وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

وزیر اعظم نے پولیس کے ڈائرکٹر جنرلس/ انسپکٹر جنرلس کی 59ویں کل ہند کانفرنس میں شرکت کی


وزیر اعظم نے اسمارٹ پولیسنگ کے اصول کو وسعت دی اور پولیس سے حکمت عملی کے ساتھ ، محتاط، موافقت پذیر، قابل اعتماد اور شفاف بننے کی اپیل کی

وزیر اعظم نے پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈیجیٹل جعل سازی، سائبر جرائم اور اے آئی کی وجہ سے درپیش چنوتی کو، مصنوعی ذہانت اور ’آرزومند بھارت‘ کی ہندوستان کی دوہری اے آئی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ایک موقع میں تبدیل کریں

وزیر اعظم نے کانسٹیبلری پر کام کا بوجھ کم کرنے کے لیے تکنالوجی کے استعمال پر زور دیا

وزیر اعظم نے پولیس سے اپیل کی کہ وہ ’وکست بھارت‘ کی تصوریت کے ساتھ خود کو جدید بنائیں

کچھ اہم مسائل کو حل کرنے میں ہیکاتھون کی کامیابی پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے مشورہ دیا کہ نیشنل پولیس ہیکاتھونس کے انعقاد کے بارے میں غور و خوض کیا جائے

کانفرنس میں انسداد دہشت گردی، ایل ڈبلیو ای، سائبر کرائم، اقتصادی تحفظ ، امیگریشن، ساحلی سلامتی اور منشیات کی اسمگلنگ سمیت قومی سلامتی کو درپیش موجودہ اور ابھرتی ہوئی چنوتیوں پر تفصیل سے بات چیت کی گئی

Posted On: 01 DEC 2024 7:49PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 30 نومبر اور یکم دسمبر 2024 کو بھونیشور میں ڈائریکٹر جنرل/ انسپکٹر جنرل آف پولیس کی 59 ویں آل انڈیا کانفرنس میں شرکت کی۔

اختتامی سیشن میں، وزیر اعظم نے انٹیلی جنس بیورو کے افسران میں ممتاز خدمات کے لیے صدر کے پولیس میڈلز تقسیم کیے۔ اپنے اختتامی خطاب میں، وزیر اعظم نے کہا کہ کانفرنس کے دوران سلامتی سے متعلق چنوتیوں کے قومی اور بین الاقوامی جہتوں پر وسیع پیمانے پر بات چیت ہوئی، اور انہوں نے بات چیت کے نتیجے میں سامنے آنے والی جوابی حکمت عملیوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔

اپنے خطاب کے دوران، وزیر اعظم نے خاص طور پر سماجی اور خاندانی تعلقات کو متاثر کرنے کے لیے گہرے جعلی ہونے کے امکانات سمیت ڈیجیٹل فراڈ، سائبر جرائم اور اے آئی تکنالوجی کی وجہ سے پیدا ہونے والے ممکنہ خطرات پر تشویش کا اظہار کیا۔ جوابی اقدام کے طور پر، انہوں نے پولیس قیادت پر زور دیا کہ وہ مصنوعی ذہانت اور ’آرزومند بھارت‘ کی بھارت کی دوہری اے آئی طاقت کو بروئے کار لاتے ہوئے چنوتی کو ایک موقع میں تبدیل کریں۔

انہوں نے اسمارٹ پولیسنگ کے منتر کو وسعت دی اور پولیس کو حکمت عملی کے ساتھ ، محتاط، موافقت پذیر، قابل اعتماد اور شفاف بننے پر زور دیا۔ شہری پولیسنگ میں اٹھائے گئے اقدامات کی ستائش کرتے ہوئے، انہوں نے تجویز پیش کی کہ ہر ایک پہل قدمی کو ملک کے 100 شہروں میں مکمل طور پر نافذ کیا جائے۔ انہوں نے کانسٹیبلری پر کام کا بوجھ کم کرنے کے لیے تکنالوجی کے استعمال پر زور دیا اور تجویز دی کہ پولیس اسٹیشن کو وسائل کی تقسیم کا مرکز بنایا جائے۔

کچھ اہم مسائل کو حل کرنے میں ہیکاتھون کی کامیابی پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے نیشنل پولیس ہیکاتھون کے انعقاد پر بھی غور و فکر کرنے کا مشورہ دیا۔ وزیر اعظم نے بندرگاہ کی حفاظت پر توجہ مرکوز کرنے اور اس کے لیے مستقبل کا لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔

وزارت داخلہ میں سردار ولبھ بھائی پٹیل کے بے مثال تعاون کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ایم ایچ اے سے لے کر پولیس اسٹیشن کی سطح تک کے سلامتی سے متلق تمام تر اداروں کو کسی بھی پہلو پر ایک ہدف طے کرنے اور اسے حاصل کرنے کا عزم کرتے ہوئے آئندہ برس ان کی 150 ویں یوم پیدائش پر خراج عقیدت پیش کرنے کی تاکید کی، جس سے پولیس کے شبیہ ، پیشہ ورانہ مہارت اور صلاحیتوں میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے پولیس سے اپیل کی کہ وہ ’وکست بھارت‘ کی تصوریت کے ساتھ جدیدیت کو اپنائیں۔

کانفرنس کے دوران، انسداد دہشت گردی، بائیں بازو کی انتہا پسندی، سائبر جرائم ، اقتصادی سلامتی، امیگریشن، ساحلی سلامتی اور منشیات کی اسمگلنگ سمیت قومی سلامتی کو درپیش موجودہ اور ابھرتے ہوئے چنوتیوں پر گہرائی سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ بنگلہ دیش اور میانمار کے ساتھ سرحد پر ابھرتے ہوئے سلامتی خدشات، شہری پولیسنگ کے رجحانات اور بدنیتی پر مبنی بیانیے کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملیوں پر بھی بات چیت ہوئی۔ مزید برآں، نئے نافذ کیے گئے بڑے فوجداری قوانین کے نفاذ، اقدامات اور پولیسنگ میں بہترین طریقوں کے ساتھ ساتھ پڑوس میں سلامتی کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعظم نے کارروائی کے دوران قیمتی معلومات پیش کیں اور مستقبل کے لیے ایک روڈ میپ تیار کیا۔

اس کانفرنس میں مرکزی وزیر داخلہ، وزیراعظم کے پرنسپل سکریٹری، قومی سلامتی مشیر، وزیر مملکت برائے امور داخلہ اور مرکزی داخلہ سکریٹری نے بھی شرکت کی۔ ہائبرڈ شکل میں منعقدہ اس کانفرنس میں تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ڈی جی پی / آئی جی پی حضرات اور سی اے پی ایف/ سی پی او کے سربراہان نے کانفرنس کے مقام پر پہنچ کر شرکت کی جبکہ تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے مختلف رینکوں کے 750 سے زائد افسران نے ورچووَل طریقے سے شرکت کی۔

**********

 (ش ح –ا ب ن)

U.No:3261


(Release ID: 2079580) Visitor Counter : 37