صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
عزت مآب صدرِ جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو کا بھگوان بِرسا منڈا کی سالگرہ کے موقع پر پیغام۔
Posted On:
14 NOV 2024 8:41PM by PIB Delhi
میرے عزیز ہم وطنو،
نمسکار!
جوہار!
میں ’جن جاتیہ گورو دیوس‘ کے موقع پر ہندوستان کے عوام کو اپنی مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ ہم ’دھرتی آبا‘ بھگوان برسامنڈا کی 150ویں سالگرہ کا سال بھر جاری رہنے والا جشن شروع کر رہے ہیں۔ میں تمام ہم وطنوں کی طرف سے بھگوان بِرسا منڈا کی مقدس یاد کو احترام کے ساتھ خراج عقیدت پیش کرتی ہوں۔
میں دیکھ رہی ہوں کہ ملک بھر میں قبائلی افتخار اور آئینی اصولوں کے لئے ایک نئی بیداری پھیل رہی ہے اور یہ بیداری، عمل میں تبدیل ہو رہی ہے۔ یہ جذبہ قبائلی معاشرے کے ساتھ پورے ملک کے روشن مستقبل کی بنیاد بنے گا۔
دو سال پہلے مجھے جھارکھنڈ میں بھگوان برسامنڈا کے گاؤں اُلیہاتو جانے اور ان کے مجسمے پر پھولوں کی چادر چڑھانے کا اعزاز حاصل ہوا۔
گزشتہ سال، ’جن جاتیہ گورو دیوس‘ کے موقع پر وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی نے بھی اُلیہاتو کا دورہ کیا اور بھگوان برسامنڈا کی دعائیں لیں۔ یہ کسی وزیر اعظم کا اُلیہاتو کا پہلا دورہ تھا۔ اس سے قبائلی معاشرے کے لوگوں کو بہت خوشی ہوئی۔ اسی دن، 'پی ایم جن جاتی آدیواسی انصاف مہم' یعنی پی ایم - جانمن کو جھارکھنڈ سے شروع کیا گیا۔
عزیز ہم وطنو،
18ویں صدی سے، قبائلی معاشرے نے برطانوی حکمرانی کے ظلم کے خلاف منظم بغاوت کی۔ 1855 میں سنتھال ہول کی قیادت کرنے والے بہادر بھائیوں سدھو-کانہو اور چاند-بھیراؤ کے ساتھ، بہادر بہنیں پھولو-جھانو نے بھی غیرمعمولی بہادری کا مظاہرہ کیا۔ جب میں جھارکھنڈ کی گورنر تھی، تو مجھے یوری-ماری گاؤں جانے اور عظیم ہیروز سدھو-کانہو کے مجسمے کی نقاب کشائی کا اعزاز حاصل ہوا۔
2021 سے، بھارت سرکار نے بھگوان برسامنڈا کی سالگرہ کے موقع پر ہر سال 15 نومبر کو ’جن جاتیہ گورو دیوس‘ منانے کی روایت کا آغاز کیا ہے۔ قبائلی برادریوں کے احترام کے اظہار کے لیے اس فیصلے کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ قبائلی برادریوں کی شاندار خدمات سے لوگوں کو آگاہ کرنے کے لیے بہت سے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ملک کے مختلف حصوں میں قبائلی ہیروز کی یاد میں عجائب گھر بنائے جا رہے ہیں۔ رانچی میں بھگوان برسامنڈا کا عجائب گھر ایک زیارت گاہ بن چکا ہے۔ راشٹرپتی بھون میں بھی ’جن جاتیہ درپن‘ نام کا ایک عجائب گھر بنایا گیا ہے۔
عزیز ہم وطنو،
میں نے بچپن سے ہی تلکا مانجھی اور بھگوان برسامنڈا سے لے کر لکشمن نائیک تک قبائلی ہیروز کی کہانیاں سنیں ہیں، لیکن عام لوگ ان عظیم ہیروز کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے تھے۔ حکومت کی کوششوں کی وجہ سے، اب لوگ قبائلی آزادی پسندوں کی کہانیوں سے بخوبی واقف ہو چکے ہیں۔
صدیوں سے، قبائلی معاشرے کے لوگ ہماری تہذیب اور ثقافت کو مالامال کر رہے ہیں۔ ہمارے معاشرے کی ابدی اخلاقی قدریں رامائن کی کہانی میں نظر آتی ہیں۔ اپنے طویل جلاوطنی کے دوران، پربھو شری رام نے قبائلی معاشرے کے لوگوں کے ساتھ ان کی طرح زندگی بسر کی۔ پربھو شری رام نے جنگل کے باسیوں کو اپنایا اور جنگل کے باسیوں نے پربھو شری رام کو اپنایا۔ یہ اپنائیت اور ہم آہنگی کا جذبہ، جو قبائلی معاشرے میں پایا جاتا ہے، ہماری ثقافت اور تہذیب کی بنیاد ہے۔
عزیز ہم وطنو،
مجھے خوشی ہے کہ میں نے قبائلی زبان ’سینتھالی ‘ کو آئین کے آٹھویں شیڈول میں شامل کرنے کی کوششوں میں بھی حصہ لیا۔ یہ بات معزز اٹل بہاری واجپائی جی کے دور میں ممکن ہوئی۔
آزادی کے کئی دہائیوں بعد بھی، قبائلی برادریوں کے بیشتر لوگ اپنے گھروں اور بنیادی سہولتوں جیسے بجلی، پانی اور سڑکوں کی کمی کی وجہ سے بہت سی مشکلات کا سامنا کرتے تھے۔ بیماری کی صورت میں طبی اخراجات کا بوجھ ان کی زندگی کو اور بھی مشکل بنا دیتا تھا۔ ترقی کا راستہ بھی ان کے لیے آسان نہیں تھا۔ قبائلی برادریوں کے لوگ بہت خوبصورت مصنوعات بناتے ہیں کیونکہ ان کے پاس صدیوں پرانے فنون کی وراثت ہے۔ کچھ قوانین ایسے تھے جنہوں نے قبائلی لوگوں کی بعض صنعتوں پر پابندی عائد کی تھی۔ اس کے علاوہ، اپنی مصنوعات کی مارکیٹنگ کے بارے میں معلومات اور سہولتوں کی کمی بھی ایک رکاوٹ تھی۔ اس طرح، رہائش، نقل و حمل، طبی سہولتوں، تعلیم اور روزگار جیسے بنیادی ضروریات کی کمی کی وجہ سے وہ لوگ ترقی کے مرکزی دھارے سے دور رہ گئے تھے۔
لیکن اب انہیں یہ سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں اور ان کے معیارِ زندگی میں بہتری آئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی، اقتصادی ترقی کے مواقع بھی ان کے لیے بڑھ رہے ہیں۔
موجودہ حکومت قبائلی ترقی اور فلاح کے سفر کو تیز رفتاری سے آگے بڑھا رہی ہے اور کئی مہمات اور پروگرام بڑے پیمانے پر نافذ کیے جا رہے ہیں۔
تمام قومی ترقی اور فلاحی پروگراموں میں قبائلی لوگوں کو تمام سہولتیں فراہم کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، قبائلی برادریوں کے فائدے کے لیے خصوصی اسکیمیں بھی نافذ کی جا رہی ہیں۔
ہمارے ملک کے تقریباً 750 قبائلی گروپوں کے لوگ ہمارے لیے خصوصی اہمیت رکھتے ہیں۔ ان میں سے پی وی ٹی جی گروپ میں آنے والوں کی تعداد 75 ہے۔ یہ لوگ ملک کے مختلف علاقوں میں رہتے ہیں۔ پچھلے سال جون میں، میں نےپی وی ٹی جی کمیونٹی کے لوگوں کو راشٹرپتی بھون مدعو کیا تھا۔ میں نے ان کے ساتھ کافی وقت گزارا اور ان کے مسائل کے حل پر بات چیت کی۔ میں راشٹرپتی بھون میں تمام علاقوں اور ریاستوں کے قبائلی گروپوں سے ملاقات کرتی ہوں۔ اپنے مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے دوروں کے دوران، میں وہاں قبائلی برادریوں پر مرکوز پروگراموں میں شرکت کرتی ہوں اور ان سے بات چیت کرتی ہوں۔ میں ہماری قبائلی بہنوں سے ملاقات کرنے کو خاص ترجیح دیتی ہوں۔ مجھے خوشی ہے کہ بڑی تعداد میں ہماری قبائلی بہنیں اپنی مدد آپ گروپوں اور ترقی کے دیگر ذرائع کے ذریعے اقتصادی خود انحصاری حاصل کر رہی ہیں اور ان کے لیے مزید ترقی کے مواقع کھل رہے ہیں۔
بڑی قومی اسکیموں کے فوائد وقت پر تمام قبائلی مستفید افراد تک وقت پر پہنچانے کے کوششیں کی جارہی ہیں۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی نے گزشتہ سال ’جن جاتیہ گورو دیوس‘ کے دن پی ایم جن مان مہم شروع کی تھی، جس کا مقصدپی وی ٹی جی کمیونٹی کے لوگوں کی ہمہ جہت ترقی ہے۔ اس مہم کے تحت، تین سال کی مدت سے پہلے ہی پی وی ٹی جی کمیونٹی کے لوگوں کو کئی سہولتیں فراہم کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے، جس پر 24 ہزار کروڑ روپے سے زائد خرچ کئے جائیں گے۔
اس سال، 2 اکتوبر کو، بابائے قوم مہاتما گاندھی کی سالگرہ کے دن، مرکزی حکومت نے ’دھرتی آبا جن جاتی گرام اُتکرش مہم‘ بھگوان بِرسامنڈا کی سرزمین سے شروع کی۔ اس مہم کا مقصد یہ ہے کہ ہر قبائلی شخص کو حکومت کی اسکیموں کا فائدہ ملے۔ ہر قبائلی گاؤں کو سڑکوں اور موبائل کنیکٹیوٹی سے جوڑا جائے۔ تمام قبائلی خاندانوں کے پاس اپنا گھر ہو۔ اس ترقی اور فلاحی مہم سے تقریباً 63 ہزار قبائلی گاؤں فائدہ اٹھائیں گے۔جب کہ اس ملک گیر مہم سے پانچ کروڑ سے زیادہ قبائلی لوگ مستفید ہوں گے۔
عزیز ہم وطنو،
ملک میں قبائلی بچوں کو اچھا تعلیمی موقع فراہم کرنے کے لیے 700 سے زیادہ ایکلوویہ ماڈل رہائشی اسکول بنائے جا رہے ہیں۔ میں نے کئی ایکلوویہ اسکولوں کی بنیاد رکھی ہے اور کئی دیگر اسکولوں کا افتتاح کیا ہے۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ 30 لاکھ سے زیادہ قبائلی طلباء کو اسکالرشپس دی جا رہی ہیں۔ بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھی وظیفے دیئے جارہے ہیں۔ قبائلی معاشرے کے نوجوان سول سروسز، میڈیکل، انجینئرنگ اور دیگر شعبوں میں شامل ہو رہے ہیں۔
2047 تک ایک ترقی یافتہ بھارت بنانے کے مقصد کے تحت قبائلی معاشرے سے سِکل سیل انیمیا کو ختم کرنے کا ہدف شامل کیا گیا ہے۔
یہ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دہائی کے دوران درج فہرست قبائل کے لیے ترقیاتی ایکشن پلان کے لیے فنڈز کی مختص رقم کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ سال 2024-25 کے لیے وزارت قبائلی امور کا بجٹ 13 ہزار کروڑ روپے ہے۔ یہ گزشتہ سال کے بجٹ سے 74 فیصد زیادہ ہے۔
ہمارا ملک تب ہی حقیقت میں ترقی یافتہ بنے گا جب ہمارے قبائلی لوگ بھی ترقی یافتہ ہوں گے۔ قبائلی برادریوں کے لوگوں کی تیز رفتار ترقی ہماری قومی ترجیح ہے۔
ہم یہ چاہتے ہیں کہ قبائلی برادریوں کی صدیوں پرانی شناختیں برقرار رہیں اور ساتھ ہی وہ جدید ترقی کے راستے پر آگے بڑھتے رہیں۔
عزیز ہم وطنو،
میں نے نہ صرف قبائلی معاشرے کی تکالیف اور دکھ درد کو دیکھا ہے، بلکہ اسے خود محسوس بھی کیا ہے۔ میری عوامی خدمت کا سفر قبائلی مشاورتی کونسل کے رکن کی حیثیت سے شروع ہوا تھا۔ اب، مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ قبائلی برادریوں کی زندگیوں میں بہتری آ رہی ہے۔
قبائلی برادریوں میں موجود باصلاحیت افراد کو بھی زیادہ پہچان مل رہی ہے۔ گزشتہ 10 سال میں تقریباً 100 افراد کو قبائلی برادریوں سے پدم وِبھوشن، پدم بھوشن اور پدم شری جیسے اعزازات سے نوازا گیا ہے۔
کئی ریاستوں کے گورنرز اور وزرائے اعلیٰ نیز مرکزی اور ریاستی حکومتوں میں وزراء اور کئی اعلیٰ عہدوں پر جو لوگ فائز ہیں،ان میں سے کئی قبائلی برادریوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
جو بے پناہ محبت مجھے قبائلی برادریوں سمیت تمام ہم وطنوں سے ملتی ہے، بشمول قبائلی برادریوں کے، وہ کبھی کبھار مجھے جذباتی بنا دیتی ہے۔ میرے اس احساس کے پیچھے یہ خوشگوار حقیقت بھی ہے کہ آج قبائلی برادریوں کے افراد کی ترقی کے لیے منزلیں اور بھی ہیں۔ وہ چاہے جتنی بلند پرواز کرنا چاہیں، معاشرہ اور حکومت ان کی مکمل حمایت کے لیے پرعزم ہیں۔
اسی امید اور اعتماد کے ساتھ، میں تمام ہم وطنوں کو ’جن جاتیہ گورو دیوس‘ کی مبارکباد پیش کرتی ہوں۔
شکریہ!
جے ہند!
جے بھارت!
******
ش ح۔ش ا ر۔ ول
Uno- 2505
(Release ID: 2073605)
Visitor Counter : 35