سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وزیر کا کہنا ہے کہ قیادت کیے جانے سے، ہندوستان قیادت کرنے کی پوزیشن میں ہوگیا ہے
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اے سی ایس آئی آر کے 8ویں کنووکیشن میں چار نامور سائنسدانوں کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے نوازا
ان کا کہنا ہے کہ اے سی ایس آئی آر جو کہ ہندوستان میں اپنی نوعیت کا پہلا ادارہ ہے، انقلابی تعلیمی لچک کے ساتھ این ای پی 2020 کی مثال ہے
عالمی تعاون اے سی ایس آئی آر کی تعلیمی عمدگی اور ہندوستان کی سائنسی مسابقت کی توثیق کرتا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
Posted On:
23 NOV 2024 2:21PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس اور ٹیکنالوجی؛ ارضیاتی سائنسز اور وزیر مملکت برائے پی ایم او، محکمہ جوہری توانائی، خلائی محکمہ، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج یہاں کہا کہ قیادت کیے جانے سے، ہندوستان آج دنیا بھر میں دوسروں کی قیادت کرنے کی پوزیشن میں ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے دور میں مکمل ہونے والی حالیہ کامیابیوں کی کہانیوں سے بڑے پیمانے پرپیدا ہوا ہے، جن میں خلائی شعبے میں پیش رفت، بائیوٹیکنالوجی ویکسین کی کامیابیاں اور سی ایس آئی آر جامنی انقلاب شامل ہے۔
مرکزی وزیر موصوف ’اکیڈمی آف سائنٹیفک اینڈ انوویٹیو ریسرچ‘ جو ممکنہ طور پر ہندوستان میں اپنی نوعیت کا واحد ادارہ ہے، کے آٹھویں کنووکیشن سے خطاب کر رہے تھے۔
اس موقع پر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اکیڈمی آف سائنٹیفک اینڈ انویٹیو ریسرچ (اے سی ایس آئی آر) سائنسی اور اختراعی تحقیق کی اکیڈمی ،کے آٹھویں کنووکیشن کے دوران چار نامور سائنسدانوں – ڈاکٹر رگھوناتھ اے ماشیلکر، پروفیسر سمیر کے برہمچاری، پروفیسر سریش بھارگو اور ڈاکٹر تھروملاچاری راماسامی کو سائنس اور ٹیکنالوجی میں ان کی اہم شراکت کو تسلیم کرتے ہوئے ڈاکٹر آف سائنس کی ڈگریاں پیش کیں ۔
پولیمر سائنس اور انجینئرنگ میں ایک مشہور شخصیت، ڈاکٹر ماشیلکر کو ان کی نمایاں تحقیق اور غیر معمولی قیادت کے لیے اعزاز سے نوازا گیا۔ جینومکس میں ٹریل بلیزر کے طور پر پہچانے جانے والے، پروفیسر برہمچاری کو صحت اور بیماری میں ڈی این اے کے دہرائے جانے والے کردار پر ان کے کام کے لیے نوازا گیا۔ پروفیسر بھارگو کو یہ اعزاز کیمیکل سائنسز اور انجینئرنگ میں ان کی شاندار خدمات کے لیے ملا۔ ڈاکٹر راماسامی کو کرومیم کیمسٹری میں ان کی بنیادی تحقیق کے لیے سراہا گیا، جس کی وجہ سے اکیڈمیا ں اور صنعت میں اختراعی مصنوعات اور عمل سامنے آئے ہیں۔
فارغ التحصیل اسکالرز سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بین تنظیمی تعلیم کو فروغ دینے، صنعت-اکیڈمی تعاون کو فروغ دینے اور عالمی سائنس اور ٹیکنالوجی کی درجہ بندی میں ہندوستان کے عروج کو آگے بڑھانے میں اے سی ایس آئی آر کے کردار پر روشنی ڈالی۔ وزیر موصوف نے ادارے کے مستقبل کے علمی نقطہ نظر کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ’وکست بھارت 2047‘کے ویژن کو حاصل کرنے کے لیے سنگ بنیاد قرار دیا۔
وزیر موصوف نے نسبتاً نیانیا ادارہ ہونے کے باوجود اے سی ایس آئی آر کو عالمی یونیورسٹیوں میں سب سے اوپر 3فیصد میں درجہ بندی کے لیے سراہا۔ انہوں نے اس کامیابی کا سہرا اس کے اختراعی ماڈل کو قرار دیا، جو مختلف شعبوں جیسے انجینئرنگ، بائیو سائنسز اور انفارمیشن سائنسز کو ابھرتے ہوئے شعبوں جیسے طبی تحقیق اور زراعت کے ساتھ ملاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اے سی ایس آئی آر صرف ایک تعلیمی ادارہ نہیں ہے۔ یہ ہندوستان میں ایک نئی تعلیمی ثقافت کا مشعل راہ ہے‘۔انہوں نے مزید کہا کہ سی ایس آئی آر، آئی سی ایم آر اور ڈی ایس ٹی سمیت 82 اداروں کے ساتھ اس کی شراکت داری، تحقیق اور ترقی میں موثر تعاون کی مثال ہے۔
وزیر موصوف نے ہندوستان کے بڑھتے ہوئے اسٹارٹ اپ کلچر کو فروغ دینے میں، خاص طور پر اس کے اختراعی مربوط پی ایچ ڈی (آئی پی ایچ ڈی) پروگرام کے ذریعے، اے سی ایس آئی آر کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہاکہ ’ آئی پی ایچ ڈی تحقیقی سفر کے آغاز سے ہی اختراع، تخیل اور صنعت کو جوڑتا ہے اور پائیدار اسٹارٹ اپس کو یقینی بناتا ہے‘۔انہوں نے ان کوششوں کو عالمی اختراعی ماحولیاتی نظام میں ہندوستان کے درخشاں عروج سے جوڑا، جو مودی حکومت کے تحت گلوبل انوویشن انڈیکس میں 81 ویں سے 40 ویں نمبر پر پہنچ گیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے خلائی اور بائیو ٹیکنالوجی جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں میں کامیابی کی کہانیوں پر روشنی ڈالی۔ ہندوستان نے خلائی اسٹارٹ اپس کی ایک عددی گنتی سے 300 سے زیادہ ترقی کی ہے، جب کہ بائیو ٹیکنالوجی کا شعبہ اب تقریباً 9,000 اسٹارٹ اپس پر فخر کرتا ہے، جو ملک کی معیشت میں نمایاں طور پر حصہ ڈال رہا ہے۔
انہوں نے سی ایس آئی آر کی پہلی خاتون ڈائریکٹر جنرل کی تاریخی تقرری کو نوٹ کرتے ہوئے سائنس میں خواتین کی کامیابیوں کا ذکرکیا۔ وزیر موصوف نے کہاکہ ’’ہندوستان کی خواتین کی طاقت ہمیشہ سے عظیم کامیابیوں کی بنیاد رہی ہے، لیکن اب اسے وہ پہچان مل رہی ہے، جس کی وہ مستحق ہے۔‘‘
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ اے سی ایس آئی آر قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے اصولوں کو مجسم کرتا ہے، جو طلباء کو ان کے تعلیمی حصول میں بے مثال لچک فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے بائیو ٹیکنالوجی اور معاشیات جیسے غیر روایتی مضامین کو یکجا کرنے والے طلباء کی کہانیاں شیئر کیں اور اسے ہندوستانی تعلیم میں ایک انقلابی قدم قرار دیا۔
انہوں نے اے سی ایس آئی آر کے مشن کو حکومت کی مستقبل کی پالیسیوں سے بھی جوڑا، بشمول حالیہ بائیو ای3 بائیو ٹیکنالوجی پالیسی اور کوانٹم ٹیکنالوجی میں پیشرفت۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ’بھارت اب عالمی ٹیکنالوجی کو اپنانے کا انتظار نہیں کرتا۔ اب ہم ان کی ترقی کی قیادت کر رہے ہیں‘۔
یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا اور اے آئی ایس ٹی جاپان جیسے عالمی شہرت یافتہ اداروں کے ساتھ اے سی ایس آئی آر کے تعاون کو اس کی تعلیمی عمدگی کے معیارات کے طور پر اجاگر کیا گیا۔ وزیر موصوف نے نوٹ کیا کہ یہ شراکتیں ہندوستانی سائنس اور تعلیم کی عالمی مسابقت کی توثیق کرتی ہیں۔
اے سی ایس آئی آر میں منعقدہ کنووکیشن ہندوستان کی بڑھتی ہوئی سائنسی صلاحیت اور علم پر مبنی معیشت کو فروغ دینے کے لیے حکومت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ اختراع، کاروباری صلاحیت اور علمی عمدگی کو ملا کر، اے سی ایس آئی آر جیسے ادارے نہ صرف تعلیم کو بدل رہے ہیں، بلکہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں عالمی رہنما بننے کے لیے ہندوستان کے راستے کو بھی تشکیل دے رہے ہیں۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے خطاب نے اس وژن پر روشنی ڈالی، جس سے ملک کے ’وِکِسِت بھارت 2047‘کو حاصل کرنے کے عزائم کو تقویت ملتی ہے اور پائیدار ترقی اور اختراع کے دور کا آغاز ہوتا ہے۔
اس تقریب میں ممتاز شخصیات کی شرکت کا مشاہدہ کیا گیا، جن میں پروفیسر اجے کمار سود، پرنسپل سائنسی مشیر، حکومت ہند؛ پروفیسر این کلیسیلوی، ڈائریکٹر جنرل، سی ایس آئی آر اور سکریٹری، ڈی ایس آئی آر ؛ پروفیسر راجیو بہل، ڈائرکٹر جنرل،آئی سی ایم آر و سیکریٹری،ڈی ایچ آر اور پروفیسر پی بلرام، چانسلر، اے سی ایس آئی آر ، جنہوں نے تقریب کی صدارت کی، شامل تھے۔
*********
ش ح ۔ اک ۔ ت ع
U. No.2846
(Release ID: 2076328)
Visitor Counter : 20