وزارتِ تعلیم
قومی یوم تعلیم 2024
تعلیم کے ذریعے ایک روشن کل کی تعمیر
Posted On:
10 NOV 2024 7:08PM by PIB Delhi
ہم ایسا تعلیمی نظام تیار کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارے ملک کے نوجوانوں کو بیرون ملک جانے کی ضرورت نہ پڑے۔ ہمارے متوسط خاندانوں کو لاکھوں اور کروڑوں روپے خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہی نہیں، ہم ایسے ادارے بھی بنانا چاہتے ہیں جو بیرون ملک سے لوگوں کو بھارت آنے کی طرف راغب کریں۔
~ وزیر اعظم جناب نریندر مودی
تعارف
آزاد ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم اور ممتاز ماہر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد کی یاد میں ہر سال 11 نومبر کو قومی یوم تعلیم منایا جاتا ہے۔ یہ دن ہندوستان کے مستقبل کی تشکیل میں تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ ملک کی 65فیصد آبادی کے 35 سال سے کم عمر والوں کو معیاری تعلیم اور ہنر کی ترقی کے مواقع فراہم کرنا بہت ضروری ہے۔ حکومت ہند مضبوط تعلیمی انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے وقف ہے جو طلبہ کی مجموعی ترقی کو فروغ دیتا ہے اور نوجوانوں کو ملک کو ترقی کی طرف لے جانے کے لیے بااختیار بناتا ہے۔
تعلیم کے ذریعہ ہندوستان کو تبدیل کرنا
حکومت ہند نے مختلف اقدامات اور آئینی دفعات کے ذریعہ تعلیم تک رسائی کو فروغ دینے کے لیے اہم پیش رفت کی ہے۔ مفت پرائمری تعلیم کا تعارف، جس کو آئین کی 86ویں ترمیم کے ذریعہ آرٹیکل 21-اے سے تقویت ملی، بنیادی حق کے طور پر چھ سے چودہ سال کی عمر کے بچوں کے لیے مفت اور لازمی تعلیم کی ضمانت دیتا ہے۔ تعلیم کے حقوق (آر ٹی ای) ایکٹ، 2009، جو یکم اپریل 2010 کو نافذ ہوا، اس بات کو یقینی بنا کر اس کی مزید حمایت کرتا ہے کہ ہر بچہ معیاری ابتدائی تعلیم ایک رسمی اسکول میں حاصل کرے جو مقررہ اصولوں پر پورا اترتا ہو۔ یہ قانونی فریم ورک، جن کی حمایت سرکاری اسکیموں اور اقدامات سے ہوتی ہے، سبھی کے لیے ایک جامع اور مساوی تعلیمی نظام کی تعمیر کے لیے ہندوستان کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔
این ای پی 2020: وزیر اعظم نریندر مودی کی متحرک قیادت میں، ہندوستان کی مرکزی کابینہ نے 29 جولائی 2020 کو قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی ) 2020 کو منظوری دی تھی۔ NEP ہندوستان کے تعلیمی نظام کو 21 ویں صدی کی ضروریات کے ساتھ بہتر طور پر ہم آہنگ کرنے کی کوشش کرتا ہے، ایک زیادہ جامع اور آگے کی سوچ کو فروغ دیتا ہے۔[3]
پی ایم شری: وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 7 ستمبر 2022 کو پی ایم ایس آر آئی اسکولز (پی ایم اسکولز فار رائزنگ انڈیا) اسکیم کو منظوری دی۔ اس اقدام کا مقصد پورے ہندوستان میں 14,500 سے زیادہ اسکولوں کو مضبوط کرنا ہے، جس میں قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے اجزاء کی نمائش ہوگی۔ یہ اسکیم طلباء میں معیاری تعلیم، علمی ترقی اور 21ویں صدی کی مہارتوں کو فروغ دے گی۔ 27,360 روپے کروڑ کی کل لاگت کے ساتھ، اسے 18,128 کروڑ روپے کے مرکزی حصہ کے ساتھ، پانچ سالوں (2027-2022) میں نافذ کیا جائے گا۔
سمگر شکشا: این ای پی 2020 کی سفارشات کے ساتھ ہم آہنگ، سمگر شکشا کا مقصد تمام بچوں کے لیے ایک جامع اور مساوی کلاس روم ماحول کے ساتھ معیاری تعلیم فراہم کرنا نیز ان کے متنوع پس منظر اور ضروریات کو پورا کرنا ہے۔ یہ اسکیم، جو یکم اپریل 2021 کو شروع کی گئی تھی، پانچ سال تک جاری رہے گی اور 31 مارچ 2026 کو ختم ہوگی۔
پریرنا: 15 جنوری 2024 سے 17 فروری 2024 تک اپنے پائلٹ مرحلے کا آغاز گجرات کے واڈ نگر کے ایک مقامی اسکول میں کیا۔ یہ پہل ایک ہفتہ طویل رہائشی پروگرام ہے جسے گیارہویںکلاس سے بارہویں کلاس تک کے منتخب طلباء کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد جدید ترین ٹکنالوجی کے ذریعہ ورثے کو جدت کے ساتھ ملا کر ایک تجرباتی اور متاثر کن سیکھنے کا تجربہ پیش کرنا ہے۔ ہر ہفتے ملک بھر سے 20 طلباء (10 لڑکے اور 10 لڑکیاں) کا ایک بیچ پروگرام میں شرکت کرے گا۔[6]
اُلّاس: نو بھارت ساکشرتا کاریہ کرم (نیو انڈیا لٹریسی پروگرام – این آئی ایل پی) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اُلّاس کو حکومت ہند نے مالی سال 2027-2022 کی مدت کے لیے شروع کیا تھا۔ یہ مرکزی اسپانسر شدہ اقدام قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) 2020 کے ساتھ ہم آہنگ ہے اور اس کا مقصد 15 سال اور اس سے زیادہ کےعمر کے بالغوں کو بااختیار بنانا ہے، خاص طور پر وہ لوگ جو رسمی تعلیم سے محروم رہے۔ یہ پروگرام ان کی خواندگی کو بڑھانے کی کوشش کرتا ہے، انہیں معاشرے میں بہتر طور پر ضم کرنے اور ملک کی ترقی میں فعال طور پر تعاون پیش کرنے کے قابل بنانا ہے۔[7]
این آئی پی یو این بھارت: فہم اور عدد کے ساتھ پڑھنے میں مہارت کے لیے قومی اقدام (این آئی پی یو این بھارت) کا آغاز محکمہ اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی نے 5 جولائی 2021 کو کیا۔ اس مشن کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ملک کا ہر بچہ کلاس 3 کے اختتام تک بنیادی خواندگی اور اعداد کو حاصل کر لے، جس کا ہدف 27-2026 تک مکمل ہو جائے گا۔[8]
ودیا پرویش: کلاس-1 کے بچوں کے لیے تین ماہ کے کھیلوں پر مبنی اسکول کی تیاری کے ماڈیول کے لیے ودیا پرویش کے رہنما خطوط 29 جولائی 2021 کو جاری کیے گئے تھے۔ اس اقدام کا مقصد گریڈ-1 میں داخل ہونے والے بچوں کے لیے ایک پرجوش اور خوش آئند ماحول فراہم کرنا، ایک ہموار منتقلی کو یقینی بنانا اور سیکھنے کے مثبت تجربے کو فروغ دینا ہے۔[9]
ودیانجلی: وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ 7 ستمبر 2021 کو شروع کیا گیا اسکول رضاکارانہ انتظامی پروگرام، جس کا مقصد کمیونٹی کی شمولیت کو فروغ دے کر، اور کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (سی ایس آر) کے اقدامات اور نجی شعبے سے تعاون کی حوصلہ افزائی کرکے اسکولوں میں تعلیم کے معیار کو بڑھانا ہے۔ [10]
دکشا: اس کا آغاز 5 ستمبر 2017 کو ہندوستان کے معزز نائب صدرجمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کیا تھا۔ اس پلیٹ فارم کا مقصد تعلیم میں اختراعی حل اور تجربات کو تیز کر کے اساتذہ کی تربیت اور پیشہ ورانہ ترقی کو فروغ دینا ہے۔ دکشا ریاستوں اور ٹیچر ایجوکیشن انسٹی ٹیوٹ (ٹی ای آئی) کو ان کی مخصوص ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اس پلیٹ فارم کو اپنی مرضی کے مطابق بنانے کی لچک کے ساتھ بااختیار بناتا ہے، جس سے پورے ملک میں اساتذہ، اساتذہ کے معلمین، اور طلبہ کے اساتذہ کو فائدہ ہوتا ہے۔[11]
سوائم پلس: سوائم پلس، جس کا باضابطہ طور پر آغاز 27 فروری 2024 کو جناب دھرمیندر پردھان، عزت مآب وزیر تعلیم نے کیا تھا۔ اس پہل کا مقصد اعلیٰ تعلیم میں انقلاب لانا اور صنعت سے متعلق کورسز کے لیے کریڈٹ کی شناخت کا ایک جدید نظام نافذ کرنا، مہارت کی نشوونما، ملازمت پر زور دینا، اور مضبوط صنعتی شراکت داری قائم کرنا ہے۔[12]
نشٹھا: وزارت تعلیم کی طرف سے 21 اگست 2019 کو شروع کی گئی نشٹھا (قومی پہل برائے سکول سربراہان اور اساتذہ کی ہمہ گیر ترقی) کا مقصد 42 لاکھ ابتدائی اساتذہ اور اسکول سربراہان کی پیشہ ورانہ ترقی کو بڑھانا ہے۔ کووڈ-19 وبائی مرض کے ردعمل میں، اس پروگرام کو 6 اکتوبر 2020 کو نشٹھا-آن لائن پر منتقل کیا گیا، جو دکشا پلیٹ فارم کے ذریعہ پہنچایا گیا۔ اس کامیابی کی بنیاد پر، 22-2021 میں، ثانوی اسکولوں کے اساتذہ کے لیے نشٹھا 2.0 شروع کیا گیا، جبکہ نشٹھا 3.0، بنیادی خواندگی اور اعداد پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، 7 ستمبر 2021 کو متعارف کرایا گیا۔[13]
این آئی آر ایف درجہ بندی: قومی ادارہ جاتی درجہ بندی کا فریم ورک (این آئی آر ایف)، جو وزارت تعلیم کے ذریعہ 29 ستمبر 2015 کو شروع کیا گیا، ہندوستان میں اعلیٰ تعلیم کے معیار اور رسائی کو بڑھانے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ این آئی آر ایف نے یونیورسٹیوں، کالجوں اور دیگر اداروں کی تشخیص اور درجہ بندی کے لیے ایک منظم اور شفاف نظام متعارف کرایا، صحت مند مسابقت کو فروغ دیا اور تعلیم اور بنیادی ڈھانچے میں بہتری کی حوصلہ افزائی کی۔[14]
پی ایم ودیا لکشمی اسکیم: عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی کابینہ نے معیاری اعلیٰ تعلیم کے لیے مالی مدد فراہم کرکے ہونہار طلبہ کی مدد کے لیے پی ایم ودیا لکشمی اسکیم کو منظوری دی ہے۔ یہ اسکیم ہندوستان بھر کے سرفہرست 860 اداروں میں داخلہ لینے والے طلبہ کے لیے تعلیمی قرضے پیش کرتی ہے، جس سے ہر سال 22 لاکھ سے زیادہ طلبہ مستفید ہوتے ہیں۔ 25-2024سے 31-2030 تک 3,600 کروڑ روپے کے بجٹ کے ساتھ، اس اسکیم کا مقصد 7 لاکھ اضافی طلباء کی مدد کرنا ہے۔ مکمل طور پر ڈیجیٹل، شفاف اور طالب علم پر مبنی پلیٹ فارم کے ذریعے نافذ کیا گیا، پی ایم ودیا لکشمی اسکیم ملک بھر کے طلباء کے لیے آسان رسائی اور ہموار انٹرآپریبلٹی کو یقینی بناتا ہے۔[15]
روشن مستقبل کے لیے تعلیم میں سرمایہ کاری[16]
عالمی قیادت کے لیے ہندوستان کا راستہ اس کے تعلیمی نظام کی مضبوطی سے وابستہ ہے۔ معیاری تعلیم تک رسائی کو بڑھانے اور سیکھنے کا لچکدار ماحول بنانے کے لیے، محکمہ اسکولی تعلیم اور خواندگی کو مالی سال 25-2024 کے بجٹ میں ریکارڈ 73,498 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ یہ مالی سال 24-2023 کے نظرثانی شدہ تخمینہ کے مقابلے میں 12,024 کروڑ روپے (19.56فیصد) کے خاطر خواہ اضافے کی نمائندگی کرتا ہے، جو تعلیم کے شعبے کو تقویت دینے کے لیے حکومت کے عزم کو اجاگر کرتا ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اہم خود مختار اداروں کے لیے اب تک کی سب سے زیادہ رقم مختص کی گئی ہے، جس میں کیندریہ ودیالیوں (کے وی ایس) کو 9,302 کروڑ روپے اور نوودیا ودیالیوں (این وی ایس) کو 5,800 کروڑ روپےمختص کیے گئے ہیں۔ یہ خاطر خواہ سرمایہ کاری ہندوستان کے تعلیمی نظام کو مزید بہتر کرنے کے واضح ارادے کی عکاسی کرتی ہے۔
مالی سال 25-2024 کے لیے، محکمہ اعلیٰ تعلیم کا بجٹ 47,619.77 کروڑ روپے مختص کیا گیا ہے، جس میں 7,487.87 کروڑ روپے اسکیموں کے لیے اور 40,131.90 کروڑ روپے غیر اسکیم اخراجات کے لیے مختص ہیں۔ یہ پچھلے مالی سال کے مقابلے میں 3,525.15 کروڑ روپے، یا 7.99فیصد کے نمایاں اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ مخصوص اسکیموں کے لیے مختص رقم میں 1,139.99 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے، جس سے اعلیٰ تعلیم کے اندر ہدفی اقدامات پر مضبوط توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
اعلیٰ تعلیمی اداروں میں اندراج کرنے میں اضافہ: اے آئی ایس ایچ ای رپورٹ 22-2021 [17]
حکومت ہند کی وزارت تعلیم نے جنوری 2024 میں آل انڈیا سروے آن ہائر ایجوکیشن (اے آئی ایس ایچ ای) 2021-2022 جاری کیا۔ 2011 میں اپنے قیام کے بعد سے، اے آئی ایس ایچ ای تمام رجسٹرڈ اعلیٰ تعلیمی اداروں (ایچ ای آئی) سے جامع ڈیٹا اکٹھا کر رہا ہے۔ ملک میں ، کلیدی پیرامیٹر جیسے کہ طالب علم کے اندراج، فیکلٹی، اور انفراسٹرکچر کا احاطہ کرتا ہے۔ یہ سروے گزشتہ برسوں کے دوران نمایاں بہتری پر روشنی ڈالتا ہے، جو ہندوستان کے تعلیمی شعبے میں ہونے والی مثبت پیش رفت کی عکاسی کرتا ہے، جس میں اندراج میں اضافہ، بہتر شمولیت، اور مضبوط بنیادی ڈھانچہ زیادہ مضبوط اور متحرک اعلیٰ تعلیمی نظام میں معاون ہوتا ہے۔
خواتین کے اندراج میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو کہ 15-2014میں 1.57 کروڑ سے بڑھ کر 22-2021 میں 2.07 کروڑ ہو گیا، جو کہ 32 فیصد کا اضافہ ہے۔ تمام زمروں میں خواتین کے اندراج میں قابل ذکر اضافہ کے ساتھ ،پسماندہ گروپوں کے طلباء کے اندراج بشمول اوبی سی، ایس ٹی، ایس سی ، اور اقلیتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ 22-2021 میں، صنفی برابری کا انڈیکس (جی پی آئی) 1.01 تک پہنچ گیا، جو کہ مردوں کے مقابلے زیادہ خواتین طالبات کے اعلیٰ تعلیم میں داخلہ لینے کے مستقل رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔
مطالعہ کے شعبوں کے لحاظ سے، ایس ٹی ای ایم مضامین میں اندراج میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے، 98.5 لاکھ طلباء نے 22-2021 میں انڈر گریجویٹ، پوسٹ گریجویٹ اور پی ایچ ڈی میں داخلہ لیا ہے۔ 2021چیلنجوں کے باوجود، خواتین میڈیکل سائنس، سوشل سائنس اور آرٹس جیسے شعبوں میں آگے ہیں۔ ثانوی سطح پر ڈراپ آؤٹ کی شرح بھی نمایاں طور پر 14-2013 میں 21فیصد سے کم ہو کر 22-2021 میں 13فیصد رہ گئی ہے۔
مالی سال 25-2024 میں، اعلیٰ تعلیم کے محکمے نے مالی سال 24-2023 کے مقابلے میں 3,525.15 کروڑ روپے (7.99فیصد) کابجٹ اضافہ دیکھا، جس نے اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو مزید مضبوط بنانے اور جامع ترقی کی حمایت کرنے کے حکومت کے عزم کو واضح کیا۔
خلاصہ
تعلیم رکاوٹوں کو دور کرنے ، مواقع کے دروازے کھولنے اور افراد کو معاشرے میں بامعنی حصہ ڈالنے کی طاقت رکھتی ہے۔ مسلسل اختراعات اور جامع اصلاحات کے ذریعہ ایک مضبوط نظام کی تعمیر کرتے ہوئے ہندوستان کا تعلیمی منظرنامہ نمایاں طور پر تیار ہوا ہے۔ ایک جامع، 360-ڈگری اپروچ کو اپناتے ہوئے نئے آئیڈیاز، ٹکنالوجی اور تدریسی طریقوں کو مربوط کرتا ہے، ہندوستان ایک ایسا ماحول بنا رہا ہے جہاں نوجوان ترقی کی منازل طے کر سکتے ہیں، انہیں ملک کی ترقی کے کلیدی اثاثوں میں تبدیل کر رہے ہیں۔ جیسا کہ ہم مولانا ابوالکلام آزاد کی میراث کا احترام کرتے ہیں، آئیے ہم سب کے لیے ایک روشن، زیادہ جامع مستقبل کی بنیاد کے طور پر تعلیم کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کریں۔
حوالہ
پی ڈی ایف میں دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح ۔ رض (
2310
(Release ID: 2072251)
Visitor Counter : 31