ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پارلیمانی سوال : کان کنی کی نگرانی کا نظام

Posted On: 28 NOV 2024 2:02PM by PIB Delhi

مائننگ سرویلنس سسٹم2016 میں اس کی لانچنگ کے بعد سے فعال ہے۔ یہ ایک سیٹلائٹ پر مبنی مانیٹرنگ سسٹم ہے جس کا مقصد ریاستی حکومتوں کو بڑے معدنیات کی غیر قانونی کان کنی کے واقعات کو روکنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔ ریاستی حکومتیں اس ایپلیکیشن تک رسائی حاصل کر سکتی ہیں جس کے لیے صارف آئی ڈی اور پاس ورڈ ان کو تصدیق کے مقصد کے لیے فراہم کیے گئے ہیں۔ اگر سیٹلائٹ کی تصاویر میں کان کنی کے لیز ایریا کی حدود سے 500 میٹر تک کسی علاقے میں زمین کے استعمال میں غیر معمولی تبدیلی دیکھی جاتی ہے تو اسے کیپچر کیا جاتا ہے اور ریاستی حکومتوں کو غیر قانونی کان کنی کی جانچ کے لیے ایک ٹرگر کے طور پر نشان زد کیا جاتا ہے۔

وزارتِ معدنیات، حکومتِ ہند کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق، 2016-17 سے اب تک 950 ٹرگرز پیدا کیے گئے ہیں، 574 ٹرگرز کی تصدیق کی گئی ہے اور 80 غیر مجاز کان کنی کی سرگرمیاں ان ٹرگرز کے ذریعے تصدیق کی گئی ہیں۔ ٹرگرز پر کی جانے والی کارروائیوں کی پیروی مختلف سطحوں پر کی جاتی ہے جیسے ریاستی محکمہ مائنز اینڈ جیالوجی (ڈی ایم جی)، ریاستی مائننگ سیکریٹری، ریاستی دفتر اور آئی بی ایم کے مرکزی دفتر اور وزارتِ معدنیات، حکومتِ ہند۔

مائنیرمینیریل کے لیے ایم ایس ایس کے اپنانے کے لیے مختلف معدنیات سے مالا مال ریاستوں کو تربیت بھی دی گئی۔ کل 179 افسران نے تربیت میں حصہ لیا۔ ایم ایس ایس کے لیے ایک صارف دوست موبائل ایپ بھی تیار کی گئی ہے۔ ایم ایس ایس کے اہم فوائد میں عوام کی شرکت کو یقینی بنانا، تعصب سے آزاد کارروائی، تیز ردعمل، شفافیت اور مؤثر پیروی شامل ہیں۔

ریاستی حکومت کو 1957 کے مائنز اینڈ منرلز (ڈویلپمنٹ اینڈ ریگولیشن ایکٹ) (ایم ایم ڈی آر) ایکٹ) کے سیکشن  سی 23کے تحت غیر قانونی کان کنی، معدنیات کی نقل و حمل اور ذخیرہ اندوزی کو روکنے کے لیے قواعد بنانے کا اختیار حاصل ہے۔

کان کنی کے لیز ایریا کے جغرافیائی نقاط ماحولیاتی کلیئرنس خطوط میں بھی ذکر کیے جاتے ہیں، جنہیں ریاستی محکمہ مائنز اینڈ جیالوجی اور ان کے اہلکار جی آئی ایس (جیوگرافک انفارمیشن سسٹم) پر مبنی ایپلیکیشنز کی مدد سے غیر قانونی کان کنی کے کسی بھی واقعے کا پتہ لگانے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

مزید برآں، وزارت ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی نے 2016 میں پائیدار ریت کی کان کنی کی رہنمائی اصول اور2020 میں ریت کی کان کنی کے نفاذ اور مانیٹرنگ کے رہنمائی اصول 2020 جاری کیے ہیں تاکہ ملک میں ریت کی کان کنی کو اس کی شناخت سے لے کر صارفین کے ذریعے اس کے حتمی استعمال تک باقاعدہ بنایا جا سکے۔ ای ایم جی ایس ایم 2020کے مطابق، نقل و حمل کی نگرانی کو مؤثر اور مفید بنانے کے لیے، تمام ریت لے جانے والے گاڑیوں (ٹرک/ٹریکٹر) کو محکمہ کے ساتھ رجسٹرڈ کیا جانا چاہیے اور تمام ریت لے جانے والی گاڑیوں میں جی پی ایس آلات نصب کیے جانے چاہیے۔ ویٹ برج اور سی سی ٹی وی کیمروں کو تمام اسٹاک یارڈز اور فعال علاقوں میں نصب کیا جانا چاہیے تاکہ گاڑی میں منتقل کی جانے والی ریت کی درست مقدار کا تعین کیا جا سکے۔ ای ایم جی ایس ایم 2020 میں غیر قانونی کان کنی کو روکنے سے متعلق تفصیلی احکام بھی شامل ہیں اور اس میں ایک مانیٹرنگ فریم ورک وضع کیا گیا ہے جس میں بین الاضلاعی یا بین ریاستی سرحد کے قریب کان کنی کی نگرانی، بعض علاقوں میں ریت کی کان کنی کی روک تھام، ضلع سطح پر ٹاسک فورس کی تشکیل تاکہ کان کنی کی سرگرمیوں اور معدنیات کی نقل و حرکت پر باقاعدہ نظر رکھی جا سکے شامل ہیں۔ ریاستی حکومتیں غیر قانونی کان کنی کو روکنے کے لیے مذکورہ احکام کے نفاذ کی ذمہ دار ہیں۔

مائنز اینڈ منرلز (ڈویلپمنٹ اینڈ ریگولیشن ایکٹ(ایم ایم ڈی آر ایک ) 1957،  کے  سیکشن سی 23کے تحت ریاستی حکومتوں کو غیر قانونی کان کنی کو روکنے کے لیے قواعد وضع کرنے کا اختیار حاصل ہے اور ریاستی حکومتیں اپنے نوٹیفیکیشن کے ذریعے سرکاری گزٹ میں ایسے قواعد بنا سکتی ہیں تاکہ غیر قانونی کان کنی، معدنیات کی نقل و حمل اور ذخیرہ اندوزی کو روکا جا سکے اور اس سے متعلق دیگر امور کے لیے قواعد وضع کیے جا سکیں۔ اس کے مطابق، غیر قانونی کان کنی کا کنٹرول ریاستی حکومتوں کی قانون ساز اور انتظامی دائرہ کار میں آتا ہے۔ اس کے علاوہ، وزارتِ معدنیات، حکومتِ ہند نے مائنز اینڈ منرلز (ڈویلپمنٹ اینڈ ریگولیشن) ایم ایم ڈی آر ایکٹ 1957 اور اس میں کی گئی بعد کی ترامیم کے تحت غیر قانونی کان کنی کو روکنے کے لیے متعدد اقدامات شروع کیے ہیں۔ ان اقدامات میں ایم ایم ڈی آر  ایکٹ 2015 اور 2021 میں کی جانے والی ترامیم شامل ہیں جن میں جرمانوں میں اضافہ، قید کی مدت میں توسیع اور غیر قانونی کان کنی کی تعریف کو واضح کیا گیا ہے اور غیر قانونی کان کنی سے متعلق مقدمات کی تیز تر سماعت کے لیے خصوصی عدالتوں کے قیام کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔

یہ معلومات وزیر مملکت برائے ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی، جناب کیرتی وردھن سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

 

**********

 ( ش ح۔ اس ک۔م ر)

U.No.3113


(Release ID: 2078457) Visitor Counter : 10


Read this release in: English , Hindi , Tamil