وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
azadi ka amrit mahotsav

وزیر اعظم متسیہ سمپدا یوجنا

Posted On: 28 NOV 2024 5:56PM by PIB Delhi

 ماہی پروری ، مویشی پروری   اور ڈیری کے وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ عرف لالن سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ ماہی پروری کا محکمہ ، ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت ، مالی سال 2021-2020 سے مالی سال 2025-2024  تک 5 سال کی مدت کے لیے فلیگ شپ اسکیم پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا(پی ایم ایم ایس وائی) کو لاگو کر رہا ہے، جس کی کل لاگت 20050 کروڑ روپے ہے۔ اس اسکیم میں 2025-2024  تک 70 لاکھ میٹرک ٹن مچھلی کی اضافی پیداوار شامل کرنے، آبی زراعت کی پیداواری صلاحیت کو قومی اوسط 3 ٹن سے 5 ٹن فی ہیکٹر تک بڑھانے، فصل کے بعد ہونے والے نقصانات کو 25 فیصد سے کم کرکے تقریباً 10 فیصد کرنے کا تصور کیا گیا ہے۔جس سے 55 لاکھ  براہ راست   اور بالواسطہ روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔، ماہی گیری کی برآمدات میں 46,589 کروڑ روپے سے (2019-2018) 2025-2024  تک 1لاکھ کروڑ روپےتک اضافہ، پانچ سال کی مدت میں فی کس مچھلی کی کھپت کو موجودہ 5-6 کلوگرام سے بڑھا کر 12 کلوگرام تک کرنا، نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنا اور ماہی گیری کے شعبے میں کاروبار کی ترقی کو آسان بنانا شامل ہے۔ حکومت ہندکے تحت  ماہی پروری کے محکمے نے گزشتہ چار مالی سالوں (مالی سال 2021-2020 سے 2024-2023) اور موجودہ مالیاتی سال (2025-2024) میں مختلف ریاستی حکومتوں، مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور دیگر نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی ماہی گیری کی ترقی کی تجاویز کو منظوری دی ہے جس میں پی ایم ایم ایس وائی کے تحت 8871.45 کروڑ کے مرکزی حصہ کے ساتھ 20864.29 کروڑ روپے کے کل اخراجات آئیں گے۔ حکومتوں، ماہی گیروں، مچھلی پکڑنے والے کسانوں اور ماہی گیری کے دیگر اسٹیک ہولڈرز کی مختلف اقدامات/اسکیموں کے ذریعے مشترکہ کوششوں کے نتیجے میں (i) ملک میں گزشتہ 5 سالوں کے دوران مچھلی کی سالانہ پیداوار 2020-2019کے دوران 141.64 لاکھ ٹن سے 2023-2022 میں وقتی ریکارڈ کے ساتھ بڑھ کر مجموعی طور پر 175.45 لاکھ ٹن  ہو گئی ہے۔  (ii) ماہی گیری کے ترقیاتی منصوبوں کی وجہ سے ماہی گیری اور آبی زراعت سے متعلق سرگرمیوں میں تقریباً 58 لاکھ براہ راست اور بالواسطہ روزگار کے مواقع پیدا کرنا ، (iii) ماہی گیری کی برآمد میں 2019-20 میں 46662.85 کروڑ روپے سے بڑھ کر 2023-24 میں 60524.89 کروڑ روپے، (iv) فی کس مچھلی  کےکھپت میں 5-6 کلوگرام سے 12-13 کلوگرام تک  کا اضافہ ، (v) آبی زراعت کی پیداواری صلاحیت 4.7 ٹن فی ہیکٹر تک کا اضافہ، (vi) فصل کے بعد کے نقصانات کو 10-15 فیصد تک کم کرنا ہے۔

ماہی پروری کے محکمے، ماہی پروری ، مویشی پروری، جانوروں کی پرورش اور ڈیری کی وزارت نے پی ایم ایم ایس وائی کے تحت پچھلے چار مالی سالوں (مالی سال 2021-2022 سے 2024-2023) اور موجودہ مالی سال (2025-2024) کے دوران ریاست میں   ماہی پروری اور آبی زراعت کی تررقی کے لئے گجرات حکومت  کی  ماہی پروری سے متعلق زراعت کی ترقیاتی تجاویز کو منظوری دے دی ہے۔جس کی کل لاگت 960.68 کروڑروپے ہے جس میں مرکزی حصہ  329.07 کروڑ کروڑ روپے۔ پی ایم ایم ایس وائی کے تحت ریاست گجرات کے لیے منظور شدہ سرگرمیوں میں بنیادی طور پر مچھلی  پالنے اوراس کے لئے تالابوں کی تعمیر، ہیچریوں کا قیام، سمندری سواروں کی کاشت، آبی ذخائر اور سمندروں میں پنجروں کا قیام،ری  کرپیوریٹری ایکو کلچر سسٹم(آر اے ایس) اور بائیو فلوک کلچر یونٹس، روایتی ماہی گیروں کے لیے سمندری ماہی گیری کے جہاز، برآمد کے لیے موجودہ ماہی گیری کے جہازوں کی صلاحیت کی تجدید، سمندری ماہی گیروں کو حفاظتی کٹس کی فراہمی، کولڈ اسٹوریجز اور آئس پلانٹس کی تعمیر، نئی فش فیڈ ملز اور فیڈ پلانٹس کی تعمیر اور فصل کے بعد نقل و حمل کے یونٹس اور کچھ ضلع کے جکھاؤ میں ا سمارٹ اور انٹیگریٹڈ فشنگ ہاربر کی تعمیر سمیت سرگرمیوں کو منظوری دی گئی۔یہ منظور شدہ سرگرمیاں دوسری باتوں کے ساتھ ساتھ ریاست گجرات میں پراجیکٹ علاقوں کے مقامی ماہی گیروں، مچھلیوں کے کاشتکاروں اور ماہی گیری سے متعلق دیگر اسٹیک ہولڈرز کو متعدد فوائد فراہم کرتی ہیں۔ پی ایم ایم ایس وائی کے تحت کئے گئے کاموں اور براہ راست مستفید ہونے والوں کی تعداد کی جزوی تفصیلات جیسا کہ حکومت گجرات نے اطلاع دی ہے ضمیمہ-1 میں پیش کی گئی ہے۔

ضمیمہ-1

ای ایم ایم ایس وائی کے تحت کئے گئے کاموں کی اجزاء کے لحاظ سے تفصیلات اور شامل استفادہ کنندہ کی تعداد۔


 

نمبرشمار

اجزاء کے نام

استفادہ کنندہ کی تعداد

  1.  

کم از کم 30 ٹن گنجائش کے پلانٹ اسٹوریج کی تعمیر

5 نمبر

  1.  

کم از کم 50 ٹن گنجائش کے پلانٹ اسٹوریج کی تعمیر

6 نمبر

  1.  

کولڈ اسٹوریج / آئس پلانٹ کی  جدید کاری

4 نمبر

  1.  

فری جیڈیٹ  وہیکلز

12 نمبر

  1.  

انسو لیٹڈ وہیکلز

24 نمبر

  1.  

آئس باکس کے موٹر سائیکل

176 نمبر

  1.  

مچھلی کے کسانوں کے لئے ای۔ رکشہ سمیت آئس باکس کے ساتھ تین پہیہ گاڑیاں

1 نمبر

  1.  

لائیو فش وینڈنگ سینٹر

7 نمبر

  1.  

برآمدات کی  مسابقت  کے لئے موجودہ مچھلی پکڑنے کے کشتیوں کی  جدید کاری

533 نمبر

  1.  

 روایتی ماہی گیروں کے لئے کشتیاں( دوبارہ بدلنے) اور جال

103 نمبر

  1.  

سمندر میں کیگس

4 نمبر

  1.  

 کھارا پانی میں آبی زراعت کے لئے نئے تالابوں کی تعمیر

45 نمبر

  1.  

کھارا پانی میں آبی زراعت کے لئے ان پٹ

15 نمبر

  1.  

 2 ٹن یومیہ پیداوار کی صلاحیت سے متعلق منی فیڈ ملس

1 نمبر

  1.  

آبی ذخائر میں  چھوٹی مچھلی   کا ذخیرہ (4730 ہیکٹر رقبہ پر محیط)

8 نمبر

  1.  

نئی ہیچری کا قیام

1 نمبر

  1.  

 مچھلی  پالنے کے لئے  تالابوں کی تعمیر (6.656 ہیکٹر پر محیط)

5 نمبر

  1.  

 نئے گرو آؤٹ تالابوں کی تعمیر (2.06 ہیکٹر رقبہ پر محیط )

4Nos

  1.  

درمیانے درجے کے بائیو فلوک (25 ٹینک اور 1 میٹر اونچے) کلچر سسٹم کا قیام (25 ٹینک)

2 نمبر

  1.  

چھوٹے بائیو فلوک کا قیام (4 میٹر ڈائی اور 1.5 میٹر اونچائی کے 7 ٹینک) کلچر سسٹم 7 ٹینک)

4 نمبر

  1.  

میڈیم آر اے ایس کا قیام (6 ٹینک 30m³/ٹینک کی گنجائش کے 10ٹن/فصل)

4 نمبر

  1.  

آبی ذخائر میں کیج کی تنصیب (2350 پنجروں کی حمایت کی گئی)

119 نمبر

 

**********

ش ح۔ ع ح۔ رض

U:3271


(Release ID: 2079644) Visitor Counter : 33


Read this release in: English , Hindi