سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

اختراعات کو سماجی فائدے میں تبدیل کرنے کے لیے موثر سائنس مواصلات اہم ہے - ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 29 NOV 2024 2:00PM by PIB Delhi

مؤثر سائنس مواصلات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس اور ٹیکنالوجی؛ ارضیاتی سائنسز اور وزیر مملکت برائے پی ایم او، محکمہ جوہری توانائی، خلائی محکمہ، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج یہاں کہا کہ اختراعات کو سماجی فائدے میں تبدیل کرنے کے لیے مؤثر سائنس مواصلات بہت ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسپیشلائزڈ سائنس جرنلزم اور ماہر سائنس صحافی اس میں اہم رول ادا کر سکتے ہیں۔

آنجہانی صحافی منگلم سوامیناتھن کی یاد میں قائم کیے گئے ’’ڈاکٹر منگلم سوامی ناتھن نیشنل ایوارڈز 2024‘‘ پیش کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ منگلم ہندوستان میں سائنس رپورٹنگ اور سائنس جرنلزم کے رجحان کے ابتدائی آغاز کرنے والوں میں سے ایک تھے، البتہ یہ رجحان مغربی میڈیا میں پہلے سے ہی موجود تھا۔ انہوں نے کہا کہ منگلم دہلی کے میڈیا اور ثقافتی حلقوں میں ایک جانی پہچانی شخصیت تھیں، اور یہاں تک کہ 2017 میں اپنی بے وقت موت کے وقت بھی وہ معروف سائنسداں ہومی بھابا پر ایک کتاب لکھ رہی تھیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001LNC4.jpg

وزیر موصوف نے آنجہانی ڈاکٹر منگلم سوامی ناتھن کی میراث کا جشن منانے کے مقصد سے منعقد ایک تقریب میں’’ڈاکٹر منگلم سوامی ناتھن نیشنل ایوارڈز برائے ایکسیلنس 2024‘‘ کا اعلان کیا۔ ڈاکٹر منگلم سائنس جرنلزم اور کمیونیکیشن میں معروف اختراع کار تھے۔ اس تقریب میں ممتاز شخصیات نے شرکت کی، جس میں جدت اور عوامی بیداری کو فروغ دینے میں سائنس کی رسائی کی اہمیت پر زور دیا گیا۔

مختلف شعبوں میں ممتاز شخصیات کو ان کی شاندار خدمات کے لیے ڈاکٹر منگلم سوامی ناتھن نیشنل ایوارڈ 2024 کے اعزاز سے نوازا گیا۔ پی نارائنن کو ایکسی لینس ان جرنلزم کا ایوارڈ ملا، جبکہ جناب اومیندر دت کو سائنس رپورٹنگ میں ایکسیلنس کے لیے تسلیم کیا گیا۔ جناب ستیہ نارائن راجو کو فن اور ثقافت میں عمدگی کے لیے ایوارڈ دیا گیا، اور جناب جیجو جان پوتھیزاتھ کو طبی بدعنوانی کی تحقیقات میں بہترین کارکردگی کے لیے نوازا گیا۔ مینکا سنجے گاندھی کو ڈاکٹر منگلم سوامیناتھن فاؤنڈیشن دتوپنتھ تھینگڈی سیوا سمان 2024 سے نوازا گیا۔ دیگر قابل ذکر ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں ایچ ایچ ریورنڈ مورن مور باسیلیوس کارڈینل کلیمس، جی راجا موہن اور ہریش کمار پی شامل تھے، جنہیں دتوپنت تھینگڈی ایس سے بھی نوازا گیا۔ اس کے علاوہ نذیر وی کویاکوٹی اور اجیت نائر کو، پرواسی بھارتیہ نیشنل ایکسی لینس ایوارڈ 2024 سے نوازا گیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بھارت کی ترقی میں اسپیشلائزڈ سائنس جرنلزم کے اہم کردار پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’تیزی سے ترقی کرتی ہوئی دنیا میں، اختراعات کو سماجی فائدے میں بدلنے کے لیے مؤثر سائنس مواصلات ضروری ہے۔‘‘  انھوں نے سائنس جرنلزم میں ڈاکٹر منگلم سوامی ناتھن کی خدمات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے ایسے وقت میں اس شعبے میں کام کا آغاز کیا تھا جب یہ شعبہ ہندوستان میں اپنے ابتدائی مرحلے میں تھا۔

وزیر موصوف نے بھارت کی خصوصی سائنس جرنلزم کی ثقافت کی تعمیر کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس شعبے میں مہارت کی کمی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’مغرب کے برعکس، جہاں ماہر صحافی سائنس یا جنگ کی رپورٹنگ جیسے مخصوص شعبوں پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، بھارت میں ایک ہی صحافی اکثر مختلف موضوعات کا احاطہ کرتا ہے اور مہارت کی گہرائی کو پیش نہیں کرپاتا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر منگلم سوامیناتھن نے خصوصی رپورٹنگ کی ایک نئی روایت کو فروغ دے کر اس بیانیے کو تبدیل کرنا شروع کر دیا تھا۔

وزیر موصوف نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں سائنس اور ٹکنالوجی میں ہندوستان کی ترقی پر بھی توجہ دلائی۔ انہوں نے کوانٹم ٹیکنالوجی میں پیش رفت اور بائیو اکانومی پالیسی جیسے اہم اقدامات کا حوالہ دیا، جسے انہوں نے ’’اگلے صنعتی انقلاب کے سنگ بنیاد‘‘ کے طور پر بیان کیا۔

یہ اعلان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب بھارت، تیزی سے سائنس اور ٹیکنالوجی میں عالمی رہنما کے طور پر ابھر رہا ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے حکومت کے تاریخی اقدامات، بشمول کوانٹم ٹیکنالوجی، بائیو اکانومی پالیسی اور روزگار اور ماحولیات کے لیے بائیو ٹیکنالوجی میں پیش رفت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ یہ عوام کی بھلائی کے لیے سائنس سے مستفید ہونے کے بھارت کے وسیع تر وژن کا حصہ ہیں۔

خاص طور پر ایک اختراعی اقدام لیوینڈر اسٹارٹ اپ موومنٹ کا ذکر کیا گیا، جسے ’’پرپل ریوولوشن‘‘ بھی کہا جاتا ہے، جس نے لیوینڈر کی کاشت اور تجارت کے ذریعے ہزاروں نوجوان کاروباری افراد کو معاشی طور پر خود کفیل بنایا ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ’’ان میں سے اکثر گریجویٹ بھی نہیں ہیں، ان افراد کا جذبہ اور عزم سائنس اور ٹیکنالوجی کی تبدیلی کی طاقت کا ثبوت ہیں۔‘‘

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ سائنسی ترقی صرف اس صورت میں سماجی فائدے میں تبدیل ہو سکتی ہے جب عوام اچھی طرح سے باخبر اور سرگرم ہو۔ انہوں نے خرافات کو دور کرنے، پیچیدہ موضوعات کو سہل بنانے اور سائنسی علم کو قابل رسائی بنانے میں سائنس کے ابلاغ کاروں کے اہم رول کی طرف اشارہ کیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے منگلم فاؤنڈیشن جیسے اداروں سے ورکشاپس، قلیل مدتی کورسز، اور سائنس کے ابلاغ کاروں کی اگلی نسل کو تربیت دینے کے لیے دیگر اقدامات متعارف کرانے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف ان کی یاد کو عزت بخشے گا بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنائے گا کہ باخبر اور سرگرم سائنس جرنلزم کا ان کا وژن قائم رہے۔

ڈاکٹر منگلم سوامی ناتھن نیشنل ایوارڈ فار ایکسی لینس، جو ان کی یاد میں قائم کیا گیا ہے، اس کا مقصد سائنس مواصلات اور صحافت میں اہم خدمات انجام دینے والے افراد کو اعزاز بخشنا ہے۔ اس اعزاز کا مقصد مواصلات کاروں کی اگلی نسل کو پیچیدہ سائنسی نظریات کو قابل رسائی انداز میں عوام تک پہنچانے کی ترغیب دینا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ان کی لگن کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’ڈاکٹر منگلم سوامیناتھن کی میراث ہمیں سائنس کی خواندگی کو فروغ دینے کی ترغیب دیتی ہے۔ ان کا کام اس بات کی مثال پیش کرتا ہے کہ کس طرح مہارت اور جذبہ سائنسی ترقی اور عوامی سمجھ کے درمیان فرق کو ختم کرسکتا ہے۔

وزیر موصوف نے بھارت میں اختراع اور سائنسی تحقیقات کے کلچر کو فروغ دینے کے حکومت کے عزم کو دہراتے ہوئے تقریب کا اختتام کیا۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر منگلم سوامی ناتھن نیشنل ایوارڈ صرف ایک اعزاز نہیں ہے، بلکہ یہ ہم سب کے لیے سائنسی تعلیم اور مواصلات کے فروغ میں اپنا تعاون دینے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ش ب ۔ م ر

Urdu No. 3184


(Release ID: 2079017) Visitor Counter : 14


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil