وزارت اطلاعات ونشریات
وی سی ایف میں تھری ای اصولوں – انٹرٹین، ایجوکیٹ ایلی ویٹ - پر عمل کیا جاتا ہے: وِدھوونود چوپڑا
مجھے ہدایت کار پر بھروسہ نہیں ہے، میں انسان پر بھروسہ کرتا ہوں: وِدھو
ونود نہیں جانتے کہ وہ کہاں جانا چاہتے ہیں – لیکن وہ یقینی طور پر جانتے ہیں کہ وہ کہاں کھڑے نہیں ہونا چاہتے ہیں: شانتنو موئترا
افی ورلڈ، 22 نومبر 2024
افی کے 55 ویں ایڈیشن کے تیسرے روز ، آج یہاں کلا اکیڈمی، پنجم، گوا میں معروف میوزک ڈائریکٹر جناب شانتنو موئترا نے فلم ڈائریکٹر، پروڈیوسر اور اسکرپٹ رائٹر جناب ودھو ونود چوپڑا کے ساتھ کھچا کھچ بھرے ہال میں ’’زندہ فلمیں: فلم سازی اور تخلیقی زندگی‘‘کے موضوع پر ایک شاندار ماسٹر کلاس سیشن کا اہتمام کیا اور پرجوش انداز میں بات چیت کی ۔
جناب موئترا نے سیشن کا آغاز فلم ’پرینیتا‘ کے اپنے مشہور گانے ’پیو بول پیا بولے‘سے کیا اور جناب چوپڑا کچھ ہی دیر میں ان کے ساتھ شامل ہو گئے۔ اس طرح کی ماسٹر کلاس گفتگو کے قائم شدہ انداز کو توڑتے ہوئے ، جیسا کہ انھوں نے اپنی فلموں کے ذریعہ بار بار کیا ہے ، جناب چوپڑا فوری طور پر اپنے صوفے سے کھڑے ہوگئے اور پورے سامعین کو باقی سیشن کے دوران اپنی متحرک توانائی سے مشغول رکھا۔
اپنے زیرو مومنٹ کو یاد کرتے ہوئے جناب چوپڑا نے اپنے ابتدائی دنوں میں وجے آنند کی مدد کرنے کے اپنے خواب کی کہانی سنائی۔ مسٹر آنند کے کسی قریبی شخص نے انھیں یقین دلایا کہ وہ آنند کے ساتھ ممکنہ وابستگی کی تصدیق کریں گے۔ اس وعدے نے انھیں مہینوں تک انتظار میں رکھا۔ لیکن خط کبھی نہیں آیا۔
جناب چوپڑا نے وضاحت کی کہ کس طرح این ایف ڈی سی کی مالی امداد سے بنائی گئی اپنی پہلی فلم ’خاموش‘ کے ساتھ انھیں فلم کی مارکیٹنگ اور این ایف ڈی سی کو ادائیگی کرنے میں چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا۔ این ایف ڈی سی کی پالیسی کے مطابق، اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہتے، تو اگلے منصوبے کے لیے کوئی مدد نہ ملتی ۔ نامور ہدایت کاروں، ڈسٹری بیوٹرز نے فلم کی تعریف کی، لیکن ایک بار پھر فون پر اچھی خبر کی گھنٹی نہیں بجی۔ آخر کار انھیں خود اس فلم کا ڈسٹری بیوٹر بننا پڑا۔
ان کہانیوں سے سبق لیتے ہوئے جناب موئترا نے پیار سے یاد کرتے ہوئے کہا: ’’پرینیتا کے دوران موسیقی کے مقبول ہونے کے امکان کے بارے میں شکوک و شبہات تھے، خاص طور پر انڈسٹری میں اس وقت کے موجودہ رجحانات کو دیکھتے ہوئے۔ لیکن خود ودھو کو کبھی خط موصول نہیں ہوا، یا وہ کال نہیں ملی، اس لیے انھوں نے اگلے تین وی سی ایف منصوبوں کے لیے دستخط کیے۔ کامیابی یا ناکامی سے پہلے بھی۔ اور یہی ودھو ونود چوپڑا کی شناخت ہے۔‘‘
جناب موئترا نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ شری چوپڑا کتنے سخت ٹاسک ماسٹر ہیں۔ ناظرین کے لیے مسٹر چوپڑا کا کردار ادا کرتے ہوئے انھوں نے تبصرہ کیا، ’’ونود نہیں جانتے کہ وہ کہاں جانا چاہتے ہیں – لیکن وہ یقینی طور پر جانتے ہیں کہ وہ کہاں کھڑے نہیں ہونا چاہتے ہیں۔‘‘ جناب موئترا نے ہلکے پھلکے انداز میں یہ بتانے کا موقع نہیں گنوایا کہ کس طرح یہ خصوصیت ان کی اور شری چوپڑا کے ساتھ کام کرنے والے دیگر لوگوں کی زندگی کو تکلیف دہ بناتی ہے۔
اس موضوع پر کہ آیا ابھرتے ہوئے فلم سازوں کے لیے کاروبار کے امکانات کو سمجھنا ضروری ہے یا نہیں ، جناب چوپڑا نے اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ ’’میں صرف وہی فلم بناتا ہوں جس پر میں یقین رکھتا ہوں‘‘ اور انھوں نے یہ کہتے ہوئے اختتام کیا کہ ’’انٹرٹینمنٹ-ایجوکیشن-ایلیویٹ: 3 ای کے اصول پر ہم وی سی ایف میں عمل کرتے ہیں۔‘‘
’’فلم ڈائریکٹر کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں چوپڑا نے کہا کہ میں کسی ہدایت کار پر بھروسہ نہیں کرتا، میں ایک انسان پر بھروسہ کرتا ہوں۔‘‘
اس سیشن میں ودھو ونود چوپڑا اور شانتنو موئترا نے ایک ساتھ زندگی کے اس فلسفے کا براہ راست مظاہرہ کیا جسے ان کے سنیما میں بھی دکھایا گیا ہے: ’’بور مت بنو۔ صرف تفریح کرو۔ ‘‘
***
(ش ح – ع ا)
U. No. 2822
(Release ID: 2076153)
Visitor Counter : 7