وزارات ثقافت
azadi ka amrit mahotsav

ثقافت کی وزارت اور بین الاقوامی بودھ کنفیڈریشن نے نئی دہلی میں5 اور6 نومبر 2024 کو پہلی ایشیائی بودھ سربراہ کانفرنس  کا انعقاد کیا


 اس سربراہ کانفرنس  کے دو متوازی فورموں میں کئی بصیرت انگیزنظریات پیش کئے گئے

Posted On: 10 NOV 2024 8:48PM by PIB Delhi

وزارت ثقافت اور بین الاقوامی بودھ کنفیڈریشن نے نئی دہلی میں 5  اور 6 نومبر 2024 کو پہلی ایشیائی بودھ سربراہ کانفرنس  کا اہتمام کیا۔ پہلی ایشیائی  بودھ سربراہ کانفرنس  کی نمایاں کامیابیوں میں سے ایک دو متوازی فورموں کی کامیاب اہتمام تھا، جن میں کئی بصیرت انگیز نظریات  پیش کئے گئے۔ ان فورموں  میں گراں مایہ تصورات پیش کئے گئے، جن میں سے ایک میں بدھ کی بنیادی تعلیمات اور ان کے جدید دور میں اطلاق پر توجہ مرکوز  کی گئی، جبکہ دوسرے میں  ان طریقوں  کا  گہرائی سے جائزہ لیا گیا ،جن کے ذریعہ  بدھ مت  اصول پائیدار ترقی، سماجی ہم آہنگی اور بین الاقوامی تعاون کرسکتے ہیں۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001VDJB.jpg

ایسی کئی پیشکشیں تھیں جن میں  منفرد متبادلات، نظریات اور کچھ ‘ غیرمعمولی’ نقطہ نظر پیش کیے گئے  جن میں فلسفیانہ علم کو معاشرے کی بہتری کے لیے استعمال اور عملی استعمال کے ایک ذریعہ کے طور پر دیکھا جاتاہے ۔  اب تک  جو سیمینار اور کانفرنسیں ہوتی تھیں،ان کا تعلق بنیادی طور پر مذہبی پہلوؤں اور اس سے متعلق  مباحثے سے ہوتا تھا۔ اس سربراہ کانفرنس  نے دھما کے قدیم فلسفہ اور سائنس سےپیدا ہونے والے بہت سے اختراعی خیالات کو پیش کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002391A.jpg

وزارت ثقافت اور بین الاقوامی بودھ کنفیڈریشن (آئی بی سی) نے پہلی ایشیائی  بودھ سربراہ کانفرنس کا اہتمام کیا ، جس کا موضوع تھا ‘ایشیا کو مضبوط بنانے میں بدھ دھما  کا کردار’۔ اس میں 32 ملکوں کی 160 سے زیادہ بین الاقوامی شخصیتوں نے شرکت کی۔ مہاسنگھ کے ارکان، مختلف خانقاہی روایات کے سرپرست، راہب، راہبائیں، سفارتی برادری کے ارکان، بدھ مت کے علوم کے پروفیسر، ماہرین اور اسکالرز اورتقریباً 700 شرکاء نے اس موضوع پر بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

 امریکہ  کی  یونیورٹی آف واشنگٹن کے  الیکٹریکل اور کمیوپٹر انجینئر کے شعبے پروفیسر سیون رامون نے اپنے معالجاتی اطلاقات کے دوران علم الاعصاب کے ذہنی وجدان اور بدھ مت کے مراقبہ کے تناظرات کے درمیان موازنہ پیش کیا۔ایک خیال( دھیان –لمحہ)  کے ابھرنے اور توقف کرنے کی نوعیت پر غور کرتے ہوئے   پیمائش سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ٹائم فریم وہ ہیں جو صدیوں پہلے مراقبہ کرنے والوں نے بغیر گھڑی کے حاصل کئے  تھے۔ یہ پرامیتا اور مراقبہ کے نیوروفیڈ بیک اور ویژولائزیشن تکنیک کے ساتھ بدھ مت کے طریقوں پر مبنی دماغی عوارض کے علاج میں کارآمد ہو سکتا ہے ۔

منگولیا میں وپاسنا ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر جناب  شیرین دیو ڈورلگ نے منگولیا کی جیلوں میں بدھ مت کے ایک منفرد طریقے کو متعارف کرایا۔ وپاسانا مراقبہ کے کورسز  کچھ ابتدائی  آزمائشوں کے بعدسے   سخت مجرموں والی جیلوں میں بھی بہت اچھے نتائج دے رہے ہیں۔

 جناب  ڈورلگ نے اپنی پریزنٹیشن میں بتایا کہ انہوں  نے کورسز شروع کرنے سے پہلے جیل حکام سے کام کے کچھ حالات کے بارے میں  اصرار کیا۔ اس میں جیل کے اہلکاروں کی وپاسنا طریقہ  کی تربیت، ایک سخت احتیاط سے مرتب کی گئی کھانو ں کی فہرست جو عمل  اور روایت کے مطابق ہے  اور دن کے آخر میں قیدیوں کے لیے روزانہ ‘گروپ سیٹنگ’  شامل تھی تاکہ کامیابی کی شرح کا حقیقت پسندانہ اندازہ لگایا جا سکے۔

بہت سی پیشکشوں میں  وسطی ایشیا، مشرقی ترکستان اور روسی خود مختار جمہوریہ کالمیکیا، بوریاٹیا اور تووا کے وسیع علاقوں پر روشنی ڈالی  گئی جہاں  بدھ مت نے فن تعمیر، عبادت کے طریقوں اور فلسفیانہ طرز زندگی پر اپنا اثر چھوڑا،  ان کے سراغ آثار قدیمہ کی تحقیقات سے بھی واضح ہیں، جو قدیم صحیفوں میں اب بھی دستیاب ہیں۔

دہلی یونیورسٹی کے  دیال سنگھ ایوننگ کالج کے شعبۂ تاریخ کے ڈاکٹر  جگبیر سنگھ نے چینی فن تعمیر کے ارتقاء میں  بدھ مت کے اثرات کے بارے میں اظہار خیال کیا۔ انہوں  نے ہان خاندان کے وقت  سے لے کر آج تک اس کی ترقی کے نقوش کا ذکر کیا۔

پہلی صدی میں ہان شہنشاہ منگ نے پہلے دو ہندوستانی راہبوں - کشیپ ماتنگا اور دھرمارتنا کے اعزاز میں سفید گھوڑوں کی خانقاہ تعمیر کی جو ہندوستان سے چین گئے تھے۔

یہ چینی بدھ فن تعمیر کا جنم تھا۔ فن تعمیر کی اس شکل کو بعد میں خالص چینی فن تعمیر میں بروئے کار لایا گیا جس کے نتیجے میں ایک منفرد تعمیراتی ورثہ کا وجود ہوا  جو بدھ مت کی روحانی اور جمالیاتی اقدار کی عکاسی کرتا ہے۔

جاپان کے کیوٹو  کی اوتانی یونیورسٹی کے بودھ اسڈڈیز کے شعبے کے صدر پروفیسر ڈاکٹر شوبھا رانی داش نے جاپانی بدھ مت میں پوجا کیے جانے والے ہندو دیوتاؤں کا ذکر کیا۔ انہوں  نے نامور ہندو دیوتاؤں کی وضاحت کی جو جاپان میں بدھ مت کے ساتھ ساتھ بدھ مت کے دیوتا کے طور پر متعارف کرائے گئے تھے۔ لیکن آہستہ آہستہ ان میں سے بہت سے دیوتا جاپانی مقامی فرقے شنٹو ازم(اجداد پرستی) کا بھی  حصہ بن  گئے ہیں۔ انہوں  نے دیوی سرسوتی کا خاص طور پر ذکر کیا جو جاپان میں بینزائیٹن کے نام سے جانی جاتی ہیں  اور مقامی لوگ ان کی تعظیم کرتے ہیں۔

ترکی کی انقرہ یونیورسٹی میں مشرقی زبانوں اور لسانیات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر یالسن کیالی نے ایغور ترک ثقافت میں بدھ مت کی موجودگی کے بارے میں ایسے حقائق کو اجاگر کیا جن کےبارے میں معلومات کم ہوتی ہے۔ اس مطالعہ میں  بدھ مت کے متن پر توجہ مرکوز کی گئی  جسے سنسکرت میں سورنا بھاشا سوتر کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے دھرمکشیما کے چینی ترجمے سے ایغور-ترک بدھ مت  کی وراثت والے  علاقے میں منتقل کیا گیا تھا اور اس کا نام التون یاروق (گولڈن لائٹ سوترا) رکھا گیا تھا۔

چوتھی صدی سے شروع ہونے والے، اس کے چینی تراجم اور جاپانی اور دیگر یورپی زبانوں میں کیے گئے تراجم کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ قدیم بدھ مت کے نظریے کو دنیا کے ثقافتی ورثے میں شامل کرنے میں ان کا  اہم کردار رہا  ہے۔

اسی طرح روسی اکادمی کے اورینٹل اسٹڈیز کے انسٹی ٹیوٹ کے ریسرچ فیلو ڈاکٹر باتر یو کٹینوف نے اس کا  ذکر کیا کہ بدھ مت کس طرح مشرقی ترکستان میں پھیلا اور بدھ مت کو طویل عرصے تک برقرار رکھنے میں ایغوروں کیا کردار رہا۔ انہوں نے اس  کا  ذکر کیا کہ مشرقی ترکستان میں کچھ چھوٹے آبادی والے گروہ  بدھ مت پر عمل کررہے ہیں، جن کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔

سری لنکا کے ایس آئی بی اے کیمپس کے پالی اور بودھ اسٹڈیز کے صدرِ شعبہ وین ڈاکٹر پولگولے کُسلادھما نے بدھ مت کے مراقبہ پر اعصابی تحقیق کے کردار کی وضاحت کی تاکہ جسمانی کمزوری اور دیگر مصائب، خاص طور پر جذبات میں منفی قوتیں جو ذہنی بے چینی، ناخوشی، خوف اور مایوسی وغیرہ  پر قابو پانے کے لیے ذہن سازی کے طریقوں کی افادیت کی نشاندہی کی جاسکے۔

انہوں نے اس بارے میں تفصیل سے بتایا کہ کس طرح بدھ مت دماغ کی کیفیت کا مطالعہ کرتا ہے اور دماغ کی عقلی وضاحت کا جائزہ لیتا ہے، جس سے اس کے پیروکاروں کو ذہنی بیماریوں  کا علاج کرنے والے صحت مندانہ ذہنی رویے کو فروغ دینے میں رہنمائی ملتی ہے۔

بھوٹان کی مہاچولالونگکورنرا ودیالیہ کے انٹرنیشنل بدھسٹ اسٹڈیز کالج (آئی بی ایس سی) کے لیکچرر وین ڈاکٹر اگیین شیئرنگ نے مشہور تصور مجموعی قومی خوشی (جی این ایچ) اوراس بار ے میں بھی  اپنے خیالات کا اظہار کیا کہ  کس طرح بدھ مت کا فلسفہ اور اس کے  اصول جی این ایچ  کے تصور کو تقویت دیتے ہیں، جس کا اثر  بھوٹان پالیسیوں اور سماجی اقدار پر پڑتا ہے۔ یہ بدھ مت ہی تھا جس نے بھوٹان کو جی این ایچ کا اعلیٰ معیار  حاصل کرنے کے قابل بنانے میں اہم کردار ادا کیا اور یہ بتایا کہ دوسرے ممالک اس ماڈل کی تقلید  کیونکر کرسکتے ہیں۔

سری لنکا کی کولمبو یونیرسٹی کے ایک ویتنامی پی ایچ ڈی اسکالر وین نگویین نگوک انہ  نے جاگیرداری، نوآبادیات اور جدیدیت جیسے  چیلنجوں کی وضاحت کی جو  بدھ مت کو مختلف ادوار کے دوران ویتنام میں در پیش تھے۔

تاہم، سرگرم عمل  بدھ مت کا ویتنامی معاشرے پر گہرا اثر پڑا؛ جیسا کہ فلسفۂ آزادی (موکشا)، امن اور خوشی (نروان) نے ویتنامی معاشرے کو کئی تنازعوں کے دوران بھی مضبوطی متحد  رکھا ۔  دوسری صدی عیسوی میں ویتنام میں متعارف کرائے گیا  بدھ مت ،ویتنامی معاشرے بنیادی اہمیت کا حامل  ہے۔

قزاخستان  سے تعلق رکھنے والے جناب رسلان کزکینو ف نے اس کا ذکر کیا کہ اگرچہ قزاخستان بدھ مت کا ملک نہیں تھا،تاہم  ملک میں بدھ مت اور بدھ مت کے فلسفے کے لیے شدید لگاؤ پایا جاتا ​​تھا، خاص طور پر اس لیے کہ  بدھ مت میں ٹینگرین ازم کی  کئی مماثلتیں یا مشترکات ہیں۔ مزید برآں، بودھ  آرٹ کے عناصر اور تاریخی یادگاروں کو شامل کرکے، بدھ مت نے خطے (وسطی ایشیا) کے فنون لطیفہ، فن تعمیر اور ثقافتی روایات کو متاثر کیا ہے۔ انہوں نے اگلی ایشیائی بودھ سربراہ کانفرنس قزاخستان میں منعقد کرنے کی تجویز پیش کی۔

اسی جذبے کے تحت، تاجکستان اور ازبکستان کے علماء نےاس کا  ذکر کیا کہ کس طرح ان ممالک کے لوگ اپنے بدھ مت کے ورثے کے بارے میں تیزی سے آگاہ ہو رہے تھے جسے اس خطے میں پھیلنے کے ابتدائی سالوں میں مقامی لوگوں نے بہت اچھی طرح سے قبول کیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان دونوں ممالک میں بدھ مت کے اُن مقامات کی کھدائی کی خاصی گنجائش موجود ہے جن کا ابھی بغور جائزہ نہیں لیا گیا ہے۔ نمائندوں نے کھدائی کے کام میں ہندوستانی ماہرین اور اُن  ماہرین تعلیم کو بھی شامل کرنے کی خواہش ظاہر کی  جو مہاتما بدھ کی تعلیمات کے جوہر اور دنیا کے اس حصے میں ان کے اطلاق میں معاون ہوسکتے  ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ک ح ۔ر ض

U-2317

                          


(Release ID: 2072329) Visitor Counter : 14


Read this release in: English , Hindi , Marathi