پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے 12ویں پبلک سیکٹر انٹرپرائزز سمٹ میں ہندوستان کی اقتصادی ترقی اور پائیدار توانائی کے وژن پر روشنی ڈالی
وزیر پوری کا کہنا ہے کہ ‘‘ہندوستان اگلے پانچ برسوں میں دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت اور 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بننے کے لیے تیار ہے’’۔
وزیر نے 3 کلیدی اصولوں: دستیابی، سستی، اور پائیداری پر زور دیتے ہوئے ہندوستان کے توانائی کے شعبے کے وژن کا خاکہ پیش کیا
Posted On:
14 NOV 2024 4:19PM by PIB Delhi
پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری نے 12ویں پبلک سیکٹر انٹرپرائزز (پی ایس ای) سمٹ، جس کا اہتمام کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی) نے آج یہاں کیاتھا، میں اپنے خطاب میں کہا، ‘‘ہندوستان اگلے پانچ برسوں میں دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت اور 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بننے کے لیے تیار ہے’’۔ 2014 میں ایک کمزور معیشت سے آج دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت میں ہندوستان کی تبدیلی کی عکاسی کرتے ہوئے،جناب پوری نے ملک کی شاندار اقتصادی ترقی اور اس کے پائیدار توانائی کے مستقبل کو آگے بڑھانے میں پبلک سیکٹر انٹرپرائزز(پی ایس ایز) کے کردار پر روشنی ڈالی۔
جناب پوری نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی اقتصادی پاور ہاؤس بننے کی طرف ہندوستان کی رفتار کی جڑیں مضبوط اصلاحات اور اس کے پی ایس ایز کی لگن سے جڑی ہوئی ہیں۔ انہوں نے پچھلی دہائی کے دوران پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کی لچک اور کارکردگی کی تعریف کی،اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ ان کی شراکتیں ہندوستان کے اقتصادی استحکام اور ترقی کے لیے لازمی رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘جیسا کہ ہم مستقبل کی طرف دیکھتے ہیں، اگلے چند سال ہندوستان کی اگلی جست کی بنیاد فراہم کرنے کے لیے اہم ہوں گے۔’’
وزیر موصوف نے ہندوستان کے پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کی شاندار کارکردگی کو ظاہر کرنے والے کئی اہم اعدادوشمار شیئر کئے۔ سنٹرل پبلک سیکٹر انٹرپرائزز (سی پی ایس ایز) کی مجموعی مالیت میں 82فیصد کا اضافہ ہوا ہے، جو کہ مالی سال14 میں 9.5 ٹریلین روپے سے بڑھ کر مالی سال23 میں 17.33 ٹریلین روپے تک پہنچ گئی ہے۔ قومی خزانے میں سی پی ایس ایز کا حصہ — ایکسائز ڈیوٹی، ٹیکس اور منافع کے ذریعے — دوگنا سے زیادہ ہو گیا ہے، جو مالی سال14 میں 2.20 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ کر مالی سال23 میں 4.58 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ منافع کمانے والے سی پی ایس ایز کے خالص منافع میں 87فیصد اضافہ ہوا، جو مالی سال14 میں 1.29 لاکھ کروڑ روپے سے مالی سال23 میں 2.41 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔ مزید برآں، وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں تمام 81 درج شدہ پی ایس ایز کی کل منڈی سے فائدہ اٹھانے میں 225فیصد اضافہ ہوا ہے، جس نے گزشتہ دہائی کے دوران پی ایس ای انڈیکس اور بی ایس ای سنسیکس دونوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
وزیرموصوف نے ہندوستان کے توانائی کے شعبے کے لیے ایک وژن کا خاکہ پیش کیا، جس میں تین اہم اصولوں: دستیابی، سستی اور پائیداری پر زور دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘پائیداری ہماری توانائی کی حکمت عملی کی سنگ بنیاد ہے اور پی ایس ایز کو پائیدار ترقی کے انجن میں تبدیل کرنے کے ہمارے وسیع تر وژن سے براہ راست ہم آہنگ ہے۔’’
جناب پوری نے پائیداری پر ہندوستان کی توجہ کی ایک اہم مثال،بایو ایتھانول ملاوٹ میں اہم پیش رفت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ‘‘2014 میں 1.53 فیصد سے، 2024 میں ایتھنول کا امتزاج 15 فیصد تک بڑھ گیا ہےجبکہ حکومت 2025 تک طے شدہ وقت سے پانچ سال پہلے 20 فیصد امتزاج کے ہدف کو آگے بڑھارہی ہے۔ وزیر موصوف نے یہ بھی انکشاف کیا کہ 2025 کے بعد کے مرحلے کے لیے ایک روڈ میپ تیار کرنے یعنی 20 فیصد ایتھنول ملاوٹ کا ہدف حاصل کرنے کے بعد، بایو ایتھانول سیکٹر میں مسلسل ترقی کو یقینی بنانےاور ہندوستان کے قابل تجدید توانائی کے اہداف کو آگے بڑھانے پر بات چیت شروع ہو چکی ہے۔
حجری ایندھن کے موضوع پر، وزیرموصوف نے تسلیم کیا کہ جہاں ہندوستان مستقل طور پر صاف توانائی کے ذرائع کی طرف منتقل ہو رہا ہے، حجری ایندھن مستقبل قریب میں توانائی کے مرکب کا حصہ بنے رہیں گے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ حکومت کا نقطہ نظر توانائی کی منتقلی میں توازن پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ تمام شہریوں کے لیے توانائی کے تحفظ، استحکام اور سستے پن کو یقینی بنانا ہوگا۔
جناب پوری نے ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن (ای اینڈ پی) کے شعبے میں ہونے والی اہم اصلاحات پر بھی روشنی ڈالی، جنہوں نے تیل اور گیس کی تلاش کے لیے اہم نئے شعبے کھولے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ‘‘ہم نے خصوصی اقتصادی زونز(ای ای زیڈ) میں نو-گو ایریاز کو 99فیصد تک کم کر دیا ہے، جس سے اوپن ایکریج لائسنسنگ پالیسی (او اے ایل پی) کے تحت ایک ہی بولی راؤنڈ میں 1,36,596 مربع کلومیٹر کی سب سے بڑی پیشکش کی اجازت دی گئی ہے۔ ان میں سے، 51,405 مربع کلومیٹر پر محیط 13 بلاکس کی پہلے ’نو گو‘ ایریاز کے طور پر درجہ بندی کی گئی تھی’’۔
وزیرموصوف نے گرین ہائیڈروجن میں ہندوستان کی بڑھتی ہوئی صلاحیت پر بھی زور دیااوراس بات کی نشاندہی کی کہ ملک کی مقامی طلب، پیداواری صلاحیت اور کھپت کے نمونے اسے گرین ہائیڈروجن کی پیداوار میں عالمی رہنما بننے کے لیے ایک مثالی امیدوار بناتے ہیں۔ انہوں نے ہندوستان کے توانائی کے نظاموں میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے انضمام پر بھی بات کی اور تکنیکی اختراع کو کارکردگی اور پائیداری کے کلیدی محرک کے طور پر پیش کیا ۔
وزیرموصوف نے سربراہی اجلاسوں جو تعاون اور علم کے تبادلے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرتے ہیں،کے انعقاد کے ذریعے پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کو بااختیار بنانے کی کوششوں کے لیے سی آئی آئی کو مبارکباد دی ۔ انہوں نے کہاکہ‘‘یہ سربراہی اجلاس پی ایس ایز کو تجربات کا اشتراک کرنے، معیارات کو چیلنج کرنے اور مستقبل کے چیلنجوں کے لیے حل تلاش کرنے کے قابل بناتے ہیں’’۔ انہوں نے ایک ایسے مستقبل کی تعمیر کے لیے تمام متعلقہ فریقو ں کی اجتماعی کوششوں کی اہمیت پر زور دیا جہاں ہندوستان کے پی ایس ایز عمدگی، دیانتداری اور ترقی کے ستون کے طور پر کھڑے ہیں، جو ملک کی پائیدار ترقی کی طرف رہنمائی کرتے ہیں۔
********
ش ح۔ ا ک ۔ف ر
(U: 2465)
(Release ID: 2073373)
Visitor Counter : 20