خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر برائے خواتین و اطفال ترقی نے 'بال ویوہ مکت بھارت' مہم کا آغاز کیا


اس مہم کا آغاز صرف ایک تقریب نہیں ہے۔ یہ بچپن کی شادی کو ختم کرنا اور ہمارے ملک کی ہر بیٹی کو بااختیار بنانے کا ایک مشن ہے: محترمہ انپورنا دیوی

چائلڈ میرج فری بھارت پورٹل کا آغاز ت،قریب میں بچوں کی شادی کے خلاف عہد لیا گیا

Posted On: 27 NOV 2024 6:07PM by PIB Delhi

کم عمری کی شادی کے خاتمے اور ملک بھر میں نوجوان لڑکیوں کو بااختیار بنانے کی سمت ایک اہم قدم میں، مرکزی وزیر برائے خواتین اور اطفال ترقی محترمہ  انپورنا دیوی نے آج نئی دہلی میں قومی مہم ’’بال ویوہ مکت بھارت‘‘ کا آغاز کیا۔ اس تقریب میں خواتین اور اطفال کی ترقی کی وزیر مملکت محترمہ ساوتری ٹھاکر،دیگر معزز حکام اور اسٹیک ہولڈرنے بھی شرکت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001BSRP.jpg

 

مہم کے ایک حصے کے طور پر، وزیر نے چائلڈ میرج فری بھارت پورٹل کا بھی افتتاح کیا، جوکہ ایک جدید آن لائن پلیٹ فارم  ہے جو شہریوں کو بچوں کی شادی کے واقعات کی اطلاع دینے، شکایات درج کرنے، اور ملک بھر میں چائلڈ میرج پرہیبیشن آفیسرز (سی ایم پی اوز) کے بارے میں معلومات تک رسائی کے قابل بناتا ہے۔ یہ پورٹل شہریوں کو بااختیار بنانے اور بچوں کی شادی کی ممانعت ایکٹ 2006 کو نافذ کرنے میں ایک اہم قدم ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00210K7.jpg

 

اپنے کلیدی خطاب میں مرکزی وزیر محترمہ انپورنا دیوی نے  خواتین کو بااختیار بنانے میں کی گئی اہم پیش رفت پر زور دیتے ہوئے پیدائش کے وقت جنسی تناسب میں 2014تا15 میں 918 سے 2023تا24 میں 930 تک کی بہتری کا حوالہ دیا۔ انہوں نے اس بات کی توثیق کی کہ پروہیبیشن آف چائلڈ میرج ایکٹ 2006 کے تحت 18 سال سے کم عمر لڑکیوں اور 21 سال سے کم عمر لڑکوں کی شادیاں سختی سے ممنوع ہیں، خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے سخت سزائیں ہیں۔  موصوفہ نے گزشتہ سال ایک لاکھ سے زیادہ کم عمری کی شادیوں کو روکنے میں کامیابی پر بھی روشنی ڈالی اور اقوام متحدہ کے ذریعہ تسلیم شدہ بچوں کی شادی کی شرح میں عالمی سطح پر کمی میں بھارت کے تعاون کےاعتراف کا ذکر کیا۔

A person standing at a podiumDescription automatically generated

 

انہوں نے مزید کہا کہ اس مہم کا مقصد ہماری بیٹیوں کو تعلیم، صحت اور تحفظ حاصل کرنے کو یقینی بنا کر بااختیار بنانا ہے جس کی وہ مستحق ہیں۔ قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے مطابق، جو صنفی مساوات کو ترجیح دیتی ہے، ہماری حکومت ایسے اقدامات پر عمل درآمد جاری رکھے ہوئے ہے جو لڑکیوں کی تعلیم اور سماجی بااختیار بنانے میں معاونت کرتے ہیں۔ اس مہم کا آغاز صرف ایک تقریب نہیں ہے۔ یہ بچپن کی شادی کو ختم کرنا اور ہماری قوم کی ہر بیٹی کو بااختیار بنانا ہے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ہر لڑکی تعلیم یافتہ، محفوظ، اور اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے آزاد ہو۔ جیسا کہ ہم 2047 تک 'وکست بھارت' کے لیے کام کرتے ہیں، آئیے ہم ہر لڑکی کو بااختیار بنانے اور بچپن کی شادی کو روکنے کے لیے متحد ہو جائیں۔

 صنفی بنیاد پر تشدد کے خلاف 16 دنوں کی سرگرمی کے ساتھ اس کا آغاز کیا گیا، یہ ایک عالمی تحریک ہے جو 25 نومبر (خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کا عالمی دن) سے 10 دسمبر (انسانی حقوق کے دن) تک چل رہی ہے۔ بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ جیسے اہم اقدامات کی کامیابی کی بنیاد پر، یہ مہم کم عمری کی شادی کے خلاف اجتماعی کارروائی کی ترغیب دینے کی کوشش کرتی ہے۔

A person speaking at a podiumDescription automatically generated

 

وزیر مملکت وزیر محترمہ ساوتری ٹھاکر نے بیداری پیدا کرنے میں بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ اور سوکنیا سمردھی یوجنا جیسے اقدامات کے اہم کردار کو تسلیم کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وژن کے حصول کے لیے حکومت، حکام، سماجی تنظیموں اور شہریوں کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

یہ مہم وزیر اعظم کے 2047 تک وکست بھارت کے وژن کے مطابق ہے، جس میں زندگی کے تمام شعبوں میں خواتین اور لڑکیوں کی مکمل، مساوی اور بامعنی شرکت پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ کم عمری کی شادی کو ختم کرنے اور ہر لڑکی کی صلاحیت کووا کے لیے حکومت اور معاشرے کے درمیان ایک مربوط کوشش بہت ضروری ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005TRNC.jpg

 

خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت کے سکریٹری جناب انیل ملک نے بااختیار بنانے اور سماجی ترقی کے لیے افرادی قوت میں خواتین کی شرکت کی اہمیت پر زور دیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ کم عمری کی شادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور خواتین کو بااختیار بنانے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ چائلڈ میرج ایکٹ، جو 1926 میں متعارف کرایا گیا تھا اور 2006 میں مضبوط ہوا تھا، اس نقصان دہ رواج کو ختم کرنے کے لیے مؤثر طریقے سے لاگو کیا جانا چاہیے۔

بال ویوہ مکت بھارت مہم تمام شہریوں سے کم عمری کی شادی کی سرگرمی سے مخالفت کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ یہ اقدام خواتین اور اطفال کی ترقی کی وزارت اور دیگر مختلف وزارتوں کے درمیان ایک مشترکہ کوشش ہے۔ملک بھر کے اضلاع سے سی ایم پی اوز نے اس مقصد کے لیے اپنی وابستگی ظاہر کرنے کے لیے اس تقریب میں شرکت کی۔

اس تقریب میں ان افراد کے ساتھ آن لائن بات چیت بھی پیش کی گئی جنہوں نے بچپن کی شادی کے خلاف جنگ میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ان چیمپئنز نے اپنے تجربات شیئر کیے، دوسروں کو تحریک میں شامل ہونے کی ترغیب دی۔

بوچا رامانما (آندھرا پردیش): صرف 14 سال کی عمر میں، بوچا نے ایک آنگن واڑی کارکن سے ہمت کرکے اپنی ہی بچپن کی شادی کو روک دیا۔ ڈسٹرکٹ چائلڈ پروٹیکشن یونٹ(ڈی ای پی یو) 

 کے تعاون سے، وہ اسکول واپس آئی، تعلیمی لحاظ سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، اور اب سالانہ 6 لاکھ  روپےکمانے والی انجینئر ہے۔

ماجی رامیا (آندھرا پردیش): مالی جدوجہد اور خاندانی دباؤ کے باوجود، رامیا نے ڈی سی پی یو کی مداخلت سے بچپن کی شادی کو کامیابی سے روکا۔ اب اپنی تعلیم حاصل کرتے ہوئے، وہ اپنی عزم  سے دوسروں کو متاثر کرتی ہے۔

درگا (بہار): پوروی تھاتھا گاؤں کی ایک 14 سالہ، درگا نے اپنی بہن کی شادی کو روکنے کے لیے نوجوان کو بااختیار بنانے والے گروپ سے اپنی قانونی آگاہی کا فائدہ اٹھایا۔ اس کےعمل سے بیداری والی  وکالت کی طاقت  ظاہر ہوتی ہے۔

روشن پروین (بہار): بچپن کی شادی اور گھریلو تشدد سے بچ جانے والی روشننی نے جنتا ایکسپریس ویلفیئر فاؤنڈیشن کی مشترکہ بنیاد رکھی، جس نے 60 لڑکیوں کو بچوں کی شادی سے بچایا اور جانیں بچائیں۔ اقوام متحدہ کی ینگ ایکٹیوسٹ انعام یافتہ کے طور پر اعزاز سے نوازا گیا، وہ عزم اور لگن کی مثال ہیں۔

نمرتا پانڈورنگ (مہاراشٹر): نمرتا نے اپنی بچپن کی شادی کو روک دیا اور اب خود انحصاری اور عزم کی مثال پیش کرتے ہوئے اپنا کاروبار چلا رہی ہے۔

سی لانون فیلا(میزور): ایک ڈسٹرکٹ پروگرام آفیسر کے طور پرسی لانون فیلا مذہبی تنظیموں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے بچپن کی شادیوں کو روکنے کے لیے، کمیونٹی کی قیادت میں مداخلت کی طاقت کو ظاہر کرتا ہے۔

سلو پردھان (اڈیشہ): سلو نے کیمیکل انجینئرنگ میں ڈپلومہ کرتے ہوئے اپنی کمیونٹی میں بچپن کی شادیوں کو فعال طور پر روکا ہے۔ ان کی کوششیں امید اور تبدیلی کی تحریک دیتی ہیں۔

کماری جیوتسنا اختر (تریپورہ): جیوتسنا نے اپنی کم عمری کی شادی کو روک دیا اور اس کے بعد سے انہوں نے اپنے پورے گاؤں کو کم عمری کی شادیوں کے خلاف عہد کرنے کی ترغیب دی۔ ان  کی قیادت نے انہیں جنوری 2024 میں ’پردھان منتری بال پرسکار‘حاصل کیا۔

تجربہ بتانے والی  بال ویوہ مکت بھارت چیمپئنز(لنک)

یہ مہم شہریوں اور برادریوں کو شامل کرنے کے لیے مختلف چینلز کے ذریعے جاری رہے گی، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ بال وواہ مکت بھارت کا ہدف ایک اجتماعی حقیقت بن جائے۔

تقریب میں تقریباً 150 ڈسٹرکٹ کلکٹرس، ضلعی انتظامیہ، این جی اوز، پنچایتوں، اسکولوں اور پورے بھارت سے مقامی اداروں کے عہدیداروں نے شرکت کی۔ اسے وزارت کے یوٹیوب چینل پر لائیو سٹریم کیا گیا، 82,000 سے زیادہ ناظرین تک پہنچ گیا۔ 50,00,000 سے زیادہ افراد نے ویب کاسٹ کے ذریعے بچوں کی شادی کے خلاف حلف برداری کی تقریب میں آن لائن شرکت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006FAUO.jpg

A group of people standing in a rowDescription automatically generated

عہد لینے اور تحریک کی حمایت کے لیے، براہ کرم ملاحظہ کریں

https://stopchildmarriage.wcd.gov.in

***

(ش ح۔اص)

3073

 


(Release ID: 2078107) Visitor Counter : 8


Read this release in: Tamil , English , Hindi