشمیر
|
4
|
151.12
|
139.81
|
3
|
1
|
|
11
|
جھارکھنڈ
|
3
|
31.54
|
25.02
|
2
|
1
|
|
12
|
کرناٹک
|
19
|
425.61
|
292.44
|
6
|
13
|
|
13
|
کیرالہ
|
16
|
193.98
|
142.44
|
9
|
7
|
|
14
|
مدھیہ پردیش
|
14
|
71.29
|
59.36
|
11
|
3
|
|
15
|
مہاراشٹر
|
4
|
51.77
|
46.46
|
1
|
3
|
|
16
|
منی پور
|
3
|
30.29
|
27.85
|
2
|
1
|
|
17
|
میگھالیہ
|
6
|
63.94
|
57.80
|
5
|
1
|
|
18
|
میزورم
|
3
|
11.01
|
10.31
|
3
|
0
|
|
19
|
ناگالینڈ
|
4
|
13.06
|
12.15
|
4
|
0
|
|
20
|
اوڈیشہ
|
7
|
62.60
|
55.33
|
5
|
2
|
|
21
|
پڈوچیری
|
5
|
7.83
|
7.67
|
3
|
2
|
|
22
|
پنجاب
|
10
|
279.07
|
184.41
|
6
|
4
|
|
23
|
راجستھان
|
31
|
327.45
|
236.40
|
18
|
13
|
|
24
|
سکم
|
6
|
53.72
|
49.62
|
5
|
1
|
|
25
|
تمل ناڈو
|
10
|
300.09
|
208.45
|
7
|
3
|
|
26
|
تلنگانہ
|
8
|
89.16
|
69.67
|
4
|
4
|
|
27
|
تریپورہ
|
3
|
22.92
|
20.26
|
2
|
1
|
|
28
|
اتر پردیش
|
7
|
81.84
|
68.43
|
6
|
1
|
|
29
|
اتراکھنڈ
|
4
|
75.04
|
64.12
|
3
|
1
|
|
30
|
مغربی بنگال
|
3
|
4.03
|
3.93
|
3
|
0
|
|
|
مجموعی تعداد
|
218
|
3567.42
|
2644.43
|
142
|
76
|
|
# جزو اے کے تحت، اسکیم کی ریاستی عمل آوری ایجنسی کو فنڈز جاری کیے گئے۔
@ منظور شدہ تخمینہ این پی ڈی ڈی اسکیم کے تحت 2015-2014 سے 2025-2024 تک (24.11.2024 تک) منظور شدہ منصوبوں کا مجموعی ہے
ضمیمہ II
این پی ڈی ڈی اسکیم کے جزو B کے تحت منظور شدہ، فنڈز مختص اور جاری کیے گئے منصوبوں کی ریاست وار تفصیلات (24.11.2024 تک)
ریاست
|
منصوبوں کی تعداد
|
کروڑ روپے میں
|
مختص شدہ پروجیکٹوں کی تفصیلات
|
جاری کیا گیا فنڈ
|
مجموعی
|
قرض
|
گرانٹ
|
پی آئی کی جانب سے حصہ
|
قرض
|
گرانٹ
|
آندھرا پردیش
|
2
|
193.85
|
107.76
|
80.25
|
5.84
|
12.83
|
18.87
|
بہار
|
12
|
117.21
|
55.01
|
53.05
|
9.15
|
3.87
|
8.14
|
مدھیہ پردیش
|
1
|
76.50
|
50.00
|
0.00
|
26.50
|
29.53
|
0.00
|
پنجاب
|
2
|
371.18
|
286.37
|
54.52
|
30.29
|
30.37
|
25.83
|
راجستھان
|
6
|
293.37
|
192.30
|
81.22
|
19.84
|
27.82
|
26.95
|
تلنگانہ
|
1
|
90.71
|
71.53
|
12.46
|
6.72
|
29.12
|
3.60
|
اتر پردیش
|
8
|
124.98
|
29.90
|
89.30
|
5.78
|
19.66
|
55.94
|
اتراکھنڈ
|
1
|
6.39
|
0.00
|
5.76
|
0.63
|
0.00
|
2.16
|
مغربی بنگال
|
2
|
68.83
|
48.69
|
11.98
|
8.16
|
0.00
|
0.00
|
کل
|
35
|
1343.00
|
841.55
|
388.54
|
112.92
|
153.19
|
141.50
|
پی آئی - شراکت دار ادارے
ضمیمہ III
این پی ڈی ڈی اسکیم کے جزو اے کے تحت ڈیری کوآپریٹیو منظم (دودھ جمع کرنے کے مراکز)، بلک ملک کولر(بی ایم سی) کی تشکیل اور پروسیسنگ کی صلاحیت کی ریاست وار تفصیلات
(24.11.2024 تک)
نمبرشمار
|
ریاست/ مرکز کے زیرانتظام علاقے
|
منظم ڈیری کوآپریٹیو کی تعداد
|
ڈیری پلانٹ کی گنجائش سازی(ٹی ایل پی ڈی)
|
بلک ملک کولر بی ایم سی کا قیام
|
تعداد.
|
گنجائش(کے ایل)
|
جز اے
|
1
|
آندھرا پردیش
|
2315
|
0.0
|
31
|
155.00
|
2
|
اروناچل پردیش
|
0
|
0.0
|
0
|
0.00
|
3
|
آسام
|
0
|
0.0
|
0
|
0.00
|
4
|
بہار
|
7851
|
201.0
|
72
|
199.00
|
5
|
چھتیس گڑھ
|
0
|
0.0
|
29
|
58.00
|
6
|
گوا
|
0
|
0.0
|
0
|
0.00
|
7
|
گجرات
|
793
|
400.0
|
1834
|
5245.00
|
8
|
ہریانہ
|
0
|
0.0
|
59
|
48.00
|
9
|
ہماچل پردیش
|
177
|
120.0
|
19
|
41.00
|
10
|
جموں و کشمیر
|
1219
|
175.0
|
58
|
275.00
|
11
|
جھارکھنڈ
|
201
|
0.0
|
13
|
26.00
|
12
|
کرناٹک
|
1950
|
0.0
|
411
|
1182.00
|
13
|
کیرالہ
|
0
|
1105.0
|
108
|
392.50
|
14
|
مدھیہ پردیش
|
0
|
15.0
|
201
|
181.00
|
15
|
مہاراشٹر
|
369
|
0.0
|
69
|
149.00
|
16
|
منی پور
|
50
|
0.0
|
38
|
8.40
|
17
|
میگھالیہ
|
21
|
50.0
|
61
|
28.94
|
18
|
میزورم
|
3
|
0.0
|
9
|
4.50
|
19
|
ناگالینڈ
|
54
|
2.0
|
28
|
14.50
|
20
|
اوڈیشہ
|
973
|
30.0
|
37
|
107.00
|
21
|
پانڈیچیری
|
7
|
0.0
|
15
|
14.50
|
22
|
پنجاب
|
563
|
60.0
|
423
|
580.00
|
23
|
راجستھان
|
2074
|
440.0
|
865
|
976.50
|
24
|
سکم
|
287
|
45.0
|
225
|
73.10
|
25
|
تمل ناڈو
|
380
|
100.0
|
463
|
1423.00
|
26
|
تلنگانہ
|
290
|
0.0
|
20
|
18.00
|
27
|
تریپورہ
|
6
|
0.0
|
11
|
11.50
|
28
|
اتر پردیش
|
288
|
0.0
|
0
|
0.00
|
29
|
اتراکھنڈ
|
257
|
50.0
|
1
|
1.00
|
30
|
مغربی بنگال
|
70
|
0.0
|
4
|
2.00
|
|
مجموعی تعداد
|
20198
|
2793.0
|
5104
|
11214.44
|
ٹی ایل پی ڈی- ہزار لیٹر یومیہ کے ایل - ہزار لیٹر
ضمیمہ IV
این پی ڈی ڈی اسکیم کے جزو بی کے تحت دودھ جمع کرنے کے مراکز، بلک ملک کولر(بی ایم سی) اور پروسیسنگ کی صلاحیت کے لیے منظور شدہ سرگرمیوں کی ریاست وار تفصیلات
(24.11.2024 تک)
ریاست
|
منصوبوں کی تعداد
|
دودھ جمع کرنے کے مراکز
|
پروسیسنگ بنیادی ڈھانچہ
|
نئے ڈی سی ایس(تعداد)
|
بی ایم سی (تعداد)
|
دودھ کی پروسینگ (لاکھ لیٹر/ یومیہ)
|
ویلیو ایڈڈ مصنوعات
(ایم ٹی پی ڈی)
|
آندھرا پردیش
|
2
|
2450
|
68
|
0
|
0
|
بہار
|
12
|
1180
|
15
|
0
|
50
|
مدھیہ پردیش
|
1
|
0
|
0
|
0
|
30
|
پنجاب
|
2
|
1075
|
18
|
5
|
64
|
راجستھان
|
6
|
1723
|
125
|
0
|
0
|
تلنگانہ
|
1
|
120
|
0
|
0
|
150
|
اتر پردیش
|
8
|
2565
|
32
|
0
|
0
|
اتراکھنڈ
|
1
|
0
|
0
|
0
|
0
|
مغربی بنگال
|
2
|
300
|
3
|
0.5
|
0
|
مجموعی تعداد
|
35
|
9413
|
261
|
5.5
|
294
|
حصولیابی
|
|
2667
|
21
|
0
|
30
|
ایم ٹی پی ڈی-میٹرک ٹن یومیہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ش ب ۔رض
U-3407
(Release ID: 2080549)
Visitor Counter : 23