امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

جیل اصلاحات

Posted On: 27 NOV 2024 4:42PM by PIB Delhi

’’جیلیں/جیلوں میں قید افراد‘‘ آئینِ ہند کے ساتویں شیڈول کی فہرست II کے مشمول 4 کے مطابق ’ریاستی فہرست‘ کا موضوع ہے۔

چونکہ جیلوں اور قیدیوں کا انتظام اور نگرانی خاص طور پر متعلقہ ریاستی حکومتوں اور یونین ٹریٹریز (یو ٹیز) کے دائرہ اختیار میں ہے، اس لیے یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ جیل اصلاحات کے لیے مناسب پالیسیاں اور اقدامات وضع کریں جیسے کہ ٹیکنالوجی کا  اپ گریڈیشن، زیرِ حراست افراد کو ریلیف فراہم کرنا اور قیدیوں کی ذہنی صحت کے لیے اقدامات وغیرہ۔ تاہم، وزارتِ داخلہ (ایم ایچ اے) ریاستوں/یونین ٹریٹریز کی کوششوں میں معاونت فراہم کرتی ہے اور وقتاً فوقتاً مختلف مشورے اور رہنما اصول جاری کرتی ہے، نیز جیلوں میں سکیورٹی انفرا اسٹرکچر کو مضبوط بنانے اور ٹیکنالوجی کے  اپ گریڈیشن کے لیے مالی معاونت بھی فراہم کرتی ہے۔

وزارتِ داخلہ نے 2023 میں ’ماڈل پرزنز اینڈ کریکشنل سروسز ایکٹ‘ تیار کیا تھا اور 10 مئی 2023 کو اسے تمام ریاستوں اور یونین ٹریٹریز کو ان کی متعلقہ دائرہ اختیار میں اختیار کرنے کے لیے بھیجا تھا۔ ماڈل ایکٹ ایک جامع دستاویز ہے جو جیل کے انتظام کے تمام متعلقہ پہلوؤں کو شامل کرتا ہے۔ اس ماڈل ایکٹ میں قیدیوں کی اصلاح، بحالی اور معاشرہ میں ان کے انضمام کے لیے مناسب دفعات موجود ہیں۔ اس میں ’قیدیوں کے فلاحی پروگرامز‘ اور ’افٹر - کیئراور بحالی خدمات‘ کے لیے بھی دفعات شامل ہیں جو ادارہ جاتی دیکھ بھال کا ایک لازمی حصہ ہیں۔ ریاستوں/یونین ٹریٹریز کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اس ماڈل ایکٹ کا استعمال کریں اور اپنی متعلقہ حدود میں فراہم کردہ رہنمائی کو اختیار کریں۔

وزارتِ داخلہ نے 2016 میں ماڈل پرزن مینوئل تیار کیا، جو جیل اصلاحات کی سمت میں ایک قدم تھا۔ یہ مینوئل کئی پہلوؤں میں معیار کا کام کرنے کی کوشش کرتا ہے، جن میں جیلوں میں قیدیوں کے دوبارہ انضمام اور بحالی کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال، ورچوئل میٹنگز، تعلیمی پروگرامز وغیرہ شامل ہیں، جنہیں تمام ریاستیں اور یونین ٹریٹریز اختیار کر سکتی ہیں اور رہنمائی حاصل کر سکتی ہیں۔ یہ مینوئل مئی 2016 میں تمام ریاستوں اور یونین ٹریٹریز کو بھیجا گیا تھا۔ مینوئل جیل اور اصلاحی انتظامیہ کے تمام پہلوؤں پر تفصیل سے رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ ماڈل پرزن مینوئل 2016 میں ’’ افٹر - کیئراور بحالی‘‘، ’’قیدیوں کی تعلیم‘‘، ’’قانونی امداد‘‘ وغیرہ پر مخصوص ابواب ہیں۔ اس مینوئل میں ’طبی دیکھ بھال‘ اور ’قیدیوں کی فلاح‘ پر بھی مخصوص ابواب ہیں جو جیل کے قیدیوں کی صحت، مشاورت، ذہنی صحت، نفسیاتی علاج، رویے کی تھراپی وغیرہ پر مرکوز ہیں۔ ریاستوں اور یونین ٹریٹریز کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اس مینوئل میں فراہم کردہ رہنمائی کو اختیار کریں تاکہ ملک بھر میں جیلوں کے بنیادی اصولوں میں یکسانیت لائی جا سکے اور تجویز کردہ دفعات میں لچک رکھی جائے تاکہ مقامی حالات کے مطابق ان میں تبدیلی کی جا سکے۔

وزارتِ داخلہ نے ریاستوں اور یونین ٹریٹریز کو قیدیوں کی فلاح کے لیے جیل کے نظام سے متعلق ٹیکنالوجی کے اپ گریڈیشن کو فروغ دینے کے لیے مالی معاونت فراہم کی ہے، جیسے کہ ای پرزنز سسٹم کو مضبوط کرنا، جیلوں کی جدید کاری کا منصوبہ ،جس کا مقصد جیلوں میں سکیورٹی کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنا ہے، جیسے کہ فون جام کرنے کے حل، ویڈیو کانفرنسنگ سے متعلق انفرا اسٹرکچر کو بڑھانا، جیلوں کو جدید تلاش کے آلات سے لیس کرنا اور قیدیوں کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات وغیرہ۔

وزارتِ داخلہ نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیوروسائنسز (این آئی ایم ایچ اے این ایس)، بنگلور کے ساتھ ہم آہنگی میں جیل کے قیدیوں اور جیل کے افسران کی ذہنی فلاح کے لیے دو ہینڈ بک تیار کیں اور ان کو تمام ریاستوں اور یونین ٹریٹریز کو رہنمائی کے لیے بھیجا۔

ریاستی قانونی خدمات اتھارٹیز نے جیلوں میں قانونی سروس کلینک قائم کیے ہیں، جو ضرورت مند افراد کو مفت قانونی معاونت فراہم کرتے ہیں۔ یہ قانونی سروس کلینک اہل وکیل اور تربیت یافتہ پیرا-لیگل رضاکاروں کے ذریعے چلائے جاتے ہیں۔ ان کلینکوں کا مقصد یہ ہے کہ کوئی بھی قیدی نمائندگی کے بغیر نہ رہے اور انہیں قانونی امداد اور مشورہ فراہم کیا جائے۔ نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی (این اے ایل ایس اے-نالسا) جیلوں میں مفت قانونی امداد کی دستیابی، مقدمہ کو کم کرنے (پلی بارگیننگ)، لوک عدالتوں اور قیدیوں کے قانونی حقوق بشمول ضمانت کے حق کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے آگاہی کیمپوں کا انعقاد کرتی ہے۔ ماڈل پرزن مینوئل 2016 میں ’’قانونی امداد‘‘ پر ایک مخصوص باب ہے، جو یہ بتاتا  ہے کہ ریاستوں کو جیلوں میں قیدیوں کی مدد کے لیے جیل وزٹ کرنے والے وکلا کو نامزد کرنے کا عمل اپنانا چاہیے۔ ہندوستان کی معزز سپریم کورٹ کے حکم پر، نالسا نے انڈر ٹرائل ریویو کمیٹیوں کے لیے ایک معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) تیار کیا تھا، جسے ایم ایچ اے نے تمام ریاستوں اور یونین ٹریٹریز کو اس کے دفعات کے بہترین استعمال کے لیے سرکولیٹ کیا۔

یہ بات وزیر مملکت برائے داخلہ، جناب بندی سنجے کمار نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں کہی۔

************

ش ح۔ م م ۔ش ہ ب

U-No. 3063


(Release ID: 2078045) Visitor Counter : 9


Read this release in: English