امور داخلہ کی وزارت
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج چندی گڑھ میں نئے فوجداری قوانین کے نفاذ کو قوم کے نام وقف کیا
آج ملک کے فوجداری انصاف کے نظام کے لیے ایک سنہری دن ہے جب چندی گڑھ ملک کا پہلا یونین ٹریٹری بن گیا ہے جس نے تین نئے فوجداری قوانین کو مکمل طور پر نافذ کیا ہے
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہمارے فوجداری نظام انصاف کے تمام پانچ ستون - پولیس، جیل، عدلیہ، استغاثہ اور فورنسک کو مکمل طور پر جدید بنایا گیا ہے
نئے قوانین کے مکمل نفاذ کے بعد فوری انصاف ملے گا، سزا سنانے کی شرح زیادہ ہوگی اور جرائم کی شرح میں کمی آئے گی
ہندوستان کے فوجداری انصاف کے نظام میں تبدیلی دنیا کی سب سے بڑی اصلاحات بن جائے گی
ہندوستانیوں کی طرف سے، بھارتی پارلیمنٹ میں اوربھارتی شہریوں کو انصاف اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے تین نئے قوانین بنائے گئے ہیں
ان قوانین میں بھارت کی روح بسی ہوئی ہے اور ان قوانین کا مقصد ہندوستان کے شہریوں کو انصاف فراہم کرنا ہے
ہمارا فوجداری نظام انصاف، جو ہندوستان کے 140 کروڑ عوام، ان کی عزت اور ان کے آئینی حقوق کا تحفظ کرتا ہے، اب مکمل طور پر بھارتی بن چکا ہے
اس نظام میں سزا کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے لیکن یہ فوری طور پر انصاف فراہم کرے گا
3 سال میں ان قوانین کے مکمل نفاذ کے بعد ہمارا فوجداری انصاف کا نظام دنیا میں سب سے زیادہ ترقی یافتہ ہو گا
Posted On:
03 DEC 2024 6:06PM by PIB Delhi
وزیرِ اعظم جناب نریندر مودی نے آج چندی گڑھ میں تین نئے فوجداری قوانین کے کامیاب نفاذ کو قوم کے نام معنون کیا۔ اس پروگرام کا موضوع تھا ‘محفوظ معاشرہ، ترقی یافتہ بھارت - سزا سے انصاف تک’۔ اس موقع پر کئی معزز شخصیات بشمول داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ اور چندی گڑھ کے ایڈمنسٹریٹر جناب گلاب چند کٹاریہ بھی موجود تھے۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے کہا کہ آج ملک کے فوجداری انصاف کے نظام کے لیے ایک سنہری دن ہے جب چندی گڑھ ملک کا پہلا مرکز کے زیر انتظام علاقہ بن گیا ہے، جس نے بھارتیہ نیائےسنہتا، بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہتا اور بھارتیہ ساکشہ ادھینیم کو مکمل طور پر نافذ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہمارے فوجداری انصاف کے نظام کے تمام پانچ ستون - پولیس، جیل، عدلیہ، استغاثہ اور فارنسک کو مکمل طور پر جدید بنایا گیا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ یہ تینوں قوانین یکم جولائی 2024 سے نافذ ہوئے ہیں اور ان قوانین کے تحت کئی نئے احکامات، نظام اور ادارے قائم کیے گئے ہیں۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ 160 سال پہلے انگریزوں کے بنائے گئے پرانے قوانین کا مقصد شہریوں اور اُن کے حقوق پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے برطانوی راج کی حفاظت کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی طرف سے لائے گئے تین نئے قوانین ہندوستانیوں کی طرف سےہندوستانی پارلیمنٹ میں اور ہندوستانی شہریوں کو انصاف اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے بنائے ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ لال قلعہ کی فصیل سے وزیر اعظم مودی نے پوری قوم سے اپیل کی تھی کہ ہماری انتظامیہ سے غلامی کے تمام نشانات کو ہٹا دیا جائے اور ایک نئے بھارت کا تصور قائم کیا جائے۔
داخلہ اور تعاون کے مرکزی وزیر نے کہا کہ ہمارا فوجداری انصاف کا نظام، جو ہندوستان کے 140 کروڑ لوگوں، ان کی عزت اور ان کے آئینی حقوق کی حفاظت کرتا ہے، اب مکمل طور پر بھارتی بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نظام میں سزا کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، تاہم جلد از جلد انصاف فراہم کیا جائے گا۔ اسی طرح سپریم کورٹ تک کسی بھی ایف آئی آر میں 3 سال کے اندر انصاف فراہم کیا جائے گا اور انصاف ملنے میں ہونے والی طویل تاخیر سے لوگوں کونجات ملے گی۔ جناب شاہ نے کہا کہ آزادی کے 77 سال بعد وزیر اعظم مودی نے ملک کے لوگوں کو یہ حقوق دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نئے قوانین شہریوں، ان کی املاک، عزت اور ان کے آئینی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان قوانین کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ ان کی روح ہندوستانی ہے اور اس کا مقصد ہندوستان کے شہریوں کو انصاف فراہم کرنا ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ یہ قوانین ملک کی تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں نافذ ہونے کے مختلف مراحل میں ہیں اور ایک بار جب یہ 3 سال میں مکمل طور پر نافذ ہو جائیں گے تو ہمارا فوجداری انصاف کا نظام دنیا کا سب سے جدید انصاف کا نظام ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ان قوانین میں ٹیکنالوجی کو شامل کیا گیا ہے اور اس کی تشریح اس طرح کی گئی ہے کہ مستقبل میں چاہے کوئی بھی جدید ٹیکنالوجی آئے، ان کی تشریح کو تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ جناب شاہ نے کہا کہ ملک کے فوجداری انصاف کے نظام میں وزیر اعظم مودی کے ذریعہ یہ تبدیلی 140 کروڑ لوگوں کے لیے ہو رہی ہے اور یہ دنیا کی سب سے بڑی اصلاحات بن جائے گی۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ نئے قوانین بناتے وقت وزارت داخلہ نے وزیر اعظم مودی کی رہنمائی میں اگست 2019 سے مسلسل 160 سے زیادہ میٹنگیں کیں۔ اس کے علاوہ گورنرز، وزرائے اعلیٰ، لیفٹیننٹ گورنرز، ایڈمنسٹریٹرز، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور ہائی کورٹس کے چیف جسٹس، بار کونسل، بار ایسوسی ایشن، لاء یونیورسٹیز، ملک کے اراکین پارلیمنٹ اور تمام آئی پی ایس افسران کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی گئی۔ جناب شاہ نے کہا کہ ان 4 سالوں میں دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی اور قراردار اور تجاویز کا بھی کئی سطحوں پر مطالعہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قوانین بناتے وقت تقریباً 43 ممالک کے فوجداری انصاف نظام کا مطالعہ کیا گیا۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ تین نئے قوانین کے نفاذ کے نوٹیفکیشن کے بعد سے اب تک تقریباً 11,34,698 افسران کی تربیت مکمل ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ فارنسک سائنس لیبارٹری (ایف ایس ایل) کا استعمال بھی ان قوانین کے تحت لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان قوانین میں خواتین اور بچوں کے لیے ایک الگ باب کا اضافہ کیا گیا ہے اور پہلی بار دہشت گردی اور منظم جرائم سے نمٹنے کے طریقۂ کار کو شامل کیا گیا ہے۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ نئے قوانین کے تحت یہ لازمی قرار دیا گیا ہے کہ ایف آئی آر درج کرنے والے ہر شہری کو 90 دنوں میں پولیس سے پیش رفت رپورٹ ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اب ای ایف آئی آر اور زیرو ایف آئی آر کے اندراج کے لیے پولیس اسٹیشن جانے کی ضرورت نہیں ہے۔
داخلہ اور تعاون کے مرکزی وزیر نے کہا کہ چندی گڑھ میں پولیس، عدلیہ، فارنسک، استغاثہ اور جیل کے درمیان انٹرآپریبل کریمنل جسٹس سسٹم (آئی سی جے ایس)کے ذریعے ای-وارتا کی سہولت شروع کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مفرور مجرموں کو بھی اب ٹرائل میں غیر حاضررہنے کی شق کی وجہ سے نہیں سزا دی جا سکتی ہے۔ یہ قوانین بھاشینی ایپ کے ذریعے آٹھویں شیڈول کی تمام زبانوں میں دستیاب ہوں گے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ڈائریکٹر آف پراسیکیوشن کا عہدہ بدعنوانی کی روک تھام کے لیے بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ راج دروہ کی پروویزن جو کئی دہائیوں سے موجود تھی اب اس کی جگہ دیش دروہ نے لے لی ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ ان نئے قوانین کے نفاذ کے 4 ماہ کے اندر، 11 لاکھ سے زیادہ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور ان میں سے 9500 مقدمات میں فیصلہ پہلے ہی سنایا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی سزا سنانے کی شرح 85 فیصد سے زیادہ ہے جو کہ موجودہ سزا کی شرح 58 فیصد سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان نئے قوانین کے مکمل نفاذ کے بعد فوری طور پر انصاف کی فراہمی، سزا کی شرح زیادہ اور جرائم کی شرح میں کمی آئے گی۔
*********************************
UR-3359
(ش ح۔ م م ع۔ ص ج)
(Release ID: 2080298)
Visitor Counter : 29